راجہ رام دیو کی وفات کے بعد لچھمن دیو کشمیر کا
حکمران بنا۔راجہ رام دیو نے اپنی زندگی میں لچھمن دیو کو اپنا جانشین نامزد
کر دیا تھا۔راجہ لچھمن دیو ابتداء میں وزیر سنگرام چندر کی مدد سے ملکی
معاملات احسن طریقے سے چلانے لگا ۔راجہ لچھمن دیو کے بیٹے اور وزیر سنگرام
چندر کے درمیان اختلاف پید اہوا۔سنگرام چندر نے راجہ لچھمن دیو کا اپنے
بیٹے کی طرف جھکاؤ دیکھ کر علم بغاوت بلند کرتے ہوئے حملہ کیا اور اس معرکہ
میں سنگرام چند رمارا گیا اور اس کے بیٹے رام چندر نے ہتھیار پھینک دیے اور
راجہ نے اس کو معاف کر دیا۔راجہ لچھمن دیو کے دور میں’کچل ‘ نامی ایک
جادوگرنے کشمیر میں داخل ہوکر کوہ سلیمان کے دامن میں ڈیرے ڈال دیے تھے۔اس
جادوگر نے مختلف شعبدہ بازیوں کی وجہ سے کشمیریوں کو خوب بیوقوف بناتے اپنا
گرویدہ بنا ڈالا۔اہلیان کشمیر کو اس قدر فرمابردار دیکھ کر اس کے دل میں
حکمرانی کی ہوس نے جنم لیا۔اسی دوران راجہ لچھمن دیو 13سال 3ماہ کی حکومت
کے بعد دنیا فانی سے چل بسا۔
راجہ لچھمن دیو کے انتقال کی خبر سنتے ہی اس کا بیٹا سہم دیوجو وچھن پارہ
میں مقیم تھا فوراسرینگرآیااوربغیر کسی رکاوٹ کے تخت حکومت سنبھالا۔ راجہ
سہم دیو کے عہد میں مشہور فاضل ’شنکر اچاریہ‘نامی ہندوستان سے کشمیر میں
آیا۔ان دنوں کچل کی شعبدہ بازیوں سے پورا ملک گمراہ ہو چکا تھا۔شنکر اچاریہ
نے کچل جادوگر کو مناظرے کا چیلنچ کیا ۔کچل جادوگر نے شنکر اچاریہ کا چیلنج
قبول کیا اور مباحثہ میں کچل جادوگر خوب ذلیل ہو ا۔کشمیری کچل سے بدگمان
ہونے لگے اور وہ کشمیر سے بھاگ گیا۔شنکر اچاریہ کی اہمیت بڑھنے لگی اگرچہ
اس وقت کشمیر میں بدھ مت زوروں پر تھا لیکن شنکر اچاریہ نے مباحثوں اور
دلائل کی وجہ سے مہاتما کو مغلوب کیا اور شیومت کی تعلیم عام کی۔راجہ سہم
دیو بھی شنکر اچاریہ کی تعلیم سے کا فی متاثر ہوا اور اس کو اپنا مذہبی
پیشوا سمجھنے لگا۔شنکر اچاریہ نے کوہ سلیمان میں ڈیرہ ڈالا ہوا تھا جس کی
وجہ سے اس کو کوہ شنکر اچاریہ بھی کہا جاتا ہے۔راجہ سہم دیو کے دور سے پہلے
کی ایک رسم یہ بھی تھی کی اگر کوئی لڑکی غلطی کرتی تو اس کی سزا اس کے باپ
کو دی جاتی تھی۔راجہ سہم دیو نے اس رسم کو ختم کروایا۔ابتدا میں راجہ سہم
دیو نے عدل و انصاف اور امن و امان سے حکو مت کی لیکن بعد میں بدکرداریوں
میں ترقی پانے لگا۔رعایا اور اراکین سلطنت راجہ سہم دیو کی حرکات سے تنگ
آکر اس کے خلاف ہو گئے ۔ آخر کا ر 14سال 5ماہ کی حکومت کے بعد سہم دیو کو
قتل کر دیا گیا۔
راجہ سہم دیو کے قتل کر بعد عنان حکومت سہدیو نے سنبھالا۔راجہ سہدیو نے رام
چندر کوسپہ سالار مقر رکیااور خود نظم و نسق کی بہتری میں کام کرنے لگا۔
