گلگت بلتستان کی عوامی قیادت کے ساتھ میرپور میں دو دن

 گلگت بلتستان کے اندر حالیہ مہینوں میں عوامی ایکشن کمیٹی نے ٹیکسز کے خلاف اور دیگر عوامی مسائل کے حل کے لیے کامیاب عوامی تحریک چلائی۔ اس تحریک کی کامیابی کی وجہ اجتماعی عوامی قیادت کی فہم و فراست اور تمام مذہبی سیاسی و طلباء تنظیموں کامثالی اتحاد تھا جسکا آغاز 2013 ء میں قائم ہونے والی عوامی ایکشن کمیٹی نے کیا جسکی قیادت ایک تعلیم یافتہ نوجوان علامہ سلطان رئیس کر رہے ہیں جنہوں نے گلگت بلتستان کے اندر مذہبی و گروہی اختلافات ختم کر کے خطے میں امن اور بھائی چارگی کی فضا قائم کی ہے ۔ علامہ رئیس گلگت سے بائی روڈ اپنے ساتھیوں انجنئیر شبیر حسین اور محمد اکبر کے ہمراہ پہلی بار میرپور تشریف لائے تھے ۔ میزبان اور عوامی ایکشن کمیٹی آزاد کشمیر کے کنوینر سردار عابد رشید بھی ساتھ تھے۔ علامہ سلطان رئیس اور انکی ٹیم کی میرپور آمد کے انتظامات اے جے کے نصاب کمیٹی کے وائس چئیرمین محبوب کاکڑوی نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ مشاورت کر کے بہترین انداز میں مکمل کیے اور انہوں نے ہی مہمانوں کا شیڈول طے کیا جس میں میرپور میں پریس کانفرنس ۔ وکلاء کے ساتھ ملاقاتیں۔ اکبر لائبریری میں مقامی لوگوں کے ساتھ ایک نشست اور دوسرے دن نصاب ایکشن کمیٹی کی طرف سے ایک سیمنیار کا انعقاد تھا جس میں جموں کشمیر کی تاریخ کو نصاب میں شامل کر نے کے لیے اے جے کے نصاب ایکشن کمیٹی نے مقامی دانشوروں۔ وکلاء اور مائرین تعلیم سے اپنی مائرانہ آراء و تجاویز کی درخواست کی تھی۔ میرپور میں لبریشن فرنٹ کے رہنماء محمد اسلم مرزا۔ سعد انصاری۔ محاز رائے شماری کے صدر ناصر انصاری۔ ڈوگرہ دور میں عوامی حقوق کی جنگ لڑنے والے راجہ محمد اکبر کے نام پر قائم اکبر لائبریری کی انتظامیہ اور متعدد دیگر مقامی شخصیات نے بھر پور تعاون کیا جنکا نصاب ایکشن کمیٹی نے تہہ دل سے شکریہ ادا کیا۔ راقم بھی اپنے ساتھیوں شوکت محمود جرال اور ناصر خان کے ہمراہ ایک دن قبل سیمنیار میں نصاب پر خصوصی بریفنگ اور گلگت سے آنے والی والی عوامی قیادت کے ساتھ ملاقات کے لیے کھوئیرٹہ سے میرپور پہنچ گیا تھا۔

