شنگھائی تعاون تنظیم"چائنا ٹائم" میں داخل

شنگھائی تعاون تنظیم"چائنا ٹائم" میں داخل
تحریر: شاہد افراز خان ،بیجنگ

اس وقت عالمی و علاقائی تناظر میں، شنگھائی تعاون تنظیم دنیا کا سب سے بڑا اور سب سے زیادہ آبادی والا علاقائی تعاون کا پلیٹ فارم بن چکا ہے، اور یہ یوریشیا اور اس سے باہر کے خطوں میں استحکام، سلامتی اور مشترکہ خوشحالی برقرار رکھنے کے لیے ایک اہم قوت کے طور پر ابھرا ہے۔

شنگھائی تعاون تنظیم کا دل شنگھائی سپرٹ ہے، جس میں باہمی اعتماد، باہمی فائدہ، مساوات، مشاورت، متنوع تہذیبوں کا احترام اور مشترکہ ترقی کی کوشش پر زور دیا جاتا ہے۔ عالمی سطح پر عدم اعتماد کے بڑھتے رجحان کے تناظر میں ،ایس سی او جامعیت کے فلسفے پر عمل پیرا ہے جو خلیجوں کو پاٹنے اور بین الضابطہ تعاون برقرار رکھنے کے قابل بناتا ہے۔

گزشتہ سال آستانہ سمٹ کے بعد، شنگھائی تعاون تنظیم کی صدارت ایک مرتبہ پھر چین کے پاس ہے جس کی میزبانی میں اکتیس اگست سے یکم ستمبر تک ملک کے شمالی شہر تیانجن میں ایس سی او سمٹ کا انعقاد کیا جائے گا۔یوں کہا جا سکتا ہے کہ ، شنگھائی تعاون تنظیم مکمل طور پر "چائنا ٹائم" میں داخل ہوگئی ہے۔

ایک نئی افراتفری اور تبدیلی کے دور میں، یکجہتی اور تعاون پہلے سے کہیں زیادہ اہم ہو گیا ہے، اس تناظر میں، چین کی جانب سے شنگھائی تعاون تنظیم کی رہنمائی کرتے ہوئے عالمی چیلنجز کا مشترکہ طور پر مقابلہ کرنے اور باہمی تعاون کے نئے باب کا آغاز کرنے کی توقع کی جارہی ہے۔

2001 میں شنگھائی میں قائم ہونے والی شنگھائی تعاون تنظیم آغاز میں چین، قازقستان، کرغیزستان، روس، تاجکستان اور ازبکستان پر مشتمل تھی، جو آج عہد حاضر کے تقاضوں کے مطابق پر امن ترقی کے ایک کامیاب راستے پر گامزن ہے، اور اس نے ایک نئے طرز کے بین الاقوامی تعلقات کی تعمیر کے لیے ایک مثال قائم کی ہے۔2017میں، پاکستان اور بھارت شنگھائی تعاون تنظیم کے مکمل رکن بن گئے، جو اس کے قیام کے بعد سے تنظیم کی پہلی رکنیت کی توسیع تھی۔


2023 میں، ایران کی مکمل رکنیت کی منظوری شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہان مملکت کی کونسل کی 23ویں میٹنگ میں دی گئی، جس سے شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کی کل تعداد نو ہو گئی۔شنگھائی تعاون تنظیم کی تازہ ترین پیشرفت میں، بیلاروس کو 2024 میں آستانہ سمٹ کے دوران تنظیم کے 10 ویں رکن ملک کے طور پر قبول کیا گیا۔

تازہ ترین توسیع نے شنگھائی تعاون تنظیم کی علاقائی تعاون کی صلاحیت کو مضبوط کیا ہے اور عالمی منظر پر اس کے اثر و رسوخ کو تقویت بخشی ہے، جو جدید سیکیورٹی اور اقتصادی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے ایک اہم پلیٹ فارم کے طور پر اس کے کردار کو واضح کرتی ہے۔رکن ممالک کی جانب سے بھی یہ عزم ظاہر کیا جاتا ہے کہ باہمی احترام، مساوات اور یکجہتی کے اصولوں پر مبنی تنظیم کی شنگھائی سپرٹ کو مضبوط کیا جائے گا۔

