راجہ گوپال ورماکی موت کے بعد اس کا سنگت ورما نے تخت
حکومت سنبھالا۔راجہ سنگت ورما کی زندگی نے وفا نہ کی اور 10دن کی حکومت کے
ساتھ ہی 921ء میں دنیا فانی سے کوچ کر گیا۔
راجہ سنگت ورما کی وفات کے بعد سوگندا رانی کے لیے میدان بالکل خالی
رہا۔921ء میں سوگندا رانی نے حکومت سنبھالتے ہی عیش وعشرت اور شان و شوکت
سے حکمرانی کرنے لگی۔قصبہ سوگندا پور، گوپال پور اور گوپال بٹ تعمیر
کروائے۔شنکر ورما کے دور کے فتنہ و فساد کو ختم کرنے کی کوشش کی لیکن ناکام
رہی۔ملک میں سوگندا رانی کے خلاف بغاوت ہونے لگی تو رانی نے مجبور ہو کر
وزیر شیر ورما کے لڑکے نرزتہ ورما (پنگھ) کو سلطنت کا مالک بنا کر خود
حکومت سے الگ ہو گئی۔ بعد میں سوگندا رانی ایک بدھ کے گھر میں رہی اور وہاں
سے ہی دنیائے فانی سے کوچ کر گئی۔
سوگندا رانی کے بعد پارتھ ورما(پنگھ) نے حکومت سنبھالی۔راجہ پارتھ ورما کم
سن تھا اس لیے وزیروں نے اس کو بخوشی قبول کیا کیونکہ راجہ کی کم عمری کی
وجہ سے وزیر اپنی مرضی سے معاملات حکومت چلاتے تھے۔راجہ پارتھ ورما کے دور
میں ملک میں بارش کی شدت کے باعث ندی نالے اور دریا چڑھ گئے۔زراعت کا نظام
تباہ و برباد ہو گیا۔شاہی خزانے کی لوٹ مار کی وجہ سے ملک میں ابتر ی کے
حالات پھیل گئے اورلوگ بھوک اور افلاس سے مرنے لگے۔مردوں کو پانی میں پھینک
دیا جاتا تھا جسکی وجہ سے ہر طرف بدبو پھیلی ہوئی تھی۔ انتظام مملکت تباہ و
برباد ہو چکے تھے اورملک میں زنا کاری ،فسق و فجوراور بے شرمی عروج پر تھی۔۔
راجہ پارتھ نے جب جوانی کے عالم کی دہلیز پر قدم رکھا تو یہ معاملات دیکھ
کر سخت رنجیدہ ہوا اور معاملات کی بہتری کے لیے کوشش کرنے لگا۔وزیروں اور
مشیروں کی عیاشی میں رکاوٹ بننے لگا تو 15سال 9ماہ کی حکومت کے بعد 939ء
میں باپ نرزتہ ورما(پنگو) کے ہاتھوں معزول ہو گیا۔
راجہ پاتھ ورما کی معزولی کے اس کے باپ نرزتہ ورما نے حکومت سنبھالی۔فتنہ و
فساد اور زناکاری کے باعث ملکی حالات اس قدر خراب ہو چکے تھے کہ حالات پر
قابوپانا خاصا مشکل ہو گیا تھا۔ ندامت کے باعث اپنی زندگی میں ایک سال کی
حکومت کے بعد 939ء میں اپنے بیٹے چکر ورما کے سر پر تاج رکھتے ہوئے حکومت
سے الگ ہو گیا۔
راجہ نرزتہ ورما نے ملک میں موجود فتنہ و فساد سے تنگ آ کر حکومت چکر ورما
کے سبرد کر دی۔ فتنہ و فساد بدستور جاری رہا لیکن اس کے باوجود راجہ چکر
ورما حکومتی معاملات جاری رکھے۔ اچانک پارتھ ورما نے لشکر جمع کرتے ہوئے
اپنے بھائی(چکر ورما) کی حکومت کے خلاف علم بغاوت بلند کیا۔جنگ و جدل اور
خون ریز معرکہ کے بعد کے بعد 10سال 3ماہ کی حکومت کے بعد وزیروں اور مشیروں
نے مل کرراجہ چکر ورما کو949ء میں معزول کرتے ہوئے سلطنت کشمیر راجہ چکر
ورما کے بھائی شیر ورما کے حوالے کر دی۔
راجہ چکر ورما کی معزولی کے بعد اس کا بھائی شیر ورما حکمران بنا۔راجہ شیر
ورما نے حکومت سنبھالتے ہی فتنہ و فساد کو جڑ سے اکھاڑنے کا عمل شروع کر
دیا۔راجہ شیر ورما کے اس عمل سے فسادیوں کو لگام پڑ گئی تھی۔تما م فسادیوں
نے باہمی اتفاق سے راجہ شیر ورما کوسازش کرتے ہوئے ایک سال ک حکومت کے بعد
950ء میں معزول کرتے ہوئے پارتھ ورما کو دوبارہ حکمران بنا ڈالا۔
راجہ شیر ورما کی معزولی کے پارتھ ورما ایک مرتبہ پھر حکمران بنا ۔راجہ
