رمضان ، قرآن اور شبِ قدر

بے شک رمضان کا مہینہ تمام مہینوں میں عظمت و برکت والا ہے ، جو اپنے اندر بہت سے خزینے لیئے ہر سال ہمیں مالا مال کرنے آتا ہے ، جو بانصیب ہوتے ہیں وہ اس سے فیضیاب ہوتے ہیں ،وہ بدنصیب ہوتے ہیں جو اس مبارک مہینے کو پاکر بنا کسی عُذر کے اپنے ہاتھوں گنوا دیتے ہیں ، اسی مبارک مہینے میں اللہ تعالیٰ نے ایک ایسی رات بھی عنایت کی ہے جو بلاشُبہ ہزار راتوں سے بہتر ہے ،

اِنَّاۤ اَنْزَلْنٰهُ فِيْ لَيْلَةِ الْقَدْرِۚۖ۰۰۱وَ مَاۤ اَدْرٰىكَ مَا لَيْلَةُ الْقَدْرِؕ۰۰۲لَيْلَةُ الْقَدْرِ١ۙ۬ خَيْرٌ مِّنْ اَلْفِ شَهْرٍؕؔ۰۰۳تَنَزَّلُ الْمَلٰٓىِٕكَةُ وَ الرُّوْحُ فِيْهَا بِاِذْنِ رَبِّهِمْ١ۚ مِنْ كُلِّ اَمْرٍۙۛ۰۰۴سَلٰمٌ١ۛ۫ هِيَ حَتّٰى مَطْلَعِ الْفَجْرِؒ۰۰۵
بے شک ہم نے قرآن پاک شب قدر میں اتارا ہے اور آپ کو معلوم ہے کہ شب قدر کیسی ہے؟ شب قدر ایک ہزار مہینوں سے افضل ہے!اترتے ہیں اس میں فرشتے اور روح، اپنے پروردگار کے حکم سے ہر امر خیر کو لے کر،یہ رات سراسر سلامتی کی ہو تی ہے اور طلوع فجر تک رہتی ہے ،
تشریح وتوضیح:اس سورت شریفہ میں سوال وجواب کے انداز میں ’’شبِ قدر ‘‘کی عظمت سے انسان کو واقف کرایا گیا ہے کہ: ایک ہزار مہینے یا ۸۳ تراسی برس کی عبادت بھی اس ایک رات کی عبادت کی برابری نہیں کر سکتی۔
شبِ قدر کی فضیلت اس سے بھی ثابت ہوتی ہے کہ قرآن مجید جیسی عظیم الشان کتاب اسی رات نازل کی گئی جوتا قیامت سب کے لیئےایک مکمل ضابطہء حیات اور رشدو ہدایت کا سر چشمہ ہے ،
احادیث سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ لیلۃالقدر رمضان کے اخری عشرے کی طاق راتوں میں سے کوئی ایک رات ہے ، لیکن قرینِ قیاس ہے کہ لیلۃالقدر 27 ویں رمضان المبارک کی رات ہوتی ہے کہ اسی رات قرآن مجید نازل کیا گیا ،
اور قرآن پاک اللہ کی وہ آخری کتاب ہے جس کے بارے میں