آج، شنگھائی تعاون تنظیم چھ ارکان کے ساتھ ایک علاقائی تنظیم سے دس مکمل ارکان، دو مبصر ممالک اور 14 ڈائیلاگ پارٹنرز کے ساتھ ایک بین الضابطہ تنظیم میں توسیع کر چکی ہے، جو یوریشیائی خطے کے 60 فیصد سے زیادہ اور دنیا کی تقریباً نصف آبادی کا احاطہ کرتی ہے۔یہ قابل ذکر ترقی کثیر الجہتی تعاون کو فروغ دینے اور مشترکہ چیلنجز سے نمٹنے کے لیے ایک پلیٹ فارم کے طور پر شنگھائی تعاون تنظیم کی اہمیت کو واضح کرتی ہے۔

مبصرین کے نزدیک شنگھائی تعاون تنظیم "زیرو سم سوچ" کے متبادل کے طور پر پیش کرتی ہے، جس میں "حکم دینے کے بجائے سننا، برتری کے بجائے یکجہتی، اور الگ تھلگ فوائد کے بجائے مشترکہ ترقی" پر زور دیا جاتا ہے۔

اس تنظیم کو آگے بڑھانے میں چین کے اہم کردار کا تذکرہ کیا جائے تو ، 2024 میں چین اور شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک، مبصر ممالک اور ڈائیلاگ پارٹنرز کے درمیان تجارت 890 بلین ڈالر کی ریکارڈ بلند ترین سطح پر رہی، جو اس سال چین کی کل بیرونی تجارت کا تقریباً 14.4 فیصد تھی۔

جولائی 2024 میں شنگھائی تعاون تنظیم کی صدارت سنبھالنے کے بعد سے، چین نے سیاسی جماعتوں، میڈیا آؤٹ لیٹس اور تھنک ٹینکس کے درمیان تبادلے اور مکالمے کو آگے بڑھانے کے لیے رکن ممالک کے ساتھ کام کیا ہے۔ ان کوششوں نے شنگھائی سپرٹ کی سمجھ کو گہرا کیا ہے اور شنگھائی تعاون تنظیم خاندان کے اندر یکجہتی کو مضبوط کیا ہے۔

سیکیورٹی تعاون اور باہمی اعتماد کو مضبوط بنانے کے لیے، چین نے اہم اجلاسوں کی میزبانی کی ہے، جن میں شنگھائی تعاون تنظیم کی ریجنل اینٹی ٹیرررسٹ ڈھانچے کی کونسل، شنگھائی تعاون تنظیم کی سرحدی دفاعی قیادت کی میٹنگ، اور مشترکہ دہشت گردی مخالف مشق شامل ہیں۔

معاشی اور ثقافتی محاذ پر، چین نے شنگھائی تعاون تنظیم ممالک کے کارکنوں کے ہنر کے مقابلے، ای کامرس لائیو سٹریمنگ ایونٹ، اور شنگھائی تعاون تنظیم ممالک کی پبلشنگ انڈسٹری کانفرنس جیسی سرگرمیوں کا کامیاب انعقاد کیا ہے۔ اس کے علاوہ، شنگھائی تعاون تنظیم تھنک ٹینک فورم، یوتھ کیمپس، شنگھائی تعاون تنظیم کھون مینگ میراتھن، اور شنگھائی تعاون تنظیم ویمن فورم جیسے پلیٹ فارمز نے ثقافتی تفہیم اور دوستی کو فروغ دیا ہے۔

تاحال، چین نے 100 سے زیادہ تقریبات کا انعقاد کیا ہے، جن میں سے تقریباً نصف ادارہ جاتی ہیں، جو سیاست، سیکیورٹی، فوج، معیشت اور تجارت، سرمایہ کاری، توانائی، تعلیم، رابطہ، تکنیکی جدت، گرین انڈسٹری، ڈیجیٹل معیشت اور افرادی تبادلے جیسے اہم شعبوں پر محیط ہیں۔

ان تقریبات نے شنگھائی تعاون تنظیم ممالک کو یکجہتی اور باہمی اعتماد بڑھانے، باہمی سیکھنے کو بہتر بنانے اور باہمی فائدہ اور جیت۔ جیت پر مبنی نتائج حاصل کرنے میں مدد دی ہے۔

یہ توقع کی جا رہی ہے کہ تیانجن سمٹ شنگھائی تعاون تنظیم کو زیادہ یکجہتی، ہم آہنگی، توانائی اور شراکت پر مبنی اعلیٰ معیار کی ترقی کے نئے مرحلے میں داخل ہونے کی رہنمائی کرے گا، اور ایک مشترکہ مستقبل کی حامل ایک قریبی شنگھائی تعاون تنظیم کمیونٹی کی تعمیر میں مددگار ثابت ہو گا۔

 

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1599 Articles with 866091 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More