پارتھ ور ما دوبارہ حکمران بننے کے باوجود ملکی معاملات پر کنٹرول نہ کر
سکا۔ ایک سال بعد ہی راجہ پارتھ ورما کو952ء میں معزول کرتے ہوئے چکر ورما
کو دوبارہ حکمران بنا ڈالا۔
راجہ پارتھ ورماکی معزولی کے ساتھ ہی چکر ورما کا نصیب پھر جاگا اور حکومت
کشمیر سنبھالی۔ راجہ چکر ورما یہ بات سمجھ چکا تھا کہ حکومت چند دن کی
مہمان ہے۔عیش و عشرت سے حکومت کرنے لگا ۔شراب خوری ،زنا کاری اور قمار بازی
عام تھی ۔ملکی خزانہ عیش و عشرت پر خرج کرنے لگا۔6ماہ کے بعد ہی ملک میں اس
کے خلاف بغاوت اٹھی تو وہ علاقہ کامراج کی طرف بھاگ گیا۔سنگرام ڈانگر کے
ہاں پناہ لی۔اس دوران فساریوں نے میر دروں کے بیٹے شنبو دروں کو اپنا حاکم
بنا لیا۔چند دنوں بعد راجہ شنکر ورما نے سنگرام ڈانگر کی مدد سے کشمیر پر
حملہ آور ہوا اور شنبو دروں کو گرفتار کرتے ہوئے فتح و نصرت کا ڈھنکا بجاتا
ہوا شہر کشمیر میں داخل ہوا۔کشمیر پر بھرپور قبضہ کرنے کے بعد راجہ شنکر
ورما نے رقص و سرور کی محفلیں جمائی۔رقص و سرور کی محفل میں ایک روز ایک
قوال اپنی دو لڑکیوں (ہنسنی اور ناگ لتا)کو ہمراہ لے کر حاضر ہوا۔راجہ شنگر
ورما ان کی خوبصورتی پر اس قدر عاشق ہو گیا کہ ہر وقت ان کی ہی سوچ میں
رہنے لگا اور بالآخر ہنسنی کو اپنی خاص رانیوں میں شامل کر دیا۔اس راجہ نے
ظلم و ستم کی انتہا کر دی اور لوگوں کو ذلیل و خوار کرنے لگا۔برہمنوں اور
شریفوں کی عورتوں کو ذلیل و خوار کر دیا۔سنگرام ڈانگر جس کی مدد سے حکومت
حاصل کی تھی اس کو قتل کروا دیا۔قوم ڈانگر کو اس کا شدید افسوس ہوا اور
موقع پاتے ہی شبستان شاہی میں داخل ہو کت راجہ چکر ورما کو رانی ہنسنی سمیت
قتل کر دیا۔یوں راجہ چکر ورما کی ایک سال اور دس ماہ کی حکومت کے دوسرے دور
کا خاتمہ 954ء میں ہوا۔
راجہ چکر ورما کے قتل کے بعد اراکین سلطنت کی مدد سے پارتھ ورما کا لڑکا
اونمتا ورما کشمیر کا حکمران بنا۔راجہ اونمتا ورما چچا سے زیادہ ظالم اور
خونخوار نکلا۔کمینوں کو ساتھ ملاکر وزارتی عطا کین اور معززین کو ذلیل و
خوار کیا۔قتل و غارت گری اور زنا کاری میں اپنا ثانی نہ رکھتا تھا۔راجہ
اونمتا ورما کے دور میں قوم ڈانگر کو خاص عروج حاصل تھا۔آخری عمر میں تپ دق
کے مرض میں مبتلا ہوا۔راجہ اونمتا ورما کی رانی نے راجہ کی زندگی میں ہی
ایک بچے کو گود لے رکھا تھااور راجہ اس کو اپنا حقیقی فرزند سمجھتا
تھا۔اپنی زندگی میں ہی2سال ایک ماہ کی حکومت کے بعد لے پالک بچے(شیر ورما)
کو ولی عہد مقرر کرتے ہوئے 956ء میں جہان فانی سے کوچ کر گیا۔
راجہ اونمتا ورما کی وفات کے بعد اس کا لے پالک بیٹا شیر ورماحاکم کشمیر
بنا۔تاجپوشی سے کچھ دنوں بعد مندر جے سوامی کے درشن کے لیے گیا تو کملا
درون نے اس پر حملہ کیا۔ راجہ شیر ورما بھال کر محل میں داخل ہو گیا اور
کملا درون ناکا م لوٹا۔اراکین سلطنت راجہ شیر ورما کی حکومت کونا پسند کرتے
تھے۔کامیابی کے باوجود راجہ شیر ورما کی حکومت کو مسترد کرتے ہوئے نئے
حکمران کی تلاش شروع کر دی۔چنانچہ پرورسین کی اولاد سے ایک شخص یوششکر کو
اتفاق رائے حکومت تفویض کر دی اور یو ں 956ء میں خاندان خمارکی مجموعی طور
پر 84سالہ حکومت کا خاتمہ ہو گیا۔
(٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭) |