عمران خان کا منشور

مینار پاکستان کے سائے تلے یہ تحریک انصاف کابڑا جلسہ تھا۔ عوام کا جم غفیر۔ گرمی کی شدت۔ یہ موسم بھی بچوں ، خواتین اور بزرگوں کے لئے نا موافق۔ اس کے باوجود شوکامیاب رہا۔ تحریک انصاف کے رہنما بھی ملک کے کونے کونے سے جمع تھے۔ اس موقع پر عمران خان نے 11 نکات پیش کئے۔ 2013کو یہاں پر ہی خان صاحب نے عوام سے 6اہم وعدے کئے ۔ تحریک انصاف کی جانب سے جاری کئے گئے ایک فارم نما 8صفحات پر مشتمل حلف نامہ زیر بحث رہا۔ پارٹی کے قومی اسمبلی، صوبائی اسمبلی یا مخصوص نشست ٹکٹ کے طلبگار امیدواروں کو یہ فارم دیا گیا۔ جس میں ان کی زاتی معلومات مانگی گئیں۔امیدواروں سے غیر ملکی شہریت کے بارے میں بھی دریافت کیا گیا ۔ کیا وہ شادی شدہ ہے، سنگل ہے، طلاق یافتہ ہے یا رنڈوا۔ اگر ایک سے زیادہ شادیاں کیں ہیں یا چار سے زیادہ بچے ہیں، تو ان کی تفصیل ۔ نیشنل ٹیکس نمبر این ٹی این بھی دینا تھا۔ این ٹی این نہ ہونے کی وجہ بیان کرنا تھی۔ صحت کے بارے میں بتانا تھا کہ وہ جسمانی اور زہنی طور پر درست ہے اور کسی بھی پبلک آفس کی ذمہ داریاں پوری کرنے کے لئے فٹ ہے۔ اس سلسلے میں پارٹٰی کے پینل پر موجود کسی فزیشن سے اسے طبی معائینہ کرانا تھا۔ تعلیم کے بارے میں اسے پارٹی کو اختیار دینا تھا کہ وہ اس کی تعلیم کے بارے میں جانچ کر سکے۔ امیدوار کو بینک اکاؤنٹس ، اثاثوں ، ٹیکس ادائیگی وغیرہ کی معلومات دینا تھیں۔ ملک اور ملک سے باہر امیدوار یا اسکے شوہر یا اہلیہ، بچوں کے ہر قسم کے کرنسی کھاتوں کی تفصیل دینا تھی۔ منقولہ و غیر منقولہ جائیداد پلاٹس، مکانات، اپارٹمنٹس، کمرشل بلڈنگز، زیر تعمیر پراپرٹی، زرعی پراپرٹی وغیر ہ کے بارے میں حلف نامہ پیش کرنا تھا۔ ملک یا باہر کاروبار، سٹاک ، شیئر، سیونگ سکیمز، سرٹفکیٹس،زیر استعمال گاڑیوں کی معلومات، زیورات، فرنیچر، بینکوں سے لئے گئے قرضے، اوورڈرافٹ، ایچ بی ایل، بچوں کے نام جا ئداد کی معلومات طلب تھیں۔ یہ حلفیہ بیان کرناتھا کہ کسی جرم یا بینک ڈیفالٹ کا کیس زیر التوا نہیں ۔ اگر کیس ہیں تو ان کی تفصیل۔درخواست گزار کو حلف دیناتھا کہ پارٹی اس کے بیان کردہ کسی بھی تجربے، کامیابی، تعلیم یا صلاحیت کی کسی بھی وقت جانچ کر اسکے گی۔ یہ حلف درخواست گزار ، اس کی اہلیہ یا شوہر، اور زیر کفالت بچوں کی جانب سے ہو گا۔امیدوار کو سالانہ انکم ٹیکس یا زرعی ٹیکس ، تمام زرائع سے آمدن ظاہر کرنے کا پابندبنایاگیا۔ اسے یہ بھی عہد کرناتھاکہ اس کے زرائع آمدن اور دولت کرپشن کی بنیا د پر نہ ہوں گے، اس کا معیار زندگی زرائع آمدن کے مطابق ہو گا۔ یہ کہ اس نے کسی رسوخ یا رشوت کی بنیاد پر پلاٹ یا پرمٹ حاصل نہیں کئے۔ قرضے کو معاف کرانے کے لئے رسوخ استعمال نہیں کیا۔ وہ کسی غیر اخلاقی حرکت کی وجہ سے مجرم نہیں بنا۔ اس کا کسی انڈر وولڈ سے کوئی تعلق نہیں۔ اس نے کسی غیر قانونی یا سماج دشمنی کی وجہ سے دولت جمع نہیں کی۔وہ آزاد عدلیہ کی خلاف ورزی میں کسی بھی براہ راست غیر آئینی قدم کا مرتکب نہیں ہوا۔ وہ آرٹیکل62کے تحت رکن پارلیمنٹ،صوبائی اسمبلی منتخب ہونے کا مکمل اہل ہے۔ وہ آرٹیکل 63کے تحت کبھی بھی نااہل نہیں ہوا۔ اسے یہ بھی حلف دینا تھا کہ اس نے یہ حلف اپنی مرضی سے ضمیر کے مطابق لیا۔ اگر کسی بھی موقع پر اس کا کوئی بھی حصہ عدالت ،الیکشن کمیشن یا کسی دوسرے پبلک فورم میں غلط ثابت ہوا تووہ کسی بھی آفس کے لئے نااہل ہو جائے گا۔

