انتخابات ہوگئے... !! بڑے بڑے برج اُلٹ گئے ..!!

کیا عمران خان واقعی پاکستان اور نئی نسل کو اچھا پاکستان دیں گے؟
عمران خان کو کامیابی مبارک ہو...!! کاش عمران خان قوم کے معیار پر پورا اُتریں ..؟؟

بیشک ،چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقت نے بروقت پُرامن عام انتخابات کرانے کا وعدہ پورا کردیاہے، سوائے کوئٹہ پولنگ اسٹیشن کے باہر پیش آئے خودکش د ھماکے میں 5اہلکاروں سمیت 32کے قریب افراد کے شہید اور 84کے زخمی ہونے اور چند ایک مقامات پر جزوی لڑا ئی جھگڑوں اور چھوٹے موٹے حملوں کے مجموعی طور پرپورے مُلک میں انتخابات پُرامن ہوئے۔

اِس طرح گزشتہ دِنوں عوامی عدالت نے اپنے ووٹ کی طاقت اور ووٹ کو عزت دو سے تبدیلی کی بنیاد رکھ دی ہے؛ اور نئے پاکستان کی ابتدا کردی ہے،یوں وفاق میں قومی اسمبلی کی 272 نشستوں اور چاروں صوبا ئی حکومتوں کے قیام کے لئے ہونے والے پاکستان کی ستر سالہ تاریخ کے اہم اور مہنگے ترین انتخابات مکمل ہوئے، اگرچہ ، غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج کاسلسلہ بھی اختتام کو پہنچ چکاہے،(مگر الیکشن کمیشن سے حتمی سرکاری انتخابی نتائج کا انتظار ضرور ہے ) جس کے مطابق شاہد خاقان عباسی، مولانا فضل الرحمن سراج الحق، اسفند یارولی، چوہدری نثار، یوسف رضاگیلانی، خواجہ آصف، فاروق ستار، عابد شیر علی، خواجہ سعد رفیق ، اکرم درا نی ،محمود اچکزئی، مصطفی کمال، یاسمین راشد، مفتح اسماعیل اور لیاری سے بلاول زرداری سمیت دیگر کئی نامی گرامی بڑے بڑے سیاسی برج شکست اورناکامی کا منہ دیکھتے ہوئے زمین بوس ہوگئے ہیں۔

جبکہ اِن انتخابات میں تحریکِ اِنصاف پاکستان کے سربراہ اور چیئرمین کی مسلسل جدوجہد رنگ لے آئی ہے، پی ٹی آئی نے بائیس سال بعد واضح اکثریت سے کامیابی حاصل کرلی ہے؛ اِس طرح عمران خان کے مُلک کے آئندہ کے وزیراعظم بننے کے امکانات روشن ہوگئے ہیں۔

لگتاہے کہ یوں مُلک کو اچھی اورنڈر قیادت میسر آگئی ہے ؛کیوں کہ پاکستانی قوم نے 25جولائی کو گھر وں سے نکل کر ووٹ کاسٹ کیا اور یقینی طور پر جہاں دُشمن قوتوں کوووٹ کی طاقت سے شکست سے دوچار کیاہے؛ تو وہیں عوام کرپٹ عناصرکا بھی احتساب کرکے مُلک کو کرپشن سے پاک مُلک بنانے کا عزم کرتے ہوئے ترقی اور خوشحالی کی راہ گامزن ہوگئے ہیں ۔

یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ آج جمہور اور جمہوری عمل کے سہارے اَب شہرقائد کراچی تبدیلی کے ساتھ پی ٹی آئی کا شہر بن گیاہے۔ جو کئی دہائیوں سے کراچی پر قابض جماعت کے لئے المیہ فکریہ ہے؛ تو اِسی کے ساتھ اِسے خود احتسابی کے عمل سے گزرنے اور آئندہ خود کو ٹھیک کرنے کا بھی سبق دے گیاہے۔

تاہم آج فتح کا خواب دیکھنے والی سیاسی جماعتوں نے اپنی غیر متوقعہ شکست اور ناکامی کے سبب باٹا ریٹ جیسا یکساں خدشات کا اظہار کرتے ہوئے ،فارم 45کی عدم فراہمی کو جواز بنا دیاہے ، اوردھاندلی سے پاک صاف وشفاف انتخابات پر اپنے تئیں خدشات اور تحفظات کا اظہار کرکے اِسے مشکوک بنا نے کا عمل جاری رکھاہواہے۔ جبکہ الیکشن کمیشن واضح کرچکاہے کہ الیکشن ہر قسم کی دھاندلی اوربوگس ووٹنگ سے پاک ہوئے ہیں؛ مگر شکست خوردہ اپنی سُبکی فارم 45کی عدم فراہمی کو جواز بنا کر مٹانے پر تلے بیٹھے ہیں۔

