سرائیکی ثقافت ایک عظیم ثقافت

 کسی بھی خطہ ،علاقہ،صوبہ یا ملک کی پہچان اس کی ثقافت ہوتی ہے ثقافت کسی بھی خطہ کی ہو وہ بہت خوبصورت ہوتی ہے اس دنیا میں بہت ہی کم علاقوں میں ثقافت یا کلچر بہتر نہ ہوگا اورباہر کے لوگ اسے پسند نہ کرتے ہونگے مگر دنیا کی زیادہ ترثقافتیں بہت ہی پیاری ہیں۔پاکستان میں بھی مختلف ثقافتیں ہیں جن میں سب سے اہم بلوچستان ، سندھ،پختون،پنجاب اور سرائیکستان کی ثقافتیں شامل ہیں۔سندھی ثقافت دیکھیں تو اس کے برابر کی ثقافت بہت ہی خوبصورت ہے جس کی مثال شاید نہ ملے ۔ بلوچستان کی ثقافت اور حسین ہے اسی طرح پنجاب اور پختون کی ثقافت بھی کسی سے کم نہیں۔ مگر پاکستان میں ایک ایسی ثقافت موجود ہے جو انتہائی دلکش ،حسین ،خوبصورت اور بہترین و اعلیٰ روایات پر مشتمل ہے جس کی ثقافت ،تہذیب وتمدن انتہائی محبت ،خلوص وپیار سے بھری ہوئی ہے۔اس ثقافت کو پاکستان بننے سے اب تک ہمیشہ نظر انداز کیا گیا اوریہ ثقافت آہستہ آہستہ گم ہونے لگی۔

پاکستان بننے کے فوراً بعدیہی ثقافت تھی جس نے پاکستان کر کھڑا ہوکر چلنا سکھایا تھا۔اسی ثقافت کے متعلق قائداعظم محمد علی جناح نے فرمایا تھا کہ پاکستان بننے سے قبل پاکستان یہاں موجود تھا اور وہ ثقافت کوئی اور نہ تھی اس ملک کی سرائیکی ثقافت تھی جسے وقت کے حکمرانوں نے ہمیشہ تنگ نظر ی کی عینک سے دیکھا۔

ثقافت کیا ہے ؟ ثقافت سے مراد کسی بھی علاقے کا رہن سہن ،کھانا پینا،اٹھنابیٹھنا، لوگوں سے میل جول اور اندازگفتگو ،شعرا کرام ،موسم ،کھیل کود،شادی بیاہ ودیگر رسومات کے علاوہ اور بھی بہت ساری چیزیں شامل ہیں جو ثقافت میں شمار ہوتی ہیں ثقافت کے لئے انگریزی میں استعمال ہونے والا لفظ ’’کلچر‘‘ ہے۔سرائیکی کلچر میں عام طور پر مرد حضرات شلوار قمیض پہنتے ہیں اسکے علاہ بہت سارے لوگ پٹکا اور لنگی بھی پہنتے ہیں پرانے وقتوں میں ننگے سر گھومنا معیوب سمجھا جاتا تھا اور معزز اور بزرگ افراد سر پر پٹکا ضرور پہنتے تھے ۔خواتین شلوارقمیض پہنتی ہیں جبکہ سر پر دوپٹہ (بوچھنڑ) اورھتی ہیں ۔یہاں کے لوگ انتہائی ملنسار ،کھلے دل کے اور مہمان نواز ہیں اگر کوئی مہمان گھر آجائے توکچھ نہ کچھ تواضع ضرور کرتے ہیں۔

اس خطہ کی ثقافت میں جتنا بھی پیار محبت ہے وہ صوفیا کرام اور بزرگان دین کی تعلیمات کی وجہ سے ہے صوفیاکرام کے کلام میں ہر جگہ محبت جھلکتی ہے اس دھرتی کا ایک ایسا علاقہ (اچ شریف) بھی ہے جہاں تقریباً سو لاکھ صوفیا کرام پردہ نشین ہیں۔جبکہ اس کے علاوہ ملتان ، مظفرگڑھ،راجن پور و دیگر علاقوں میں بھی بہت سارے نامور صوفیا کرام موجود رہے جہاں آج بھی ان کے احکامات اور تعلیمات پر عمل کیا جاتا ہے ۔ان میں حضرت خواجہ غلام فریدؒ آف کو ٹ مٹھن شریف،سرور سخیؒ ڈیرہ غازی خان،شاہ رکنؒ عالم آف ملتان ، سید امام علی شاہؒ،بہاوالدین زکریا ؒ، شاہ شمس تبریزؒاور خواجہ ابوبکر وراق ؒ شامل ہیں۔
اسی طرح ادب میں شاکر شجاع آبادی، امان اﷲ ارشد، احمد خان طارق، شاکر مہروی قابل ذکر ہیں۔جبکہ موسیقار میں عطاء اﷲ عیسیٰ خیلوی ، منصور ملنگی،پٹھانے خان،عابدہ پروین،طالب حسین درد اور اﷲ ڈتہ لونے والا شامل ہیں۔سرائیکی موسیقی آج بھی پورے پاکستان میں شوق سے سنی جاتی ہے۔مگر افسوس سرائیکی ثقافت کے اس خوبصورت حصے پر بھی آج تک توجہ نہیں دی گئی۔

سرائیکی ثقافت میں مہمان نوازی ایک اہم ترین حصہ ہے ،سرائیکی کھانوں میں ساگ ، چلڑا اور سوہانجنا بہت اہم ہیں ان دونو ں پکوانوں کو اس علاقہ کی سوغات کی حثیت حاصل ہے۔اس کے علاوہ علاقہ کے لوگ سردیوں میں جب بھی اس خطہ سے دور جاتے ہیں تو اپنے رشتہ داروں کو ساگ اور چلڑے کی فرمائش ضرور کرتے ہیں۔پاکستان کے بہت سے لوگ آج بھی ساگ ،چلڑا اور سوہانجنا سے ناواقف ہیں،یہ انتہائی اعلیٰ اور غذائیت سے بھرپور سالن اور چاول کی روٹی ہے۔چلڑا دیسی چاول کے آٹے سے تیا ر کیا جاتا ہے جو کہ بہت ہی مزیدارہوتا ہے ۔ اس کے علاوہ یہاں کے آم، انار اور کجھور بھی پورے ملک بلکہ دنیا میں مشہورہی۔علی پور کے آم اور انار آج بھی پوری دنیا میں بھیجے جاتے ہیں۔اس کے علاوہ اور بھی بہت سی سوغاتیں ہیں جو پاکستانی ثقافت کو چار چاند لگاتی ہیں۔

نیلا رنگ اس دنیا میں خوبصورتی کی علامت ہے اگر ہم آسمان کو دیکھیں تو نیلا نظر آتا ہے اس کے علاوہ کئی ممالک میں بھی اس رنگ کو خوش قسمتی کی علامت سمجھا جاتا ہے اس طرح سرائیکی ثقافت میں بھی نیلا رنگ بہت زیادہ اہمیت رکھتا ہے اس خطہ کے درباروں پر اگر کاشی گری دیکھی جائے تو وہاں پر بھی نیلا رنگ نمایاں نظر آتا ہے۔اس خطہ کی پہچان اجرک کا رنگ بھی نیلا اور سفید ہے ،یہ اجرک جو شخص پہن لے اس پر خوب ججتی ہے۔اس خطہ کے عوام اپنی ثقافت سے بے حد لگاؤرکھتے ہیں اور اپنے تہواروں پر ضرور استعمال کرتے ہی۔

جیسا کہ میں پہلے ہی کہہ چکا ہوں کہ ہر خطہ کی ثقافت خوبصورت ہوتی ہے اور اس خطہ کے عوام کا حق ہے کہ وہ اپنی ثقافت کو زندہ رکھیں اور اپنی ثقافت کیلئے بھر پور کام کریں ۔کیونکہ کوئی بھی شخص ایک ہی موسم سے اکتا جا تا ہے جیسے پاکستان میں چار موسم ہیں اور یہا ں کے لوگ ان موسموں کو خوب انجوائے کرتے ہیں،اسی طرح پاکستان کی تمام ثقافتیں انتہائی خوبصورت ہیں۔

حکومت پاکستان کو چاہیے کہ یہاں کی ثقافتوں کو زندہ رکھنے کے لئے مساوی کام کرے اور ہر خطہ کی ثقافتوں کی ترقی کیلئے کام کرے تاکہ چاروں موسموں کی طرح اس خطہ کے یہ خوبصورت رنگ بھی ہمیشہ جگمگاتے رہیں۔جو کتاہیاں سابقہ ادوار میں رہ گئیں ان کا ازالا کرتے ہوئے سرائیکی ثقافت پر خاص اور بھرپور توجہ دینی چاہیے۔

آخر میں یہی دعا ہے کہ میرے وطن کے یہ خوبصورت رنگ ہمیشہ جگمگاتے رہیں۔اﷲ تعالیٰ ہم سب کا حامی و ناصرہو آمین۔
 

Shahid Aziz Anjum
About the Author: Shahid Aziz Anjum Read More Articles by Shahid Aziz Anjum: 6 Articles with 8972 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.