ابن خلدون

اسپین کی فتح کے ساتھ جو لشکر اندلس( اسپین )میں داخل ہوااس میں ایک یمنی عرب جس کا نام خالد بن الخطاب تھا وہ بھی ساتھ داخل ہوا اور وہاں سکونت اختیار کیااور جب قرمونہ سے اشبیلیہ کی طرف سکونت اختیار کی تو خلدون کے نام سے مشہور ہوگئے اسی خلدون کی نسل سے ایک فلسفی اور مورخ ولی الدین بن زید تیونس میں ماہِ رمضان 732ھ بمطابق 27مئی1332ء کو پیدا ہوئے آپ نے عبداﷲ بن سعد بن غزال سے قرآن پاک پڑھا اور حفظ کیا اپنے والد سے عربی زبان و ادب سیکھاابن ِ عبدالسلام سے فقہ پڑھی آپ نے بہت کم مدت میں تفسیر ،فقہ، حدیث،لغت،نحواور دیگر علومِ عقلیہ پر استادانہ دسترس حاصل کر لی آپ ایک اعلیٰ درجے کے شاعر بھی تھے۔
1347ء میں ابن خلدون مراکش کے سلطان ابو الحسن علی بن عنان سے وابستہ ہوگئے لیکن سلطانی وظیفہ خواروں میں عملا1351ء میں جگہ ملی اور تیونس کے آمرابو محمد بن تافراکین کے فرامین لکھنے کی ذمہ داری سونپی گئی۔ابن خلدون اسی طرح فاس،تلمسان اور غرناطہ کے امراء کے ساتھ یکے بعد دیگرے منسلک رہے1359ء میں امیرِ غرناطہ نے آپ کو سفارتکاری کے لیے بھی استعمال کیا۔سیاسی سرگرمیوں میں عملی حصہ اور درباری پابندیوں سے تھک ہار کر آپ نے گوشہ نشینی اختیار کی آپ تلمسان کے مشرق میں ابن سلامہ کے قلعہ میں مقیم ہوگئے اور یہیں سے آپ نے اپنی شہرہ آفاق کی تصنیف شروع کی۔

1372ء میں آپ نے حج کا ارادہ کیا لیکن جب آپ مصر پہنچے تو آپ کو عہدہ قضاء پیش کیا جسے آپ نے قبول کرلیااور آپ نے وہیں سکونت اختیار کی اور فقہ مالکی کے مطابق مقدمات کا فیصلہ کرنے لگے1377ء میں حج کیا اور واپس قاہرہ آگئے اور یہیں آپ نے کبھی تدریس اور کبھی عہدہ قضاء پر کام کیا ۔تیمور لنگ نے جب شام پر حملہ کیا تو مصری مملوک شاہ ناصر فرج علماء کی ایک جماعت کے ساتھ تیمو ر لنگ سے مصالحت کی گفتگو کے لیے دمشق پہنچا ان علماء کی جماعت میں ابن خلدون بھی شامل تھے تیمور آپ کی حکیمانہ باتوں سے بہت متاثر ہوا اور گفتگو کامیاب رہی۔

ابن خلدون کی شخصیت میں بہت تنوع تھاآپ بیک وقت قد آور ادیب ،شاعر،علم دین اور فلسفی تھے۔علم الاجتماع کے بانی اور فلسفہ تاریخ کے مدون کی حیثیت سے آپ کو مشرق اور مغرب میں یکساں طور پر مانا جاتا ہے۔آپ کا سب سے اہم کارنامہ آپ کی نادر تفسیرجسے عام طور پر مقدمہ ابن خلدون کے نام سے جانا جاتا ہے انتہائی مقبول ترین کتاب ہے اس کتاب کا سب سے اہم حصہ اس کا پہلا جزو ہے جسے مقدمہ کے نام سے جانا جاتا ہے آپ کی یہ کتاب سات جلدوں میں ہے جسے آپ نے پانچ سال میں مکمل کیا جبکہ ابن خلدون خود فرماتے ہیں کہ میں نے مقدمہ (جزو اول ) کا مسودہ1377ء میں مکمل کر لیا تھا پھر اس کی تہذیب و تنقیح اور تاریخ کا اضافہ بعد میں کیا گیاانہوں نے خام موادکی جمع و ترتیب قلعہ ابن سلامہ میں گوشہ نشینی کے زمانے میں کی لیکن مواد کی کمیابی کی وجہ سے انہیں تیونس کا سفر کرنا پڑا۔ اس کتاب کا ترجمہ دنیا کی مختلف زبانوں میں ہو چکا ہے کتاب کے آخری حصے کو آپ نے ایک مستقل تصنیف بنا دیا ہے اور اسے التعریف بابن خلدون کے نا م سے موسوم کیا ہے ابن خلدون کو اس کتاب نے شہرت دوام بخشی اور حق بھی یہی ہے کہ اجتماعیات عمرانیات فلسفہ تاریخ جس کے لیے زیادہ موزوں لفظ فقہ تاریخ ہے ان موضوعات کا بانی ابن خلدون ہے۔

ابن خلدون کو ایشیاء اور یورپ بالخصوص عالم عرب میں جو شہرت ملی وہ کسی دوسرے مفکر کو نہ مل سکی بعد کی آنے والی نسلوں کو آپ کی فکر نے بہت متاثر کیا زرکلی نے سات مستقل مبسوط کتابوں کے نام دیے ہیں جو ابن خلدون پر اہل عرب نے لکھی ہیں اس کے علاوہ دنیا کی کئی دوسری زبانوں میں ابن خلدون پر کثرت سے لکھا گیا ہے ابن خلدون نے 25 رمضان 808ھ بمطابق15مارچ1406ء کو قاہرہ میں وفات پائی۔
Faisal Tufail
About the Author: Faisal Tufail Read More Articles by Faisal Tufail: 17 Articles with 27473 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.