سعدیہ خورشید احمد
انسان بعض حالات میں ماضی کے تجربات و واقعات سے بہت کچھ سیکھتا ہے۔ اور
اگر اصلاح احوال درکار ہو تو یہ واقعات ہماری زندگی میں خاصے سود مند ثابت
ہوتے ہیں۔ ایسا ہی ایک واقعہ ذیل میں دیا گیا ہے۔
امام بخاری رحمہ اللہ اپنی صحیح البخاری میں ایک واقعہ لائے ھیں ۔حضرت
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث ھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ
وسلم نے فرمایا "پچھلے زمانے میں (بنی اسرائیل میں سے) تین آدمی کہیں راستے
میں جا رہے تھے کہ اچانک بارش نے انہیں آ لیا وہ تینوں پہاڑ کے ایک کھوہ
میں گھس گئے (جب وہ اندر چلے گئے) تو غار کا منہ بند ھو گیا۔ اب تینوں آپس
میں یوں کہنے لگے کہ اللہ کی قسم ہمیں اس مصیبت سے اب تو صرف سچائی ہی نجات
دلائے گی بہتر یہ ھے کہ اب ہر شخص اپنے کسی ایسے عمل کو بیان کر کے دعا کرے
جس کے بارے میں یقین ھو کہ خالصتاً اللہ رب العزت کی رضا مندی کے لیے کیا
تھا۔ ان میں سے ایک شخص نے دعا کی کہ اے اللہ ! تجھ کو خوب معلوم ھے کہ میں
نے مزدور رکھا تھا جس نے ایک فرق( تین صاع) چاول کی مزدوری پر میرا کام کیا
تھا لیکن وہ شخص (غصہ میں آ کر) چلا گیا اور اپنے چاول چھوڑ گیا پھر میں نے
اس ایک فرق چاول کو لیا اسکی کاشت کی اس سے اتنا کچھ ھو گیا کہ میں نے
پیداوار میں سے گائے بیل خرید لیے۔ اس کے بہت دن بعد وہی شخص مجھ سے اپنی
مزدوری مانگنے آیا۔ میں نے کہا یہ گائے بیل کھڑی ہیں ان کو لے جا۔ اس نے
کہا میرا تو صرف ایک فرق چاول تم پر ہونا چاہیے تھا۔ میں نے اس سے کہا یہ
گائے بیل لے جا کیونکہ اسی ایک فرق کی آمدنی ھے۔ آخر وہ گائے بیل لے کر چلا
گیا۔ پس اے اللہ ! اگر تو جانتا ھے کہ یہ ایمانداری میں نے صرف تیرے ڈر سے
کی تھی تو، تو ہمیں اس مشکل سے نجات دے۔ اللہ نے ان کی مشکل دور کردی اور
وہ تینوں باہر نکل آئے۔(صحیح البخاری، 2272)
قارئین کرام ! جب انسان کو چاروں اطراف سے پریشانیوں نے گھیرا ہو، ہر طرف
مصیبتیں اور پریشانیاں ہوں تو ان حالات میں کیا کرنا چاہیے، یہی میں بیان
کروں گی۔
اللہ تعالیٰ سورۃ البقرہ (آیت:155) میں ارشاد فرماتا ھے *و لنبلونکم من
الخوف والجوع و نقص من الاموال والانفس الثمرات و بشر الصابرین*
" اور ہم کسی نہ کسی طرح تمہاری آزمائش ضرور کریں گے، دشمن کے ڈر سے، بھوک،
پیاس سے، مال و جان اور پھلوں کی کمی سے اور ان صبر کرنے والوں کو خوشخبری
دیجیے۔"
غرضیکہ ہر انسان جو اس دنیا میں آتا ھے اسکو اللہ تعالیٰ کسی نہ کسی طریقے
سے ضرور آزما تا ھے۔ ان دنوں شریف خاندان بھی شدید آزمائشوں کا شکار ھے
مذکورہ حدیث میں بیان شدہ واقعہ کی طرح اس خاندان کو بھی شدید مشکلات اور
مصائب کا سامنا ھے۔ ان مشکلات سے چھٹکارا حاصل کرنے کا کوئی طریقہ نظر نہیں
آ رہا۔ اس لاچارگی اور بے بسی سے نکلنے کا واحد حل یہی ھے کہ اس حدیث میں
جو واقعہ میں نے آخر پر تفصیل کے ساتھ بیان کیا ھے اس سے نصیحت حاصل کرتے
ھوئے ، اس ملک سے کھربوں ڈالر کی، کی ہوئی کرپشن، عوام کا پیسہ اور غریب
عوام کے پیسے سے بنائے ھوئے اثاثے واپس وطن میں لائیں کیونکہ یہ ملک و قوم
کی امانت ھے۔ جس طرح مذکورہ حدیث میں اس شخص نے ایمانداری کے ساتھ اس مزدور
کے مال کی حفاظت کی اور اسکو واپس لٹایا اس طرح آپ بھی اپنے ضمیر کو
جھنجھوڑیں اور غریبوں کا حق انہیں لٹائیں۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں
فرمایا ہے کہ مال اور اولاد آزمائش ہیں اور آپکو بھی ان دونوں کی وجہ سے
آزمائش میں ڈالا گیا ھے۔ اس آزمائش سے نکلنے کے لیے غریب عوام کا پیسہ واپس
وطن لے کر آئیں کیونکہ مظلوم کی دعا اللہ کے عرش کو ہلا دیتی ھے لہذا چند
روزہ زندگی میں بد دعاؤں کی بجائے دعائیں لیجیے اور اللہ تعالیٰ سے معافی
مانگیں کیونکہ یہ مال ہمیشہ ساتھ نہیں رہنا اور اللہ نے ہلاکت رکھی ھے ان
لوگوں کے لیے جو اپنا مال گن گن کر رکھتے ھیں اور یہ تصور کرتے ھیں کہ یہ
مال ہمیشہ انکا ہی رہے گا لہٰذا وہ ان حالات سے نکلنے کے لیے اس حدیث پر
عمل پیرا ھوں اور اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع اختیار کریں ۔ *(واذا أصآبتک شدۃ
فقل لاحول ولا قوۃ الا باللہ)* اور پھر *(الذین اذآ اصابتھم مصیبۃ قالوا
انا للہ وانا الیہ راجعون)* کو اپنائیں اللہ سے معافی مانگیں تاکہ ان پر
بھی ان کے رب تعالیٰ کی رحمتیں اور نوازشیں ھو سکیں۔ اور روز قیامت اپنے رب
تعالیٰ کے ہاں سرخرو ھو سکیں۔ اور ان کا شمار بھی ان لوگوں میں ہو سکے جن
کے بارے میں فرمایا ہے *قد افلح المؤمنون۔*
ہم نے تو اپنا حق نصیحت ادا کر دیا اب آپ پر منحصر ہے۔ مگر عمل شرط ہے۔
اللہ کے بھروسے پر معافی اور تلافی کا عمل شروع کیجیے۔ |