موسم گرما کی آمدہوچکی ہے ایسے میں انسان کو پیاس شدت سے
لگتی ہے اس موقع پر مخلوق خدا کی خدمت کے شوقین وشیداانسان بلا امتیاز
مختلف مقامات بازاروں ، چوراہوں اور گلی نکڑوں پر پانی پلانے کا انتظام
کرتے ہیں ۔اس کارِ خیر عمل کی سے ہمت افزائی کی جانی چاہیے اورلوگوں کو اس
کی زیادہ سے زیادہ ترغیب دی جانی چاہیے یہ عمل نہایت ثواب اور فضیلت کا
حامل ہے ۔ذیل میں چند ارشادات مصطفی صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نقل کئے جاتے
ہیں جن میں سید عالم صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے پانی پلانے کے اجروثواب اور
جنت کی بشارتوں کا ذکر فرمایا ہے
ٹھنڈا پانی اﷲ تعالیٰ کی عظیم نعمت
ہمارے آقا رسول معظم صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کی دعائے مبارکہ ہے ’’اﷲم اجعل
حبک احب الی من نفسی واھلی ومن الماء البارد‘‘اے اﷲ !میرے دل میں اپنی محبت
،میری جان اورمیرے اہل اور ٹھنڈے پانی کی محبت سے بھی زیادہ پیاری بنا دے ۔
(جامع الترمذی(ابو عیسیٰ محمد بن عیسیٰ ترمذی )کتاب الدعوات باب ماجاء فی
عقد التسبیح بالیدجلد۲ صفحہ ۶۶۱مطبوعہ مکتبہ رحمانیہ لاہور)
اس فرمان مصطفوی صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم میں اﷲ تعالی کی محبت کو ٹھنڈے پانی
کی محبت سے زیادہ کرنے کی دعا کی گئی ہے ۔ جس سے پتہ چلا کہ ٹھنڈا پانی بڑی
عظیم نعمت ہے ۔
پانی پلاناصدقہ جاریہ
پانی پلانے کو احادیث مبارکہ میں ’’صدقہ جاریہ‘‘ فرمایا گیا جس کا ثواب
مرنے کے بعد انسان کو ملتا رہتا ہے ، نلکا،ٹینکی ، کنواں ، ٹیوب ویل وغیرہ
کی شکل میں غریبوں اور ناداروں کے لیے پانی کا انتظام کرنا مرحومین کے
ایصال ثواب اور ان کے لئے اجر ِآخرت اورصدقہ جاریہ ہوسکتا ہے ۔صحاح ستہ کی
معروف روایت ہے حضرت سیدنا سعد بن عبادہ رضی اﷲ عنہ نے رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ
وآلہ وسلم سے عرض کیا :کہ اے اﷲ کے رسول میری والدہ وفات پاگئی ہیں اور ان
کی طرف سے کونسا صدقہ افضل رہے گا ؟ رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا’’
پانی کا صدقہ‘‘چنانچہ انہوں نے ایک کنواں کھدواکر وقف کردیا اور کہا یہ سعد
کی والدہ کے ثواب کے لئے ہے ۔
(سنن ابی داؤد(سلیمان بن اشعت السجستانی)کتاب الزکوۃ باب فی فضل سقی الماء
جلد اوّل صفحہ ۲۴۸مطبوعہ مکتبہ رحمانیہ لاہور)
پانی پلانا بہترین صدقہ بھی ہے
پیاسوں کی سیرابی کا یہ عمل ایک بہترین صدقہ ہے جس کی ترغیب حدیث مبارکہ
میں دی گئی ہے چنانچہ حضرت سیدناعبداﷲ بن عباس رضی اﷲ عنہما فرماتے ہیں میں
نے رسول اﷲ ﷺسے عرض کیا :آقاکونسا صدقہ افضل ہے ؟ رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وآلہ
وسلم نے فرمایا ’’بہترین صدقہ پانی پلانا ہے‘‘ کیا تم نے جہنمیوں کے اِس
قول کو نہیں سنا جب انہوں نے اہل جنت سے مدد چاہی اور جنتیوں سے کہا ’’
اَفِیْضُوْا عَلَیْنَامِنَ الْمَآءِ اَوْمِمَّا رَزَقَکُمُ اللّٰہُ ‘‘ (پارہ
۸سورۃ الاعراف: الآیۃ ۵۰)ہم پر تھوڑا ساپانی ڈال دو یا کچھ اس چیزمیں سے دو
جو تمہیں اﷲ نے رزق دیا ہے ۔
(مسند ابی یعلٰی(ابویعلی احمد بن علی الموصلی )مسند ابن عباس رضی اللّٰہ
عنہ جلد۳صفحہ۱۴۳مطبوعہ سعودیہ عربیہ)
ابن ماجہ شریف میں سید ہ حضرت عائشہ رضی اﷲ عنہا سے ایک روایت میں ہے رسول
معظم صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ’’جہان پانی کی کثرت ہو اس جگہ اگر
