آزادی کشمیریوں کا بنیادی حق!!!

بھارت کا غاصبانہ تسلط آج بھی قائم ہے۔ 8لاکھ سے زیادہ بھارتی فوجی مقبوضہ وادی پر قبضہ جمائے ہوئے ہیں ،کٹھ پتلی وزیراعلیٰ کے ذریعے ریاست کا انتظام چلایا جاتا ہے اور من مانے فیصلے کرائے جاتے ہیں جبکہ یہ کشمیریوں اوراس کی قیادت کی جدوجہد آزادی کو کچلنے کیلئے بھی ہمہ وقت تیار رہتاہے ۔مقبوضہ وادی سے روزانہ شہادتوں کی اطلاعات مل رہی ہیں ۔بھارتی فورسز نے جہاں انسانی جانوں کو نقصان پہنچانے کا گھناونا عمل شروع کر رکھا ہے وہیں ،احتجاج کرنے والوں کو بذورطاقت روکنے کا وحشیانہ عمل بھی جاری ہے ۔

مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم شدومد کے ساتھ جاری ہیں اور ان میں روز بروز اضافہ ہورہاہے۔دنیا ظلم ہوتا دیکھ رہی ہے ،مگر کسی میںانسانی ، اخلاقی اورسفارتی جرات نہیں ہے کہ وہ اس ظلم کے خلاف کچھ بول سکے ۔ پاکستان 1947سے ہی اس تنازع کے حل کیلئے کوشاں ہے۔کشمیری اب تک ایک لاکھ سے زائد جانوں ،ہزاروں عصمتوں کی قربانی دے چکے ہیں اورمسلسل قربانیاں دے رہے ہیں ۔ 70سال سے سیاہ تاریخ رقم کی جارہی ہے مگران کے پایہ استقلال میں لغزش نہیں آئی ہے۔یہی وجہ ہے کشمیر کی تحریک آزادی کی سب سے بڑی تحریک بن چکی ہے ۔اب اسے محسوس کیا اور سمجھا جانے لگا ہے ۔کشمیریوں کا بنیادی مطالبہ یہی ہے کہ بھارت مقبوضہ وادی پر سے اپنا ناجائز قبضہ ختم کرے اورانہیں اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق استصواب رائے کا حق دے۔

بھارت کشمیریوں کا بنیادی حق سلب کرتے ہوئے ان پرمظالم جاری رکھے ہوئے ہے ۔پاکستان اس مسئلے کو حل کرنا چاہتا ہے مگر بھارت نے اس کبھی اسے سنجیدگی سے نہیں لیا ۔مسئلہ کے پرامن حل کیلئے اقوام متحدہ میں منظورقراردادیں موجود ہیں جن پر آج تک عمل نہیں کیا گیا۔بھارت کوجب بھی مسئلہ کشمیر کے پرامن حل کیلئے مذاکرات کی دعوت دی گئی، اس نے راہ فرار اختیار کی اور پاکستان کیخلاف ہیلے بہانوں سے پروپیگنڈا شروع کردیا ،یعنی اس نے مسئلہ پر سرے سے سنجیدگی کا مظاہرہ ہی نہیں ۔

