چیئرمین تحریک انصا ف عمران خاں نے اسمبلی کے فلور پر کہا
تھا کہ ایک رکن اسمبلی نے مجھے کہا تھا کہ کوئی شرم ہوتی ہے۔حیا ہوتی ہے۔آج
وہ یہاں نہیں۔منی لانڈر وزیراعظم کو ہٹانے پر فخر ہے۔عمران خاں کا اس رکن
اسمبلی سے مراد خواجہ آصف تھے۔جنہیں ایک ایک عدالتی بینچ نے اقامہ کی بنیاد
پر تاحیات نااہل قراردے دیا۔تحریک انصا ف کے لیے یہ بات دھچکے سے کم نہیں
کہ خواجہ صاحب کی نااہلی کالعدم قراردے دی گئی ہے۔وہ اب الیکشن لڑیں گے۔اور
تحریک انصا ف کو ٹف ٹائم دیں گے۔جسٹس عمر عطا ء بندیال کی سربراہی میں
سپریم کورٹ کے بنیج نے خواجہ صاحب کی ان کی تاحیات نااہلی کالعدم قرار دے
دی ہے۔خواجہ صاحب کے حق میں فیصلہ آنے کیاشارے دوران سماعت ہی مل گئے گے۔
بنچ کے ارکان کی جانب سے ریمارکس میں کہا جاچکا تھاکہ آمدن بتانا کافی کسی
کا کیرئیرتباہ نہیں کرنا چاہتے۔خواجہ آصف کے ٹیکس گوشواروں میں نہیں جانا
چاہتے۔کیوں کہ اگرانہوں نے ٹیکس نہیں دیا تومتعلقہ محکمہ جرمانا عاید کرے
گا۔ٹیکس اداکرنا نہ کرنا ایک الگ ایشو ہے۔اور عدالت کے سامنے مقدمہ 62 ایف
ون کا ہے۔بتایا جائے کہ آمدن کے ذرائع بتانے پر نااہلی کیسے ہوسکتی ہے۔یہ
کہاں پر لکھا ہوا ہے کہ تنخواہ او رکاروبار کی آمدن الگ الگ بیان کی
جائے۔کوشش کی جائے گی کہ آج سماعت مکمل کرلی جائے۔اگر ممکن ہوا تو کل فیصلہ
سنادیں گے۔اگلے دن خواجہ صاحب کی نااہلی کے خاتمے کا فیصلہ سنا دیا گیا۔
خواجہ آصف کی بحالی مسلم لیگ ن کے لیے نئی زندگی سے کم نہیں۔جس طرح
نوازشریف کی ہر زبانی کوتاہی کو کسی نہ کسی طریقے سے ریکوری مل جاتی ہے۔اس
سے کسی غیبی قوت کی مداخلت کا اشارہ مل جاتاہے۔خواجہ صاحب کی بحالی بھی اسی
غیبی امداد کی دلیل ہے۔ا س کی ٹائمنگ دیکھیے۔الیکشن سر پر ہیں۔یہ بحالی
مشکلات میں گھری پارٹی کے لیے بڑی مفید ہوگی۔خواجہ آصف صاحب نوازشریف ہم
خیال سیاست اپنائے ہوئے ہیں۔ان کا بڑاسیاسی قد ہے۔ ووٹ کو عزت دو کی تحریک
میں ا ن کی بحالی بڑا کردار اداکریگی۔خواجہ صاحب خود بھی ووٹ کی بے حرمتی
کی ساز ش کا شکارہوئے ہیں۔انہیں جس طرح سے نااہل کیا گیا۔وہ کسی ذی شعور کو
قابل قبول نہیں۔اسی طریقہ کارکے خلاف تو ان کی لیڈر شپ تحریک چلارہی
ہے۔نوازشریف کا بیانیہ بھی یہی ہے۔وہ کہتے ہیں کہ ان کے دور حکومت میں ملکی
مسائل حل ہوئے ملک ترقی کی طرف جانا شروع ہوا۔اس کے باوجود انہیں نکال دیا
گیا۔اس کا سبب یہ ہے کہ وہ پتلی تماشہ بننے سے انکاری ہیں۔وہ ملک اور قوم
کے مفادات کے نگہان بننا چاہتے ہیں۔مگر کچھ لوگ انہیں اپنے مفادات کے لیے
پٹھو بنا نا چاہتے ہین۔میاں صاحب کے انکار کے باعث انہیں نکالا گیاہے۔یہ
دھڑا جب چاہے جس کو چاہے نکال باہر کرتاہے۔ملک میں کوئی نظام بننے نہیں
پارہا۔ہم مستقل بے یقینی او ربے ترتیبی کے شکار ہیں۔
خواجہ آصف کی بحالی عدلیہ سے ناامید وہوتی خلق خداکے لیے امید کی کرن
ہے۔موجودہ عدلیہ کے بعض فیصلوں اور یمارکس نے اس کی ساکھ پر ڈینٹ ڈال دیا
تھا۔یوں لگا جیسے عدلیہ میں بیٹھے کچھ لوگ اس گریٹ پلان کا حصہ بن چکے ہوں
جو پاکستان میں اندھیرنگری چوپٹ راج کے لیے بنا۔یہ پلان دینے والے گزشہ ایک
دہائی سے عدلیہ پر کام کررہے تھے۔افتخار محمد چوہدر ی کی پھونکی روح ا ن کی
راہ میں رکاوٹ بنتی رہی تھی۔سابق چیف جسٹس کی پھونکی یہ روح ہی تھی جو اہل
عدل کو وقار اور عزت پر سمجھوتہ کرنے سے باز رکھ رہی تھی۔انہوں نے اپنے
دورمیں یہ ثابت کردیا کہ عدلیہ کوئی بکاؤ لونڈی نہیں کہ کبھی کسی
وزیر۔وزیراعظم یا کسی باوردی جرنیل کے کہنے پر غلط کو صحیح قراردے
دے۔افتخار محمد چوہدری نے اپنی طاقت منوالی۔وہ وردی او رعیاری کے خلاف جنگ
جیتنے میں کامیاب رہے۔گریٹ پلان والوں کو یہ روح ختم کرنے کے لیے برسوں لگ
رہے تھے۔پٹھو دھرنا جوڑی باربار تھرڈایمپائر کا ڈراوہ دیرہی تھی۔اس جوڑی کی
ٹاپ لیڈر شپ اپنے وفاداران کو باور کررہی تھی کہ عدلیہ پر کام ہورہاہے۔جلد
ہمارے مطلب کے جج آنے والے ہیں۔پانامہ بنچ نے اس دھرنا جوڑی کے بیانات کو
سچ ثابت کرنے کی کوشش کی۔اب جبکہ خواجہ آصف کی نااہلی ختم کردی گئی۔خیال
کیا جارہاہے کہ دھرنا جوڑی کے بیان کردہ ججز کی دال پوری طرح نہیں گل
پارہی۔یہ بحالی دراصل فتخار محمد چوہدری کی پھونکی روح کی تاحال موجودگی کا
پتہ دیتی ہے۔ |