25جنوری 2018 کو تبدیلی کی ایسی آندھی آئی کہ سب کو
ششدر کر کے رکھ دیا اور 22سالہ جدوجہد رنگ لے آئی ۔2013 کے عام انتخابات
میں دھاندلی کے خلاف 2014 میں 126دن کا دھرنا دینے والی جماعت تحریکِ انصاف
پر 2018 کے عام انتخابات میں دھاندلی کے الزامات لگ گئے اور پاکستان کی
تاریخ کی اعلیٰ الیکشن انجینئرنگ قرار دیا گیا۔ بہر حال یہ تو وقت کی
کروٹیں ہیں جو کہ بولتی ہی رہیں گی ہم آنے والی تبدیلی پر غوروخوص کرتے ہیں
جس کے لئے موجودہ حکومت تحریکِ انصاف کی جانب سے گزشتہ کئی سالوں سے عوام
کو خواب دیکھائے جا رہے ہیں اور ساتھ ہی عوام میں بھرپور سیاسی شعور پیدا
کیا گیا دھرنوں اور جلسوں کے ذریعے جوکہ کافی حد تک کام بھی کر گیا ۔ یوں
تو حکومتی سطح پر واضح تبدیلی رونما ہو چکی ہے آگے دیکھنا یہ ہے کہ
پریکٹیکلی کیا تبدیلی رونما ہوتی ہے ۔ 19اگست 2018 کو وزیرآعظم عمران خان
کی 1گھنٹہ 12منٹ کی تقریر نے تو عوام کا دل جیت لیا چونکہ اس میں مکمل عوام
کی فلاح و ترقی کے وعدے کئے گئے لیکن! اگر ان وعدوں نے عملی جامہ نہیں پہنا
تو پریشانی کا سامان بھی بن سکتے ہیں چونکہ عوام اب سیاسی شعور رکھتی ہے جس
کا سہرا بھی وزیرآعظم عمران خان کے سر جاتا ہے ۔ ذار ذکر کرتے ہیں وزیرا ٓ
عظم عمران خان کے دعوے اور وعدے ،کفایت شیعاری کی مثال قائم کرنے ، بڑے بڑے
سرکاری محللات کو تعلیمی اور ثقافتی مقامات میں تبدیل کرنے ، ملک کا لوٹا
گیا پیسہ واپس لانے ، وی آئی پی کلچر کا خاتمہ ، تعلیمی معیار کو بہتر کرنے،
عوام کو صحت مند زندگی دینے، ملک کو مالی بحران کے بہنور سے باہر نکالے،
مدینہ منورہ کی طرز پر ریاست بنانے وغیرہ وغیرہ ۔ ان سب دعووں اور وعدوں نے
تو عوام میں امید کی نئی کرن پھونک دی ہے کہ ستر سالوں میں کوئی تو آیا
جوصرف پاکستان کے لئے سوچ رہا ہے، ہیومین ڈیویلپمنٹ کی سوچ شاید پاکستان کو
ترقی یافتہ ممالک میں شامل کر سکے اور تجزیہ کاروں سے پتہ چلا ہے کہ
وزیرآعظم عمران خان جو عزم کرتے ہیں وہ پورا بھی کرتے ہیں جس کی مثال شوکت
خانم کینسر اہسپتال اور نمل یونیورسٹی ہے ۔
لیکن تبدیلی کا نعرہ لگانے والی تحریکِ انصاف کیسے تبدلی لا پائے گی جس نے
الیکٹیبلز کے فارمولے کو اپناتے ہوئے انہی کرپٹ اشخاص کو اقدار میں ہمسفر
کیا ہوا ہے، سندھ کا برُا حال کرنے وا لی پارٹی کے ساتھ مل کر سندھ کو بہتر
بنانے پر غوروخوص محض سیاسی بیان بازی سے زیادہ حیثیت معلوم نہیں ہوتی ،کراچی
کا امن خراب کرنے والی پارٹی کو بھی شانہ با شانہ رکھا ہوا ہے اور اہم
وزارتیں بھی عطا کر دیں،پنجاب میں وہی جنہیں یہ کرپٹ کہتے تھے انہیں کے بل
پر حکومت بنائی ، بہلا جگہ بدلنے سے چور چوری تھوڑی چھوڑتا ہے ،بلوچستا ن
میں تو صرف اتحادی کی حیثیت رکھتے ہیں جبکہ خیبر پختون خواں میں تو سادہ
