قرآن پاک کی سورہ ال عمران کی آیت نمبر 26 میں ارشاد
باری ھے کہ”
آپ کہہ دیجئے اے اللہ! اے تمام جہان کے مالک! تو جسے چاہے بادشاہی دے اور
جس سے چاہے سلطنت چھین لے اور تو جسے چاہے عزت دے اور جسے چاہے ذلت دے،
تیرے ہی ہاتھ میں سب بھلائیاں ہیں ،بے شک تو ہر چیز پر قادر ہے۔”
عزت اور ذلت دونوں ہی اللہ تعالی کے ہاتھ میں ہے۔اللہ چاہے فقیر کو غنی
کردے یا غنی کو فقیر کر دے۔
تاریخ لکھی جا رہی ھے اور مورخ لکھے گا۔۔کہ اسلام کے مضبوط نظریہ پر ایک
ملک وجود میں آیا جسکا نام پاکستان تھا اور اسکی آزادی کے بہتر سال بعد ملک
پاکستان کے پاکستانیوں کو ایک ایسا وزیر اعظم ملا جس نے سڑک پر پڑے ہوئے
لوگوں کو بھی انسان سمجھا۔ اشرف المخلوق انسانیت تصور کیا, ان کیلئے ملک
بھر میں شیلٹر ہومز بنانے کا اعلان کیا بلکہ قائم کر کے بتایا کہ ریاست
مدنیہ کا تصوو لے کر آیا ھوں اور ان شاءاللہ بنا کر بھی جاؤں گا ۔عام انسان
کو محفوظ پناہ فراہم کرنے کی ابتدا کر دی ھے.وزیر اعظم عمران خاں کے اس
اعلان کیساتھ اور بحیثیت ان کے حکمران پاکستان۔۔۔!!
حضرت عبد اللہ بن عمر وبن عاص رضی اللہ عنہ فر ماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی
اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ دنیا کے اندر لوگوں کے ساتھ رحم وکرم کرنے
والوں کے ساتھ رحمٰن بھی رحم وکرم کا معاملہ کرے گا .لہذا زمین میں رہنے
والوں کے ساتھ ہمدردی اورصلہ رحمی کرو آسمان والے تمھارے ساتھ رحمت وشفقت
کا معاملہ کریں گے ،اور رحمت وہمدردی ،اللہ تعالیٰ کی صفتِ رحمت کا ایک جزء
ہے ، جو شخص اس کو اپنے ساتھ جوڑے گا ،اللہ تعالیٰ اسکو اپنی رحمت سے جوڑ
دیگا اور جو شخص اسکو اپنے سے کاٹ کر الگ کرے گا تو اللہ تعالیٰ اس کو اپنی
رحمت سے کاٹ کر دور کر دیگا .
مجھ سمیت تمام اہل وطن ؤ فکر کو حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کا ایک اثر
انگیز واقعہ یاد کر کے جان لینا چاہیے کہ قوم کا حکمران ایسا ہی ہونا چاہیے
جس کے دل میں خوف خدا ہو ,محبت رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم ھو, اور
جو جانتا ہو کہ اُسے اپنے دور حکومت کا ایک دن جوابدہ اللہ رب العزت کے ہاں
بھی ہونا ہے۔۔۔!!!
سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے بعد خلیفہ ثانی حضرت عمر فاروق
رضی اللہ عنہ نے چوبیس لاکھ مربع میل پر حکومت کی.راتوں کو اٹھ اٹھ کر پیرا
دیتے تھے اور لوگوں کی ضرورت کا خیال رکھتے تھے.
کہتے تھے اگر فرات کے کنارے ایک کتا بھی پیاسا مر گیا تو کل قیامت کے دن
عمر (رضی اللہ عنہ )سے اس بارے میں پوچھ ہو گی.
حضرت جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا :
جو شخص لو گوں پر رحم نہیں کر تا اس پر اللہ تعالیٰ بھی رحم نہیں فرمائے گا
۔
حضرت جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا
جس نے آدمیوں پر رحم نہ کیا اللہ تعالیٰ اس پر رحم نہ کرئے گا ۔
حضرت ابی ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ایک شخص
جا رہا تھا اس نے راہ میں کانٹے دار شاخ پائی سو اسے ہٹادیا ۔ پس اللہ
تعالیٰ نے اس کی جزادی اور اس کو بخش دیا۔
وزیراعظم عمران خان نے شلٹر ہوم کا سنگ بنیاد رکھ دیا.
وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ لاہور
شہر کے مختلف مقامات پر بڑی تعداد میں لوگ کھلے آسمان تلے فٹ پاتھوں او
ردیگر جگہوں پر سو کر رات گزارتے ہیں، ایسے لوگوں کی تعداد کے بارے میں
مختلف اندازے اور تخمینے لگائے گئے ہیں۔یہاں پر لوگوں کی اکثریت کو بنیادی
سہولتوں مثلاً صاف ستھرا ہونے کے لیے ماحول ، کپڑے دھونے،محفوظ طو رپر رات
گزارنے اور ابتدائی طبی امداد کے لئے موزوں جگہ کی ضرورت ہوتی تھی جو فراہم
کر دی گئ ھے ۔
جس پناہ گاہ کا سنگ بنیاد وزیراعظم صاحب نے لاہور میں رکھا ھے یہ ریاست
مدنیہ کی طرف پہلہ قدم ھے. اس کے قیام سے ایسے لوگوں کی عزت نفس کی بحالی،
ضرورت مند لوگوں کی ضرورت ھو گئ
وزیراعظم عمران خان صاحب نے لاہور میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ
سڑکوں پر سونے والے کسی کا ووٹ بینک نہیں ہوتے یہی وجہ تھی کہ ان کے لیے
کوئی کام نہیں کرتا۔
عمران خاں صاحب وہی آدمی ہے جس نے اپنی بادشاہوں والی زندگی قربان کر کے 22
سال لگا دیے کرپٹ مافیا کے خلاف جدوجہد کرتے کرتے ہوئے۔۔اور قوم کی موجودہ
حالت اور معیار زندگی کو بہتر بنانے کے لیے۔اس کے ساتھ ساتھ اس کے دل میں
انسانیت کی خدمت کم نہ ہو سکی بلکہ انسانیت کا جتنا مطالعہ وہ کرچکا ھے میں
کہہ سکتا ھوں کہ پاکستانی قوم کو انشاءاللہ یہی لیڈر بہتر معیار زندگی دے
گا اور ملک کو ترقی کی طرف لے کر جائےگا,نئی نسل کو روشن مستقبل فراہم کرے
گا, آغاز ہو چکاہے.مشکلات کا سامنا ہے,حالات ابھی قابو میں نہیں مگر میرا
کپتان کھیلنا جانتا ہے۔
کِسی نے یہُودی بنایا، کِسی نےمُشرک کہا ،کسی نے نشٸ اور کسی نے زانی تک
کہا, بغیر تصدیق جسکے دل ؤ زبان سے جو بیان ھو سکتا تھی وہ کر گزرا
لیکن اللہ مالک ھے کائنات کا وہ دل کے ارادوں سے واقف ھے..... اللہ رَبُّ
العِزت نے حاکِم بنادیا۔!الحمد للہ
|