حضرت عبداللہ بن عمرورضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ روزے اور قرآن قیامت کے دن بندے کی سفارش کریں گے۔روزے کہیں گے کہ اے میرے رب!میں نے بندے کو دن کے وقت کھانے پینے اور خواہشات سے روکا ۔پس اس کے حق میں میری شفاعت قبول فرما ۔اور قرآن کہے گا کہ میں نے اسے رات کو نیند سے روکے رکھا۔پس اس کے حق میں میری شفاعت قبول فرما ۔آنحضور ﷺنے فرمایا کہ ان دونوں یعنی روزے اور قرآن کی سفارش قبول کی جائے گی ۔
حضرت عبداﷲبن عمرورضی اللہ عنہ سے روایت کی۔انہوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہ ﷺسے سنا ۔آپؐ فرماتے تھے:صرف دو شخص قابلِ رشک ہیں ۔ ایک وہ جسے اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کی نعمت عطا فرمائی ہو اور وہ رات کی گھڑیوں میں اُٹھ کر اس کو پڑھتا ہے اور دوسرے وہ شخص جس کو اللہ تعالیٰ نے مالی فراخی عطا فرمائی ہو اور وہ رات دن اس کو اللہ تعالیٰ کی راہ میں خرچ کرتا ہے۔
(بخاری کتاب فضائل القرآن)
اسی لئے اس رات کو ہزارمہینوں سے افضل رات کہا جاتا ہے ،
شبِ قدر کی اس مقدس اور بابرکت رات میں بے شمار فرشتے زمین پر اترتے ہیں ، یہ فرشتے رات بھر زمین پر گھومتے ہیں اور عبادت کرنے والوں کو بحکمِ الہیٰ انعامات سے نوازتے ہیں ، اس رات عبادت کرنے والوں کی روزی میں وسعت اور عمر میں برکت عطا کی جاتی ہے ،یہ رات سلامتی والی رات ہے، چونکہ اس رات میں بندوں کی عذاب وعتاب سے خلاصی ہوتی ہے۔
یہ وہ رات ہے، جو رزق مانگنے والوں کو رزق، عافیت چاہنے والوں کو عافیت، صحت کی تمنا کرنے والوں کو تندرستی، خیر و بھلائی کے طلب گاروں کو خیر و بھلائی، اولاد کے خواہش مندوں کو اولاد کی نعمت، مغفرت کے متلاشیوں کو بخشش عطا کر جاتی ہے۔
یہ رات دعاء کی قبولیت کی رات ہے، اپنے لئے ،دوست و احباب کے لئے اور والدین کے لئے،تمام گزرے ہوئے لوگوں کے لئے دعا ء مغفرت کرنی چاہئے ، اس رات میں دعاء میں مشغول ہوناسب سے بہتر ہے
حضور پاکﷺ کا ارشاد ہے " جو لیلۃالقدرمیں ایمان و احتساب کے ساتھ نماز میں کھڑا رہا اس کے تمام پچھلے گناہ معاف کر دیئے جائیں گے "
پس ثابت ہوتا کہ نیت کا صاف ہونا اور ایمانِ کامل ہونا ضروری ہے تب ہی اس رات ہر جائز دعا قبولیت کا شرف پاتی ہے ،
شب قدر کی علامات
حضرت عبادہ بن سامتؓ سے روایت ہے
یہ رات چمکدار اور صاف ہوتی ہے نہ زیادہ گرم اور نہ زیادہ ٹھنڈی ہوتی ہے بلکہ بھینی بھینی اور معتدل ہوتی ہے۔
اس رات کو شیاطین کو ستارے نہیں مارے جاتے۔
آسمانوں کی طرف نگاہ اٹھا کر دیکھنے سے آنکھوں میں نور اور دل میں سرور کی کیفیت پیدا ہوتی ہے۔
شب قدر کی بعد والی صبح کو سورج میں تیزی نہیں ہوتی۔
اس رات میں عبادت کی بڑی لذت محسوس ہوتی ہے اور عبادت میں خشوع و خضوع پیدا ہو تا ہے۔
لیلۃ القدر کی علامات کیلیے نبیﷺ سے یہ بھی ثابت ہے کہ اس رات صبح کو سورج مدھم اور بے نور طلوع ہوتا ہے ،
بے شک اس رات ہر جائز دعا قبولیت کا شرف پاتی ہے ، لیکن سب سے بہتر دعا وہ ہے جو حضرت محمدﷺ نے ہمیں بتائی ہے ، کہ جب ام المومنين طاھرہ مطہرہ سيدة عائشہ صدیقہ رضي اللہ عنھا نے رسول اللہ حضرت محمد مصطفی صلى اللہ عليہ وسلم سے دريافت كيا كہ ميں شب قدر ميں كون سى دعا مانگوں؟
رسول اللہ حضرت محمد صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا: كہو :
اَللَّهُمَّ إِنَّكَ عَفُوٌّ تُحِبُّ الْعَفْوَ فَاعْفُ عَنِّيْ
اے اللہ ، تو معاف كرنے والا ہے ، معافى كو پسند كرتا ہے ، تُو مجھے معاف فرما دے۔
اللہ ہمیں اپنی زندگی میں ملنے والی اس رات سے فیضیاب کرے ، آمین ثم آمین

Rehana Parveen
About the Author: Rehana Parveen Read More Articles by Rehana Parveen: 17 Articles with 23478 views میرا نام ریحانہ اعجاز ہے میں ایک شاعرہ ، اور مصنفہ ہوں ، میرا پسندیدہ مشغلہ ہے آرٹیکل لکھنا ، یا معاشرتی کہانیاں لکھنا ، .. View More