ماہ صیام کی برکات امریکہ اور دیگر ممالک میں ۔۔

امریکہ اور دیگر ممالک میں رمضان المبارک ۔۔۔

وقت کا دھارا اسقدر تیزی سے رواں ہے ابھی ابھی تو رمضان کی آمد ہوئی تھی اور آخری عشرہ آن پہنچا ۔ ایک ہی ملک میں رہتے ہوئے ایک دن یا قمری تاریخ کا فرق چل رہا ہے ۔ آخری عشرہ اور طاق راتیں مختلف تاریخو ں میں چل رہی ہیں ۔ بہتر ہے کہ اس قضیہ سے بے نیازی اختیار کی جائے ۔اور اپنی عبادات سے کام رکھا جائے ۔ اللہ کی ذات با برکات ہمارے اعمال اور کوششوں کو قبول فرمائے ۔دنوں اور وقت کا حساب بھی اسی کے علم میں ہے۔ آمین ثم آمین۔

شمالی امریکہ یعنی امریکہ اور کینیڈامیں اس مرتبہ رمضان میں دو مختلف دنوں میں روزہ رکھنے کا افسوسناک تفرقہ رونما ہوا۔ فقہ کونسل کے کیلنڈر پر چلنے والے مساجد نے بدھ سولہ مئی کو روزہ رکھا جبکہ چاند دیکھنے والوں یا ہلال کمیٹی نے چاند نہ دیکھنے کی صورت میں جمعرات 17 مئی کو روزہ رکھا۔ کاش کہ ایک گروہ دوسرے کا ساتھ دے دیتا ۔ ایسا ماضی میں بھی ہو چکا ہے اور انتہائی افسوسناک صورتحال ہوجاتی ہے ۔ ایک ہی شہر میں چند عید منا رہے ہوتے ہیں اور چند روزے سے ہوتے ہیں۔

کیلنڈر کی پیروی نے ایک طرح سے ہمیں چاند ڈھونڈھنےسے بے نیاز کر دیا ہ کیلنڈر بنانے والے فقہ کونسل میں بھی جید علماء ہیں جنکا دعوی ہے کہ فلکیاتی پیمانوں کے حساب سے اسوقت چاند کی پہلی تاریخ ہے وہ اسکی مثال یوں دیتے ہیں کہ زمانہ قدیم میں نمازوں کا تعین سائے کے گھٹنے بڑھنے سے ہوتا تھا لیکن گھڑی کی ایجاد نے مسلمانوں کو اس سے بے نیاز کر دیا ہے اور گھڑی سے اوقات کا تعین کیا جاتا ہے ۔ لیکن دوسرے گروہ کا اصرار ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے کھلی آنکھ سے چاند دیکھ کر روزہ رکھنے کا حکم دیا ہے اور چاند دیکھ کر ہی روزہ اور عید ہونا چاہئے ۔ حیرت ہے کہ اس نئے چاند کی اہمیت ان دو مواقع پر ہی ہوتی ہے ۔باقی مہینوں میں اس طرح کا کوئی مسئلہ نہیں ہوتا۔ یوروپ اور دیگر ممالک میں بھی مسلمان اپنے طور پر ماہ رمضان کا آغاز کرتے ہیں - کوئی سعودی عرب کی پیروی کرتا ہے ، کوئی مصر کی، کہیں انحصار کیلنڈر پر ہے اور کہیں اسپر بضد کہ بچشم خود چاند دیکھا جائے-

کینیڈا اور امریکہ کی یہ صورتحال مجموعی طور پر انتہائی افسوسناک ہے ۔دعا ہے کہ کاش عید ایک ہی روز منائی جائے ۔