اکثریت حاصل ہے۔ مگر! کیاتبدیلی کا یہ جہاز پرانے خراب ٹائیر پر ہی چلے گا؟
اگر اسے بغیر مرممت کے چلایا تو نقصان کا خدشہ ہے اور شاید طویل سفر اختیار
نا کر سکے۔ جہاز سے یاد آیا تحریکِ انصاف کے پاس تو دنیا کاسستا اور انوکھا
ـ"ہیلی کوپٹر "ہے جس کا خرچہ فی کلومیٹر 55روپے ہے۔ کیاتحریکِ انصاف ماضی
کی طرح حال میں بھی انپروفیشنل پولیٹکس کرے گی یا پھر سنجیدگی سے کام لے گی۔
بین الاقوامی ماہر ِ معیشت عاطف میاں کی اکنامک ایڈوائزری کونسل سے معذولی
جس سے بین الاقوامی ردِ عمل دیکھنے میں آیا، سندھ میں انٹر میڈیٹ
کولیفائیڈکو سندھ کا گورنر بنا دیا گیا، وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کا
فیملی کے ساتھ جہاز کا شاہانہ سفر نے توکفایت شیعاری کے دعووں کی دھجیاں
اُڑا دی،پنجاب کے صوبائی وزیر برائے کلچر فیض الحسن کافلم اسٹار نرگس کے
خلاف متنازعہ بیان نے بھی سیاسی اخلاقیات پر سوال اٹھا دیا، کراچی میں ایم
پی اے عمران شاہد کا
شہری پر تشدد ،یہ ابتدائی چند معاملات غیر سنجیدگی کی عکاسی کرتے دیکھائی
دیتے ہیں وہ کہتے ہیں نا (First impression is the last impression)۔
کیا 100دن کا ایجنڈا اس طرح پورا کیا جائے گا؟میڈیا نے تو وابیلا ہی مچا
دیا ہے پھر وزیرآعظم عمران خان کو خیال آیا کیوں نا میڈیا سے ہولہ ہاتھ
رکھنے کی سفارش کی جائے اس سلسلے میں انہوں نے چند میڈیا پرسنز کو مدعو کیا
اور اچھی طرح بریف کیا کہ بھئی ہم نے تو 100دن کا پلان دیا ہے اور آپ نے تو
10دن میں ہی شور شرابا شروع کردیاہے ، لہٰذا ہمیں پلان کے مطابق وقت دیا
جائے تاکہ ہم کام کر سکیں جس پر میڈیا پرسنز نے بھی سپیس دینے کی حامی
بھری،اب چونکہ وزیرآعظم عمران خان نے سلیکٹو میڈیا پرسنز کو مدعو کیاتھا تو
جن کو دعوت نہیں دی گئی وہ تو ہولہ ہاتھ رکھنے کو تیا ر ہی نہیں ہیں ،بُرا
تو لگتا ہے ۔ بہرحال میڈیا کا کام ہے غیر جانبداری کا مظاہرہ کرتے ہوئے سچ
دیکھانا اور ہمیشہ سچ پر مبنی حقائق کو عیاں کرنا ۔لیکن ! ان تمام طر
صورتحال میں اہم بات یہ ہے کہ کیا تحریکِ انصاف قوم کی مایوسی دور کر پائے
گی؟ ملک و قوم کا لوٹا ہوا پیسہ واپس لانے میں کامیاب ہو پائے گی؟ ملک کو
کرپشن سے پاک کر پائے گی؟ میرٹ کا سسٹم بحال کر پائے گی؟ ملک کو خوفناک
مالی بحران کے بہنور سے نکال پائے گی؟ـبڑے بڑے ترقیاتی کاموں کے ٹھیکوں میں
ہونے والا غبن روک پائے گی؟ کیا وزیرآعظم ہاوٗس اعلیٰ معیا رکی یونیورسٹی
بن پائے گا؟ خود احتسابی کا عمل عملی جامہ پہن پائے گا؟ یہ وہ تمام دعوے
اور وعدے ہیں جن کو عملی جامہ پہننا ہیں جس کے لئے یقیناً وقت کا تقاضا غلط
نہیں ہے ،لہٰذا تحریکِ انصاف کو وقت ضرور دینا چاہئے لیکن اس سوال اور امید
کے ساتھ کہـ" کیا وعدے وفا ہونگیـ"۔ |