افطار پارٹی

دین میں روزہ کی بہت اہمیت ہے۔سائنس ثابت کر رہی ہے کہ بھوکا جسم اپنے بیمار اور متاثرہ حصہ کو کھا جاتا ہے۔یہ کینسر کا علاج ہے۔روزہ دین کے ستونوں میں سے ایک ہے۔ روزہ دار کو افطار ی کرانے کی بھی افادیت ہے۔ اسلام کے ہر رکن میں، ہر ایک ہدایت میں ، ہر ایک فعل میں انفرادیت سے زیادہ اجتماعیت کا تصور ا ملتاہے۔ کسی کی انفرادیت پر کم ہی توجہ دی گئی ہے۔ نماز، زکوٰۃ، روزہ، حج تمام کے تمام کا پیغام اجتماعیت ہے۔ یہ اجتماعیت ایک گاؤں محلہ شہر سے لے کر ملک اور دنیا تک ہے۔ نماز محلہ کی مسجد، جمعہ شہر کی جامع مسجد، حج دنیا کے مرکز مکہ المکرمہ میں ادا کرنے کا یہی واضح پیغا م ہے۔ اس کا ایک بڑا مقصد عبادت ہی نہیں بلکہ انسانی معاملات ہیں۔عبادات اور معاملات کیا ہیں۔ اس پرہر کوئی غور کرتا ہے۔ عبادات کا ایک بنیادی مقصد معاملات کو سنوارناہے۔ انسان کا انسان کے کام آنا، اس کے دکھ درد، خوشی غمی میں شریک ہونا، اس کے ساتھ تعاون کرنا، اس کی تیمار داری کرنا، اس کے لئے تحائف کا اہتمام کرنا، اس کو اپنے دسترخوان میں شامل کرنا، کفن ودفن میں شرکت وغیرہ ان میں شامل ہے۔ روزہ کا بھی ایک بڑا مقصد ہے۔ ایک مالدار، خوشحال، کشادہ رزق شخص روزہ رکھتا ہے ،اسے بھی ایک بھوکے اور پیاسے کی بھوک پیاس کا احساس ہوتا ہے۔ اس پر بھی بھوک پیاس کا دور گزرتا ہے۔ وہ اپنے مال اور رزق میں غریب اور محتاج، مستحقین کو بھی شامل کرتا ہے۔ اسے دلی سکون حاصل ہوتا ہے۔ یہی سکون قلب ہیجو نایاب دولت ہے۔ وہ افطاری میں بھی غریبوں کومدعو کرتا ہے۔اپنا دستر خوان بچھا دیتا ہے۔آج کی افطار پارٹیاں اور ان میں شریک لوگوں کا جائزہ لیں تو ایسا لگتا ہے کہ ہم نے اچھائی کی جانب پیش قدمی کی ہے۔ ہمارے دسترخوان پر اب غریب اور یتیم، محتاج بھی نظر آتا ہے۔ ہماری پارٹی میں شہر کے خوشحال لوگ، وزراء، سکریٹری، مال دار، امراء وزراء شامل ہوتے ہیں۔تو ضرورت مند بھی نظر آتے ہیں۔ خلوص نیت اپنی جگہ ،بعض لوگوں کو ہم شاید اس لئے بھی مدعو کرتے ہیں تا کہ یہ ہمارے کسی کام آئیں۔ ہمیں مفاد اورمراعات میں معاونت کریں۔ ہماری ترقی، تبادلے ، کاروبار ، روزگار کے فروغ کا بندوبست کر سکیں۔۔ الا ماشا ء اﷲ۔آپ افطار پارٹی کا اہتمام کرنا چاہتے ہیں۔ اپنے دل پر ہاتھ رکھیں۔ ایک منٹ کے لئے اپنی آنکھیں بند کر دیں۔ اور اب بتائیں آپ کن لوگوں کو مدعو کریں گے۔ آپ کے مقاصد کیا ہوں گے۔ سیاسی مقاصد، زاتی مقاصد، مفادات اور مراعات کے لئے۔اس کے ساتھ خلوص بھی ہو گا۔ ہر انسان میں خلوص اور انسانیت ضرور پائی جاتی ہے۔ کیا آپ کی افطاری کا مقصد پورا ہوگا۔مگر ہم اﷲ کو راضی کرنا چاہتے ہیں۔ اگر آپ کے دسترخوان پر غریب اور مسکین، یتیمزیادہ تعداد میں جمع ہوں۔ مستحق کو آپ افطاری کرائیں، آپ کا عمل اﷲ کی خوشنودی کے لئیہو گا۔ رحمان کی خوشنودیمطمئن نفس کی خواہش ہوتی ہے۔

