1/میں نے سنا ہے کہ خواب کا اثر چالیس سال تک رہتا ہے
ایسی کوئی حدیث ہے ؟
جواب : سورہ یوسف کی سو نمبر(100) کی آیت میں یوسف علیہ السلام کے لئے
والدین اور گیارہ بھائیوں کا سجدہ کرنا مذکور ہے جو یوسف علیہ السلام
کےبچپن کے خواب کی تعبیر تھی ۔آپ نے بچپن میں خواب دیکھا تو اسے اپنے والد
سے بیان کیا کہ میں نے گیارہ ستارے اور چاندوسورج کو اپنے لئے سجدہ کرتے
دیکھا ہے تو والد گرامی نے کہا کہ اس خواب کو کسی سے بیان نہ کرنا ۔ جب
برسوں بعد گھروالوں نے انہیں سجدہ کیا تو بچپن کے خواب کی تعبیر پوری ہوئی
۔ یہ خواب شرمندہ تعبیر کب ہوا اس سلسلے میں علامہ ابن کثیر نے اپنی تفسیر
میں پانچ اقوال ذکر کئے، ایک قول اٹھارہ سال، دوسراقول چالیس سال، تیسراقول
ترپن سال، چوتھا قول اسی سال اور پانچواں قول تراسی سال ہے ۔ سلیمان کی طرف
منسوب یہ قول ہے کہ خواب دیکھنے اور اس کی تاویل کے ظاہر ہونے میں چالیس
سال کا وقفہ تھا اوراس کے بعد یہ بھی مذکور ہے کہ عبداللہ بن شداد فرماتے
ہیں کہ خواب کی تعبیر کے واقع ہونے میں اس سے زیادہ زمانہ لگتا بھی نہیں ،یہ
آخری مدت ہے ۔ اسی بنیاد پر بعض علماء نے کہا ہوگا کہ خواب کا اثر چالیس
سال تک رہتا ہے مگر چونکہ اس بات کی کوئی دلیل نہیں ہے اس لئے ہم اس قول کو
بنیاد نہیں بنا سکتے اور ویسے بھی ہم نے دیکھا کہ یوسف علیہ السلام سے اہل
خانہ کی جدائی کے وقفہ میں اختلاف ہے ۔
2/ اگر کوئی کسی رکعت میں اما م کے پیچھے یا اکیلے نماز پڑھتے ہوئے سورہ
فاتحہ بھول جائے تو سجدہ سہو کرنا ہوگا؟
جواب : نماز میں سورہ فاتحہ پڑھنا رکن ہے خواہ وہ مقتدی ہو یا امام / منفرد
۔نبی ﷺ کا فرمان ہے کہ سورہ فاتحہ کے بغیر نہیں ہوتی۔ اگر کوئی دوران نماز
سورہ فاتحہ بھول جائے تو اس کی وہ رکعت شمار نہیں کی جائے گی کیونکہ اس
رکعت میں نماز کارکن(فاتحہ) چھوٹنے سے وہ رکعت باطل ہوگئی، اس وجہ سے وہ اس
رکعت کے بدلے مزید ایک رکعت ادا کرے گا اور سلام پھیرنے کے بعد سجدہ سہو
کرے گاحتی کہ وہ امام کے پیچھے نماز پڑھ رہاہو تو بھی امام کے سلام پھیرنے
کے بعد ایک رکعت ادا کرے گا اور سلام کے بعد سجدہ سہو کرے گا۔
3/ بسا اوقات ہم ضرورت کے لئے بنک سے لون(قرض) لیتے ہیں کیا ہمیں اس لون پر
بھی زکوۃ دینی ہوگی ؟
جواب : سب سے پہلے میں آپ کو نصیحت کرتا ہوں کہ لین دین میں سودی بنک کا
سہارا نہ لیں الا یہ کہ اضطراری حالت ہو۔ جہاں تک آپ کے سوال کا جواب ہے تو
زکوۃ قرض لینے والے کے ذمہ نہیں ہوتا بلکہ قرض دینے والے کے ذمہ ہوتا ہے اس
وجہ سے لون پر زکوۃ نہیں ہے۔
4/ ایک شخص قرض میں ڈوبا ہوا ہے وہ کپڑوں کا کاروبار کرتا ہے ، کاروبار
