لیڈر کی چند خصوصیات ۔۔۔۔

کسی نے خوب کہا ہے کہ اپنی قوم میں ایک بہترین لیڈر کی خوبیاں پیدا کرنے کے لیے اپنے بچوں سے پوچھو آپ کس لیڈر یا رول ماڈل کو اچھا سمجھتے ہیں۔ تو پھر ان بچوں کو آگاہ کیا جائے کہ آپ کے اندر بھی ایسی ہی خوبیاں ہونی چاہیے تب ہی پتہ چلے گا کہ آپ کس شخصیت یا لیڈر کو پسند کرتےہیں۔ صاف ّعیاں ہو جائے گا کہ آپ کا بچہ اور آپ خود کیسا لیڈر پسند کرتے ہیں۔ بڑے بڑے لیڈرز کا نام لینا اچھا لگتا ہے لیکن اس سے پہلے اپنے آپ کو اس کے ساتھ موازنہ کے ترازومیں ضرور تولے۔ شاید حقیقت میں آپ کے اندر بھی وہ خصوصیات پیدا ہو جائیں جن کی اس قوم کو ضرورت ہے۔

نیلسن منڈیلا۔۔

بحیثیت مسلمان ہمارے لیے سب بڑے دین اور دنیا کے لیڈر تاجدار دو عالم سرور کائنات حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہے۔ ان کا اسوہ حسنہ ہمارے لیے مکمل طریقہ حیات، حکمرانی، سپہ سالاری، معاشرت، سیاست اور سب کچھ ان سے ملتا ہے۔ اس ذات ا قدس نے عملی طور پر کر کے دکھایا۔ لیکن پھر بھی ہم دنیا، دنیاداری میں رہتے ہوئے دنیا کی بڑی بڑی نامور شخصیات کو سامنے رکھتے ہوئے کسی نہ کسی موقع یا بے موقع ان کی زندگی کی مثالیں دیتے ہوئے نظر آتے ہیں۔ ان شخصیات کی زندگی کو کوڈ کرنا واقعی آسان کام ہے لیکن کبھی اپنے اندر وہ خصوصیات اور خصلتیں بھی تلاش کرنے کی کوشش کرکے دیکھنی چاہیے جس کی ہم مثال دے کر دوسرے کو قائل کرنے کی کوشش کرتے ہیں یا پھر خوامخواہ ہیرو بنتے ہیں۔

پچھلے دنوں پاکستان میں بھی آواز بلند ہونے لگی کہ ایسے ہوا یا یوں ہوا تو میں نیلسن منڈیلا بن جاؤ ں گا، کسی نے کہا میں حسینہ واجد کا رول کروں گی کسی نے کہا بنگلہ دیش بن جائے گا وغیرہ وغیرہ۔ یہ تمام وہ لوگ ہیں جنہیں خود بھی اپنی حیثیت کا پتہ نہیں بس قوم کو بیوقوف بنا کر سمجھ بیٹھے کہ ہم بہت بڑے لیڈر ہیں۔ ہمارے سامنے بانی پاکستان قائد اعظم ؒ کی اصول پسندی کی زندگی موجود ہے۔ لیکن ہمارے بدبخت لیڈروں نے تو انہیں بھی نہیں بخشا۔

تو آئیے نیلسن منڈیلا کی چند خصوصیات، اقوال یا آرڈرز کو پڑھتے ہیں اور پھر موازنہ کرتے ان جیسے لوگوں کا جو پاکستان میں اپنے آپ کو نیلسن منڈیلا کہلوانا پسند کرتے ہیں۔

نیلسن منڈیلا 18جولائی 1918کو پیدا ہوتا ہے، زندگی کے مختلف مراحل سے ہوتا ہوا اپنی زندگی کو لوگوں کے لیے ایک رول ماڈل بنا کر 5دسمبر 2013 میں خیر باد کہہ کر اس دنیا ئے فانی سے چلا جاتا ہے۔

