تبدیلی ڈاکٹر عافیہ کی رہائی سے مشروط ہے!

2003 ء میں جب قوم کی بیٹی ڈاکٹر عافیہ کو اس کے تین کمسن بچوں سمیت اٹھا کر امریکیوں کے حوالے کیاگیاتھاتو اس وقت آمریت کے زیرسایہ ملک میں ایک منتخب حکومت اور اسمبلی موجود تھی۔ پانچ سال تک اپنے تینوں کمسن بچوں سمیت جبری طور پر لاپتہ رکھنے کے بعد جب 2008 ء میں بگرام ، افغانستان کے خفیہ امریکی عقوبت خانے میں ڈاکٹر عافیہ کی موجودگی سے معروف برطانوی صحافی ایوون ریڈلے نے دنیا کو آگاہ کیا تو اس وقت تک آمر رخصت ہوچکا تھا اور دوسری منتخب حکومت اور اسمبلی معرض وجود میں آچکی تھی۔پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین آصف علی زرداری صدر پاکستان اور یوسف رضا گیلانی وزیراعظم پاکستان کی حیثیت سے فرائض سرانجام دے رہے تھے۔ برطانوی صحافی ایوون ریڈلے نے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے ہمراہ لاہور میں پریس کانفرنس کرکے ڈاکٹر عافیہ پر خفیہ امریکی عقوبت خانے میں انسانیت سوز تشدد کی تفصیلات سے آگاہ کیا تو اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ امریکہ نے اپنے فوجیوں پر حملے کا انتہائی کمزور اوربناء کسی ثبوت کے الزام لگا کر اسے امریکہ منتقل کردیا۔ پھر پیپلزپارٹی کی حکومت کے جھوٹے وعدوں کا ایک طویل سلسلہ شروع ہوا جوکہ 23 ستمبر 2010 ء کو 86 سال کی شرمناک اور ظالمانہ سزا کی صورت میں سامنے آیا۔ جس کے بعد یوسف رضا گیلانی نااہل ہوگئے اور اب یہی کچھ آصف علی زرداری کے ساتھ ہونے جارہا ہے۔2013ء کے عام انتخابات کے نتیجہ میں مسلم لیگ ن کی حکومت برسراقتدار آگئی ۔نواز شریف نے تیسری مرتبہ وزارت عظمیٰ کا حلف اٹھایا اور ساتھ ہی قوم کی بیٹی ڈاکٹر عافیہ کو 100 دن میں وطن واپس لانے کا وعدہ کیا۔نواز شریف کے 100دن 1000دن میں تبدیل ہوگئے مگر ڈاکٹر عافیہ وطن واپس نہیں آسکی مگر اندرون اور بیرون ملک میں عوام، انصاف اور انسانیت کے علمبردار، امریکہ میں عافیہ کے وکلاء اورڈاکٹر عافیہ کی ہمشیرہ ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کی کوششوں سے باراک اوبامہ اپنی مدت صدارت مکمل ہونے پر عافیہ کو بھی صدارتی معافی دینے پر آمادہ ہوگئے تھے مگر عافیہ کی رہائی میں حائل رکاوٹ اس کی پاکستانی شہریت بن گئی کیونکہ امریکی صدرآئینی مجبوری کے تحت کسی غیرامریکی کو معافی دینے کا اختیار نہیں رکھتے تھے جس کاواحد حل یہ تھا کہ جس ملک کا قیدی ہو اس ملک کا صدر یا وزیراعظم صدارتی معافی کیلئے امریکی صدر کو ایک خط لکھے ۔ جس کے لئے پوری قوم نے مل کر ممنون حسین اور نواز شریف سے درخواست بھی کی ، اپیل بھی کی اور مطالبہ بھی کیا کہ 20 جنوری، 2017 ء سے قبل امریکی حکومت کو قوم کی بیٹی ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کیلئے ایک خط لکھا جائے مگر افسوس عافیہ کے امریکی وکلاء اور اہلخانہ کوایک خط نہ دیا گیا... اور 20 جنوری کا دن گذر گیااور... پھروزیراعظم کی نااہلی کا دن آگیا... اور سزا کا دن بھی آگیا۔ قوم کی بیٹی اگر امریکہ کی کارزویل جیل میں ایک خط کا انتظار کررہی تھی تو ددسری جانب مکافات عمل کا سلسلہ شروع ہوچکا تھا جس کی بدولت اڈیالہ جیل وزیراعظم پاکستان اور ان کی بیٹی کا انتظار کررہی تھی۔ اسی سال 2018 ء میں ڈاکٹر عافیہ کی 15 سالہ قید ناحق کے دوران تیسری منتخب اسمبلی نے بھی اپنی مدت مکمل کرلی اورچوتھی مرتبہ عام انتخابات کے نتیجے میں منتخب حکومت اور اسمبلی وجود میں آچکی ہیں۔اس مرتبہ تبدیلی کے وعدے پر قوم نے عمران خان کو مینڈنٹ دیا ہے۔ سابقہ حکمرانوں نے قوم سے کئے گئے کسی وعدے کو پورا نہیں کیا۔ ملک لوڈشیڈنگ کے اندھیروں میں بدستور ڈوبا ہوا ہے۔ کشکول توڑنے کا وعدہ وفا نہ ہوسکا ہے۔ بے روزگاری کا عفریت پھن پھیلائے نوجوان نسل کوبدستور ڈس رہا ہے۔سرکاری اسکولوں اور اسپتالوں میں تعلیم، علاج اور ادویات دستیاب نہیں ہے۔ قوم کی بیٹی ڈاکٹر عافیہ 15 سالوں سے امریکی جیل میں سڑرہی ہے۔ یہ سارے دکھ 98 فیصدعوام کو جھیلنے پڑرہے ہیں۔یہ مسائل 2 فیصد حکمران اورطبقہ اشرافیہ کے نہیں ہیں شاید اسی وجہ سے ان کو حل نہیں کیاجاتا ہے۔ پانی کی قلت ایک عالمی مسئلہ ہے۔ عالمی ماہرین کے مطابق آئندہ جنگیں پانی پر ہوں گی۔ جس کا حل نئے ڈیموں کی تعمیر ہے۔ سرکاری اسپتالوں کی حالت زار، ان میں کرپشن اور ڈیموں کی تعمیر کے سلسلے میں سپریم کورٹ آف پاکستان کے محترم چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کو میدان عمل میں آنا پڑا حالانکہ یہ تمام کام حکمرانوں اور پارلیمنٹ میں موجود سیاستدانوں کے کرنے کے ہیں ۔جب سیاستدان اقتدار کے ایوانوں میں پہنچ جاتے ہیں تو انہیں ملک اور عوام کے مسائل نظر نہیں آتے ہیں اور نہ ہی ان کو اپنے وعدے یاد رہتے ہیں ۔ ان سے جب کسی معاملے پر بازپرس کی کوشش کی جاتی ہے تو یہ قوم اور عدلیہ کو حساب دینے کی بجائے قومی اداروں پر انگلیاں اٹھانے لگتے ہیں۔ آج سیاستدانوں کی اکثریت احتساب کی زد میں آنے کے بعد اداروں کو برا بھلا کہہ رہے ہیں مگر جب یہ اقتدار کے ایوانوں میں براجمان ہوتے ہیں تو ان کو کس نے عوام کے مسائل حل کرنے سے کون روکتاہے؟ قوم کی بیٹی ڈاکٹر عافیہ کو وطن واپس لانے کے مقدس فریضہ سے ان کو کس نے روکا تھا؟ مکافات عمل قدرت کا قانون ہے۔ اﷲ تعالیٰ قرآن مجید میں فرماتا ہے: بے شک تیرے رب کی پکڑ بہت سخت ہے۔