پندرہ مئی کو رات تقریباً ساڑھے دس بجے ہماری فریسسکو ڈیلاس کی مسجد نے چاند نہ نظر آنے کا اعلان کیا ۔ خبریں تو آرہی تھیں کہ نارتھ کیرولائنا میں چاند نظر آیا ہے کسی نے کہا کہ کیلیفورنیا میں نظر آیا ہے لیکن غالبا مستند نہیں تھیں۔ اور یوں ہم نے سترہ مئی سے روزے شروع کئے ۔

مقامی مسجد میں اکنا حلقہ خواتین کی جانب سے قرآن پاک کا دورہ تفسیر شعبان کے نصف سے شروع ہو چکا تھا۔ دیگر اسلامی اداروں کے ہمراہ اکنا ( اسلامک سرکل آف نارتھ امریکا) ایک فعال اسلامی ادارہ ہے ۔ تقریباً پورے ملک میں خواتین کے دورہ تفسیر اور آن لائن پروگرام بھی جاری تھے اسکے علاوہ نوجوان اور بچوں کے کافی پروگرام ترتیب دئے گئے ۔ قرآن کی آگاہی ، ہمراہی ، ادراک اور شعور امت مسلمہ کے لئے سب سے بڑا اثاثہ ہے ۔۔ اب بیشتر دورہ تفسیر رقت آمیز دعاوں کے ساتھ تکمیل کو پہنچ چکے ہیں۔۔ رب العالمین ہماری مناجات اور عبادات قبول فرمائے۔

مساجد میں تراویح کے بڑے بڑے اجتماعات ہو رہے ہیں اب آخری عشرے میں قیام الیل کا بھی انتظام ہے ۔جہاں پر اہل ایمان جوق درجوق اپنے اہل خانہ کے ہمراہ آرہے ہیں ۔ ہماری مسجد نے بہترین انتظامات کئے ہیں ۔ مسجد کی سیکیورٹی اور پو لیس کا بھی عمدہ انتظام ہے ۔بہترین خوش الحان قراء کی تلاوت میں نماز کی ادائیگی کا لطف دوبالا ہو جاتا ہے۔۔ مساجد کی یہ رونق خواتین کے لئے ان ملکوں کا ہی خاصہ ہے۔پاکستان میں خال خال مساجد میں خواتین کا انتظام ہوتاہے ، ایمانداری کی بات یہ ہے کہ پاکستان میں کبھی بھی میں نے مسجد میں رمضان میں نماز تراویح ادا نہیں کئ ۔وہاں بہت سے مرد حضرات بھی مساجد سے کتراتے ہیں ۔

یہاں ہر ہفتے کو مسجد میں افطار اور عشائیے کا بہترین انتظام ہے ۔رضا کاروں کا ایک بڑا گروہ انتظامات میں مصروف ہوتا ہے۔ افطاری کیلئے ایک کھجور اور پانی کی بوتل دی جاتی ہے نماز مغرب کی ادائیگی کے بعد ڈبوں میں لذیذعشائیہ دیا جاتا ہے۔ ایک جانب خواتین اور دوسری جانب مردوں کے لئے میزیں ، کرسیاں لگا دی جاتی ہیں بلا مبالغہ کم و بیش ایک ہزار تک افراد ہوتے ہیں۔۔روزہ افطار، لذت کام و دہن کے ساتھ مسلمان بھائی بہنوں کے آپس میں بھائی چارگی کا موقع میسر آتا ہے ۔ اس افطار کے لئے مخیر حضرات و خواتین دل کھول کر فنڈ دیتے ہیں۔

مساجد میں دل کھول کر ماحول بن جاتا ہے اور مسلمان کمیونٹی مساجد میں خوب تقریبات کا اہتمام کرتی ہے یوں مساجد ایک کمیونٹی سنٹر کا درجہ بھی رکھتے ہیں ۔اجتماعی افطار ،بہترین حفاظ کی تراویح جس کے دل میں ایمان کی روشنی ہے پورا خاندان مسجد دوڑا جاتا ہے اور مسجد سے جڑ جاتا ہے-مجھے تو مساجد میں جو لطف آتا ہے اور جو چہل پہل نظر اتی ہے اس سے تو ہم پاکستان میں محروم ہوتے ہیں-- آجکل دنیا کے بیشتر ممالک میں اسکولوں کی گرمیوں کی چھٹیاں ہیں- اسلئے بچوں کو مسجد سے جوڑنے کا بہترین موقع ہے۔ بچوں کو آپس میں ملنے جلنے اور کھیل کود کا موقع بھی میسر آتا ہے ۔

