گذشتہ روز پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے نئے پارلیمانی سال
کا آغاز ہوا اسلامی جمہوریہ پاکستان کے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے
پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کیااور کہا کہ ریاست کی ذمہ داری ہے کہ
وہ عوام کے حقوق کی حفاظت کرے، کرپشن پر قابو پانے کیلئے صاف وشفاف نظام
ضروری ہے۔ میری اس ایوان سے بطور رکن وابستگی پرانی ہے، میں اﷲ کا شکر ادا
کرتا ہوں کہ مجھے پاکستان کے سب سے بڑے آئینی عہدے کے لئے قابل سمجھا، ایک
سیاسی کارکن ہونے کی وجہ سے اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ سارے مسائل کی جڑ
کرپشن ہے جس پر قابو پانے کیلئے ملک میں صاف وشفاف نظام انتہائی ضروری ہے۔
عوام کے مسائل کے حل میں ہی حکومت کی کامیابی ہے۔ مجھے توقع ہے کہ حکومت ہر
شعبے میں روڈ میپ مرتب کرے گی اور نئے پاکستان میں ہم سر اٹھا کر چل سکیں
گے۔ حکومت نے نیا پاکستان بنانے کا عزم کر رکھا ہے۔ ہمارے سامنے حضرت محمد
ﷺ کی ریاستِ مدینہ کی تصویر ہے، ہمیں اپنی زندگیوں میں سادگی اپنانا ہو گی۔
نئی پاکستانی حکومت کی سب سے بڑی شناخت سادگی کو اپنانا اور پروٹوکول کا
خاتمہ ہے۔ میں دعا کرتا ہوں کہ اﷲ تعالیٰ ارکانِ پارلیمنٹ کو عوام کی خدمت
کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ ہم پر اندرونی اور بیرونی قرضوں کے پہاڑ آ چکے
ہیں، کرپشن کے ناسور نے ملک کے اقتصادیات کو تباہ کر دیا ہے، پاکستان کو
قومی اور بین الاقوامی طور چیلنجز کا سامنا ہے، قومیں مسائل سے دوچار ہو
جاتی ہیں لیکن زندہ اور باہمت قومیں مسائل کا مقابلہ کرتی ہیں۔پاکستان کو
درپیش پانی کے مسئلے پر بات کرتے ہوئے صدر نے کہا کہ ہمارے ملک کو پانی کی
کمی کا مسئلہ ہے۔ پاکستان میں پانی کا بے دریغ استعمال کیا جا رہا ہے۔ ہمیں
پانی کے ضائع کو روکنا ہوگا ، اس کے لئے حکمت عملی بنانی ہو گی کیونکہ
پاکستان پانی کے قلت کا شکار ممالک میں شامل ہو چکا ہے، ہمیں اس مسئلے کے
حل کیلئے شجر کاری اور نئے ڈیمز بنانے ہونگے۔ تعلیم اور صحت معاملات میں
بھی عوام میں تشویش پائی جاتی ہے، ہمیں ملک میں تعلیم کو عام کرنا ہو گا۔
خواتیں کے لئے تعلیم روزگار کے حوالے سے انہیں بااختیار بنانے کی ضرورت ہے،
جو خواتیں تعلیم حاصل کر چکی ہیں وہ نمایاں نظر آتی ہیں۔ اس کے علاوہ دینی
نصاب تعلیم کو جدید تعلیم سے جوڑنا ہو گا۔پاکستانی نوجوانوں کے حوالے سے
بات کرتے ہوئے صدر کا کہنا تھا کہ ہمارے 60 فیصد آبادی نوجوانوں پر ہے، جن
کی ذہنی اور جسمانی نشوونما کی طرف توجہ دینا ہو گی اور ان کے لئے میرٹ پر
نوکریاں پیدا کرنا ہونگی۔ سماجی ناہمواری اور غربت سے ہمارے مسائل جڑے ہوئے
ہیں، ہمیں بلوجستان کی ترقی پر توجہ دینا ہوگی، فاٹا کے انضمام کے اعلان کے
بعد ہمیں واضع پالیسی بنانی پڑے گی۔صدر ڈاکٹر عارف علوی نے چین، ترکی اور
روس کے ساتھ پاکستان کے دیرینہ تعلقات پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ہمسایہ
ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات اہمیت کے حامل ہوتے ہیں، پاکستان دونوں ممالک کے
ساتھ اپنے تعلقات کو انتہائی اہمیت دیتا ہے، یہ تعلقات ہر گزرتے دور کے
ساتھ مضبوط سے مضبوط ہوتے جا رہے ہیں۔ انہوں نے مقبوضہ کشمیر کی بھرپور
حمایت جاری رکھنے کا بھی واشگاف الفاظ میں اعلان کیا۔پارلیمنٹ کے مشترکہ
اجلاس کا باقاعدہ آغاز تلاوتِ قرآن پاک سے ہوا جس کے بعد نعتِ رسولِ مقبول
پیش کی گئی اور پھر بیگم کلثوم نواز کے ایصالِ ثواب کے لیے فاتحہ خوانی کی