عمران خان کو عوام نے مینڈنٹ تبدیلی کیلئے دیا ہے۔ تبدیلی ڈاکٹر عافیہ کی رہائی سے مشروط ہے یہ بات عمران خان کو سمجھنا ہوگی۔ملک کی 70 سالہ تاریخ گواہ ہے جب بھی عوام میں بے چینی کے آثار پیداہوئے چہرے تبدیل کردیئے گئے۔قوم کے جذبات کیا ہیں اب اس کا احترام کرنا ہوگا۔وزیر اعظم عمران خان اپنے ہر خطاب میں قرآن پاک کی آیت مبارکہ ’’ ایاک نعبد و ایاک نستعین‘‘ ضرورپڑھتے ہیں جس کا تقاضہ ہے کہ وہ کسی خوف اور دباؤ کو خاطر میں نہ لائیں۔وہ قوم کی بیٹی ڈاکٹر عافیہ کی وطن واپسی کے لئے ترجیہی بنیادوں پر وقت نکالیں اور ملک میں تبدیلی کا آغاز قوم کی بیٹی ڈاکٹر عافیہ کو واپس لاکر کریں ۔ عمران خان کو وزارت عظمیٰ کا حلف اٹھائے دو ماہ مکمل ہوچکے ہیں۔ پی ٹی آئی کو اپنے انتخابی منشور کے مطابق کام کرنا چاہئے۔جب عافیہ کو واپس لانے کا وعدہ کیا ہے تو اسے پورا بھی کرنا ہوگا۔ وزیراعظم دورہ کراچی کے موقع پر عافیہ کی ضعیف والدہ ، بہن اور بچوں سے مل لیتے تو عوام کو بہت اچھا میسج جاتا۔وزارت خارجہ نے بھی عافیہ کی اپنی فیملی سے ٹیلی فون پر بات تک نہیں کروائی ہے۔امریکی قوانین میں صرف فون پر بات ہی نہیں قیدیوں کو فیملی اور دوستوں سے وڈیو کانفرنس کاحق بھی حاصل ہے ۔قومی غیرت اور عزت کے اس اہم ترین معاملے کو بھی پی ٹی آئی حکومت نے سابقہ حکومتوں کی طرح نظر انداز کرنے کا سلسلہ جاری رکھا تو تبدیلی بے معنی اور پی ٹی آئی کی ساکھ عوام میں بری طرح پامال ہوجائے گی ۔ حکومت سنبھالنے کے بعد وزیر اعظم عمران خان درجنوں مرتبہ کابینہ کا اجلاس طلب کرچکے ہیں مگر کسی ایک اجلاس میں بھی قوم کے جذبات کی ترجمانی نہیں آئی۔ غیرملکی دوروں کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ یہ قوم کی عزت اور غیرت کا معاملہ ہے۔زندہ قومیں بیٹیوں کی حفاظت کو ہر شے پر فوقیت دیتی ہیں۔ ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کے لئے ساری قوم ایک پیج پر ہے اورپرعزم بھی ہے ۔عوام اور سیاسی جماعتوں کے کارکنوں نے عافیہ کے معاملے میں ہمیشہ پھر پور کردار اداکیا ہے۔وزیراعظم نے حال ہی میں برا یعنی مشکل وقت گذرنے کی نوید سنائی ہے تو اب پی ٹی آئی حکومت کا امتحان شروع ہوگیا ہے ۔ امریکہ میں پاکستانی سفارتکار عائشہ فاروقی کی رپورٹ کے بعد تو حکومت پاکستان کو فوری طور پر حرکت میں آجانا چاہئے تھا۔ حکومت جرات کا مظاہرہ کرے اگر دو دن کے لئے نیٹو سپلائی بند کردی جائے تو عافیہ24گھنٹوں میں پاکستان آسکتی ہے۔یہ مفروضہ نہیں حقیقت ہے کیونکہ پاکستان نے قرضوں کے تلے دبے ہونے کے باوجود امریکہ کو نیٹو سپلائی کیلئے مفت راہداری کی سہولت دی ہوئی ہے۔

Altaf Shakoor
About the Author: Altaf Shakoor Read More Articles by Altaf Shakoor: 5 Articles with 3037 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.