خواتین کے سیکشن میں چھوٹے بچوں کی بے بی سٹنگ کا بھی انتظام ہے ۔

اسلامی مخیر فلاحی ادارے زکواۃ ،صدقات اور فطرہ کے حصول کے لئے متحرک ہیں ۔ یہ مقامی ضرورت مندوں ، پناہ گزینوں کے علاوہ دیگر کئی ممالک میں مستحقین کی امداد کرتے ہیں۔

فنڈ ریزنگ افطار اور عشائیے کے علاوہ نجی سطح پر بھی افطار پارٹیاں ہو رہی ہیں ۔۔ یوں اہل ایمان نے رمضان اور اسکی برکات سے اپنے آپکو جوڑ رکھا ہے ۔

ٹرمپ اور اسکے حواری مسلمانوں کے بارے میں کیا سوچ رہے ہیں اور کیا لائحہ عمل اختیار کر رہے ہیں ۔ وہ اس سے بے نیاز ہیں اگر ہم تاریخ کو غور سے دیکھیں تو رمضان ، حرمت کا مہینہ عرب معاشرے میں اسلام کے آنے سے قبل موجود تھا -یہ ان چار مہینوں میں ہے جن میں جنگ و جدل منع کیا گیا تھا-اس مہینے کو اللہ تعالی نے نزول قرآن اور وحی پاک کے ذریعے برکت عطا کی ، شب قدر کو قرآن پاک کا نزول ہوا "انا انزلنٰہ فی لیلۃالقدر " اور ہم نے اس قرآن کو لیلۃ القدر میں اتارااور محمدﷺ پر پہلی وحی اتاری گئ اقراء باسم ربک الذی خلق-( العلق ۱)-پڑھو اپنے رب کے نام سے جس نے پیدا کیا --اس لحاظ سے یہ جشن نزول قرآن کا مہینہ ہے- یہ وہ مبارک رات ہے جسکی فضیلت ایک ہزار مہینوں سے بھی بہتر ہے گویا اس رات میں عبادات کا صلہ ایک ہزار مہینوں سے بھی زیادہ ہے ۔سبحان اللہ ،اسی رات کو فرشتے اور جبرئیل امین کارخانہ دنیا کا حساب کتاب گویا پورے سال کا پورا بجٹ اور حساب کتاب تیار کرتے ہیں اور اسی جشن کو مناتے ہوئے دو ہجری میں روزے فرض ہوئے-

جو بھی طریقہ اختیار کیا جائے تمام عالم اسلام اور مسلمانوں میں اس ماہ مبارک کی اہمیت اور فضیلت سے کوئی انکار نہیں کر سکتا- ہمت ہر کس بقدر او است اس سے پہلے اخبارات اور مجالس کے ذریعے عوام الناس کو اس مہینے کی آمد کیلئے تیار کیا جاتا تھا اب اللہ بھلا کرے ڈیجیٹل اور آنلائن ٹیکنالوجی کا سماجی رابطے کی ویب سایٹ خصوصا واٹس ایپ اور فیس بک کا ایک سے ایک دیدہ زیب کارڈ، احکامات قرآن ، ،احادیث اور اقوال ذریں پر مبنی اقوال ایک طرف ہماری اصلاح اور درستگی کرتے ہیں، دوسری جانب ہمارے اندرونی جذبوں کو اجاگر کرتے ہیں- استقبال رمضان کو نجی محفلوں ، مساجد کی محفلوں میں بھی خصوصیت حاصل ہے- الحمدللہ آنلائن سہولتوں کی بدولت ہمارے اس سے پہلے استقبال رمضان بھی ہوچکے ہیں--مجھے نہیں یاد کہ ہمارے بچپن میں اسطرح کے کوئی سلسلے ہوتے تھے - بس رمضان آیا چاند کا اعلان ہوا اور لوگوں نے روزے رکھنے شروع کر دئے۔