بروقت کافی مندا ہے کیا اس شخص کو اپنی تجارت میں زکوۃ دینا پڑے گا؟
جواب : اگر کوئی شخص قرضدار بھی ہے اور تاجر بھی ہے تو اسے زکوۃ دینی ہوگی
اگر اس کی مالیت تجارت نصاب تک پہنچتی ہواور اس پر سال گزرگیا ہو۔ ہاں اگر
وہ چاہے تو پہلے قرض ادا کردے ، قرض کی ادائیگی کے بعد جو مال بچتا ہے نصاب
تک پہنچنے کی صورت میں اس کی زکوۃ دے اور نصاب تک نہ پہنچے تو زکوۃ نہیں ہے
۔
5/ کیا کسی کے لئے اپنا نکاح خود سے پڑھا نا جائز ہے ؟
جواب : کوئی حرج نہیں ہے ۔ نبی ﷺ کا فرمان ہے :إذا خطبَ إليكم مَن ترضَونَ
دينَه وخلقَه ، فزوِّجوهُ إلَّا تفعلوا تَكن فتنةٌ في الأرضِ وفسادٌ
عريضٌ(صحيح الترمذي:1084)
ترجمہ:اگر تمہارے ہاں کوئی ایسا آدمی نکاح کا پیغام بھیجے جس کے دین اور
اخلاق سے تم مطمئن ہو تو اس کے ساتھ (اپنی ولیہ) کی شادی کر دو اور اگر تم
نے ایسا نہ کیا تو زمین میں بہت بڑا فتنہ اور فساد پھیلے گا۔
اس میں نکاح کا طریقہ یہ بیان کیا گیا ہے کہ کوئی آدمی اپنی شادی کا پیغام
کسی لڑکی کے والد/سرپرست کو دے کہ میں فلانہ سے شادی کرنا چاہتا ہوں اور
لڑکی کے والد لڑکے میں دین واخلاق پائے تو اس سےلڑکی کی شادی کردے یعنی
لڑکی کا ولی لڑکے سے کہے کہ میں اپنی بیٹی کی شادی تم سے کرتا ہوں کیا
تمہیں قبول ہے ، لڑکا کہے ہاں مجھے قبول ہے ۔ شادی ہوگئی ۔
سعودی عرب کی فتوی کمیٹی لجنہ دائمہ سے سوال کیا گیا کہ کوئی خود سے اپنا
نکاح پڑھا سکتا ہے تو جواب دیا گیا کہ ہاں آدمی کا خود سے عقد نکاح کرنا
جائز ہے مثلا لڑکی کا ولی اس آدمی سے کہے کہ میں اپنی فلاں بیٹی کا نکاح تم
سے کرتا ہوں تو وہ کہے مجھے قبول ہے ، عقد ہوگیا بشرطیکہ دوعادل گواہ موجود
ہوں۔ (اللجنة الدائمة للبحوث العلمية والإفتاء،الفتوىرقم :11045)
6/ بعض بے دین یا مغربی تہذیب سے متاثر عورت طلاق کی عدت نہیں گزارتی ہے
اسلام میں ایسی عورت کی کیا سزا ہے؟
جواب : اگر کسی مسلمان عورت نے شوہر کے طلاق دینے کے بعد عدت نہیں گزاری تو
وہ اسلام کی اہم تعلیم کی خلاف ورزی کرتی ہے ایسی صورت میں سچے دل سے اللہ
تعالی سے توبہ کرے ورنہ آخرت میں اس کی پوچھ ہوگی ۔ ہاں بھول سے یا عمدا
چند ایام عدت کے نہیں گزارے تو اللہ اپنی رحمت سے معاف کردے گا اور اس کی
قضا بھی نہیں ہے بلکہ عدت کے ایام گزرجانے کے بعد اس کی کوئی قضا نہیں ہے ۔
یہاں ایک اہم معاملہ ہے کہ اگر کسی عورت کو طلاق کی عدت (تین حیض) گزارنی
تھی ، اس نے عدت نہ گزارکر اسی دوران کسی دوسرے مرد سے شادی کرلی تو یہ
شادی حرام اور باطل ہے ۔ اللہ کا فرمان ہے : وَلا تَعْزِمُوا عُقْدَةَ
النِّكَاحِ حَتَّى يَبْلُغَ الْكِتَابُ أَجَلَهُ(البقرة:235)