بڑے تعجب کی بات یہ ہے کہ آج ہاری ہوئی جماعتوں کا یکدل اور یک زبان ہوکر واشگاف انداز سے کہنا ہے کہ کپتان وزیراعظم بن کر اپنی یہ خواہش بھی پوری کرلیں، جمہوریت کو جتنا نقصان اِنہوں نے پہنچایاہے اُتنا ستر سالہ مُلکی تاریخ میں کسی نے نہیں پہنچایاہے، اور اِسی کے ساتھ ہی شکست خوردہ عناصر کا یہ بھی کہنا ہے کہ کیا کپتان عمران خان واقعی پاکستان اور نئی نسل کو اچھا پاکستان دے پا ئیں گے؟ یہ وہ سوال اورگلے شکوے ہیں، جو آج ہارے ہوئے سیاست دانوں کی زبان سے نکل کر لب پر رقص کررہے ہیں۔

پچھلے دِنوں جس کا جواب پی ٹی آئی کے سربراہ اور مُلک کے متوقعہ وزیراعظم عمران خان نے بنی گالہ سے اپنی وکٹری تقریر میں عوام سے خطاب کے دوران اِنتہائی سادہ انداز سے دے دیاہے؛ کپتان نے کہاکہ ’’پاکستان میں الیکشن صاف وشفاف ہوئے ہیں ؛مگر پھر بھی جہاں دھاندلی کا خدشہ ہے ۔تو الزام لگانے والوں کی پوری مددکروں گا، مخالفین کوئی حلقہ کھولنا چاہتے ہیں ؛ہم اِس میں مدد کریں گے‘‘ اُنہوں نے کہاکہ ’’دنیا کے عظیم لیڈر اور رہنماء ہمارے پیارے نبی حضرت محمد مصطفیﷺ ہیں ، مدینہ کی طرح فلاحی ریاست کا نظام چاہتا ہوں، اور میں مدینہ دور کے نظام سے متاثر ہوں، اُس ریاست میں قانون کی نظر میں سب برابر تھے۔22سال بعد نئے پاکستان کا خواب پورا کرنے کا اﷲ نے موقع دیاہے، مجھے اﷲ نے سب کچھ دیاتھا،یہ میری بائیس سال کی جدوجہد ہے، الیکشن میں تاریخی کامیابی پر منشور اور پروگرام پر عملدرآمد کرنے کا وعدہ کرتا ہوں ، ذا ت پر حملے کرنے والوں کو بھول چکاہوں،کسی کے خلاف سیاسی انتقامی کارروائی نہیں ہوگی ،عمران خان نے وزیراعظم ہاؤس کے بجائے منسٹر انکلیو میں رہنے کا اعلان کیا، اُنہوں نے کہا کہ مُلک میں جس کی لاٹھی اُس کی بھینس کا قانون چل رہاہے، آدھی آبادی غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہی ہے؛ میری کوشش ہوگی اور ثابت کرکے دکھا ؤں گا کہ تمام پالیساں کمزور طبقے کے لئے بنیں گی، غریب کسان سارا سال محنت کرتے ہیں۔ اِنہیں ایسا معاوضہ نہیں ملتا ہے، 45فیصد پاکستانی بچوں کو مناسب خوراک نہیں ملتی ، ڈھائی کروڑ بچے اسکولوں سے باہر ہیں ، گندے پانی کی وجہ سے بچے مرجاتے ہیں ، کمزور طبقے کو اوپر اٹھانے کے لئے پورازور لگاؤں گا،چین نے 70کروڑ لوگوں کو غربت سے نکالاہے،اُنہوں نے کہاکہ چاہتاہوں کہ پورا پاکستان متحد ہو، میرامقصدمیری ذات سے بہت بڑاہے،یہ مُلکی سترسالہ تاریخ کی پہلی حکومت ہو گی جو کسی مخالف کی خلاف انتقامی کارروا ئی نہیں کرے گی،مُلک میں قانون کی بالادستی قائم کریں گے،اگر کوئی ہمارا بندہ بھی غلط کام کرے گا تو قانون ایکشن لے گا،ریاستی اداروں کو مضبوط کریں گے، احتساب میرے سے شروع ہوگا؛ اور نچلی سطح تک جائے گا، کرپشن مُلک کو کینسر کی طرح کھارہی ہے، قانون سب کیلئے برابر ہوگا، مثال قائم کریں گے۔