پاکستان والے خوش ہیں کہ اس مرتبہ انکا روزہ ایک ساتھ جمعرات سے شروع ہوا۔

اور خیبر پختون خواہ نے بھی ساتھ ہی روزہ رکھا ۔ مدتوں بعد ایسی یک جہتی ہورہی ہے اللہ کرے عیدالفطر بھی ساتھ ہو ۔ -ورنہ یہاں کی روایت ہے کہ یہاں پر بقیہ پاکستان سے ہمیشہ ایک روز پہلے روزہ اور عید منائی جاتی ہے - ہم بچپن میں سنتے تھے کہ فلاں فلاں جاکر تحصیل میں ، اپنی بیوی کو تین مرتبہ طلاق دینے کی قسم کھا کر آیا ہے کہ اسنے اپنی آنکھوں سے چاند دیکھا ہے جبکہ حقیقتا ابھی اسکی شادی بھی نہیں ہوئی ہے --اسکو کھیل تماشہ بنانے والے صادق اور راسخ مسلمان اب بھی کم نہ ہونگے اور یہ سلسلہ یعنی بقیہ پاکستان سےایک روز پہلے عید منانا اور روزہ رکھنا ابھی بھی جاری ہے- وہاں پر ایک عام اصطلاح یہ استعمال ہوتی ہے " اچھا بڑا چاند ہے دیکھو ایک روزہ انہوں نے کھا لیا" بقر عید عموما ایک ساتھ منائی جاتی ہے روزے ہر طرح رکھے جاتے ہیں ہر موسم میں رکھے جاتے ہیں اور کیوں نہ رکھے جائیں یہ دین اسلام کا دوسرا اہم ستون اور فرض ہے-
اسلامی مہینوں کا حسن یہ ہے کہ یہ بدلتے رہتے ہیں اور مختلف موسموں میں آتے ہیں۔ یعنی کبھی دن بڑے ،کبھی راتیں کبھی سردی کبھی گرمی۔

استوائی خطے پر دن رات ہمیشہ برابر رہتے ہیں اور قطبین کا حساب تو الگ ہی ہے یہاں تو اکثر چھ ماہ کا دن اور چھ ماہ کی رات ہوتی ہے- اسکینڈے نیویا کے ممالک ناروے اور سویڈن میں جہاں دن ختم ہونے کا نام نہیں لیتا وہاں پر قریبی مسلم ملک کے حساب سے سحر و افطار کا تعین کر دیا جاتا ہے- زمین کے جنوبی کرے میں اسوقت سردی کا موسم ہے دن قدرے چھوٹے ہیں ۔ آسٹریلیا ،جنوبی امریکہ اور جنوبی افریقہ میں ان دنوں سردی کا موسم ہے۔ انکے روزے تو خوب مزے میں گزرینگے۔۔

شمسی کیلنڈر سے دس دن کے فرق سے رمضان اور حج کے مہینوں کا موسم بدل جاتا ہے اور ہمارے یہ دو دینی فرائض بشمول عیدین ایسے ہیں جنکا انحصار خصوصی مہینوں پر ہے- یہ جب سردیوں میں آتے ہیں تو موسم کی مناسبت سے کافی سہل ہوجاتے ہیں جبکہ گرمی کے روزے رکھنا ایک جہاد سے کم نہیں ہیں اور اللہ تبارک و تعالی سے اسکی مزید اجر و ثواب کی توقع رکھنی چاہئے-