ترجمہ:اور عقد نکاح جب تک کہ عدت ختم نہ ہوجائے پختہ نہ کرو۔
ایسے جوڑے کا اکٹھا رہنا حرام کاری اور زنا شمار ہوگا ، مسلمان قاضی /ذمہ
دار کو چاہئے کہ ان دونوں کے درمیان تفریق کردے ۔ پھر عورت پہلے شوہر کی
بقیہ عدت پوری کرے اور مزید دوسرے باطل نکاح کی بھی عدت پوری کرے ۔ حضرت
عمر رضی اللہ عنہ ایسوں کو کوڑے لگاتے ۔
7/ جب دم کرانا شرعا جائز ہے تو پھر دم کرانے والے لوگ ستر ہزار اہل توحید
میں سے کیوں نہ ہوں گے جو بلاحساب وعذاب جنت میں جائیں گے؟
جواب : دم کرنا شرعا جائز ہے، اس کی ممانعت نہیں ہے مگر جو دم نہیں کرواتے
ہیں وہ اللہ پر زیادہ بھروسے والے ہیں جیساکہ سبعون الف والی حدیث سے واضح
ہوتا ہے اور ایسے لوگ توحید کے اعلی تقاضے کو پورا کرتے ہیں ، اس لئےہم کہہ
سکتے ہیں جائز دم توکل کے منافی تونہیں ہے البتہ کمال توکل کے منافی ہے۔
اسی سبب جو دم نہیں کرتے یا کراتے انہیں اکراما ایسے لوگوں میں شامل کیا
گیا ہے جو بلاحساب وعذاب جنت میں داخل ہوں گے ۔ دم کے علاوہ مزید تین اور
صفات ہیں جن کی بدولت بلاحساب وعذاب جنت نصیب ہوگی ۔ نبی ﷺ کا فرمان ہے :
كانوا لا يكتوُون ، ولا يستَرْقون ، ولا يتطيَّرون ، وعلى ربِّهم يتوكَّلون
(صحيح البخاري: 6541)
ترجمہ: یہ لوگ بدن کو نہیں داغتے، نہ دم جھاڑ کراتے ہیں اور نہ بد شگونی ہی
لیتے ہیں بلکہ اپنے رب پر بھروسہ کرتے ہیں۔
شیخ ابن باز رحمہ اللہ نے کہا ہے کہ یہاں دم سے مراد دوسروں سے کہنا کہ دم
کردو ، شیخ کے قول کی روشنی میں خود سے دم کرنے والے اس گروہ میں شامل ہوں
گے ۔
8/ کیا نومولود کی تحنیک کرنایعنی گٹھی پلانا مسنون ہے ؟
جواب : بعض اہل علم نے کہا ہے کہ نومولود کی تحنیک (کسی چیز کا چباکربچہ کے
منہ میں دینا)کرنا رسول اللہ ﷺ کے ساتھ خاص ہے کیونکہ یہ تبرک ہے جبکہ اکثر
اہل علم نے نومولود کے لئے تحنیک کرنا مستحب لکھا ہے بلکہ امام نووی رحمہ
اللہ نے شرح مسلم میں تحنیک کے استحباب پر علماء کا اتفاق ذکر کیا ہے ۔
لہذا ہمیں بچوں کی ولادت پرکھجور یا کسی میٹھی چیز سے تحنیک کرنا چاہئے ۔
عَنْ أَبِي مُوسَى رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: «وُلِدَ لِي غُلاَمٌ،
فَأَتَيْتُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَمَّاهُ
إِبْرَاهِيمَ، فَحَنَّكَهُ بِتَمْرَةٍ، وَدَعَا لَهُ بِالْبَرَكَةِ،
وَدَفَعَهُ إِلَيَّ»، وَكَانَ أَكْبَرَ وَلَدِ أَبِي مُوسَى(صحيح
البخاري:5510)
ترجمہ: سیدنا ابو موسیٰ اشعری ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ میرے یہاں
لڑکا پیدا ہوا تو میں اسے لے کر نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا۔ آپ نے اس کا