جبکہ متوقعہ وزیراعظم عمران خان نے اپنے وکٹری خطاب میں اِس عزم کا اعادہ بھی کیا کہ آج مُلک کو بڑاچیلنج اکانومی ہے مُلکی معیشت کے لئے گورننس سسٹم کو ٹھیک کریں گے، تاریخ میں اتنے قرضے نہیں لئے گئے ، اداروں کی خرابی کی وجہ سے گورننس ٹھیک نہیں ، ہمارابڑااثاثہ اوورسیز پاکستا نی ہیں،حکومت میں رہ کر سادگی اختیار کریں گے، ارکان اسمبلی کے خرچوں کو کم کریں گے، تمام پارلیمنٹریز کو ٹھیک کریں گے، اداروں کو ٹھیک اور خرچوں کو کم کریں گے، آج تک حکمران عوام کے پیسوں سے عیاشیاں کرتے رہے، (اِس موقع پر وہ اپنے خطاب میں یہ کہنا بھول گئے کہ ماضی کے حکمران عوام کے خون پسینے کی کمائی اور قومی خزانے کو اپنے اللے تللے کے لئے استعمال کرتے اور آف شور کمپنیاں بناتے اور سوئیس اور بیرونی ممالک کے بینکوں میں ذاتی کھاتے کھول کر قومی دولت جمع کراتے رہے)اور بڑے بڑے محلات میں رہتے ہیں، میرا وعدہ ہے کہ عوام کے ٹیکس کے پیسوں کی حفاظت کروں گا، اپنے اخراجات کو کم کروں گا؛ آدھی آبادی غربت میں اور مجھے شرم آئے گی کہ میں وزیراعظم ہاؤس جا کر رہوں،وزیراعظم ہاؤس کے بجائے منسٹر انکلیومیں جا کر رہوں گا، گورنرہاؤسز کو عوامی استعمال کے لئے بنائیں گے، پورے مُلک میں سادگی کا نظام لا ئیں گے، اینٹی کرپشن، نیب اور ایف آئی اے کو مضبوط کریں گے، امریکا سے برابری کے تعلقات سمیت خطے کے ایران ، افغانستان اور ہندوستان جیسے پڑوسی ممالک سے خوشگواراور تجارتی ماحول میں بہتر تعلقات استوار کرنے سے متعلق بھی خارجہ پالیسی کا اشارہ دے دیاہے ‘‘اور ایسے تاریخی کلمات اداکئے ہیں کہ جو مُلکی تاریخ میں ایک سُنہرے با ب کا اضافہ کرگئے ہیں ۔

اِ س میں کو ئی شک نہیں ہے کہ آج اﷲ نے قائد اعظم محمد علی جناحؒ ، لیاقت علی خانؒ اور ہمارے دیگر اکابرین کے بعد عمران خان کی شکل میں مُلک اور قوم کو ایک ایماندار ، نڈر اور بے باگ رہنمادے دیاہے۔ اَب اِسی کے ساتھ ہی آخر میں راقم الحرف تحریک انصاف پاکستان کے سربراہ عمران خان کو اِس فقید المثال اور تاریخی کامیابی پر اِنہیں مبارکباد پیش کرتاہے ؛ جبکہ اِس موقع پر پوری پاکستا نی قوم دُعا گو ہے کہ عمران خان قوم کے معیار پر پورا اُتریں ،اﷲ عمران خان کو بحیثیت متوقعہ وزیراعظم پاکستان اپنی وکٹری خطاب میں قوم سے کئے گئے دعووں اور وعدوں کو حقیقی معنوں میں عملی جامہ پہنانے کی توفیق عطا فرمائے تا کہ یہ مُلک اور قوم کو اگلے پانچ سال تک اُوجِ ثریاسے آگے لے جا ئیں ، یوں مُلک اور قوم کے حقیقی مسیحا ثابت ہوں۔(ختم شُد)

Muhammad Azim Azam Azam
About the Author: Muhammad Azim Azam Azam Read More Articles by Muhammad Azim Azam Azam: 1230 Articles with 972945 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.