مصروف بازار میں رکشوں کا تصادم ہوا۔ خوش قسمتی سے
اس میں کوئی جانی و مالی نقصان نہیں ہوالیکن رکشہ ڈرائیواروں کے مابین توتو
، میں میں اور پھر ہاتھاپائی تک نوبت پہنچ گئی۔دونوں حضرات نے ایک دوسرے پر
مکّو ں اور لاتوں کی بارش شروع کی۔اُن کے اردگرد ہجوم جمع ہوچکاتھا، کچھ
افراد نے بیچ بچاؤ کی کوشش کی لیکن جب طرفین سے مکّے اور لاتیں پڑیں تو
پیچھے ہٹ گئے۔چند تگڑے جوان بیچ میں کود پڑے اور دونوں ڈرائیوروں کو قابو
میں کر لیا۔ اُن کو گھسیٹ کر مخالف سمتوں میں لے گئے۔اگرچہ جسمانی لڑائی
اختتام پذیر ہوئی لیکن دونوں جانب سے ابھی غصہ ٹھنڈا نہیں ہوا تھا۔ یہی وجہ
تھی کہ لفظی جنگ جاری تھی۔ اس تصادم سے تقریباً بیس پچیس گز کے فاصلے پر
پولیس وین کھڑی تھی اور چند اہلکار اپنے فرائض منصبی سرانجام دے رہے تھے۔
اتنا غلغلہ مچا ہوا تھا لیکن اُن کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگ رہی تھی۔
اُن پر بے حسی کاایک ایسا عالم طاری تھاکہ وہ کچھ دیکھ رہے ہیں اور نہ ہی
سُن رہے ہیں، یعنی’ صم بکم عمی‘ کی مثل تھے۔اتنی بے حس پولیس۔۔۔ جس کو جتنا
بھی کوسا جائے، کم ہوگا۔جناب ! یہ خیبر پختون خوا کی مثالی پولیس ہے ۔ جن
کا تذکرہ سابقہ سرکار بڑے احترام سے کرتی تھی ، جن کا راگ الاپتے تھکتے نہ
تھے اور جن کی تحسین و تعریف میں اُن کے پاس الفاظ کم پڑ جاتے تھے۔جناب !
یہ وہی پولیس ہے جس کو پاکستان کی بہترین پولیس کہا جاتا تھا لیکن معاملہ
یہاں بالکل برعکس ہے۔ یہاں کوئی اتنا سنگین تصادم نہیں ہوا تھا۔اگر سنگین
ہوتا ، پھر بھی لاء اینڈ آرڈر کو برقرار رکھنے کی ذمہ داری پولیس فورس کی
ہے لیکن وہ بے حس بُت بنے کھڑے تھے، یعنی قانون کے رکھوالوں کے سامنے
دھینگا مشتی مگر وہ اپنی جگہ سے ٹس سے مس نہیں ہوئے۔ یاد رہے کہ ماہ صیام
کے دوران اس سے سنگین واقعہ کچہری کے باہر رونما ہوا۔جس میں نامعلوم افراد
نے فائرنگ کرکے ایک شخص کو قتل کیا ۔ اس واقعے کے وقت بھی پولیس جائے وقوعہ
سے چند گز فاصلے پر موجود تھی لیکن محض تماشائی۔۔۔اگر یہ مثالی پولیس کی
کارکردگی ہو تو کیا جولائی کے انتخابات پُر امن ہو پائیں گے؟ ہمارے ماضی کے
تجربات یہ بتاتے ہیں کہ 2015 ء کے بلدیاتی انتخابات میں پولیس کا کردار محض
تماش بین سے زیادہ نہیں رہا ہے۔ یقین سے کہا جاسکتا ہے کہ 211 ویں کور
کمانڈر کانفرنس میں جولائی کے انتخابات کی گرمی اور سنگینی ضرور زیر بحث
آئی ہوگی۔ پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ آزادانہ ، صاف
اور شفاف انتخابات میں الیکشن کمیشن کی مکمل معاونت کی جائے گی۔ ڈی جی آئی
ایس پی آرمیجر جنرل آصف غفور کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی
سربراہی میں جنرل ہیڈ کوارٹر میں کور کمانڈر کانفرنس ہوئی جس میں ملکی
سلامتی ، آپریشن ردالفساد ، افغانستان کی سرحدوں پر باڑ لگانے اور ملک میں
منعقد ہونے والے عام انتخابات کی تیاری کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا۔
کور کمانڈر کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید
باجوہ نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی درخواست پر پاک فوج ملک میں عام انتخابات
2018 ء کے آزادانہ ، صاف اور شفاف انعقاد کے لئے اپنی خدمات پیش کرے گی۔
تاہم اس دوران سب سے اہم اور اولین ذمہ داری قومی سلامتی ہے جس پر کوئی حرف
نہیں آنے دیا جائے گا۔ ہم اپنے ملک کی سرحدوں کے دفاع سے غافل نہیں۔
اس میں کوئی دو رائے نہیں پائی جاتی ہے کہ جہاں انتخابات کا بر وقت انعقاد
جمہوری تسلسل کے لئے ناگزیر عمل ہے تو وہاں ملکی وقار کے لئے آزادانہ ، صاف
و شفاف اور پُرامن انتخابات بھی ضروری ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ نگران وزیر اعظم
جسٹس (ر) ناصر الملک اور الیکشن کمیشن نے آرمی چیف سے شفاف اور پُرامن
انتخابات کے لئے فوج کے آئینی کردار کے لئے باضابطہ درخواست کی تھی۔ کور
کمانڈر کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ
نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی درخواست پر پاک فوج ملک میں عام انتخابات 2018 ء
کے آزادانہ ، صاف اور شفاف انعقاد کے لئے اپنی خدمات پیش کرے گی۔جو کہ ایک
احسن اقدام ہے جس سے قانون نافذ کرنے والے دیگر اداروں کا مورال بھی بلند
ہوگا۔
|