نام ابراہیم رکھا اور کھجور کو چبا کر اس کی گھٹی دی نیز اس کے لیے خیر
وبرکت کی دعا فرمائی پھر وہ مجھے دے دیا یہ سیدنا ابو موسیٰ ؓ کے سب سے بڑے
لڑکے تھے۔
اس حدیث سے معلوم ہواکہ صحابہ کرام اپنے بچوں کو نبی ﷺ کے پاس خیروبرکت کی
دعا کے لئے لاتے ، آپ بچے کا نام بھی رکھتے اور تحنیک بھی کرتے تو جس طرح
نومولود کا نام رکھنا عام ہے اسی طرح تحنیک بھی عام ہے اسے رسول اللہ ﷺ کے
ساتھ خاص نہیں مانا جائے گا ۔
9/ کیا بغیر قدم چھپائے عورتوں کی نماز نہیں ہوگی ؟
جواب : ابن ابی شیبہ کی روایت ہے جسے شیخ البانی رحمہ اللہ نے صحیح قرار
دیا ہے ۔
قال ابنُ عمرَ إذا صلت المرأةُ فلتصلِّ في ثيابِها كلِّها : الدرعِ
والخمارِ والملحفةِ(تمام المنة:162)
ترجمہ: ابن عمر رضی اللہ عنہا نے فرمایا: جب عورت نماز پڑھے تو مکمل لباس
میں نماز پڑھے یعنی قمیص ، دوپٹہ اور قمیص کے اوپر چادر۔
عورت کا یہ لباس سلف کے یہاں معروف ہے اس لئے بحالت نماز جہاں عورت کو
بالوں سمیت مکمل جسم چھپانا ہے(سوائے چہرے کے لیکن اجانب ہوں تو چہرہ بھی
واجب السترہے) وہیں دبیز کپڑے سے اچھی طرح دونوں قدموں کو بھی ڈھکنا ہے
۔بعض اہل علم نماز میں دونوں قدموں کا ڈھکنا واجب قرار دہتے ہیں ،مالک بن
انس کہتے ہیں کہ اگر عورت نے نماز پڑھی اس حال میں کہ اس کے بال کھلے تھے
یا اس کے قدموں کا ظاہری حصہ کھلا تھا تو اپنی نماز دہرائے گی اگر وہ نماز
کے وقت میں ہی ہو۔
بعض اہل علم عدم وجوب کے قائل ہیں بہر کیف ! احتیاط کا تقاضہ ہے کہ عورت
نماز میں اپنے دونوں پیروں کو ڈھک کر نماز پڑھے ۔
10/ نماز کے بعد کے اذکار کیا نوافل کے بعد بھی مسنون ہیں ؟
جواب :نماز کے بعد کے جو اذکارہیں وہ فرض نماز کے فورا بعد ہی ادا کرنا ہے
کیونکہ وہی اس کا مقام ہے جیساکہ نبی ﷺ کے اقوال وافعال سے معلوم ہوتا ہے ۔
رسول اللہ کا فرمان ہے : مُعَقِّبَاتٌ لَا يَخِيبُ قَائِلُهُنَّ - أَوْ
فَاعِلُهُنَّ - دُبُرَ كُلِّ صَلَاةٍ مَكْتُوبَةٍ، ثَلَاثٌ وَثَلَاثُونَ
تَسْبِيحَةً، وَثَلَاثٌ وَثَلَاثُونَ تَحْمِيدَةً، وَأَرْبَعٌ وَثَلَاثُونَ
تَكْبِيرَةً(صحیح مسلم:1373)
ترجمہ: (نماز کے یا ) ایک دوسرے کے پیچھے کہے جانے والے ایسے کلمات ہیں کہ
ہرفرض نماز کے بعد انھیں کہنے والا ۔۔یا ان کو ادا کرنے والا۔کبھی نامراد و
ناکام نہیں رہتا ، تینتیس بار سبحان اللہ ،تینتیس بار الحمد اللہ اورچونتیس
با ر اللہ اکبر ۔
اس حدیث میں تسبیح کا ذکر فرض نماز کے بعد ہے ، اسی طرح دوسرے اذکار بھی
فرض نماز کے بعد پڑھے جائیں گے ۔ یہی طریقہ مسنون ہے ، ہاں اگر کوئی فرض
نماز کے بعد نہیں پڑھ سکا ، سنت کی ادائیگی کے بعد پڑھتا ہے تو ان شاء اللہ