کسی نے پانی پلایا تو اس کو غلام آزاد کرنے کے برابر ثواب ملے گا اورجہاں
پانی کی کثرت نہ ہو( یعنی بمشکل پانی ملے )ایسی جگہ اگر کسی نے پانی پلایا
تو اس کو ایسا ثواب ملتاہے جیسے مردہ کو زندہ کردیا‘‘
(سنن ابن ماجہ :کتاب الرھن باب المسلمین شرکاء فی الثلث صفحہ۱۷۸مطبوعہ
قدیمی کتب خانہ کراچی)
پانی پلانا مغفرت اور بخشش کا باعث
پانی پلانے کا عمل نہایت معمولی ہونے کے باوجود ثواب ،اجر آخرت اور رضائے
الہٰی کا بہت بڑا ذریعہ ہے۔ بروزِ محشر مغفرت وبخشش کا باعث ہوتا ہے صرف اس
عمل کی وجہ سے انسان جہنم سے خلاصی حاصل کرکے جنت کا مستحق ہوسکتاہے اس
مضمون کو صحیح بخاری کے اس واقعہ میں یوں بیان کیا گیا ہے ۔ حضرت ابوہریرہ
رضی اﷲ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا
کہ ایک آدمی چل رہا تھا اس دوران اسے پیاس لگی وہ ایک کنویں میں اُترا اور
اس نے پانی پیا ۔کنویں سے باہر نکلا تو دیکھا ایک کتا ہانپ رہا ہے اور پیاس
کی وجہ سے کیچڑ چاٹ رہا ہے اس نے کہا کہ اس کو بھی ویسی ہی پیاس لگی ہے
جیسی مجھے لگی تھی ۔چنانچہ اس نے موزہ پانی سے بھرا، پھر اس کو منہ سے پکڑا
پھر اوپر چڑھا اور کتے کو پانی پلایا ۔ اﷲ تعالیٰ نے اس کی نیکی قبول
فرمائی اوراس کو بخش دیا لوگوں نے عرض کیا یارسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وآلہ
وسلم!کیا چوپائے (جانوروں کے ساتھ نیکی اوررحم وکرم کے عمل ) میں بھی ہمارے
لئے اجر ہے آپ نے فرمایا ’’ فی کل کبد رطبۃ اجر‘‘یعنی ہر تر جگر والے یعنی
جاندار میں ثواب ہے۔
(صحیح بخاری (ابو عبد اﷲ محمد بن اسمعیل بخاری)کتا ب المساقات باب فضل سقی
الماء جلداوّل صفحہ۳۱۸مطبوعہ قدیمی کتب خانہ کراچی)
دنیا میں پانی پلانے کے بدلے جنت کی شراب طہور
حضرت ابو سعیدخدری رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وآلہ
وسلمنے فرمایا:’’ جو مسلمان کسی ننگے کو کپڑا پہنائے تو اﷲ تعالیٰ اس کو
جنت کاسبز لباس پہنائے گا اور جو مسلمان کسی بھوکے کو کھانا کھلائے تو اﷲ
تعالیٰ اس کو جنت کی پھل کھلائے گا ۔ اور جو مسلمان کسی پیاسے کو پانی
پلائے تو اس کو اﷲ تعالیٰ جنت کی شراب پلائے گا ۔ ‘‘
(سنن ابی داؤد(سلیمان بن اشعت السجستانی)کتاب الزکوۃ باب فی فضل سقی الماء
جلد اوّل صفحہ ۲۴۸مطبوعہ مکتبہ رحمانیہ لاہور)
پانی پلانا جنت کے قریب اور جہنم سے دور کرنے والا عمل :
امام بیہقی المتوفی ۴۵۸ھ نے ’’السنن الکبری‘‘میں ایک روایت نقل کی ہے ۔ ایک
اعرابی رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلمکی خدمت اقدس میں حاضر ہوا اور کہنے
لگا کہ مجھے کوئی ایسا عمل بتلائیں جومجھے اﷲ تعالیٰ کی اطاعت سے قریب اور
جہنم سے دور کردے ۔ آپ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلمنے فرمایا :کیا تم ان دو چیزوں
پر عمل کرو گے اس نے عرض کیا:ہاں،آپ نے فرمایاانصاف کی بات کہو اور زائد
چیزیں دوسروں کومرحمت کرد و۔اعرابی نے عرض کیا اﷲ کی قسم میں نہ تو انصاف
کی بات کرسکتا ہوں اور نہ اپنے مال سے زائدچیز کسی کو دے سکتا ہوں۔پھر آپ
نے فرمایا کھانا کھلاؤاور سلام کرو۔اس نے عرض کیا: یہ بھی مشکل ہے ، پھرآپ
صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلمنے فرمایاکیا تیرا اپنا اونٹ ہے اس نے عرض کیا جی ہاں
۔آپ نے فرمایا!جاؤ اپنااونٹ اور مشکیزہ لو پھر’’اعمد الی اھل ابیات لا
یشربون الماء الَّا غبا‘‘ ان لوگوں کے گھر جاؤجن کو کبھی کبھی پانی ملتاہے
اُ ن کو پانی پلاؤشاید کہ تمہارااونٹ ہلاک ہو اور تمہارا مشکیزہ پھٹ جائے
