رد قادیانیت،سدباب شیخ اور باہر کے پاکستانی

خوشخبری یہ ہے کہ قادیانی عاطف میاں کو جھنڈی دکھا دی گئی ہے۔جب سے اعلان ہوا تھا کہ ایک قادیانی کو مشیر لگایا گیا ہے سخت پریشانی لاحق تھی دل تھا کہ مانتا نہ تھا کہ جس قادیانی کو عمران خان پہلے ہی نام لے کر مسترد کر چکے ہیں اس کا نام کیسے آ گیا۔بحر حال خس کم جہاں پاک جس نے بھی یہ مکروہ حرکت کی وہ پائے گا۔عمران خان کی یہی خوبی ہے کہ وہ رجوع کرتے ہیں لوگ بعض اوقات اسے یو ٹرن کہتے ہیں جو کہتے ہیں کہتے رہیں اگر غلطی کر لی جائے اور اس پر واپسی کا راستہ اختیار کیا جائے تو اللہ بھی راضی اور اس کا رسولﷺبھی۔اور جس سے یہ راضی ہوں اس سے سارا جگ راضی ہوتا ہے۔جن چار جید علماء سے مشورہ کیا گیا ان میں ایک مولانا زاہد الراشدی تھے جن کے ساتھ مل کے 1974میں گجرانوالہ میں تحریک ختم نبوت میں حصہ لیا پولیس تشدد برداشت کیا رات تھانہ سٹی میں سعید چھرے اور اس کی ٹیم کا مہمان بنا۔اللہ کا لاکھ لاکھ شکر ہے بندہ ناچیز نے آواز بلند کی شکریہ خبریں آپ نے کالم بروقت چھاپہ اندر کی بغاوت مار ڈالے گی کو پذیرائی ملی دوستوں نے فون کئے۔عجیب مشکل تھی برادر فواد چودھری وزیر اطلاعات جن کا ڈپٹی ہوں انہوں نے عاطف میاں کے دفاع میں بیان دے دیا صورت حال دگر گوں تھی کہ ایک جانب این اے 60کے ٹکٹ کا معاملہ تھا اور دوسری جانب یہ بیان کہ جو لوگ عاطف میاں کے مخالف ہیں وہ مذہبی انتہا پسند ہیں ۔میں نے انتہا پسند بننا پسند کیا اور اپنا نقطہ ء نظر پیش کر دیا۔اللہ کا کرم ہوا خاکسار کو اللہ نے عزت بخشی باقی بات مقدر کی ۔جو ایمان کا حصہ نصیبوں میں تھا اٹھا اور اظہار خیال کر دیا۔

آج ایک اہم سوال ذہن میں آیا کہ جناب مجاہد ختم نبوت کہاں چھپے بیٹھے تھے نواز شریف کے دور میں تو اچھل پڑے تھے کہ آقاﷺ کی شان میں گستاخی ہوئی دھندناتے پھرتے ہیں جلسے کرتے ہیں اور بھتیجے کے لئے بڑے متحرک ہیں ادھر ہم نے بھی شاکر شجاع آبادی کو پیر بنا لیا ہے اور نعرہ مستانہ لگا کر کود پڑے ہیں توں ڈیوا بال کے رکھ چاء ہوا جانے خدا جانے سرائیکی آتی نہیں مگر سرائیکی لوگوں سے پیار اتنا کہ دوستوں کی وسیع فہرست میں سرائیکی ہیں۔شیخ رشید کی پنڈی میں جو حالت ہو رہی ہے سچی بات ہے وہ کہا کرتے ہیں شیخ پتر ہوں جہاں دو پیسے کا فائدہ ہوتا ہے وہیں جاتا ہوں اس دو پیسے کے فائدے نے موصوف کو نون لیگ جنرل مشرف،قاف لیگ اور اب در بنی گالہ پر جھکا کے رکھ دیا ہے