ماجور ہوگا۔
11/ عمرہ میں کسی نے سعی چھوڑدیا اور بال منڈاکر حلال ہوگیا؟
جواب : عمرہ میں سعی کرنا رکن ہے ، اگر کوئی اس رکن کو چھوڑ دے تو اس کا
عمرہ نہیں ہوگا ۔ جو انجانے میں طواف کرکے بال منڈاکر حلال ہوگیا ہے اسے
چاہئے کہ پھر سے احرام کا لباس لگائے اور سات چکر سعی کرے پھر بال کٹاکر یا
منڈاکر حلال ہوجائے ۔ انجانے میں پہلی بار بال منڈانے کی وجہ سے کوئی فدیہ
نہیں دینا پڑے گا۔
12/ جس نے عمرہ کیا اور طواف کے چکر میں شک ہے اسے کیا کرنا چاہئے ؟
جواب : اگر طواف کرتے ہوئے اس کے چکر میں شک ہوجائے تو کم پر بنا کرے مثلا
اسے شک ہے کہ چار کیا یا پانچ تو چار مانے اور بقیہ چکر پورا کرے لیکن اگر
عمرہ کی ادائیگی کے بعد شک پیدا ہو اس کے طرف التفات نہ کرے ، یہ وسوسہ ہے۔
13/ عقیقہ کے لئے جانور کا گوشت تول کر لیناکیسا ہے؟
جواب : عقیقہ دراصل خون بہانے کا نام ہے یہ مقصداس وقت پورا ہوگا جب آپ
مسلم بکرا خریدکر اسے نومولود کے نام سے ذبح کریں گے ۔ اگر ہم ذبح کئے ہوئے
جانور سے گوشت خرید کر عقیقہ دیتے ہیں تو یہ کفایت نہیں کرے گا ۔ البتہ یہ
جائز ہے کہ زندہ جانور وزن کرکے خریدیں اور اسے نومولود کے نام سے ذبح کریں
خواہ وہیں قصائی سے ذبح کرائیں یا گھر لاکر ،دونوں صورت میں کوئی حرج نہیں
ہے۔
14/ کفار کی قبر پہ جانا اور اس کو مٹی دینا کیسا ہے ؟
جواب :کافر کی میت پہ اس کی تعزیت(اسلامی احسان و سلوک کے تئیں) یعنی اس کے
اقرباء کو دلاسہ دینا ماسوا استغفار کے جائز ہے لیکن اس کے جنازہ میں شرکت
کرنا ، قبرپہ حاضری دینا یا اس کے کفن دفن میں شریک ہوناجائز نہیں ہے ۔
15/ میری ایک سہیلی کا شوہر باہر رہتا ہے ،بہت دنوں سے بات چیت نہیں کرتا
ہے تو بیوی کے لئے کوئی عدت ہے ،کیا کرے؟
جواب : ایسا شوہر بیوی کے حقوق کی ادائیگی میں خیانت کر رہا ہے تاہم میاں
بیوی کا رشتہ ابھی باقی ہےاور عورت کے لئے کوئی عدت نہیں ہے ۔ اس عورت کو
چاہئے کہ کسی واسطہ سے شوہر سے اپنے حق کا مطالبہ کرے ، شوہر کسی طرح بات
چیت اور حقوق کی ادائیگی سے انکار کرتا ہے تو پھر عورت کو اختیار ہے کہ اس
کے ساتھ نکاح باقی رکھے یا طلاق کا مطالبہ کرے ۔ اگربیوی اپنے شوہر سے
علاحدہ ہونا چاہتی ہو اور وہ طلاق بھی نہ دے تو مسلمان قاضی کے توسط سے
اپنا نکاح خلع کے ذریعہ فسخ کرالے ۔
16/ ایک شخص نے کسی کی غیبت کی اور غیبت کا علم اس شخص کو ہوگیاتو غیبت
کرنے والے نے معافی مانگی تو اسے معاف نہیں کررہاہے ؟
جواب : غیبت کرنا گناہ کبیرہ ہے بلکہ حقوق العباد میں سے ہے ، یہ گناہ اس
وقت تک معاف نہیں ہوگا جب تک کہ صاحب معاملہ معاف نہ کرے ۔ اگر کسی نے