عوامی ایکشن کمیٹی کے چئیرمین علامہ سلطان رئیس کے ساتھ کشمیر پریس کلب میرپور میں ایک مشترکہ پریس کانفرنس ہوئی جس میں علامہ سلطان رئیس نے کہا کہ آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے عوام کی زہنی ہم آنگی کے لیے زمینی راستوں کو آسان بنایا جائے تاکہ آمد و رفت اور میل جو ل کا سلسلہ آسان ہو انہوں نے کہا ہم ایک ہیں اور ایک رئیں گے۔ ہمیں ایک دوسرے سے کوئی جدا نہیں کر سکتا۔ ہمیں یہاں آ کر مزید اندازہ ہوا کہ آزاد کشمیر کے عوام بھی بے شمار مشکلات و مسائل کا شکار ہیں اور وہ گلگت بلتستان کے بہن بھائیوں کے ساتھ دلی لگاؤ اور محبت رکھتے ہیں لیکن رابطوں کے فقدان کی وجہ سے غلط فہمیوں نے جنم لیا جو ملنے جلنے سے ہی دور ہو سکتی ہیں۔ علامہ سلطان رئیس نے نصابی اصلاحات کے لیے آزاد کشمیر نصاب ایکشن کمیٹی کی جد وجہد کو سراہاتے ہوئے اسے گلگت بلتستان تک وسعت دینے کا اعلان کیا جسکا خیر مقدم کرتے ہوئے نصاب ایکشن کمیٹی نے موسم بہتر ہو جانے پر گلگت بلتستان کا دورہ کر کے وہاں کے دانشوروں اور تعلیمی مائرین کے ساتھ ملاقاتوں و مشاورت کا سلسلہ شروع کرنے کا عہد کیا اور تجویز دی کہ دونوں خطوں کے ہر مکتبہ فکر کے لوگوں کے باہمی روابط کو فروغ دیا جائے گا۔ پریس کانفرنس کے بعد مہمانوں نے محاز رائے شماری کے بانی اور نامور وکیل جناب عبدالخالق انصاری مرحوم کے قائم کیے گے چیمبر کا وزٹ کیا جہاں عبدالخالق انصاری کے صاحبزادہ ناصر انصاری اور ساتھی سعد انصاری نے مہمانوں کی ضیافت کی اور اکبر لائبریری میں مقامی سیاسی و سماجی شخصیات کے ساتھ ملاقات کا اہتمام کیا۔ مولانا سلطان رئیس نے اکبر لائبریری میں اپنی مختصر گفتگو میں عوامی ایکشن کمیٹی کے قیام کے اغراض و مقاصد پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ عوامی ایکشن کمیٹی تمام سیاسی مذہبی سماجی اور طلباء تنظیموں کا ایک اتحاد ہے جسکا مقصد عوام کے بنیادی حقوق کے لیے جد و جہد کرنا ہے اور اسی مقصد کی خاطر عوامی کمیٹی کی آزاد کشمیر میں بھی شاخ قائم کی گئی ہے جسکے کنوینر راولاکوٹ سے تعلق رکھنے والے انجنئیر سردار عابد رشید ہیں جنہوں نے اپنی تقریر میں کہا کہ گلگت بلتستان میں قائم ہونے والی عوامی ایکشن کمیٹی کی آزاد کشمیر میں شاخ قائم کرنا اس حقیقت کو واضع کرتا ہے کہ گلگت بلتستان ہمارا مرکز اور قیادت ہے شرکاء تقریب نے مولانا سلطان رئیس سے مختلف سوالات کیے جبکہ بزرگ رہنماء عبدالجبار بٹ نے اپنی مختصر تقریر میں مسلہ کشمیر پر بھی عوامی ایکشن کمیٹی کو اپنا موقف و پالیسی واضع کرنے کا مشورہ دیا۔ لبریشن فرنٹ کے رہنماء اسلام مرزا نے رات کو مہمانوں کو اپنے گھر قیام کی دعوت دی جہاں متعدد مقامی شخصیات نے مہمانوں کے ساتھ ملاقاتیں کیں۔ دورے کے دوسرے اور آخری دن اے جے کے نصاب ایکشن کمیٹی کی طرف سے تاریخ جموں کشمیر کو نصاب میں شامل کروانے کے حوالے سے ایک سیمینار کا انعقاد کیا تھا جو اس دورے کا اہم مقصد اور سب سے بڑا ایونٹ تھا جسکے اہتمام و انتظامات میں نصاب کمیٹی کے وائس چئیرمین محبوب کاکڑوی نے دن رات ایک کر کے اسے کامیاب بنایا۔ اس سلسلے میں اکبر لائبریری کی انتظامیہ اور مقامی دوستوں و ساتھیوں نے بھی زبردست محنت کی۔ نظامت کے فرائض میزبان محبوب کاکڑوی نے ادا کیے جنہوں نے راقم کو آزاد کشمیر ٹیکسٹ بک بورڈ کے قیام اور جاری قانونی و سیاسی مہم پر شرکاء کو بریفنگ دینے کی دعوت دی جس میں راقم نے بتایا کہ تحریک آزاد کشمیر کی خاطر برطانیہ میں طویل قید سے رہائی کے بعد اداروں کی اصلاح کے لیے کی جانے والی ایک ریسرچ کے دوران انہیں علم ہوا کہ تاریخ جموں کشمیر کو نصاب سے نکال دیا گیا ہے جو ان کے لیے حیرت کا مقام تھا ۔ حکومت کو نصاب درست کرنے کی درخواست کی گئی جو منظور نہ ہونے پرہائی کورٹ میں رٹ کی گئی۔مہم کے نتیجے میں حکومت نے آزاد کشمیر ٹیکسٹ بک بورڈ تو قائم کر دیا مگر جموں کشمیر کی تاریخ پھر بھی نصاب میں شامل نہ کی۔ آزاد کشمیر ٹیکسٹ بک بورڈ کا لیبل لگا کر وہی پرانا نصاب جاری رکھا ۔ ایک بار پھر حکومت سے رجوع کیا گیا مگر منفی رد عمل کے نتیجے میں دوبارہ رٹ کرنا پڑھی جسے ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے باقاعدہ سماعت کے لیے منظور کر لیا مگر چونکہ آزاد کشمیر میں قائم ہونے والی ہر حکومت جموں کشمیر کے معاملات میں برائے نام و بے اختیار ہوتی ہے اس لیے رٹ کی کامیابی کے بعد بھی عدالتی فیصلہ پر عوامی تعاون کی ضرورت ہو گی اس لیے اے جے کے نصاب کمیٹی نے عوامی شعور اجا گر کرنے کے لیے ہر ضلع میں سیمنارز کا سلسلہ شروع کیا ہے۔ مسلم کانفرنس کے رہنماء عبدالقیوم قمر۔ میاں سلطان محمود ایڈووکیٹ۔محمد عمران ایڈووکیٹ۔ سعد انصاری ایڈووکیٹ ۔ ڈاکٹر محمد افتخار ۔محقق راجہ محمد شبیر خان اور تاریخ کے پروفیسر محمود حسین چوہدری نے بھی اظہار خیال کیا۔

 

Quayyum Raja
About the Author: Quayyum Raja Read More Articles by Quayyum Raja: 55 Articles with 41034 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.