جغرافیائی سیاسی تنازعات اور چین کا ذمہ دارانہ کردار
(SHAHID AFRAZ KHAN, Beijing)
|
جغرافیائی سیاسی تنازعات اور چین کا ذمہ دارانہ کردار تحریر: شاہد افراز خان ،بیجنگ
سال 2025 میں جہاں دنیا کی معیشت اپنی سابقہ رفتار کو دوبارہ حاصل کرنے کی کوشش کر رہی تھی، وہیں جغرافیائی سیاسی کشیدگیوں نے عالمی امن کو خطرے سے دوچار کیے رکھا۔ ایسے میں عالمی برادری کو استحکام، ذمہ داری اور عالمی حکمرانی کی اہمیت کا ایک بار پھر احساس ہوا۔ چین نے ان مشکلات کے دوران اپنی قیادت کا مظاہرہ کیا اور عالمی سطح پر بڑے ممالک کے درمیان تعاون کی اہمیت پر زور دیا۔ چین کا موقف ہے کہ "بڑے ممالک کو عالمی اسٹریٹجک استحکام کے لئے خصوصی ذمہ داری اٹھانی چاہیے۔"
چین اور روس کے تعلقات: ایک نئی حکمت عملی
چین اور روس کے تعلقات نے 2025 میں ایک نیا سنگ میل عبور کیا۔ دونوں ممالک کے رہنماؤں نے اس سال ایک دوسرے کے ممالک کا دورہ کیا، جس سے فریقین کے تعلقات میں مزید استحکام آیا۔ چین اور روس کے درمیان اسٹریٹجک سکیورٹی مشاورت اور وزرائے اعظم کی باقاعدہ ملاقاتیں مزید مضبوط ہوئیں۔ دونوں ممالک کے درمیان عالمی و علاقائی معاملات میں تعاون میں اضافہ ہوا، اور دونوں ممالک کے درمیان شراکت داری نے ایک نئی شکل اختیار کی۔
چینی صدر شی جن پھنگ نے اس بات پر زور دیا کہ "چین اور روس نے اس سال اپنے تعلقات کو مزید مستحکم کرنے اور دونوں ممالک کی ترقی کو ایک نئی سمت دینے کی کوشش کی ہے۔" عملی تعاون میں بھی تیزی آئی ہے، جس کی ایک مثال دونوں ممالک کے درمیان ویزا فری معاہدہ ہے، جس کے تحت 2025 میں تین لاکھ پچاس ہزار مشترکہ دوروں کی توقع کی جا رہی ہے۔ اس کے علاوہ، دونوں ممالک کے درمیان 200 ارب ڈالر مالیت کے 80 سے زائد مشترکہ منصوبوں کی تیاری بھی کی جا رہی ہے۔
چین اور امریکہ کے تعلقات: نئے افق کی تلاش
چین اور امریکہ کے تعلقات میں 2025 میں ایک نئی نوعیت کی تبدیلی آئی۔ چینی صدر شی جن پھنگ اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان چار فون کالز اور ایک ذاتی ملاقات نے دونوں ممالک کے تعلقات کو مستحکم کیا۔ اقتصادی اور تجارتی مشاورت میں باہمی اتفاق رائے قائم ہوا، اور دونوں ممالک کے درمیان عسکری تعلقات کو بہتر بنانے کے لیے موثر کمیونیکیشن کے چینلز قائم کیے گئے۔
صدر شی نے اپنے امریکی ہم منصب سے ملاقات میں کہا، "چین اور امریکہ کو ایک دوسرے کا پارٹنر اور دوست بننا چاہیے، یہی تاریخ نے ہمیں سکھایا ہے اور یہی وقت کا تقاضا ہے۔"
چین اور یورپی یونین کے تعلقات: ایک روشن مستقبل
چین اور یورپی یونین کے تعلقات کی پچاسویں سالگرہ 2025 میں منائی گئی۔ فریقین کے درمیان تعلقات کی اسٹریٹجک اہمیت کو واضح کیا گیا، جس میں باہمی احترام اور مشترکہ ذمہ داری پر زور دیا گیا۔ یورپی رہنماؤں نے چین کا دورہ کیا، اور چین اور یورپی یونین کے درمیان عملی تعاون مزید مضبوط ہوا۔
چین کے مرکزی بینک نے یورپی سینٹرل بینک، سوئس نیشنل بینک اور ہنگری کے نیشنل بینک کے ساتھ کرنسی سوئاپ معاہدوں کی تجدید کی، جس سے تجارتی اور مالی استحکام کو فروغ ملا۔ چین اور یورپ کے درمیان سائنسی تعاون میں بھی اضافہ ہوا، جیسے چین کے چھانگ عہ 5 مشن سے یورپی اداروں کو چاند کے نمونے تحقیق کے لیے دینے کی منظوری ، وغیرہ شامل ہیں۔
سو مجموعی طور پر کہا جا سکتا ہے کہ2025 میں عالمی سیاست اور معیشت میں چین نے جس قیادت کا مظاہرہ کیا ہے، وہ عالمی استحکام کی ضرورت کو ایک بار پھر اجاگر کرتی ہے۔ چین کی طرف سے روس، امریکہ اور یورپی یونین کے ساتھ تعلقات کی مضبوطی ایک ایسی حکمت عملی ہے جس سے نہ صرف ان ممالک کی ترقی اور خوشحالی میں اضافہ ہوگا، بلکہ عالمی سطح پر امن و استحکام کے قیام میں بھی مدد ملے گی۔چین کا یہ عزم کہ وہ عالمی اسٹریٹجک استحکام کے لئے اپنی ذمہ داریوں کو نبھائے گا، عالمی برادری کے لئے ایک مثبت پیغام ہے۔ |
|