وہ ممالک جہاں پر ان دنوں گرمیاں معراج پر ہیں مشرق وسطے کے ممالک کم از کم بجلی اور ایر کنڈیشننگ کی نعمت سے سرفراز اور مالامال ہیں اور دوسرے ممالک جہاں پر روزہ 18،19 گھنٹے طویل ہو سکتا ہے ہمارا روزہ ساڑھے سولہ سے سترہ گھنٹے کا ہوگا-لیکن اللہ تعالی ایسی قوت ایمانی دے دیتا ہے کہ رمضان جیسے آتا ہے اتنی ہی تیزی سے رخصت بھی ہونے لگتا ہے ان غیر مسلم ممالک میں چاہے وہ یوروپ ہو ،شمالی یا جنوبی امریکہ ، آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ ہو، یہاں پر ملازمت پیشہ افراد کیلئے روزے رکھنا ایک کڑی آزمائش ہے بسا اوقات تو بیشتر لوگ جانتے بھی نہیں کہ روزہ کیا ہے اور اسکا مقصد کیا ہے؟ - پورے دفتر میں ہوسکتا ہے آپ تنہا راسخ العقیدہ مسلمان ہوں - لنچ بریک ہے ، کافی یا ٹی بریک ہے ہر طرف لوگ کھا پی رہے ہیں وہ آپکو حیرت سے دیکھتے ہیں اگر انکو سمجھانے کی کوشش کریں تو الٹا آپ پر ترس کھانے لگتے ہیں- "اوہ یہ کتنا مشکل کام ہے یہ تو ظلم کی انتہا ہے کم از کم پانی تو پینا چاہئے " اور آپ اپنا سا منہ لے کر بیٹھ جاتے ہیں ۔ روزہ دار کے منہ سے آنے والی بو وہ اللہ تعالی کو مشک سے زیادہ محبوب ہے لیکن یہاں دفتر میں منہ کی بدبو کافی بری سمجھتے ہیں یہ غنیمت ہے کہ ہمارے علماء نے ٹوتھ پیسٹ کے استعمال کی اجازت دیدی ہے بشرط یہ کہ حلق میں نہ جائے --اسوقت زمین کا شمالی کرہ گرمیوں کی لپیٹ میں اور جنوبی کرہ سردی کی لپیٹ میں ہے--کینیڈا میں تو خوبی کی بات یہ ہے کہ کئی گروسری سٹور رمضان کی اشیاء کی سیل لگا لیتے ہیں--مسلمان آبادی اس سے کافی خوش اور مطمئن ہوجاتی ہے-

پاکستان میں استقبال رمضان کا خاصہ ہوا کرتا تھاکہ وہ تمام پھل اور اشیاء جو رمضان میں لازم و ملزوم تھے ہمیشہ مہنگے کر دئے جاتے تھے کاروباری حلقےکو منافع بٹورنے کیلئے اس سے بہترین موقع کہاں میسر - کراچی میں ایک مرتبہ گرمیوں کے روزوں میں تربوز کے دام تگنے ہوگئے- آخر میں بارش ہوئی موسم بہتر ہوا تو ٹرک کے ٹرک اپنا سڑا ہوا مال سبزی منڈی کے باہر پھینک گئے وہ بدبو اور تعفن خدا کی پناہ--

حکومت پاکستان نے روزہ داروں کے لئے اپنی طرف سے سحر و افطار پر لوڈ شیڈنگ نہ کرنیکا تحفہ دیا ہے دیکھئے کہ اس پر عمل کہاں تک ہوتا ہے یہ تو وقت ہی بتائے گا - خبروں میں تو یہ آرہاہے کہ شدید گرمی ہے اور بجلی غائب ۔ شاید ہم پھراسی پرانے دور میں چلے جائیں کہ تولئے بھگو کر سر پر رکھے جائیں-

