علم غیب مصطفی صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم اور حج کے افعال کا ثواب

حضرت سیدنا عبداللہ بن عمررضی اللہ تعالی عنہماسے مروی ہے کہ ایک انصاری نے سرکار دوعالم صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضرہوکر عرض کی : ''یارسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم! چنداشیاء کے متعلق آپ صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم سے پوچھنے کے لئے حاضر خدمت ہوا ہوں۔'' آپ صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ''بیٹھ جاؤ۔'' تھوڑی دیر میں قبیلہ ثقیف سے بھی ایک شخص حاضر ہو کر عرض گزار ہوا:''یارسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم! چند اشیاء کے متعلق سوال کرنا چاہتا ہوں ۔'' توآپ صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نےارشادفرمایا:''انصاری تجھ پرسبقت لے گیا ہے۔'' تواس انصاری نے عرض کی:''یہ شخص مسافرہے اور مسافر زیادہ حق دار ہے۔ آپ اسی سے ابتداکیجئے۔'' آپ صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم ثقفی کی طرف متوجہ ہوئے اور ارشاد فرمایا: ''اگر تم چاہو تو میں ہی تمہیں بتا دوں کہ کیا پوچھنے آئے ہو اور اگر چاہو توتمہی سوال کرو میں جواب دیتا ہوں۔''اس نے عرض کی: یارسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم!میں جوپوچھنے آیا ہوں آپ خود ہی فرما دیجئے کیونکہ یہ زیادہ حیرا ن کن ہے۔

آپ صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ''تم مجھ سے رکوع و سجوداورنماز روزے کے متعلق پوچھنے آئے ہو ۔''تواس نے عرض کی: ''اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا!آپ صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے وہ بتانے میں کچھ بھی خطا نہ کی جو میرے دل میں تھا۔'' پھرآپ صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ''جب تم رکوع کرو تو ہتھیلیوں کو گھٹنوں پر رکھ کر انگلیوں کو کشادہ کرو پھر اتنا ٹھہرو کہ ہر عضو اپنی جگہ قرار پکڑ لے۔ سجدہ کرتے وقت پیشانی کو اچھی طرح جماؤ اور چونچ نہ مارو اور دن کے اول و آخر میں نماز ادا کرو۔'' عرض کی:''یانبی اللہصلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم!اگر میں ان کے درمیان (وقت) پاؤں؟''تو آپ صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:'' تو اس وقت نماز پڑھ لو اور ہر مہینے کی تیرہ، چودہ اور پندرہ تاریخ کا روزہ رکھو۔رات کے پہلے حصے میں ارام، درمیانے میں قیام اور آخری میں پھر سو جاؤ، اگر تم درمیان سے آخر تک جاگتے رہوتوبھی نماز پڑھتے رہو۔''وہ ثقفی اٹھ کھڑا ہوا۔