۱۔ نیلسن منڈیلا مئی 1994ء کو ایوان صدر میں داخل ہوئے تو انھوں نے پہلا آرڈر دیا۔۔ایوان صدر اور آفس میں موجود تمام گورے افسر اپنے پرانے عہدوں پر کام کریں گے‘ کسی گورے کو نوکری سے نہیں نکالا جائے گا‘
۲۔ دوسرا آرڈر سکیورٹی گارڈز سے متعلق تھا۔۔اس نے حکم دیا میری سیکیورٹی کی ذمے داری انہی گورے افسروں کے پاس رہے گی جو انگریز صدر کی حفاظت کرتے تھے‘
۳۔ تیسرا آرڈر تھا۔۔”میں اپنے مہمانوں کو خود چائے بنا کر دوں گا‘ کوئی ویٹر مجھے اور میرے مہمانوں کو سرو نہیں کرے گا“
۴۔ چوتھا آرڈر تھا۔۔میں اپنے ذاتی گھر میں رہوں گا اور شام کے وقت نائٹ اسٹاف کے سوا کوئی میری ڈیوٹی نہیں دے گا‘
۵۔ پانچواں آرڈر تھا۔۔ملک میں موجود تمام گورے جنوبی افریقہ کے شہری ہیں اور جو انھیں تنگ کرے گا اس کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی ہوگی‘
۶۔ چھٹا آرڈر تھا۔۔آج سے میرا کوئی سیاسی اور ذاتی مخالف نہیں ہوگا‘ میں اپنے تمام مخالفوں کے پاس گارڈز کے بغیر جاؤں گا‘
۷۔ ساتواں آرڈر تھا۔۔ملک کی سرکاری میٹنگ میں میرے خاندان اور میرے دوستوں میں سے کوئی شخص شامل نہیں ہوگا
۸۔ اور آٹھواں حکم تھا۔۔ میں اس ملک کا ایک عام شہری ہوں چنانچہ میرے ساتھ وہ قانونی سلوک کیا جائے جو عام شہری کے ساتھ ہوتا ہے۔

میرے دوستو! بھائیو اور بزرگو! یہ آٹھ احکامات تھے جنھیں جاری ہونے میں دس منٹ لگے اور بدترین خانہ جنگی کے شکار جنوبی افریقہ کا مستقبل پہلے ہی دن طے ہو گیا۔

1994ء تک ساؤتھ افریقہ دنیا کا خطرناک ترین ملک تھا مگرنیلسن منڈیلا کے اقتدار سنبھالنے کے محض ایک سال بعد 1995ء میں ساؤتھ افریقہ میں رگبی کا ورلڈ کپ اور 2003ء میں کرکٹ کا ورلڈ کپ منعقد ہوا اور یہ آج دنیا کے ترقی یافتہ اور مضبوط ممالک میں شمار ہوتا ہے

نیلسن منڈیلا جنوبی افریقہ کے بانی تھے مگر یہ 5 سال کی صدارت کے بعد 2004ء میں سیاست سے ریٹائر ہو گئے اور 2014 میں اپنی وفات تک معمولی درجے کے چھوٹے سے گھر میں رہے۔

مجھے کوئی لیڈر، لیڈر کا جیالا بتا سکتا ہے کہ خالی کھوکھلے نعروں سے کام نہیں چلتا ہے، اپنے لیڈر سے نعرہ لگانے سے پہلے یا بعد میں ضرور پوچھیں جناب نیلسن منڈیلا کا کردار کیا تھا اور آپ کا رول کیاہے۔ نیلسن منڈیلا کی زندگی کو اپنا کر تو دیکھو۔ مفاد پرستی آپ کو یہ سوال کرنے نہیں دے گی۔ کیونکہ بیٹے کی ملازمت، زمین پر قبضہ یا پھر نام نہاد پولیس مقابلہ میں۔۔۔۔۔۔

اللہ کا واسطہ ہے قرآن و سنت پر عمل کرتے ہوئے زندگی اور معاشرے کو منظم کریں۔

یہ درست ہے منڈیلا کے ابتدائی آٹھ احکامات سے جنوبی افریقہ میں نہ دیوار چین بنی‘نا یہ برطانیہ بنا‘ نا ہی یہ واشنگٹن بنا اور نہ ہی ان احکامات سے ان کا ریلوے‘ اسٹیل مل‘ ائیر لائین‘ واپڈا اور معیشت ٹھیک ہوئی مگر ان آٹھ احکامات نے جنوبی افریقہ کو قوم بنا دیا اور چار سال بعد جنوبی افریقہ کے 80 فیصد مسائل حل ہوگئے یا پھر یہ حل ہوناشروع ہوگئے۔''

سیاستدان اگلے لیکشن کا سوچتا ہے جبکہ لیڈر اگلی نسل کا سوچتا ہے۔۔ نیلسن مینڈیلا

RIAZ HUSSAIN
About the Author: RIAZ HUSSAIN Read More Articles by RIAZ HUSSAIN: 122 Articles with 173853 views Controller: Joint Forces Public School- Chichawatni. .. View More