انسانیت کے دشمن ۰۰۰ نام نہاد جہادی تنظیمیں اور دشمنانِ اسلام

الحمد ﷲ ! تقریباً دو دہائیوں کے لمبے عرصے کے بعد افغانستان میں عوام نے سکون سے عید کی خوشیاں منائے۔ افغان حکومت اور طالبان جنگجوؤں کے درمیان سہ روزہ جنگ بندی معاہدے کے اعلان کے بعد طالبان جنگجوؤں، افغان فوج اور عوام نے مل کر ایک ساتھ عیدکی خوشیاں منائے۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق سوشل میڈیا پر افغانستان کے مختلف شہروں اور قصبوں سے ہزاروں تصاویر شیئر کی گئیں جس میں طالبان جنگجوؤں کے ساتھ عوام بلکہ افغان فوج کے جوانوں نے بھی تصویریں کھنچوائیں۔ یہی نہیں بلکہ ایک ویڈیو میں فوج اور جنگجوؤں نے مل کر پشتو گانے پر رقص کرتے دکھائی دیئے۔ افغانستان کے دارالحکومت کابل میں عید کے دوسرے روز افغانستان کے وزیر داخلہ ویس برمک نے اندرون شہر کے علاقے کمپنی میں طالبان جنگجوؤں سے نہ صرف مصافحہ کیا بلکہ ان کے ساتھ طالبان نے تصاویر بھی لئے۔ سوشل میڈیا کے ذریعہ جو ویڈویو وائرل ہوئی ہے اس میں ایک شہری طالبان کے ساتھ کھڑا ہے اور ایک طالبان جنگجو ، ہبت اﷲ اخواندزادہ زندہ باد کا نعرہ لگاتا ہے ، شہری اس سے کہتا ہے کہ ایک نعرہ افغان صدر اشرف غنی زندہ باد کا بھی لگالو؟ جنگجو پہلے تھوڑا بہت شرماتا ہے اور بعد میں نعرہ لگاتا ہے، ’’ملا اشرف غنی زندہ باد‘‘۔یہاں افغان طالبان کے بعض جنگجوؤں اور فوج و عوام کے درمیان آج بھی ایک دوسرے کے دل میں ہمدردی ، پیار و محبت ہے جو اس سہ روزہ جنگ بندی معاہدے کے درمیان محسوس ہوئی۔ عوام ڈر و خوف کے بغیر جس طرح عید کی خوشیاں منائے ہیں کاش ایسا افغانستان میں مستقبل قیام امن ہوپاتا اور لوگ بغیر ڈر و خوف کے زندگی گزارتے۔ یہی نہیں بلکہ خواتین سماجی کارکنوں نے بھی طالبان جنگجوؤں سے ملاقات کیں اور ان کے ساتھ سلفیاں لیں اور ان کی جانب سے جنگ بندی کے اعلان کو سراہتے ہوئے انہیں روایتی پگڑیاں بھی پہنائی گئیں۔سہ روزہ جنگ بندی کے دوران طالبان، سماجی کارکن خواتین اور دیگر عام شہری اور فوجی عہدیدار جس طرح عید کی خوشیاں مناتے ہوئے تصاویر لئے ہیں اس سے قبل یعنی طالبان دور حکومت میں تصاویر کھنچنے پر نہ صرف پابندی عائد تھی بلکہ تصویر کھنچوانے والوں کو بھی سخت سزائیں دی جاتی تھیں۔عید کے موقع پر سہ روزہ جنگ بندی ختم ہونے کے بعد اب اُن طالبان کی خوشیاں ماند پڑگئیں جنہوں نے عید کے موقع پر سلیفیاں لئے تھے۔ طالبان قیادت نے ان طالبان جنگجوؤں کے خلاف کارروائی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق طالبان قیادت نے افغان حکام اور سکیورٹی فورسز کے ساتھ سیلفیاں بنانے والے طالبان عسکریت پسندوں کے خلاف انضباطی کارروائی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔طالبان قیادت نے جنگ بندی کے دوران عید کے موقع پر عوامی مقامات پر شہریوں کے ساتھ تصاویر بنانے والے اپنے ساتھیوں پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے سیلفیاں بنانے کے عمل کو سخت ناپسند اور ناقابل قبول قرار دیا۔ میڈیا پر خبریں نشر ہونے اور سوشل میڈیا پر طالبان کی تصاویر وائرل ہونے پر طالبان قیادت کا ایک ہنگامی اجلاس رات گئے منعقد ہوا جس میں کمانڈرز کو سیلفیاں بنوانے والے عسکریت پسندوں کے خلاف انضباطی کارروائی کرنے اور ان سے سختی کے ساتھ نمٹنے کی ہدایت کی گئی۔اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ مذکورہ عسکریت پسندوں کو آئندہ ایسے کسی بھی فعل سے باز رکھنے کا انتباہ جاری کیا جائے گا اور انہیں بغیر اجازت ایسے کسی بھی فعل کو انجام دینے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