اس سے پہلے کہ تمہارے لئے جنت واجب ہوجائے گی ‘‘۔راو ی کہتے ہیں کہ وہ
دیہاتی تکبیر کہتا ہوا چلا ۔کہتے ہیں کہ اس کے مشکیزہ کے پھٹنے اور اونٹ کے
ہلاک ہونے سے پہلے وہ شہادت حاصل کرچکا ۔
(السنن الکبری(ابوبکر احمد بن حسین البیہقی) کتاب الزکوۃ باب ماورد فی سقی
الماء جلد۴ صفحہ ۳۱۲ مطبوعہ دارالکتب العلمیہ بیروت)
جانوروں کو پانی پلانا بھی ثواب کا باعث
نہ صرف انسانوں کی تشنگی کا سامان کرنے پرہی ثواب ملتا ہے بلکہ کسی پیاسے ،
سلکتے بلکتے اور پیاس کی شدت سے تڑپتے ہوئے جانور کے لئے پانی پلانے اور
سیرابی کا سامان کرنے پر اجروثواب کا وعدہ کیا گیا ہے ۔حضرت سراقہ رضی اﷲ
عنہ سے مروی ہے کہ میں نبی اکرم صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کے مرض الوصال میں
حاضر خدمت ہوا میں نے رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلمسے سوالات پوچھنا شروع
کر دئیے حتی کہ میرے پاس سوالا ت ختم ہوگئے تو نبی اکرمﷺنے فرمایا:’’ کچھ
اور یاد کرو‘‘اُن سوالات میں سے ایک سوال میں نے یہ بھی پوچھا تھا کہ
یارسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم! وہ بھٹکتے ہوئے اونٹ جو میرے حوض پر آئیں
تو کیا مجھے ان کو پانی پلانے پر اجروثواب ملے گا جب کہ میں نے وہ پانی
اپنے اونٹوں کے لئے بھرا ہے ۔حضور اکرم صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلمنے فرمایا ہاں
ہر تر جگر رکھنے والے (کے ساتھ رحم وکرم اورنیکی والے عمل )میں اجر وثواب
ہے ۔
( مسند احمد (امام احمد بن حنبل )مسند سراقہ بن مالک جلد۱۳ صفحہ۴۲۵ :الرقم
۱۷۵۱۷مطبوعہ دارالحدیث القاہرہ)
پانی روکنے والے اﷲ کی نظر رحمت سے دور
درج بالا احادیث مبارکہ ہمیں اس عمل کی ترغیب کے لئے کافی تھے لیکن رسول اﷲ
صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے ان لوگوں کے لئے وعید بھی سنائی ہے جو اپنی ضرورت
سے زیادہ پانی کو دوسروں پر خرچ کرنے سے بخل سے کام لیتے ہیں اور دوسروں کو
فائدہ اٹھانے سے روکتے ہیں ۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے رسول
اﷲ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں کہ قیامت کے روز اﷲ تعالیٰ تین آدمیوں
سے کلام نہیں فرمائے گا اور نہ ہی ان پر نظر رحمت فرمائے گا ۔ایک وہ شخص جو
جھوٹی قسم کھا کر اپنا سامان تجارت فروخت کرتا ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ اس
کی قیمت حاصل کرسکے ۔دوسرا وہ شخص جونماز عصر کے جھوٹی قسم کھائے تاکہ کسی
مسلمان کو مال ہڑپ لے اور تیسرا وہ شخص جو اپنی ضرورت سے زائد پانی کو لینے
سے دوسروں کو روکے ،ایسے شخص کو اﷲ تعالیٰ قیامت کے دن فرمائے گا کہ جس طرح
تم نے دنیا میں زائد پانی سے دوسروں کو روکا تھا جب کہ اس میں تمہارے عمل
کا کوئی دخل نہیں تھا ، آ ج میں تم کو اپنے فضل سے محروم رکھوں گااور اپنا
فضل تم پر نہیں کروں گا ۔
(صحیح بخاری (ابو عبد اﷲ محمد بن اسمعیل بخاری)کتا ب المساقات باب فضل سقی
الماء جلداوّل صفحہ۳۱۸مطبوعہ قدیمی کتب خانہ کراچی)
ان چند روایات سے ثابت ہوا کہ پیاسوں کو پانی پلانا ،تشنہ لبوں کی سیرابی
کا سامان کرنا ،انسان کی پانی ضروریات کی تکمیل نہایت اجروثواب اور بلندی ٔ
درجات کا باعث ہے نہ صرف انسانوں کو پانی پلانا یہ اجروثواب رضائے خدا اور
دخول جنت کا ذریعہ ہے بلکہ پیاسے جانوروں کے لئے پانی کانظم کرنا بھی ثواب
اور ذریعہ بخشش ہے ۔وماتوفیقی الا باﷲ العلی العظیم
|