ماہِ رمضان اور قرآن

رمضان المبارک اورقرآن پاک کا آپس میں گہر اتعلق ہے رمضان کے مبارک مہینہ میں لوگوں کی ہدایت کے لئے اور حق و باطل میں فرق کرنے والا اور ہدایت و رہنمائی کی واضح نشانیوں کے طور پر قرآن کو نازل کیا چنانچہ ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ رمضان المبارک کے مہینے میں قرآن پاک کو نازل کیا گیا لوگوں کی ہدایت کے لیے (سورۃ بقرہ)
اور ایک دوسرے مقام پر فرمایاکہ ہم نے اس (قرآن)کو ایک مبارک رات میں نازل کیا ہے ،اورایک مقام پرفرمایا:ہم نے اس کو شب قدر میں نازل کیا ہے۔تو اس طرح یہ مہینہ قرآن مجید کے نزول کا مہینہ ہے کیونکہ شب قدر بھی رمضان ہی کے مہینے میں ہے
مسلمان اس مبارک مہینے میں قرآن پاک کی تلاوت کا خاص اہتمام فرماتے ہیں نمازتراویح میں قرآن پاک سنا اور سنایا جاتا ہے دونوں کی برکتوں سے مسلمان لطف اندوز ہوتے ہیں اور رب کی رحمتوں سے فائدہ حاصل کرتے ہیں
نبی پاک ﷺہر سال رمضان المبارک میں جبرائیل علیہ السلام کے ساتھ ہر رات قرآن پاک کا دور کرتے تھے۔
امام بخاری ؒوغیرہ نے حضرت ابن عباس سے روایت کی ہے کہ رسول اﷲ ﷺلوگوں میں سب سے زیادہ سخی تھے اور سب سے زیادہ سخی رمضان میں اس وقت ہوتے جب جبرائیل ؑ آپﷺ سے ملاقات کرتے اور وہ آپ سے رمضان کی ہر رات میں ملاقات کرتے تھے ، چنانچہ آپ ان پر قرآن پڑھتے تھے اور اس وقت چلنے والی ہو ا سے بھی زیادہ سخی ہوتے تھے۔
(صحیح البخاری: 4/137، کتاب بد الخلق)
رمضان میں آپ ﷺکا قرآن کے ساتھ اعتنا بڑھ جاتا تھا۔
قرآن کریم اور رمضان المبارک کی مناسبت یہ بھی ہے ہے کہ جس طرح اس ماہ میں قرآن کریم کا نزول ہوا اسی طرح مسلمانوں پر اس ماہ کے روزے فرض کئے گئے ،
ارشاد الہی ہے :جو اس ماہ میں گھر پر موجود رہے وہ اس کا روزہ رکھے ۔(البقرہ)
نیز قرآن اور روزہ دونوں قیامت کے دن بندے کے لئے سفارش کریں گے ، رسول اﷲ ﷺکا ارشاد ہے :قیامت کے دن روزہ اور قرآن دونوں بندہ کے لئے سفارش کریں گے ، روزہ کہے گا: اے پروردگار میں نے اسے دن میں کھانے پینے اور شہوتوں سے روک دیا تھا ، لہذا میری سفارش اس کے حق میں قبول فرما ، اور قرآن کہے گا :میں نے اسے رات میں سونے سے روک دیا تھا ، اس واسطے میری سفارش اس کے حق میں قبول فرما، چنانچہ دونوں کی سفارش قبو ل کی جائے گی ۔(رواہ حمد :2/174،شعب الایمان :3/378)
اس لیے اس مبارک ماہ میں قرآن کی تلاوت ، سمع اور دروس وغیرہ کا خوب اہتمام کرنا چاہئے ، قرآن کریم تو وہ مقدس کتاب ہے جس کی تلاوت ہر اعتبار سے اجر وثواب اور خیر و برکت کا باعث ہے ۔
حضرت عبد اﷲ بن مسعود سے روایت ہے کہ رسول اﷲ ﷺنے فرمایا : قرآن کریم کا ایک حرف پڑھا اس کے لئے ایک نیکی ہے ، اور نیکی کو اس کے دس گنا بڑھا دیا جاتا ہے، اس طرح قرآن کا ایک حرف پڑھنے پر دس نیکیاں ملتی ہیں ، میں نہیں کہتا کہ الم ایک حرف ہے ، بلکہ الف ایک حرف ہے ، لام ایک حرف ہے اور میم ایک حرف ہے، اس طرح صرف الم پڑھنے سے تیس نیکیاں ملتی ہیں ۔