افغان عوام اس جنگ بندی معاہدہ میں مزید توسیع چاہتے تھے ۔ افغان صدر اشرف غنی لون نے جنگ بندی کی مدت میں یکطرفہ طور پر توسیع کا اعلان بھی کیا۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق افغانستان کے صدر نے ٹیلی ویژن پر خطاب کے دوران جنگ بندی کی مدت میں یکطرفہ طور پر توسیع کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ طالبان بھی جنگ بندی کی مدت میں توسیع کردیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت طالبان کے ساتھ جامع مذاکرات کے لئے تیار ہے، اور وہ تمام مسائل اور مطالبات جو سامنے رکھیں جائیں گے ان پر امن مذاکرات میں بات کرنے پر تیار ہیں۔ صدر نے مزید کہا کہ مقدس ماہِ رمضان کے اختتام پر عید الفطر کے موقع پر طالبان اور حکومتی فورسز ایک دوسرے کے ساتھ بغلگیر ہوئے اور اس سے ثابت ہوتا ہے کہ ہم سب امن چاہتے ہیں۔ سہ روزہ جنگ بندی کے دوران جو خوشیاں دیکھی گئیں اس سے ایسا محسوس ہورہا تھا کہ حکومت اور طالبان کے درمیان جامع امن مذاکرات یقینی طور پر ہونگے ۔ امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے بھی افغان صدر اشرف غنی لون کی جانب سے جنگ بندی میں توسیع اور امن مذاکرات جاری کرنے کی پیش کش کی حمایت کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ خونریزی بند کرنے کا فائدہ افغانستان کے سبھی لوگوں کو ہوگا، افغان صدر کی اس پیشکش کا معاشرے کے تمام طبقوں کی جانب سے وسیع تر مثبت ردعمل سامنے آیا۔ اس طرح امریکہ بھی ان مذاکرات کی حمایت ، سہولت کاری اور شرکت کے لئے تیار رہنے بات کہی۔افغان طالبان نے صدر کی جانب سے جنگ بندی کے یکطرفہ اعلان کو نظر انداز کرتے ہوئے جنگ بندی میں مزید توسیع کو مسترد کردیا ۔ افغان طالبان ترجمان نے اتوار کی شب یعنی جنگ بندی معاہدہ ختم ہونے کی مدت کے بعد سکیوریٹی فورسز کے خلاف کارروائیوں کا دوبارہ آغازکرنے کا اعلان کیا۔

افغانستان میں عید کی خوشیاں منانے والوں پر خودکش حملہ
عوام طالبان اور حکومتی فورسزجنگ بندی معاہدہ کے دوران خوشیاں منارہے تھے لیکن یہ کیا افغانستان کے مشرقی صوبے ننگرہار میں خود کش دھماکہ کردیا گیا جس میں 36 افراد جاں بحق اور65زخمی ہوگئے۔ننگرہار کے گورنر کے ترجمان عطااﷲ کا خوگیانی کے مطابق خود کش دھماکا صوبائی دارالحکومت جلال آباد میں گورنر کے دفتر کے باہر ہوا۔خیال رہے کہ اس سے ایک روز قبل ہی افغانستان میں طالبان جنگجو، پولیس اور فوجی عہدیداروں کے درمیان ہونے والی غیر معمولی ملاقات کے دوران خود کش دھماکا کیا گیاتھا۔طالبان کے ترجمان ذبیح اﷲ کی جانب سے جنگ بندی کے خاتمے کا بیان صدر اشرف غنی نے حکومت کی جانب سے جنگ بندی میں توسیع کے اعلان کے بعد آیا ہے۔جنگ زدہ افغانستان میں جنگ بندی کی خوشی منانے والے افغان طالبان، سیکیورٹی فورسز اور شہریوں کے اجتماع میں خودکش بمبار نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا تھا جس کے نتیجے میں ابتدائی طور پر 26 افراد ہلاک ہونے اطلاع تھی۔واضح رہے کہ یہ حملہ افغان صدر اشرف غنی کی طالبان کے ساتھ حکومت کی ایک ہفتے کی جنگ بندی میں توسیع کے اعلان کے بعد سامنے آیا۔اس حملے کی ذمہ داری داعش نے قبول کی۔ خودکش بم دھماکہ سے ایسا محسوس ہوتا ہیکہ افغان عوام کو دہشت گرد کسی صورت میں چین و سکون کی زندگی گزارنے دینا نہیں چاہتے۔ عوام میں ہمیشہ خوف و ہراس بنائے رکھنا چاہتے ہیں۔ افغانستان میں جس قسم کے دہشت گردانہ حالات ہیں اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ طالبان اور داعش جیسی نام نہاد جہادی تنظیمیں افغان شہریوں کو ترقی کی راہ پر اور خوشحال زندگی سے دور رکھنا چاہتے ہیں۔

