خراج تحسین مظہر کلیم ایم اے اور اشتیاق احمد صاحب کے نام۔

کچھ دن پہلے مظہر کلیم ایم اے شدید علالت کے بعد فوت ہو گئے ۔ادبی حلقے میں کٹر لکھاریوں نے ابن صفی کے لکھے ہوئے شاہکاروں کو لٹریچر ماننےسے انکاری ہیں۔ایسے میں مظہر کلیم کی تحریروں کا دیا کیا ان کے آگے جل سکتا ہے۔ شاید ہر روایت پسند لکھاری ادب میں نئے تجربات کے منافی ہوتا ہے ۔ایسے تو نثری نظم اور آزاد نظم کو بھی لوگ اردو شاعری کا حصہ تسلیم کرنے سے انکاری ہیں۔ ایسے میں جاسوسی ناول نگاری کو یہ لوگ کیوں ادب تسلیم کرینگے؟ مگر حقیقت اس کے برعکس ہے میرے نزدیک ہر وہ تحریر ادب ہے جس کو عام قاری پڑھ سکے اس سے محظوظ ہوسکے اور کوئی سبق سیکھ سکے ۔میرے خیال میں اشتیاق احمد اور مظہر کلیم نے اپنے ناولوں کے ذریعے حب الوطنی، فرض شناسئ، ایمانداری جیسے اوصاف کو اپنے قارئین کو تحفے میں دیا ۔ان مصنفین نے اپنی تحریروں کے ذریعے یہ بتایا کہ سچے کا بول بالا اور جھوٹے کا منہ کالا ہوتاہے۔ لوگوں کے دل میں غداری،بے ایمانی،سازش کے خلاف نفرت کا احساس پروان چڑھایا۔

اشتیاق احمد صاحب اور مظہر کلیم انھوں نے اردو ادب کو ایک نئی جہت دی ہے ۔میں نے کتابوں سے دوستی ان حضرات کی تصنیفات پڑھ کر کی ۔بچپن میں ٹی وی دیکھنے سے زیادہ ان ناولوں کو پڑھ کر اپنی اردو کو بہتر کیا بلکہ زندگی کے بہت سے احساسات اور غلط و صحیح کی تفریق بھی سیکھی ۔جتنی زبردست منظر نگاری ان حضرات کی تصنیفات میں نظر آتی ہے شاید ہی کسی اور کا خاصہ ہو۔ہم کبھی عمران کے ساتھ ایڈونچر میں شریک ہوتے کبھی انسپکٹر جمشید کے ساتھ مجرموں سے نبردآزما ہوتے ۔ خاندان ایک اکائی ہے اور خاندان کے لوگ مل کر برائی کے خلاف جہاد کرسکتے ہیں یہ بھی اشتیاق احمد صاحب کے ناولوں سے سیکھا۔

آج کل کے بچے کتابوں سے اس لئے ہی دور ہیں کیونکہ ان کے پاس اشتیاق احمد اور مظہر کلیم ایم اے جیسے مصنفین نہیں ہیں۔کاش ہمارے معاشرے میں پھر سے ایسے مصنفین جنم لیں تو شاید ہمارے بچوں کی کتابوں سے دوستی ہوجائے ۔

 

Mona Shehzad
About the Author: Mona Shehzad Read More Articles by Mona Shehzad: 168 Articles with 280984 views I used to write with my maiden name during my student life. After marriage we came to Canada, I got occupied in making and bringing up of my family. .. View More