قرآن کریم وہ مقدس کتاب ہے جس کے پڑھنے اور پڑھانے والے کو زبان رسالت سے بندوں میں سب سے اچھا ہونے کی سند ملی ، ارشاد نبوی ہے :خیرکم من تعلم القرآن وعلمہ (صحیح البخاری: 6/236)تم میں سب سے بہتر وہ ہے جو قرآن سیکھے اور سکھائے ۔
یہ وہ مقدس کتاب ہے جس کے درس کی مجلس میں شرکت کرنے والوں پر سکینت کا نزول ہوتا ہے ، انہیں فرشتے چاروں طرف سے اپنے گھیرے اور جھرمٹ میں لے لیتے ہیں ، انہیں رحمت ڈھانپ لیتی ہے ، اور ان کا ذکر خیر اﷲ جل شانہ اپنے مقرب فرشتوں میں کرتا ہے۔
حضرت ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ ﷺ کا فرمان ہے جب بھی کچھ لوگ اﷲ کے گھروں میں سے کسی گھر میں اکٹھا ہو کر کتاب اﷲ کی تلاوت کرتے ہیں آپس میں درس و تدریس کا اہتمام کرتے ہیں ان پر سکینت کا نزول ہوتا ہے ا نہیں رحمت الہی ڈھانپ لیتی ہے ، اور فرشتے انہیں چاروں طرف سے گھیر لیتے ہیں اور ان کا تذکرہ اﷲ اپنے پاس کے فرشتوں میں فرماتا ہے ۔(صحیح مسلم: 8/71۔سنن ابی داؤد:544،1)
قرآن اﷲ کی وہ پاکیزہ کتاب ہے جس کے اندر ایسی کشش ہے کہ اگر اس کی بلند اور اچھی آواز میں تلاوت کی جائے تو فرشتے اس کے سماع کے لئے بالکل قریب آجاتے ہیں ۔
صحیح بخاری میں حضرت اسید بن حضیر ؓسے مروی ہے کہ وہ رات کو سورہ بقرہ کی تلاوت کر رہے تھے ان کا گھوڑا ان کے قریب ہی بندھا ہوا تھا ، تھوڑی دیر میں گھوڑا گھومنے اور چکر لگانے لگا تو میں نے پڑھنا بند کردیا گھوڑا بھی پرسکون ہوگیا تو میں پھر پڑھنے لگا ، اس سے گھوڑا پھر بدکنے اور کھونٹے کے ارد گرد گھومنے لگا ، چنانچہ میں نے پڑھنا بند کر دیا اور گھوڑا بھی پر سکون ہوگیا ، اس کے بعد پھر پڑھنا شروع کیا تو گھوڑا پھر بدکنے لگا جس سے مجبور ہوکر میں نے پڑھنا بند کردیا ، کیونکہ میرا لڑکا یحیی قریب میں لیٹا تھا اور میں ڈرا کہ وہ کچل نہ جائے ، اور اس کو کوئی تکلیف نہ لاحق ہو جائے ، جب صبح صادق ہوئی تو میں نے اس واقعہ کو رسول اﷲ ﷺ سے بیان کیا ، آپ نے فرمایا: اے ابن حضیر !تمہیں اپنی قراٗت جاری رکھنی چاہئے ، ابن حضیر تمہیں قرآن پڑھتے رہنا چاہئے ،میں نے کہا : اے اﷲ کے رسول ! مجھے ڈر ہوا کہ کہیں یحیی کچل نہ جائے ، وہ اس کے قریب ہی تھا ، پھر میں نے سر اوپر کی طرف اٹھایا اور اس کی طرف متوجہ ہوا تو کیا دیکھتا ہوں ایک چیز سایہ کی طرح ہے جس میں چراغوں کی طرح قمقمے ہیں ، پھر میں باہر نکل کر دیکھتا رہا یہاں تک کہ وہ نظروں سے اوجھل ہوگئی ، رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا: جانتے ہو وہ کیا تھا ؟ کہا : نہیں ، آپ نے فرمایا: وہ فرشتے تھے جو تمہاری تلاوت کی آواز سننے کے لئے قریب آگئے تھے ، اگر تم قرآن پڑھتے رہتے تو صبح لوگ انہیں اپنی آنکھوں سے دیکھتے ،اور وہ ان کی نگاہوں سے پوشیدہ نہیں ہوتے ۔(رواہ البخاری: 6/234،)
قرآن وہ بابرکت کتاب ہے کہ اس کو مہارت سے پڑھنے والے قیامت کے روز معزز فرشتوں کے ساتھ ہوں گے، اور اٹک اٹک کر پڑھنے والوں کے لئے دو ثواب ہے ۔