نائیجیریا میں عید کی خوشیاں غم میں تبدیل
نائیجیریا کے شمال مشرقی علاقے میں ابھی لوگ عید کی خوشیاں مناکر واپس لوٹ ہی رہے تھے کہ دو خود کش دھماکے کئے گئے جس کے نتیجے میں 31 افراد جاں بحق اور کئی زخمی ہوگئے۔ذرائع ابلاغ کے مطابق مقامی انتظامیہ اور ملیشیا لیڈر کا کہنا تھا کہ ریاست بورنو کے قصبے ڈامبو میں عیدالفطر منانے کے بعد واپس آنے والے افراد کو نشانہ بنایا گیا اور دو خود کش دھماکے کئے گئے۔حکام کے مطابق ان دھماکوں کی ذمہ دار بوکوحرام ہے۔بتایا گیا کہ حملہ آوروں نے خود کش دھماکے کے بعد جمع ہونے والے افراد کو نشانہ بناتے ہوئے راکٹ بھی فائرکئے جس کے نتیجہ میں ہلاکتوں میں مزید اضافہ ہوا۔ملیشیا رہنما باباکورا کولو کا کہنا تھا کہ دو خودکش دھماکے اور راکٹ سے حملہ کیا گیا تھا جس کے نتیجے میں 31 افراد جاں بحق اور کئی دیگر زخمی ہوگئے۔ان کا کہنا تھا کہ ‘کسی کو یہ بتانے کی ضرورت نہیں ہے کہ یہ کام بوکو حرام کا ہے۔مقامی انتظامیہ کے ایک عہدیدار نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ہلاکتوں کی تصدیق کی۔انھوں نے کہا کہ ‘اب تک ہلاکتوں کی تعداد 31 ہے لیکن اس میں اضافہ ہوسکتا ہے کیونکہ کئی زخمی دم توڑ سکتے ہیں۔انتظامی عہدیدار کا کہنا تھا کہ اکثر ہلاکتیں خود کش دھماکوں کے بعد فائر کیے گئے راکٹ لگنے سے ہوئی ہیں۔خیال رہے کہ بوکوحرام نے نو سال کے دوران دہشت گرد کارروائیوں کے لیے کئی کم سن لڑکیوں کو خود کش حملوں کے لیے تیار کیا اور انھیں مساجد، بازار اور بے گھر افراد کے کیمپوں میں بھیجا گیا جس کے نتیجے میں نائجیریا کے شمال مشرقی علاقے بدامنی کا شکار رہے ہیں۔رواں سال یکم مئی کو موبی کے علاقے میں ایک مسجد اور مارکیٹ میں ہوئے دو خود کش دھماکوں میں کم از کم 86 افراد جاں بحق ہوئے تھے۔نائجیریا کے صدر محمدو بوبارو نے 2015 میں اقتدار سنبھالنے کے بعد بوکوحرام کو ختم کرنے کا عزم ظاہر کیا تھا لیکن دہشت گرد تنظیم نے اپنی کارروائیاں جاری رکھی ہوئی ہیں اور عام شہریوں کے علاوہ سیکیورٹی فورسز کو بھی نشانہ بنایا جا رہا ہے۔بوکو حرام نام نہاد جہادی تنظیم ہے جس نے بے قصور عید کی خوشیاں منانے والے مسلمانوں کو ہلاک اور زخمی کرکے اپنے آپ کو اسلام دشمن ہونے کا ثبوت دیا۔