راجہ سہدیو کے دور میں ایک سیاح شاہ میرمع اہل و عیال کشمیر میں داخل
ہوا۔راجہ سہدیو کے دربار میں حاضر ہوا اور راجہ نے اس کے زہد و تقوی سے
متاثر ہو کر پرگنہ اوہن میں موضع دار ہ ویربطور جاگیر عطا کی۔راجہ سہدیو کے
دور میں والئی تبت کا لڑکا رنچن شاہ اپنے چچا سے مغلوب ہو کر بے سروسامان
کشمیر میں داخل ہوا۔رام چندر نے تبت کے لوگوں سے ذاتی تعلقات ہونے کی وجہ
سے عرصہ تک موضع گگنہ گیر میں رہائش پذیررہااور بعد میں راجہ سے بھی ملاقات
بھی کی۔ راجہ سہدیو کے دور میں چکوں کے جد امجد لنکر چک نے بھی علاقہ
داردستان سے ہجرت کرتے ہوئے کشمیر کی طرف رخ کیا ۔راجہ سہ دیو کی اجازت سے
لنکر چک پرگنہ اوتر کے موضع تریہہ گام میں آباد ہوا۔
راجہ سہد یو کے دور میں ذولقدر خان ذولچو کابل اور پنجاب کو تہہ و بالا
کرتے ہوئے کشمیر پر حملہآور ہوا۔ذولقدر خان ذولچو کی سفاکی اور بے باکی سے
ڈر کر راجہ سہ دیو کشتواڑ کی طرف بھاگ کیا۔راجہ سہ دیو کے ساتھ ساتھ رعایا
کی بڑی تعداد بھی ملک چھوڑ کر بھاگ کئی۔ذولچو نے کشمیر میں اس قدر ظلم و
ستم اور خون خرابہ کیا ۔تمام نظام درہم برہم کر دیا لوگوں کا قتل عام کیا
اور باقی ماندہ کو گرفات کر کے ساتھ جانے کا منصوبہ بنایا۔سردیوں کی آمد سے
قبل ذدلچو کشمیر سے نکلنا چاہتا تھا اور اس نے دیوہ سر کا راستہ اختیار کیا
۔راستے میں شدید برف باری ، بارشوں اور ژالہ باری کی وجہ سے ڈولچو مع فوج
برف کے نیچے دب کر مر گیا۔
جھاڑ اور سردیوں کے خاتمے کے بعد موسم خوشگوار ہوا تو رجہ سہم دیو کا سپہ
سالا جو موضع گگنہ میں موجود تھا۔رام چندر کے ہمراہ اور بھی ستم رسیدگان اس
قلعہ میں پناہ گزین تھے۔لوگوں کو خوف سے نکال کر دوبارہ زندگی کو رواں دواں
کیا۔ابھی کشمیری کچھ سنبھلے ہی تھے کہ قوم کوہستان نے حملہ کر دیا۔لوٹ مار
شروع کر دی ان کے مقابلے کے لیے رنچن شاہ اور شاہ میر کو بھیجا گیا۔رنچن
شاہ نے بڑی دانشمندی سے بغیر خون خرابے کہ قوم کوہستان کو گرفتا کرتے ہوئے
سخت سے سخت سزائیں دیں جس سے رنچن شاہ کا رعب و دبدبہ اس قدر بڑا کی لوگ
خود بخود اس کو نذرانے دینے لگے۔رنچن شاہ نے شاہ میر کو ساتھ ملایا اور
حکومت کے حصول کی کو شش شروع کر دی۔رنچن شاہ نے رام چندر کو قتل کرتے ہوئے
تاج شاہی سر پر رکھ کر کشمیر کا نیا حکمران بن گیا۔راجہ سہ دیو جو ذولچو سے
ڈر کر بھاگ کر کشتواڑ کی طرف بھاگ گیا تھا نے واپسی کی بہت کوشش کی کہ آکر
حکومت سنبھالے مگر ناکام رہا۔ رنچن شاہ نے راجہ سہ دیو کی 17سال3ماہ کی
حکومت کا خاتمہ کرتے ہوئے خود حکمران بن گیا اور اس طرح کشمیر پر سے خاندان
اوپیادیو کی مجموعی طور پر 149سالہ حکومت کا خاتمہ ہوا۔ |