گئی۔پیپلز پارٹی کے سوائے تمام اپوزیشن جماعتوں نے اجلاس کی کارروائی شروع
ہوتے ہی اپنی نشستوں پر کھڑے ہو کر احتجاج کیا اور پارلیمنٹ کے مشترکہ سیشن
سے واک آؤٹ کیا۔سیپکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی جانب سے اپوزیشن کو احتجاج
سے روکنے کی کوشش کی گئی، تاہم اس کے باوجود اپوزیشن جماعتوں نے پارلیمنٹ
کے مشترکہ اجلاس سے واک آؤٹ کیا۔ن لیگ کی جانب سے سردار ایاز صادق ایوان سے
بات کرنا چاہ رہے تھے لیکن سپیکر نے انھیں بولنے کی اجاز ت نہیں دی، اجازت
نہ دینے پر ن لیگی ارکان نے نشستوں پر کھڑے ہو کر شور شرابا شروع کر دیا۔
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے اپنے خطاب کے دوران مظلوم کشمیریوں کی جدوجہد
آزادی کی حمایت ، کرپشن کے خاتمہ اور ڈیموں کے تعمیرجیسے مسائل حل کرنے کا
عزم ظاہر کیا جو خوش آئند ہے۔حکومت کشمیر میں بھارتی ریاستی دہشت گردی کا
معاملہ بین الاقوامی سطح پر بھرپور انداز میں اٹھائے۔ اقوام متحدہ کی
قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر حل کئے بغیر خطہ میں امن قائم نہیں ہو سکتا۔
بی جے پی سرکار کی سرپرستی میں بھارتی فوج نے کشمیر میں دہشت گردی کی انتہا
کر رکھی ہے۔ روزانہ کشمیریوں کو شہید اور ان کے گھروں کو بارود سے اڑایا
جارہا ہے۔حریت قیادت نظر بند اور کشمیریو ں کی نماز جمعہ کی ادائیگی تک کی
اجازت نہیں دی جارہی۔ کشمیری قوم پاکستان کو اپنا سب سے بڑا وکیل سمجھتی ہے
اور سبز ہلالی پرچم لہراتے ہوئے اپنے سینوں پر گولیاں کھا رہی ہے۔ ان حالات
میں حکومت پاکستان کو چاہیے کہ وہ مسئلہ کشمیر تمام بین الاقوامی فورمز پر
اٹھائے اور انڈیا کی ریاستی دہشت گردی کو صحیح معنوں میں بے نقاب کیا جائے۔
پاکستان کو مدینہ کی طرز پر ریاست بناناہر پاکستانی کے دل کی آواز ہے۔
حکومت پاکستان خلوص نیت سے اس سلسلہ میں اقدامات اٹھائے پوری پاکستانی قوم
کی دعائیں ان کے ساتھ ہیں۔ کرپشن کے ناسور نے ملک کو شدیدنقصانات سے دوچار
کیا اور بیرونی قرضوں نے ملکی معیشت کو برباد کر کے رکھ دیا ہے۔ حکومت
پاکستان کی طرف سے ملک سے کرپشن ختم کرنے اور ڈیموں کی تعمیر جیسے مسائل پر
سنجیدگی سے کوششوں کی پوری پاکستانی قوم تائید کرتی ہے۔ وطن عزیز پاکستان
کی ترقی و استحکام کیلئے فی الفور ڈیموں کی تعمیر بہت ضروری ہے۔ پاکستان کو
مدینے کی طرز پر ریاست بنانے کا عزم ہر محب وطن پاکستانی کی آواز ہے۔کرپشن
کے خاتمے سے ملکی معیشت میں ترقی ہو گی۔ ڈاکٹر عارف علوی نے اجلاس میں
کرپشن،بے روزگاری،تعلیم و صحت،خواتین اور نوجوانوں کے مسائل،پانی کی قلت پر
خطاب میں گفتگو کی۔پہلی بار ایسا ہوا کہ صدر مملکت نے حکومت کی تعریفوں کی
بجائے مسائل پر خطاب کیا۔حکومت کو ان کے حل کے لئے اقدام کرنے چاہئے۔بے
روزگاری بہت بڑا مسئلہ ہے۔نوجوان ہاتھوں میں ڈگریاں لیے پھررہے ہیں لیکن ان
کو ملازمت نہیں مل رہی۔بے روزگاری کے خاتمے کے لئے حکومت پالیسی بنائے۔ صدر
مملکت کا اپنے خطاب میں افواج پاکستان کی قربانیوں کو خراج تحسین پیش کرنے
سے پاک فوج کے جوانوں کی حوصلہ افزائی ہوئی ہے۔پاک فوج دنیا کی بہادر ترین
فوج ہے جس نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بے شمار قربانیاں دیں۔پاکستانی قوم
افواج پاکستان کی قربانیوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔ کرپشن کے خاتمہ
اور پاکستان کو مدینہ کی طرز پر ریاست بنانے کے لئے ضروری ہے کہ سودی نظام
کا خاتمہ کیا جائے۔آئی ایم ایف،ورلڈ بینک سے چھٹکارا حاصل کیا جائے۔سودی
نظام کے خاتمے سے پاکستان کی معیشت بہتر ہو گی۔ |