قادیانی عمدہ اخلاق اور نرم خوئی کا لبادہ اوڑھ کر کیسے
مسلمانوں کو زہر پلاتے ہیں ایک عام مسلمان اس کا تصور بھی نہیں کر سکتا ۔
قادیانی عموما ایسا سوال کرتے ہیں جس میں بظاہر سید الابرار ﷺ یا دیگر
انبیاء کے خلاف کوئی گستاخی کا پہلو نہیں دکھتا یہی وجہ ہے کہ ایک عام
مسلمان ان کی چالبازی کو سمجھنے میں ناکام ہو جاتا ہے
قادیانی کبھی بھی براۓ راست مرزا غلام احمد قادیانی کی نبوت پہ ایمان لانے
کی دعوت نہیں دیتے ان کی دعوت کا آغاز کیسے ہوتا ہے
قادیانی پہلی کوشش میں مسلمانوں کو سید الابرار ﷺ کی ذات گرامی شک و شبے
میں ڈالتے ہیں
شک و شبے میں کیسے ڈالتے ہیں اور اس کا نتیجہ کیا نکلتا ہے آئیے اس کو
دیکھتے ہیں
پنجاب کے کسی دیہات میں ایک خوبرو قادیانی لڑکی شادی کے بہانے ،، زنا ،، کے
لیے ایک مسلمان فوجی أفیسرکو پیش کی گئی ۔ زنا اس لیے لکھا کہ قادیانی سے
نکاح جائز ہی نہیں ۔
فوجی آفیسر نے شادی کی حامی بھرنے سے پہلے ایک شرط رکھی کہ وہ کبھی بھی
قادیانیت قبول نہیں کرے گا
قادیانیوں نے اس کی شرط مان لی اور زنا کے لیے لڑکی فوجی آفیسر کے ساتھ
روانہ کردی
شادی کے بعد رشتے ناطے میں آنا جانا لگا رہا اور نرمی سے فوجی آفیسر کو
مائل بھی کیاجاتا رہا ایک دن قادیانیوں کے پوپ تشریف فرما تھے اور انہوں نے
فوجی آفیسر سے کہا کہ آپ مرزا غلام احمد قادیانی کو نبی نہیں مانتے نہ
مانیں لیکن ہماری ایک بات قبول کیجیۓ ، آپ استخارہ کریں کہ آیا نبی اکرم ﷺ
کے بعد کوئی نبی ہے یا نہیں ؟
مرزا غلام احمد قادیانی سچا نبی ہے یا نہیں ؟
فوجی کو زہر پلایا جا رہا تھا مگر اسے پیتے ہوۓ احساس تک نہیں ہوا کہ وہ
زہر کا پیالا چڑھا چکا ہے
اس نے استخارہ کرنے کی حامی بھر لی ، رات کو استخارہ کیا تو خواب میں نظر
آیا کہ مرزا غلام احمد قادیانی نبی بنا ہوا ہے اور اس کے آس پاس لوگ جمع
ہیں
صبح اٹھا تو اپنے کیے ہوۓ استخارے کے مطابق قادیانیت پر ایمان لے آیا
محض خود ایمان لاتا تو اتنا مسئلہ نہیں تھا اس نے باقاعدہ مرزے کی نبوت کی
دعوت دینا شروع کر دی اور اپنے خاندان کو مرزا قادیانی کا امتی بنا ڈالا
سارے علماء بے بس تھے ، جو عالم اسے دعوت دیتا تو وہ کہتا میں نے کسی
قادیانی کی دعوت پہ مرزے کو نبی نہیں مانا میں نے باقاعدہ استخارہ کیا ہے
اور استخارے میں مجھے قادیانی بطور نبی دکھلایا گیا ہے ۔ مجھے از خود خواب
دیکھنے کا موقع ملا ہے
جب کوئی بھی عالم اسے دلیل سے مطمئن نہ کر سکا تو وہ تنگ آکر علماء سے ملنا
ہی چھوڑ گیا
بالاخر چناب نگر کے جلسے میں مولنا یوسف لدھیانوی شہید تشریف لاۓ ، ان کا
شہرہ تھا اور یہ فوجی آفیسر اس زعم سے ملنے کو تیار ہو گیا کہ ان کے بڑے
مولوی کو بھی دیکھ لیتے ہیں
مولنا سے جب فوجی آفیسر نے اپنا قضیہ بیان کیا کہ وہ کسی کی دعوت یا کسی
لالچ میں قادیانی نہیں ہوا بلکہ وہ خود دیکھی ہوئی دلیل سے متاثر ہو کر
قادیانی ہوا ہے
استخارہ اللہ سے مشورہ ہے ، میں نے رب کے ساتھ مشورہ کیا جس کا حکم اسلام
میں ہے تو اللہ نے مجھے مرزا قادیانی کو نبی دکھلا دیا
اب میں اللہ کی مانوں یا مولویوں کی ؟
جو اللہ نے مجھے از خود خواب میں دکھایا وہ چھوڑ کر مولویوں کی کیسے مان
لوں ؟
لدھیانوی شہید نے اس کا ہاتھ تھاما اور گویا زبان حال سے کہا فی الحال رب
کی نہ مان اس درویش مولوی کی مان ، کہ مولوی ہی بتاۓ گا گا اصلی رب کیا کہہ
رہا ہے
مولنا گویا ہوۓ اور کہا ، جب تم نبی اکرم ﷺ کی ذات میں شک سے گزرے تو