ان کے بارے میں کیا لکھوں لوگ کہتے ہیں کہ جناب شیخ سوائے اپنے کے کسی کے نہیں ہیں چالاک ہیں دیوار کے پیچھے لکھا پڑھ لیتے ہیں دیکھ لیا اور اس عمران خان کے ساتھ چل دئے جسے ٹانگے کی سواری والی پارٹی کا ہیڈ کہتے تھے ۔موصوف پنڈی سے دونوں سیٹوں کے طلبگار ہیں ایک تو لے لی دوسری کا مطالبہ ہے۔کہا جاتا ہے کہ دو سیٹوں کا ان سے وعدہ تھا لہذہ دوسری دینی ہی دینی ہے۔یعنی پورا پنڈی اور اس کے بعد میئر ڈپٹی چیئرمین بھی انہی کی ۔بجائیں چھن چھنا وہ لوگ جو ٹانگے کی سواری تھے جنہیں خان خود گھر چھوڑ کر آتا تھا اور جو عمران خان کے ان دنوں کے ساتھی ہیں جب آسمان اناصاف پر ٹانویں ٹاویں تارے ہوتے تھے ۔کوئی اجر نہیں مانگتا مگر انصاف مانگنا کوئی جرم نہیں۔اس شہر بے مثال کی سڑکیں گواہ ہیں دھرنا اور زمانہ قبل از دھرنا وہ دن جب عدلیہ موومنٹ چلی تو احقر نے جھنڈہ تھاما ۔شارع دستور پر گرمی اور حبس میں پسینے میں لتھڑے عمران خان ،احسن رشید،جاوید اقبال کے ہاتھ سیاسی بیعت کی جھنڈا گرنے نہیں دیا میں ایک معروف صحافی اور اینکر کے ان الفاظ کو سینے لگائے بیٹھا ہوں کہ انجینئر افتخار نے پارٹی کے ساتھ وفا کی حد کر دی۔انہیں نہیں معلوم تھا کہ آخری حد قبر ہوتی ہے شائد کچھ لوگ چاہتے ہیں کہ لوگ دھکیل کر کہیں گے عجب آزاد مرد تھا۔میں نے اپنی آنکھوں سے احسن رشید کو مرتے دیکھا ہے اور میں جانتا ہوں وہ کیسے مرے۔ہماری روائتیں ہی عجیب ہیں ہم بعد مرنے کے اعزاز کے ساتھ دفناتے ہیں۔زندگی شائد ساغر صدیقی کی ڈگر پر ہے زندگی کیا کسی مفلس ی قباء ہے جس میں ہر گھڑی درد کے پیوند لگے جاتے ہیں جسم پر قید ہے جذبات پے زنجیریں اپنی ہمت ہے کہ ہم بھی جیئے جاتے ہیں-

کارکن کو عزت دینے کا مطالبہ زور و شور سے جاری ہے پنڈی کے کسی ادنی کارکن کو ٹکٹ مل گیا ہماری جنگ جیتی گئی اور اگر لال حویلی کے چالاک و چتر کے ہاتھ چڑھ گیا تو الاماں الحفیظ۔-

کل ناصف گورو گجر نے بڑی بات کی جس کو آج کے جلسے میں دہرایا بھی ہے کہ موروثیت اگر لوگوں کے دل جیت کے کی جائے تو ٹیکسلا کے غلام سرور خان کو دیکھئے این اے63سے کسی ان کے بھائی اور بیٹے کے مقابل کاغذات داخل نہیں کئے اور اھدر حالت یہ ہے کہ 60میں صرف پی ٹی آئی کے بارہ امیدوار ہیں جو متحد ہو کر حق مانگ رہے ہیں۔

