پاکستانی کی سیاسی تاریخ میں ممتاز قادریؒ کی شہادت نے
انمٹ نقوش قائم کیے ہیں۔ دین پسند طبقے نے اِس ایشو پر علامہ خادم رضوی اور
پیر افضل قادری کو اپنا لیڈر تسلیم کیا ہے۔
علامہ اشرف آصف جلالی گذشتہ ڈیڑھ دہائی سے پوری دُنیا میں تبلیغی سرگرمیوں
میں مشغول رہے۔ اِس دوران جب ن لیگ کی حکومت نے ختم نبوت ﷺ کے قانون میں
ترمیم کی اِ س حوالے سے عوام الناس نے زبردست کردار ادا کیا اور حکومت کو
مجبوراً ترامیم واپس لینا پڑیں۔ ایسا آناً فاناً ہوا۔ سوشل میڈیا کی طاقت
نے عوام کو انتہائی باا ثر بنایا اور پوری قوم نے ختم نبوت کے قانون کو
چھیڑنے والوں کو پسپائی اختیار کرنے پڑ مجبور کردیا۔پاکستانی قوم کو اِس
تحریک میں جن لوگوں نے لیڈ کیا یہ وہی لوگ تھے جنہوں نے ممتاز قادریؒ کی
شہادت کے بعد کے حالات میں حکومت کے خلاف بھرپور تحریک چلائی۔ڈاکٹر اشرف
آصف جلالی، پیر افضل قادری اور علامہ خادم حسین رضوی، ممتاز قادری شہید کی
پھانسی کے خلاف میدان عمل میں رہے۔سلمان تاثیر کے قتل اور ممتاز قادریؒ کی
پھانسی تک کے عرصہ نے متزکرہ بالا تین افراد کو خوب پزیرائی دی لیکن بعد
ازاں ڈاکٹر اشرف آصف جلالی علحیدہ اور پیر افضل قادری ، خادم رضوی علحیدہ
ہوگئے۔ یوں تحریک لبیک پاکستان کے نام سے جو تنظیم معرض و جود میں آچکی ہے
اُس کے روح رواں علامہ خادم رضوی اور پیر افضل قادری ہیں۔ اسلام آباد میں
ختم نبوت کے حوالے سے بھرپور دھرنے میں تحریک لبیک کے فعال کردار نے اِسے
عوام میں مقبول بنا دیا ہے۔
تحریک لبیک پاکستان نے پنجاب میں پاکستان پیپلزپارٹی سے زیادہ امیدوار کھڑ
ے کر دیئے ہیں۔ اس کی وجہ پنجاب سے ضمنی انتخابات کے حالیہ نتائج میں ملنے
والی حوصلہ افزائی ہے۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان کے حتمی فہرست میں تجزیہ
سامنے آیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ 25 جولائی کے عام انتخابات کے لئے مذہبی
جماعتوں اور گروپوں نے پہلی مرتبہ سب سے بڑے صوبے میں صوبائی اسمبلی کے لئے
امیدواروں کی بڑی تعداد کھڑی کی ہے جو الاٹ شدہ عمومی نشستوں سے ڈبل سے بھی
زیادہ ہے۔ پنجاب اسمبلی کی 297 نشستوں کے لئے 290 امیدواروں کی حتمی فہرست
سامنے آئی ہے۔ اعدادو شمار میں انکشاف ہوا ہے کہ 585 امیدوار 4 مذہبی
جماعتوں اور گروپوں کا پلیٹ فارم استعمال کر رہے ہیں ان کے علاوہ پاکستان
سنی تحریک اور متحدہ علماء و مشائخ کونسل پنجاب کے انتخابی میدان میں
ہیں۔یہ بات قابل ذکر ہے کہ 2013 میں تباہ کن کارکردگی کے بعد صوبے میں
پیپلزپارٹی کو منظم کرنے میں ناکامی کے بعد پاکستان تحریک انصاف اور مذہبی
جماعتوں نے تقویت پکڑی اور حالیہ انتخابات میں پاکستان پیپلزپارٹی کے
امیدوار مذہبی جماعتوں کے امیدواروں سے کافی پیچھے رہے۔ تحریک لبیک پاکستان
نے پنجاب اسمبلی کے لیے 265 سندھ اسمبلی کے لیے 72 خیبر پختون خواہ کے لیے
41 بلوچستان اسمبلی کے لیے 10 اور قومی اسمبلی کے لیے 178 امیدوار کھرئے
کیے ہیں۔کل 566 امیدوار اِن اتخابات کے میدان میں ہیں۔ پی ٹی آئی مسلم لیگ
ن کے بعد تیسری بڑی سیاسی قوت اِس وقت جو میدان میں ہے وہ تحریک لبیک
پاکستان ہے۔جبکہ پاکستان پیپلزپارٹی 234 امیدوار میدان عمل میں لائی ہے۔
تحریک لبیک پاکستان ’’کرین‘‘ کے انتخابی نشان پر الیکشن میں حصہ لے رہی ہے۔