مسلمان ہی نہیں رہے اگر تمہیں یقین کامل ہوتا کہ نبی اکرم ﷺ کی ذات ہی آخری
نبی ہیں اور کوئی نبی آ ہی نہیں سکتا تو استخارے کے لیے ہر گز تیار نہ ہوتے
جب تم نے استخارے کی ٹھان لی تو گویا تمہیں شک ہوا کہ سید الابرار ﷺ آخری
نبی ہیں بھی یا نہیں ؟
جب نبی اکرم ﷺ کی ذات کے حوالے سے تم شک سے گزرے تو کافر ہو گۓ ، نبی کی
ذات میں شک کرنا بھی کھلا کفر ہے ، جونہی تم شک میں مبتلا ہوۓ تو کافر ہو
گۓ اور حالت کفر میں تمہیں قادیانی ہی نبی نظر آنا تھا
فوجی آفیسر جھوم اٹھا دلیل سن کر ، اور کھڑا ہو کر مولنا شہید سے لپٹ گیا ،
اسی وقت توبہ کی اور پھر سے مسلمان ہوا
تو ذرا سوچیے ابتداء کہاں سے ہوئی ؟ کیسے اسے سید الابرار ﷺ کی ذات کے
حوالے سے شک میں ڈالا گیا اور انجام کیا ہوا ؟
امام اعظم ابو حنیفہ نے یہی تو کہا تھا کہ بنا کسی دلیل کے خم نبوت پہ
ایمان لے آؤ جو سوال کرے گا وہ کافر ہو جاۓ گا ، سوال شک کی بنیاد پر کیا
جاتا ہے اور نبی اکرم ﷺ کی ذات میں شک کھلا کفر ہے
ایک اور وقعہ یوں بیان کیا جاتا ہے کہ
کچھ دن پہلے ایک محفل میں بیٹھے تھے قادیانیوں کا ذکر چلا تو ایک صاحب بڑے
فخر سے بولے کہ میرا ایک قادیانی سے چالیس سال سے تعلق ہے لیکن اس نے تو
مجھے کبھی گمراہ کرنے کی کوشش نہیں کی، وہاں ایک بزرگ بھی بیٹھے تھے انہوں
نے کہا کہ قادیانی ہو اور کسی مسلمان کا ایمان نہ لوٹے ایسا ممکن نہیں،
قادیانیوں کی دشمنی حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے ہے اور ان کے امتیوں سے
ہے،قادیانی کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ اپنے ساتھ بیٹھنے والے مسلمان کا ایمان
خرید لے اگر ایسا نہ ہو تو بھی وہ اس کوشش میں رہتا ہے کہ یہ مسلمان نہ
رہے،
جب اس سے پوچھا کہ قادیانی نے کبھی کوئی سوال کیا تو کہنے لگا بہت سال پہلے
ایک سوال کیا تھا لیکن اس کا جواب نہ دے سکا ،، جب اس سے پوچھا کہ سوال کیا
تھا تو وہ بولا کہ قادیانی نے مجھ سے کہا کہ عیسیٰ علیہ سلام تو تمھارے
عقیدے کے مطابق آسمان پر حیات ہیں اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم دنیا سے
پردہ فرما گئے ہیں تو مجھے بتاؤ کہ ایک غیر افضل نبی اوپر ہے اور افضل نبی
نیچے ہے یہ کیسے ہو سکتا ہے۔
تو وہ بزرگ بولے کہ اس قادیانی نے تیرے دل میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے
مقام کے بارے میں شک ڈال دیا اب مجھے یہ بتا کہ ایمان شک کا نام ہے یا یقین
کا نام ہے، تم کہتے ہو اس نے کبھی کچھ کہا ہی نہیں وہ تو تیرا ایمان ہی لوٹ
کر لے گیا اور تجھے علم بھی نہ ہوسکا،
تو وہ شخص بولا کہ بزرگو اس کا جواب کیا ہے تو وہ بولے تم نے ترازو دیکھا
ہے جو بھاری حصہ ہوتا ہے وہ نیچے ہوتا ہے اور خالی اوپر ہوتا ہے تو پھر وہ
بولے کہ فرشتے آسمان پر ہیں تو فرشتے افضل ہیں یا انبیئا افضل ہیں پھر وہ
مسکرا کا بولے تو اپنے آپ کو دیکھ تیرے سر پر ٹوپی ہے اب بتا کہ ٹوپی افضل
ہے یا دماغ افضل ہے پھر وہ کہنے لگے کہ یہ مت سوچ کون اوپر ہے کون نیچے ہے
یہ دیکھ کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا مقام کیا ہے وہ زمین پر ہیں
لیکن ان کے جسم سے چھونے والی مٹی اللہ کے عرش سے بھی افضل ہے پھر انہوں نے
کہا کہ قادیانیوں سے دور رہا کرو یہ ایمان پر ڈاکہ ڈالنے والے لوگ ہیں یہ
خود تو جہنم میں جلیں گے اپنے ساتھ تعلق والے مسلمانوں کو بھی جلا دیں گے. |