بہکاوے میں آکر ایک مسلمان کی غیبت کردی ، اسے اپنی غلطی کا احساس بھی
ہوگیا اور صاحب معاملہ سے شرمندہ ہوکر معافی بھی طلب کررہا ہے تو اسے معاف
کردینا چاہئے ۔ معاف کرنے والے کا درجہ بڑا ہوتا ہے ۔ صاحب معاملہ معاف نہ
کرے تو درمیان میں کسی صاحب اثر کو لاکر معاملہ حل کرے ممکن ہے آپس میں غلط
فہمی یا حقوق ہوں ۔
17/ مسجد کے اوپر فیملی کوارٹربنانا کیسا ہے؟
جواب : اگر ذاتی ملکیت والی عمارت میں نماز کے لئے ایک فلیٹ خاص کردیا گیا
ہے تو اس عمارت کے اوپر تعمیری کام کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے لیکن
اگرعلاحدہ طور پرپہلے سے مستقل مسجد بنی ہوئی ہے توبعد میں اس کے اوپر
فیملی کوارٹر بنانا جائز نہیں ہے کیونکہ اس کا پورا حصہ مسجد ہے۔ ہاں
اضطراری صورت کی بات الگ ہے۔
18/ قبرستان میں سایہ کے لئے درخت لگانا اوراس کا پھل کھانا کیسا ہے ؟
جواب : قبرستان کو اسی حالت میں چھوڑ دیا جائے جس حالت میں ہےالبتہ اس کے
حفاظتی امور جن سے قبرستان اور میت کی بے حرمتی نہ ہو جائز ہے مثلا گھیرا
بندی کرنا ، مٹی برابر کرنا، غیرضرور ی اشیاء گھاس پھوس او ر درخت اکھیڑنا
وغیرہ جائز ہیں۔ عیسائی اپنے قبرستان کو باغیچہ کی طرح بارونق بناتے ہیں اس
وجہ سے علمائے اسلام نے قبرستان میں شجرکاری سے منع کیا ہے ، یہ کوئی زینت
کی جگہ نہیں ہے کہ اسے قمقموں اور پودوں سے بارونق بنائے جائے ۔ یہ عبرت کی
جگہ ہے اسے اپنی ہیئت پہ رہنے دی جائے ۔ اگر محض سایہ حاصل کرنے کی غرض سے
چند ایک درخت مناسب جگہوں پر لگادیا جائے تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے ۔
مقصد نہ پھل اگانا ہو اور نہ ہی قبرستان کی زینت ہو۔
19/ باپ، دادا، بھائی اور چچا نہ ہونے کی صورت میں کیا نانا یا مامو لڑکی
کا ولی بن سکتا ہے ؟
جواب : حقیت کے اعتبار سے ولایت کی ترتیب ہے ۔ پہلے باپ پھر دادا، پھر
بیٹا، پھر سگے بھائی ،، اس طرح سوتیلا بھائی (باپ کی جانب سے)، پھر سگے اور
سوتیلے بھائی کی اولاد ، پھر حقیقی چچا ،پھر باپ کی طرف سے سوتیلا چچا ۔اس
ترتیب کے ساتھ ان میں سے جو زندہ ہو اس کی ولایت میں لڑکی کی شادی ہوگی اور
ننہیال سے کوئی ولی نہیں بنے گا۔
20/ نماز میں اقعاء کا حکم و طریقہ کیا ہے ؟
جواب : نماز میں اقعاء کی دو صورتیں ہیں ، ایک صورت کی ممانعت آئی ہے اور
دوسری صورت مسنون ہے۔ اقعاء کی جو صورت ممنوع ہے وہ یہ ہے کہ آدمی دونوں
پنڈلیاں اور ران کھڑی رکھے اور سرین زمین پر رکھے نیز دونوں ہاتھ بھی زمین
پر ہوں ۔اور اقعاء کی جو صورت جائز ہے وہ یہ ہے کہ آدمی دونوں قدموں کو
زمین پر کھڑا کرکے ایڑی پر سرین رکھے ۔
|