حسن ظن کا تقاضا ہے کہ ہر افطاری صرف اﷲ کی رضا کے لئے ہو گی۔ آپ نے مال خرچ کیا۔ اﷲ پاک قبول فرمائے اور آپ کو اس کا بہتر اجر عطا کرے۔ ہم نے اپنا جائز ہ لیا۔ اپنی اصلاح کرنی ہے۔ اپنا احتساب کرنا ہے۔ اپنے معاملات کو درست کرنا ہے۔ اس کا علاج ہے۔ توبہ استغفار۔ توبۃالنصوۃ۔ توبہ وہی قبول ہوتی ہے۔ جس کے بعد مزید غلطی سے بچنے کا عہد اور عزم ہو۔ اگر ہم یہ سمجھ لیں کہ توبہ کر لی۔ اب پھر وہی عمل۔ پھر توبہ کریں گے۔ غلطی کر لیں۔ پھر توبہ ہے تو ایسی توبہ ایک دھوکا ہے۔ کیا کوئی اﷲ تعالیٰ کو دھوکا دے سکتاہے ۔ کیا ملک الموت کو گمراہ کیا جا سکتا ہے۔ حکیم لقمان بھی ایسا نہ کر سکے۔ سلطان سکندر بھی نہ کر سکے۔آج تک اس روئے زمین پر کوئی ایک بھی ایسا نہ کر سکا ۔ یہ ہو ہی نہیں سکتا ہے۔ بھلائی کی طرف لوٹ آنا ہی بہتر ہے۔ ہمارے وزیر، مشیر، بیوروکریٹ بھی افطاری دیں گے۔جس کو اﷲ نے توفیق دی، اپنے مال سے نوازا، وہ افطاری دے گا۔ پڑوس میں نادار اور غریب، ضرورت مند کا خیال رکھے گا۔اپنے عزیز و اقارب کا حق سب سے زیادہ ہے۔ان کا خیال رکھے گا۔ اﷲ مزید توفیق دے۔اﷲ کے نیک اور برگزیدہ بندے اپنے مفادات کے لئے۔ اپنی شہرت کے لئے، دکھاوے کے لئے کوئی بھی کام نہیں کرتے۔جس نے ریاکاری کی نیت کی، اس نے خود کو ہی دھوکا دیا۔افطاری میں، اپنے مال میں غریبوں، مسکینوں کو زیادہ سے زیادہ شامل کرنے کی ضرورت ہے۔ ہماری نیت، ہمارا خلوص اﷲ بہتر جانتا ہے۔ صدر،وزیر اعظم، آرمی چیف، وزیر مشیر، مالدار افطاری دیتے ہیں۔یہاں تک کہ بھارتی وزیر اعظم ،مریکی صدر بھی افطاری دیتے ہیں۔ ایک اہم دینی فریضہ پر سیاست کی بھی کوشش ہوتیہو گی۔ رئیس مدعو ہوتے ہیں۔ بڑے تاجر، صنعتکار بلائے جاتے ہیں۔ ان سے چندہ لیا جاتا ہے ۔ پھر یہ سب سیاست کی نذر ہو جاتا ہے۔ روزہ، افطاری، شب کی تلاش پر سیاست، دکھاوا غالب آ جائے تو اﷲ ہی بہتر جانتے ہیں کہ اس کی جزا یا سزا کیا ہو گی۔ اﷲ ہماری نیت کو خالص کر دے۔اجتماعیت کو فروغ دینے کی توفیق عطا فرمائے۔اپنے پڑوسیوں، غرباء، محتاجوں، مسکینوں، مسافروں، طلباء سمیت تمام مستحقین کے ساتھ بھر پور تعاون کی توفیق عطا فرمائے۔ہماری افطاریوں کو قبول اور نیتوں کو خالص کر دے۔آج لوگ زکٰوۃ دیتے ہیں۔ صدقات، خیرات کرتے ہیں۔عظیم لوگ ہیں جو دینی ہدایت کے مطابق دائیں ہاتھ سے ایسے اﷲ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں کہبائیں ہاتھ کو خبر نہیں ہو تی۔ اﷲ پاک ان کے مال و دولت میں برکت دیتے ہیں اور رزق کو مزید کشادہ فرماتے ہیں۔یہی لوگ ہیں جو معاشرے کی شان ہیں۔ ان نیک لوگوں کی وجہ سے ہم بھی اﷲ کے عذاب اور قہرسے بچے رہتے ہیں۔یہی نیک لوگ اﷲ کی مخلوق کے ساتھ حسن سلوک سے پیش آتے ہیں۔ خیر اور نیکی کو عام کرتے ہیں۔اﷲ پاک ہمیں بھی نیکی کو عام کرنے کی ہدایت اور توفیق دے۔

Ghulamullah Kyani
About the Author: Ghulamullah Kyani Read More Articles by Ghulamullah Kyani: 710 Articles with 485382 views Simple and Clear, Friendly, Love humanity....Helpful...Trying to become a responsible citizen..... View More