قائدین تحریک لبیک کا کہنا ہے کہ2018کے الیکشن میں تحریک لبیک یا رسول اﷲ
بھرپور انداز میں کامیابی حاصل کرے گی‘اسمبلی میں لبیک یا رسول اﷲ ؐ کے
نعروں سے گونج اٹھے گی‘تحریک لبیک یا رسول اﷲؐ کا 2018میں الیکشن میں حصہ
لینا بے حد ضروری تھا پاکستان تحریک لبیک یا رسول اﷲؐ کو انتخابی میدان میں
منظوری ملنا پہلی کامیابی ہے اور اس تاریخ ساز کامیابی کو حاصل کر نے پر دل
کی اتھا گہرائیوں سے مبارکباد پیش کرتے ہیں۔ علامہ مولانا خادم حسین رضوی
کی شب روز محنت سے آج پاکستان کو یہ اعزاز حاصل ہو چکاہے کہ جس مقصد کیلئے
پاکستان کا قیام عمل میں لایا گیا اسی مقصد اور مشن کی تکمیل کیلئے تحریک
لبیک یا رسول اﷲ ؐ عملی میدان میں نکلی ہے انشا اﷲ پاکستان کی اسمبلیوں میں
اور پاکستان کی گلی کوچوں میں شہر شہر،گاؤں گاؤں تحریک لبیک یا رسول اﷲ ؐ
کامیابی کے جھنڈے گاڑھتے ہوئے کامیابی حاصل کر ئے گی غازی ممتاز حسین قادری
نے جو مشن بتایا اس کی تکمیل کیلئے کارکنان اپنا ووٹ تحریک لبیک یا رسول
اﷲؐ کے دیں اور تحریک لبیک یا رسول اﷲ ؐ کے دیوانوں کو منتخب کر کے اسمبلی
میں پہنچایا جائے تا کہ سر کاردوعالم ؐ کا دین تخت پر لایا جا سکے اور
انصاف، اخوت، بھائی چارے، اور حقیقی معنوں میں پاکستان کو اسلام کا قلعہ
بنایا جا سکے احمد نے مذید کہا کہ وہ وقت آ چکا ہے جب سرکار دوعالم کا دین
عملی طور پر تخت نشین ہوگا۔تحیرک لبیک پاکستان کے انتخابی جلسوں کا اگر
جائزہ لے جایا تو یہ بات روزِ وشن کی طرح عیاں ہوجاتی ہے۔کراچی لاہور گجرات،
گوجرانوالا، حافظ آباد فیصل آباد میں بہت برئے بڑئے جلسے کیے ہیں۔ تحریک
لبیک کی مقبولیت کی وجہ سابقہ حکومت کی طرف سے ممتاز قادری کو پھانسی اور
ختم نبوت کے قانون میں ترامیم کی سازشیں ہیں۔ اِس اہم معاملے کی وجہ سے
تحریک لبیک کو عوام الناس میں مقبولیت ملی ہے۔اور عام پاکستانی تحریک لبیک
کے مشن کو اہم سمجھتا ہے۔ یوں جماعت اسلامی، جے یو آئی، جے یو پی، ایم ایم
اے جے ڈی اے ودیگر سیاسی اتحاد تحیرک لبیک کے مقابلے میں کافی پیچھے ہیں۔
اکثر لوگ یہ گلہ کرتے نظر آتے ہیں کہ تحریک لبیک والے شدت پسند ہیں ایسی
بات نہیں ہے یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے ہمیشہ نام نہاد طالبان کے پیٹرواسلام
کی مخالفت کی ہے۔ یہ تو عشق رسول ﷺ کا نعرہ مستانہ لگانے والے لوگ ہیں۔
چونکہ اِس جماعت کے کارکنان کی تربیت اُس انداز میں نہیں ہوئی جیسے سیاسی
جماعتوں کے کارکنوں کی ہوتی ہے اِس لیے اِنکے موقف میں سختی پائی جاتی ہے
وہ سختی درحقیقت ممتاز قادریؒ کی پھانسی اور ختم نبوت کے قوانین میں ترامیم
کے غصے کی وجہ سے ہے۔ ایک بات تو طے ہے کہ تحریک لبیک نہ صر ف مذہبی
جماعتوں کے وﷺت بنک کو زبردست متاثر کرئے گی ایسا لاہور کے ضمنی انتخاب میں
ہوچکا ہے بلکہ ن لیگ پی ٹی آئی اور پیپلز پارٹی براہ راست متاثر ہوں گے۔
ایوان عدل لاہور میں ہونے والے ایک سیاسی فورم میں احمد رضا، کامران بھٹی
ایڈووکیٹس نے کہا ہے کہ تحریک لبیک پاکستان پاکستان کے سیاسی منظر نامے پر
بھر پور کردار ادا کرے گی۔ امید واثق ہے کہ تحریک لبیک پاکستان، پاکستان
میں تیسری نمبر پر ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب ہوجائے گی بلکہ درحققیت یہ
تیسری قوت بھی بنتی ہوائی نظر آرہی ہے۔ |