2013میں تحریک انصاف کے ٹکٹ کے طلبگار درخواست گزارکو پارٹی کو یہ اتھارٹی دینا تھی کہ اس کے مالی اور زاتی تفصیل سے متعلق کسی بھی حکومتی تنظیم یا ایجنسی، بینک، مالی ادارے، کمپنی سے معلومات جمع کرنے کا پارٹی کو اختیار ہو گا۔ یہ انتہائی اہم فارم تھا۔ اس سے ظاہر ہوتا تھا کہ عمران خان بے داغ اور کرپشن سے پاک امیدواروں کو پارٹی ٹکٹ دینا چاہتیتھے۔ یہی وجہ ہے کہ انہوں نے سچ بولنے کو ترجیح دی ۔ ان کا پہلا وعدہ بھی قوم سے ہمیشہ سچ بولنے کا تھا۔ دوسرے نمبر پر ظلم کے خلاف جہاد ۔ وہ اقتدار سے خود فائدہ اٹھائیں گے نہ کسی دوست رشتہ دار کو اٹھانے دیں گے۔ وہی وعدے کریں گے جو پورا کر سکیں۔ ووٹ لینے کے لئے نئے صوبے کا ڈرامہ نہیں کریں گے۔ جینا مرنا پاکستان کے ساتھ ہو گا۔کبھی ملک چھوڑ کر نہیں جائیں گے۔ ایک پیسہ بھی ملک سے باہر نہیں ہو گا۔قوم کے ٹیکس کے پیسے کی حفاظت کریں گے۔بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے ساتھ کھڑے ہوں گے، ان پر ظلم نہیں ہونے دیں گے۔ عمران خان کے وعدے سادہ تھے۔ وہ نیا پاکستان بنانا چاپتے تھے۔ گورنر کی عمارت کوتوڑکر لائبریری میں بدلنے کا اعلان بھی اہم تھا۔ تحریک انصاف کا سلوگن انصاف، انسانیت، خودداری دیا گیا۔ عمران خان نے اپنے اثاثے ظاہر کر کے اہم روایت قائم کی ۔ وہ اپنے امیدواروں سے بھی اس کی توقع رکھتے تھے۔ انہوں نے 2009میں 90ہزار روپے ٹیکس بھرا۔ 2010میں ساڑھے18لاکھ اور 2011میں 3لاکھ 22ہزار ٹیکس ادا کیا ۔ عمران خان کے پاس زمان پارک لاہور میں ایک وراثتی مکا ن ہے۔ اسلام آباد موہڑہ نورمیں 300کنال 5مرل کا مکان تحفے میں ملا ہے۔ موہڑہ نور اسلام آباد میں ہی 6کنال 16مرلے کا پلاٹ رکھتے ہیں۔ ڈپلومیٹک انکلیو اسلام آباد میں 1585مربع فٹ کا اپارٹمنٹ ہے۔ میاں والی میں 10مرلے کے خاندانی مکان میں حصہ ہے۔ملتان روڈ لاہور میں 9مرلے کے خاندانی پلاٹ میں حصہ۔شیخو پورہ میں 78کنال4مرلہ کی اراضی،ڈگر بھکر میں 141کنال زمین۔ الف بھکر میں 8ایکڑ زمین۔ سرکی بھکر میں 59کنال زمین۔ منکرہ بھکر میں 170کنال زمین۔ بھکر میں ہی 60کنال زمین۔ میاں چنوں خانیوال میں 530کنال15مرلے کی زرعی زمین۔ منکرہ بھکر میں ہی 243کنال16مرلہ زمین۔

جولائی 2011تک ان کے الفلاح بینک اسلام آباد میں پاؤنڈ اور ڈالر ز ، یورو کے تین اکاؤنٹ تھے۔ جن میں 12ہزار سے زیادہ پاؤنڈ اور 4لاکھ24ہزار ڈالر ، ساڑھے 92ہزار یوروموجود تھے۔جولائی 2011تک ان کے پاس 2کروڑ 15لاکھ سے زیادہ پیسے تھے۔یہ73ویں یوم پاکستان پر عمران خان کا جلسہ تھا۔لوگ سمجھتے تھے کہ پیپلز پارٹی، مسلم لیگ ن، مسلم لیگ ق، اے این پی، ایم کیو ایم ، جے یو آئی سبھی آزمائے ہوئے ہیں۔ نوجوانوں کا اسرار تھاکہ اب عمران خان کو آزمالیا جائے۔ عمران خان نے تعلیم، توانائی، صنعت، مقامی حکومت، معیشت، صحت، ماحولیات، انٹی کرپشن اور نوجوانوں سے متعلق پالیسی کا اعلان کیا ۔عمران خان نے کے پی کے میں پانچ سال حکومت کی۔ زیادہ وقت جلسے جلوسوں، ایجی ٹیشن کی نذر کیا۔زبان و بیان ایسا کہ لوگ اعلیٰ تعلیم یافتہ شکصیت سے اس کی توقع نہ رکھتے تھے۔آج پھر یہاں جلسہ ہوا۔2013اور2018کے جلسہ میں کیا فرق ہے۔عمران خان کے اور ان کے ٹکٹ ہولڈرز کے اثاثے کتنے درست یا غلط ثابت ہوئے ، اس بارے میں کافی بحث ہو چکی ہے۔ آئیندہ اس پر بات کریں گے۔

Ghulamullah Kyani
About the Author: Ghulamullah Kyani Read More Articles by Ghulamullah Kyani: 710 Articles with 483915 views Simple and Clear, Friendly, Love humanity....Helpful...Trying to become a responsible citizen..... View More