ایدھی ۔۔۔ ہم تمہیں نہیں بھولیں گے

 بچھڑا اس ادا سے کہ رت ہی بدل گئی
اک شخص سارے شہر کو ویران کر گیا
انسانیت کی خدمت کا ایک اہم باب بند ہو گیا دکھی انسانیت کو اپنی پوری زندگی دینے والے پاکستان کی معروف سماجی شخصیت بابائے خدمت انسانیت کی علمبردار شخصیت مولانا عبد الستار ایدھی بالآخر اپنے خالق حقیقی سے جا ملے ۔ آپ نے اپنی ساری زندگی انسانیت کی بقا کے لیے صرف کی یتیموں کو اپنا نام دینا بھوکوں کو کھانا کھلانا بے گھروں کو چھت دینا آپ کی اولین ترجیہات میں شامل تھا۔آپ کے جانے سے انسانیت ایک بار پھر یتیم ہوگئی انسانیت کا مسیحا منوں مٹی تلے جا سویا ۔ساری زندگی پروٹو کول سے بیزار رہنے والا یہ خدمتِ انسانی کا عظیم پیکر پورے سرکاری پروٹوکول اور اعزازات کے ساتھ دفن ہوا ۔ مرحوم کی نمازِ جنازہ میں اعلیٰ سرکاری اور عسکری قیادت نے شرکت کی ۔اس عظیم انسان نے ساری زندگی دوسروں کی مدد کرنے کا سبق دیا ۔ عبدا لستار ایدھی 1928ء میں بھارت کی ریاست گجرات میں پیدا ہوئے دوسروں کی بے لوث خدمت آپ کی زندگی کا مشن رہا آپ نے انسانی خدمت کا باقاعدہ آغاز گیارہ سال کی عمر میں اپنی ماں کی خدمت کر کے کیا جو کہ ذیا بیطس کے مرض میں مبتلا تھیں ۔تقسیم ہند کے بعد آپ کا خاندان پاکستان کے مصروف ترین کاروباری شہر کراچی میں منتقل ہوا ۔جب آپ کی عمر انیس برس تھیں تو آپ کی والدہ اس جہانِ فانی سے کوچ کر گئیں ۔والد صاحب کا کپڑے کا چھوٹا ساکاروبار تھااور آپ کا تعلق ایک متوسط گھرانے سے تھا ۔انسان کے مسیحا نے انسانی خدمت کا باقاعدہ آغاز تو اپنی والدہ سے کیا لیکن اسے بڑے پیمانے پر منتقل کرنے کے لیے 1951ء میں ایک چھوٹی سی ڈسپیسری سے باقاعدہ آغاز کیا جب کراچی میں خطرناک فلو آیا تو آپ انسانیت کی خدمت کے میدان میں آگئے اور جگہ جگہ دواخانے قائم کیے اور متاثرہ مریضوں کو مفت ادویات کی فراہمی کی پھر اس اقدام کے بعد ایدھی فاونڈیشن کا باقاعدہ آغاز ہو گیا اس فاونڈیشن کے پہلے ہیڈ بذاتِ خود آپ اور آپ کی اہلیہ بلقیس ایدھی تھیں ۔آپ کی فاونڈیشن کو سب سے زیادہ ایمبولینس سروس رکھنے کا اعزاز حاصل ہے دنیا بھر میں سب سے زیادہ ایمبولینس سروس رکھنے کی بنیاد پر آپ کی فاونڈیشن کا نام 1997ء میں گنییز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں درج ہوا ۔ اس کے علاوہ آپ کی فاونڈیشن کے ہسپتال بھی انسانیت کی خدمت کے لیے ہمہ تن مصروف ہیں۔ ایدھی صاحب کو انسانیت کی خدمت کے صلے میں بے شمار ملکی اور غیر ملکی ایوارڈ دیے جا چکے ہیں اس کے علاوہ ایدھی صاحب کی ائیر ایمبو لینسز بھی ہیں ۔

ایدھی صاحب کی انسانیت کے لیے خدمت ہمیشہ ناقابل فراموش رہیں گی ۔رنگ ذات پات مذہب فرقہ سے بالا تر ہو کر پہلے انسان کو ترجیح دی جو کہ ایدھی صاحب کی فطرت کا خاصہ ہے ۔آپ انسانیت کی خدمت کو عبادت سمجھتے تھے ۔آپ نے ہمیشہ سادہ زندگی گزارنے کو ترجیح دی ۔سماجی دنیا کے سب سے امیر ترین لیکن غریب انسان کے پاس ایک وقت میں کپڑوں کے صرف دو جوڑے ہوتے تھے اور آپ کے زیرِ استعمال جوتا آپ نے بیس سال پہلے خریدا تھا جسے آپ صرف بوقت ضرورت مرمت کراتے تھے آپ کا کھانا بھی انتہائی سادہ تھا آپ کی ہمیشہ سے یہی کوشش ہوتی تھی کہ اپنی خواہشات کو دبا کر دوسروں کی خواہشات کا احترام کیا جائے ۔ آپ کی خدمت کا دائرہ صرف پاکستا ن میں ہی نہیں بلکہ دنیا کے بیشتر ملکوں میں پھیلا ہوا ہے دنیا میں جب بھی کہیں بھی کوئی قدرتی آفت آتی تو انسانیت کی خدمت کے جذبے سے سرشار ایدھی کے یہ ٹائیگر اپنے سازو سامان کے ساتھ ان کی مدد کو پہنچ جاتے زلزلہ سیلاب یا کوئی اور آفت ہو آپ کی فاونڈیشن خدمت میں پیش پیش رہی ہے ۔
انسانیت کی خدمت کرنے والا اس شان و شوکت اور شہرت سے گیا کہ ہر کوئی اس پر رشک کرنے لگا فقیروں والی زندگی مگر بادشاہوں والا جنازہ دیکھ کر ہر کوئی رشک کرنے لگا آج محسن انسانیت منوں مٹی تلے جا سوئی انسانیت ایک بار پھر یتیم ہو گئی یتیموں کا آسرا بے سہاروں کا سہارا بے گھروں کو چھت دلانے والا بے ناموں کو اپنا نام دینے والا آج ہم میں نہیں ہے لیکن ایدھی صاحب آپ زندہ ہو ہماری نظروں میں ہماری سوچوں میں ہمارے ذہنوں میں کیونکہ جب کسی بھوکے کے حلق سے نیچے کھانا اترے گا اور اس کے کلیجے کو ٹھنڈ پڑے گی تو وہ کہے گا کہ ایدھی زندہ ہے جب کسی یتیم کو نام ملے گا تو وہ کہے گا کہ ایدھی زندہ ہے جب کسی بے سہارا کو سہارا ملے گا تو وہ کہے گا کہ ایدھی زندہ ہے جب کسی بے گھر کو چھت ملے گی تو وہ کہے گا کہ ایدھی زندہ ہے ۔

واہ پیارے ایدھی آپ انسانیت کی خدمت کرتے کرتے خود امر ہو گے ہم آپ کو کبھی نہیں بھولیں گے آپ کا نام انشاﷲ تاقیامت زندہ رہے گا ۔we miss edhi
ڈھونڈو گے گر ملکو ں ملکوں ملنے کے نہیں نایاب ہیں ہم
 

Faisal Tufail
About the Author: Faisal Tufail Read More Articles by Faisal Tufail: 17 Articles with 24367 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.