حضرت عائشہ ؓسے روایت ہے کہ رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا:قرآن کا ماہر نیک او معزز فرشتوں کے ساتھ ہوگا ، اور جو قرآن کو اٹک اٹک کر پڑھتا ہے اور اسے اس کے پڑھنے میں مشقت ہوتی ہے اس کے لئے دو اجر ہے ۔(رواہ البخاری:6/206،ومسلم:2/195،)
قرآن والوں کو قیامت کے دن کہا جائے گا : قرآن پڑھتے جا ؤاور جنت کی سیڑھیوں پر چڑھتے جا ؤجہاں تم آخری آیت پڑھو گے وہیں تمہای منزل ہوگی۔
اس طرح ہر مسلمان کو اس کے (قرآن کے )یاد رکھنے اور ترتیل کے ساتھ پڑھنے کے اعتبار سے جنت میں اعلی مقام ملے گا۔
حضرت عبد اﷲ بن عمرو بن العاص ؓسے روایت ہے کہ رسول اﷲ ﷺنے فرمایا:قرآن والے سے کہا جائیگا پڑھتا جا اور چڑھتا جا اور اسی طرح ترتیل سے اور ٹھہر ٹھہر کر پڑھ جیسے دنیا میں پڑھا کرتا تھا ، کیونکہ تیری منزل اس جگہ ہوگی جہاں تو آخری آیت پڑھے گا۔
قرآن کبھی کبھی دوسرے سے بھی سننا چاہئے ، جس کی قراٗت اچھی ہو اور آواز بھی خوبصورت ہو اور اس کے معانی و مطالب پر غور کرنا ور عبرت حاصل کرنا چاہئے۔
حضرت عبد اﷲ بن مسعودؓ فرماتے ہیں کہ رسول اﷲ ﷺ نے مجھ سے کہا : مجھے قرآن پڑھ کر سنا ، میں نے کہا : میں آپ پر قرآن پڑھوں حالانکہ آپ پر قرآن نازل ہوا ہے ، آپ نے فرمایا: ایسی بات نہیں ، میری خواہش ہے کہ کسی دوسرے سے قرآن سنوں ، چنانچہ میں نے سورۃ النسا پڑھنا شروع کی، یہاں تک کہ میں جب آیت کریمہ:فکیف ا ِذا جِئنا الخ (وہ وقت کیسے ہوگا جب ہم ہر امت سے ایک گواہ لائیں گے اور آپ کو ان لوگوں پر گواہ بنا کر لائیں گے )کی تلاوت کی تو آپ نے فرمایا: بس کرو ، میں نے دیکھا کہ آپ کی دونوں آنکھیں اشکبار ہیں۔(صحیح البخاری:6/243،صحیح مسلم: 2/195)
بہر حال قرآن کریم ہر اعتبار سے بہت ہی بابرکت کتاب ہے ، اسے اﷲ تعالی نے سید الاولین و الآخرین خاتم الانبیا والمرسلین حضرت محمد ﷺ پر سید الملائکہ حضرت جبرائیل ؑکے واسطے نازل فرمایا، اور جس شہر میں اس کی نزول کی ابتداء ہوئی اسے ام القری (تمام بستیوں کی ماں)اور جس امت کے لئے اس کا نزول ہوا اسے خیر الامم کا شرف عطا فرمایا، اور اس کے نزول کے لئے رمضان المبارک جیسے مقدس و محترم مہینے اور شب قدر جیسی بابرکت و فضیلت والی رات کا انتخاب فرمایا۔قارئین کرام :اس کتاب کی قدر منزلت کو پہچانیں ، اس کے حقوق کو سمجھیں، اور خاص طور سے رمضان المبارک میں رسول اﷲ ﷺ کی طرح اس کی نماز و خارج نماز ،ہر طرح بکثرت تلاوت پر توجہ دیں ، اور اپنے دامن مراد کو نیکیوں سے بھر لیں ، خود پڑھیں اور اپنے بیوی بچوں کو پڑھنے کے لئے کہیں، مساجد میں اس کی تلاوت اور درس کا اہتمام کریں، اﷲ تعالی ہم سب کو اس کی توفیق عطا فرمائے۔اور اس انداز میں پڑھیں کہ شاید کہ زندگی کی آخری تلاوت ہو ،آخری تراویح ہو ،آخری نماز ہو ،اﷲ پاک اس مبارک کتا ب اور مبارک ماہ کی برکات ہمیں سمیٹنے کی توفیق عطا فرمائے (آمین یارب العالمین بحرمۃ سیدالانبیاء والمرسلین)
 

Tariq Noman
About the Author: Tariq Noman Read More Articles by Tariq Noman: 70 Articles with 85878 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.