پھرآپ صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم انصاری کی طرف متوجہ ہوئے اوراسے بھی ارشاد فرمایا:'' ''اگر تم چاہو تو میں ہی تمہیں بتا دوں کہ کیا پوچھنے آئے ہو اور اگر چاہو توتمہی سوال کرو میں جواب دیتا ہوں۔''اس نے عرض کی: ''یا نبی اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم!میں جوپوچھنے آیا ہوں آپ خود ہی فرما دیجئے ۔''تو آپ صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے ارشادفرمایا:''تم یہ پوچھنے آئے ہو کہ حاجی کے لئے کیا اجروثواب ہے جب وہ گھرسے نکلے؟ وقوف عرفہ کا ثواب کیا ہے؟ رمئ جمار کرنے(یعنی شیطان کو کنکریاں مارنے) کا اجر کیاہے؟ سر کا حلق کروانے کا اجر کیاہے؟اورآخری طواف کرنے کا کیا ثواب ملے گا؟''تو اس نے عرض کی: ''قسم اس ذات کی جس نے آپ کو حق کے ساتھ مبعوث فرمایا! آپ نے میرے دل کی بات بتانے میں کچھ خطا نہ کی ۔''پھر آپ صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ''جب حاجی گھر سے نکلتاہے تو اس کے ہر قدم کے عوض ایک حسنہ(نیکی) لکھ دی جاتی اور ایک گناہ مٹا دیا جاتاہے۔وقوف عرفہ کے وقت اللہ تعالیٰ آسمان دنیاپرخاص تجلی فرما کر ارشاد فرماتاہے:''میرے غبار آلوداور پراگندہ سر بندوں کو دیکھو!گواہ ہو جاؤ کہ میں نے ان کے گناہوں کو بخش دیا اگر چہ بارش کے قطروں اور ریت کے ذروں کے برابر ہوں ۔'' اور جب وہ جمروں پرکنکریاں مارتا ہے توکوئی نہیں جانتا کہ اس کا کیا اجر ہے؟ یہاں تک کہ روز قیامت اس کو پورا بدلہ دیا جائے گااور جب آخری طواف کرتا ہے تووہ گناہوں سے ایسا پاک ہو جاتا ہے جیسے اس دن کہ اس کی ماں نے اسے جنا تھا۔''
(الاحسان بتر تیب صحیح ابن حبان ،کتاب الصلاۃ ، باب صفۃ الصلاۃ،الحدیث۱۸۸۴،ج۳،ص۱۸۱)

یہی حدیث حضرت سیدنا انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے جس میں حج میں ادا کئے جانے والے افعال کے ثواب کو ان الفاظ میں ذکر فرمایا: چنانچہ آپ صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے ارشادفرمایا : ''تمہارے مسجد حرام کے لئے گھر سے نکلنے پر ہر قدم پر ایک حسنہ(نیکی) لکھی جائے گی ،ایک گناہ مٹا دیا جائے گا اور ایک درجہ بلند کر دیاجائے گا اور تیرا طواف کی دو رکعتیں پڑھنا غلام آزاد کرنے کے برابر ہے،اور صفاومروہ کے درمیان سعی ستر غلام آزاد کرنے کی طرح ہے اور تیرا عرفات میں ٹھہرنے کی فضیلت یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ اہل عرفات پر خاص تجلی فرماتااور ارشاد فرماتا ہے :''میرے بندے دور دور سے پراگندہ سر اور غبار آلود میری بارگاہ میں حاضر ہوئے ہیں۔''پس اللہ تعالیٰ اپنے فرشتوں کے سامنے ان پر فخر فرماتا اور ارشاد فرماتا ہے: ''اگرچہ تمہارے گناہ ریت کے ذروں، آسمان کے ستاروں، سمندر اور بارش کے قطروں کے برابر بھی ہوں تب بھی میں انہیں بخش دوں گا۔''اور رمئ جمارتیرے رب عزوجل کے ہاں تیرے لئے ذخیرہ ہے جس کی تجھے سب سے زیادہ بروز قیامت حاجت ہوگی۔ سر کاحلق کروانے میں ہر بال کے عوض قیامت کے دن نور ہو گا۔اور اس کے بعد تو طواف صدر (یعنی طواف زیارت جو عرفات سے واپسی کے بعد کیا جاتاہے) اس حال میں کریگا کہ تجھ پر کوئی گناہ باقی نہ ہوگااورایک فرشتہ آکر اپنا ہاتھ تیرے کندھوں کے درمیان رکھ دے گا پھر کہے گا: ''اللہ تعالیٰ نے تیرے گذشتہ گناہوں کو بخش دیا ہے پس آئندہ دنوں میں اچھے اعمال کراور واپس لوٹ جا کیونکہ تجھے بھی بخش دیا گیااوراسے بھی بخش دیاجائے گا جس کی تو شفاعت کریگا۔''
(المعجم الکبیر، الحدیث ۵۶۶ ۱۳، ج۱۲،ص۳۲۵۔)
یا مالکِ کریم ! ہمیں بھی حج بیت اللہ کی سعادت نصیب فرما۔ (آمین)

Rabi Ul Alam
About the Author: Rabi Ul Alam Read More Articles by Rabi Ul Alam: 15 Articles with 29975 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.