آج کے کالم کا تیسرا موضوع جناب وزیر اعظم کی بیرون ملک مقیم پاکستانیوں سے چندے کی اپیل ہے۔یہ لوگ ملک کا اثاثہ ہیں انہیں بھی عزت و تکریم کی ضرورت ہے۔میں پچیس سال سعودی عرب رہا ہوں اس علاقے کی ایچی بیچی سے واقف ہوں۔مجھے ترحیل میں پھنسے ہزروں پاکستانیوں کی بات کرنا ہے۔جو بھیڑ بکریوں کی طرح ٹھونسے ہوئے ہیں ان کو نکالیں ہمارے سفیر روٹی شوٹی کھانے گئے ہیں ایک قونصل جنرل تو قصاب تھا جو جدہ میں تھا اس سے جان چھڑوائی۔لیکن حالات نہیں بدلے قونصل جنرل کی رہائش گا کا کرایہ تین لاکھ ریال سالانہ اب تو پانچ ہو گیا ہو گا انہیں بھی عزیزیہ کے تین کمروں کے فلیٹ میں لائیں۔قونصلروں کی رہائیش گاہیں شاہانہ ہیں ان کی بنیادی تنخواہ کی تین سیلریاں دیں اور لاکھوں کے بنگلے خالی کرائیں جس طرح کا غریب ملک ہے اس کے مطابق انہیں رہائیشیں دیں۔پاکستانی میری رگ و جاں میں ہیں میں پاکستانیوں کی بہتری کے لئے مدتوں سرگرداں رہا۔اس کام کے لئے ہم نے جدہ میں ہزروں کا اکٹھ کیا قرض اتارو ملک سنوارو کی مہم چلائی جس کا پیسہ خرد برد ہوا لیکن قوم کو یقین ہے کہ عمران خان سچا ہے۔جناب شاہ محمود قریشی صاحب ان پاکستانیوں کے پاس جانا ہو گا۔انہیں یقین دلانا ہو گا لیکن سعودی عرب کے پاکستانیوں کی حالات زار پر کالم کیا کتابیں لکھوں کم ہیں وہاں سال سال کی تنخواہیں نہیں دی جا رہیں بھیڑ اور بکریوں جیسا سلوک ہو رہا ہے۔لوگ وہاں سے ایسے آ رہے ہیں جیسے روہنگیا کے مسلمان ہوں ۔قدیر گجر کا کہنا ہے ساٹھ سے ستر ہزار ٹریلر ڈرائیور دبئی میں رل گئے ہیں ان سعودیوں سے بات کریں سبز پاسپورٹ کو عزت دیں ۔جناب وزیر اعظم نے سچ کہا کہ ہمارا فوجی باہر نہیں جائے گا۔ایک طرف ہمارے وردی پوش ادھر ہیں دوسری جانب یہ جدہ کی جیل اور ترحیل میں رز قبسہ کھا کر دن گن رہے ہیں جدہ کے قونصلیٹ میں ویلفیئر افسران جو سیاسی پوسٹوں پر گئے کوئی کام نہیں کرتے ایک دو ہرکارے ہیں جن کی بیگمات عزیزیہ کے محلے میں سیروں سونا ڈالے بتا رہی ہیں کہ حرام دا مال ہے۔اللہ کی قسم ایک قونصلر کے پاس گیا کہ غریب پاکستانی کی مدد کرو اس نے صاف انکار کیا دوسرے روز وہ بندہ میرے پاس آیا اور کہا جناب یہ کام ہو گیا مگر تین ہزار ریال لگے ہیں۔افغانیوں ،برمیوں کو پاسپورٹ جو جنرل ضیاء کے دور میں جاری کئے گئے ان کی تجدید میں ہزاروں کا گھپلہ ہے ۔پہلا کام ان سارے سفیروں قونصلروں کی تحقیق کریں۔معاف کیجئے جو سپوکس پرسن ہے یہ پاکستانیوں کے ساتھ ظلم اور زیادتی کرنے والے کا ڈیفینڈر رہا ہے۔شاہ صاحب اپنی ٹیم میں نئے بندے لائیں۔ اپنے بندے وہاں بھیجیں جو پاکستانیوں سے زر مبادلہ کا مطالبہ کریں مگر ان دودھ دینے والی مخلوق نہ سمجھا جائے۔ پاکستانی تیار ہے مگر اسے صرف ایمان دار وزیر اعظم اور وزیر خارجہ کے ساتھ ساتھ سفیر بھی ایمان دار چاہئیں۔

Engr Iftikhar Ahmed Chaudhry
About the Author: Engr Iftikhar Ahmed Chaudhry Read More Articles by Engr Iftikhar Ahmed Chaudhry: 418 Articles with 324169 views I am almost 60 years of old but enrgetic Pakistani who wish to see Pakistan on top Naya Pakistan is my dream for that i am struggling for years with I.. View More