اسلامی ممالک میں تو رمضان کا سماں ہی کچھ اور ہوتا ہے -

سعودی عرب میں ہر رمضان اسکولوں کی چھٹیاں کر دی جاتی ہیں سعودی عرب میں رمضان کا پورا مہینہ ایک جشن کی صورت میں منایا جاتاہے - اور غالبا یہی طریقہ دیگر عرب ممالک میں ہے تراویح کے بعد سے سارے بازار کھل جاتے ہیں ہر طرف ایک چہل پہل ایک رونق ، عربی خواتین کی خریداری دیکھنے کے قابل ہوتی ہے انکی ریڑھی اوپر تک لبا لب بھری ہوئی کہتے ہیں رمضان کی خریداری پر اللہ کے ہاں حساب نہیں ہوگا اس وجہ سے وہ رمضان میں خوب خریداری کرتی ہیں- اب یہ بات محض سنی سنائی ہے یا اسکی کچھ حقیقت ہے تو عالم فاضل حضرات اس کی وضاحت فر ما دیں- اکثر دفاتر بھی رات کو کھلے ہوتے ہیں - فجر کے بعد عام طور سے لوگ سو جاتے ہیں اور پھر ظہر پر اٹھتے ہیں- پاکستان میں دفاتر کے اوقات کار کو کم کردیا جاتا ہے - شیطان یا شیا طین کو پابند سلاسل کر دیا جاتا ہے -لیکن اسکی عملی شکل دیکھنے میں نہیں آتی اسلئےکہ جرائم کی شرح میں کوئی کمی نظر نہیں آتی ، چور چوری سے جاتا ہے لیکن ہیرا پھیری سے نہیں جاتا-

سب سے زیادہ دکھ کی بات کہ رمضان کی آمد کے ساتھ ہی غزہ کی پٹی پر اسرائیلی بمباری اور گولہ باری جاری ہے اور شدید جانی نقصان ہو چکا ہے یہی حال کشمیر ، یمن اور شام کا ہے۔ پاکستان افغانستان میں بھی خونریزی کسی نہ کسی صورت سے جاری ہے۔

اسلام سے پہلے رمضان کا مہینہ حرمت کا مہینہ تھا جسمیں جنگ و جدل روکدیا جاتا تھا - کیا تمام مسلمان کم از کم اس مہینے کی حرمت کا لحاظ کر سکتے ہیں کیا مسلمان کے ہاتھوں ایک مسلمان جان و مال کی امان پا سکتا ہے- صوم کی ڈھال تھامے ہوئے سب سے پہلے تو قتل و غارتگری بند ہونی چاہئےروزے کا دارومدار تقوٰی پر ہے تمام عبادات کا لب لباب یہ ہے شائد کہ تم تقوٰی اختیار کرو اللہ تعالٰی ہمیں متقون میں شامل کرے -اسوقت ہمیں ان مسلمانوں کی بھرپور مدد کرنی چاہئے جو نامساعد حالات کا شکار ہیں چاہے وہ پاکستان ہے ، شام ، عراق یا دیگر ممالک ایسا نہ ہو کہ یہ روزے محض سحریوں ، افطاریوں اور افطار پارٹیوں کے لوازمات تک ہی محدود رہ جائیں
و ما علینا الا البلاغ
میرے قارئین اور ناقدین کو ماہ صیام اور آخری عشرہ القدر کی بابرکت ساعات کی دلی مبارکباد
اللھم تقبل منا و تقبل منکم
اللہ تعالٰی آپکو نیکیوں کی اس فصل بہار اور جشن نزول قرآن کے اس مبارک مہینے سےفوائد اور نیک اعمال حاصل کرنیوالا بنائے--اللہ تبارک و تعالٰی ہمارے روزوں اور تمام عبادات قبول فرمائے آمین
--

Abida Rahmani
About the Author: Abida Rahmani Read More Articles by Abida Rahmani: 195 Articles with 254064 views I am basically a writer and write on various topics in Urdu and English. I have published two urdu books , zindagi aik safar and a auto biography ,"mu.. View More