جموں و کشمیر کی محبوبہ مفتی حکومت برخواست۰۰ صدر راج نافذ
بھارتیہ جنتا پارٹی کی جانب سے ریاست جموں و کشمیر کی حکمراں پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی سے اتحاد ختم کرلئے جانے کے بعد ریاست کی وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی مستعفی ہوگئیں اور یہاں پر صدر راج نافذ کردیا گیا۔ کشمیر کے حالات پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی اور بی جے پی کے اتحاد کے بعد مزید بگڑگئے تھے ۔ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کا کہنا ہے کہ بڑھتے ہوئے پرتشدد واقعات کی وجہ سے وہ حکمراں پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی سے اتحاد ختم کررہی ہے۔ یہاں یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ ابتداء ہی سے پی ڈی پی اور بی جے پی کے اتحاد کو متنازعہ سمجھا جاتا رہا ہے۔ عید الفطر سے صرف ایک روز قبل سینئر صحافی شجاعت بخاری کو نا معلوم مسلح افراد نے انکے دفتر کے احاطہ میں جبکہ وہ دفتر سے باہر نکلے ہی تھے کہ انہیں گولی مار کر ہلاک کردیا گیا۔ اسی طرح جولائی 2016میں عسکریت پسند برہان وانی کی فوج کے ہاتھوں ہلاکت کے بعد چار ماہ تک جاری رہنے والے پرتشدد واقعات میں سو سے زائد شہری ہلاک ہوئے تھے۔ محبوبہ مفتی کے دور حکومت میں فوج کی جانب سے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے پیلٹ گنز کے استعمال کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔ بی جے پی کی جانب سے پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی سے اتحاد ختم کرنے کی اصل وجہ کیا ہے یہ تو آنے والا وقت ہی بتائے گا لیکن پی ڈی پی کے بہت سے حامی بی جے پی کے ساتھ اتحاد کو عوام کے ساتھ دھوکہ قرار دیتے رہے ہیں۔ محبوبہ مفتی کے استعفیٰ کے بعد جموں و کشمیر کے حالات مزید خراب ہونے کا اندیشہ دکھائی دے رہا ہے۔ مرکزی نریندر مودی حکومت کی جانب سے جموں و کشمیر میں فوج کے ذریعہ حالات سدھارنے کے نام پر کئی نوجوانوں کو مختلف طریقوں سے نشانہ بنایا جاسکتا ہے۔ اب دیکھنا ہیکہ پڑوسی ملک پاکستان جموں و کشمیر کی حکومت کے مستعفی ہونیکے بعد کس قسم کا بیان جاری کرتی ہے کیونکہ پاکستان میں بھی ان دنوں انتخابات کے مراحل شروع ہوچکے ہیں اور اس وقت پاکستان میں نگراں حکومت کی قیادت ہے۔ ریاستی گورنر نے کل جماعتی اجلاس طلب کیا اب دیکھنا ہے کہ مستقبل قریب میں صدر راج کے نفاذ کے بعد جموں و کشمیر کے حالات کس رخ اختیار کرتے ہیں ۔

صاحب ثروت متکبر افراد کیلئے انکی حیثیت کے مطابق بھکاری دستیاب
کراچی کے جناح ایئر پورٹ سے روانگی کیلئے تیار طیارے میں ایک بھکاری سوار ہوگیا جس نے طیارے میں موجود مسافروں سے بھیک مانگنا شروع کردیا۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق کراچی ایئر پورٹ پرنجی کمپنی کے ایک طیارے میں جو بنکاک کے لئے اڑان بھررہا تھاکہ اس دوران طیارے میں اچانک ایک شخص نے بھیک مانگنا شروع کردیا ،اس بھکاری کو دیکھتے ہی ایک مسافر نے ویڈیو بنانا شروع کردیا جبکہ کئی دیگر مسافروں نے اسے بھیک دینا شروع کیا۔ بھکاری سندھی زبان اور انگریزی میں بھک مانگ رہا تھا۔ایئرپورٹ ذرائع کے مطابق بھکاری نے باقاعدہ ٹکٹ خریدا اور بظاہر وہ ایک مسافر تھا لیکن بھکاری نکلا، ذرائع ابلاغ کے مطابق جیسے ہی جہاز نے اڑان بھری تو بھکاری نے بھیک مانگنا شروع کردی اور مالی پریشانیوں اور گھر سے بے دخلی کا ذکر کیا جس پر ساتھی مسافروں نے اس کی مدد کی۔ اس شخص کے طیارے میں سوار مسافر کی حیثیت سے پہنچ کر اڑان کے دوران بھیک مانگنے سے طیارے کا عملے پریشان کن صورتحال دوچار ہوگیا اور بھکاری سے بیٹھ جانے کی منتیں کرتا رہا لیکن اس نے اپنا کام مکمل کرکے ہی دم لیا۔ اس طرح پہلی مرتبہ پاکستان کے کسی شہری کا طیارے میں بھیک مانگنے کا آغاز ہوچکا ہے ۔ اب دیکھنا ہے کہ یہ واقعہ کتنے بھکاریوں پر اثر کرتا ہے اور مستقبل قریب میں اس میں کتنے فیصد اضافہ ہوسکتا ہے ۔ اب امیر کبیر مغرور صاحب ثروت افراد کیلئے آسان ہوگیا ہے کہ وہ اپنے برابر کی حیثیت رکھنے والے بھکاریوں کو خیرات دے سکیں۰۰۰
***
 
Dr Muhammad Abdul Rasheed Junaid
About the Author: Dr Muhammad Abdul Rasheed Junaid Read More Articles by Dr Muhammad Abdul Rasheed Junaid: 352 Articles with 209335 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.