کشمیر پر غاصبانہ قبضہ جاری رکھنے کیلئے 1947 میں آزادی ہند کے وقت مہاراجہ کشمیر و بھارتی حکمرانوں نے ناپاک گٹھ جوڑ کر لیا اور بھارت نے اپنی فوجیں کشمیر میں داخل کر کے اسکے بڑے حصے پر قبضہ کر لیا تھا۔ کشمیریوں جدو جہد کے باعث کشمیر آزاد ہونے کے قریب تھا کہ بھارت نے اقوام متحدہ میں کشمیرکا مسئلہ اٹھادیا۔اقوام متحدہ نے تنارع کے حل کیلئے 2 قراردادیں منظورکیں جن میں نہ صرف کشمیریوں کے حق خود ارادیت کو تسلیم کیا گیا بلکہ طے کیا گیاکہ کشمیریوں کو اپنی قسمت کا فیصلہ کرنے کیلئے رائے شماری کا موقع فراہم کیا جائیگا۔تقسیم ہند کے وقت وائسرائے ہند لارڈ ماونٹ بیٹن نے کہا تھا کہ تقسیم ہند میں کسی ریاست سے زیادتی نہیں ہو گی۔ کسی ریاست کی بھارت یا پاکستان میں شمولیت پر تنازع پیدا ہوا تو وہاں کے عوام سے رائے لی جائے گی۔عوام جو فیصلہ کریں گے وہی قبول کیا جائے گاجبکہ جموں و کشمیر کے بارے میں کہا گیا کہ برٹش گورنمنٹ کی خواہش ہے کہ ریاست سے دہشت گردوں کے انخلا کے بعد حالات معمول پر آنے پر عوام کی رائے عامہ لی جائے گی او ر اس کی بنیاد پر الحاق کا فیصلہ ہوگا۔ بھارت کے پہلے وزیر اعظم جواہر لعل نہرو نے یہ وعدہ کیا کہ وہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیریوں کو استصواب رائے فراہم کریں گے،آج 70برس بعد بھی کشمیریوں کو اپنا حق رائے دہی استعمال کرنے نہیں دیا گیا ۔

بھارت کا غاصبانہ تسلط آج بھی قائم ہے۔ 8لاکھ سے زیادہ بھارتی فوجی مقبوضہ وادی پر قبضہ جمائے ہوئے ہیں ،کٹھ پتلی وزیراعلیٰ کے ذریعے ریاست کا انتظام چلایا جاتا ہے اور من مانے فیصلے کرائے جاتے ہیں جبکہ یہ کشمیریوں اوراس کی قیادت کی جدوجہد آزادی کو کچلنے کیلئے بھی ہمہ وقت تیار رہتاہے ۔مقبوضہ وادی سے روزانہ شہادتوں کی اطلاعات مل رہی ہیں ۔بھارتی فورسز نے جہاں انسانی جانوں کو نقصان پہنچانے کا گھناؤنا عمل شروع کر رکھا ہے وہیں ،احتجاج کرنے والوں کو بذورطاقت روکنے کا وحشیانہ عمل بھی جاری ہے ۔مقبوضہ وادی میں اکثر ٹیلی فون اورانٹرنیٹ سروس معطل کردی جاتی ہے۔ہڑتالوں سے کاروبارزندگی مفلوج ہوچکا ہے ۔

یہ خوش آئند بات ہے کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی کمیٹی نے گزشتہ دنوں حق خود ارادیت کے حوالے سے پاکستان کی پیش کردہ قرار داد متفقہ طور پر منظور کرلی۔ غیر ملکی اور سامراجی تسلط میں زندگی گزارنے پر مجبور افراد کو حق خود ارادیت دینے کے بارے میں قرار داد کی ریکارڈ 83 ممالک نے حمایت کی۔ قرار داد کو آئندہ برس حتمی منظوری کے لیے جنرل اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔ قرارداد میں ملکوں سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ دیگر ممالک و علاقوں پر اپنے قبضے ، فوجی مداخلت اور تمام جبر پرمبنی تمام کارروائیاں ختم کریں۔ اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب ڈاکٹر ملیحہ لودھی نے قرار داد کی منظوری پر اس عزم کا اعادہ کیا کہ بغیر کسی استثنیٰ کے اور بشمول کشمیری اور فلسطینی عوام کے دنیا بھر میں کسی بھی قوم کا حق خود ارادیت ناقابل تنسیخ ہے۔ انہوں نے بتایا کہ یہ قرار داد اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی تیسری کمیٹی جو سماجی، انسانی اور ثقافتی امور سے متعلق ہے میں پیش کی گئی تھی ،کمیٹی نے یہ قرارداد بغیر رائے شماری کے متفقہ طور پر منظور کرلی ہے۔ رواں سال اس قرارداد کی حمایت کرنے والے ممالک کی تعداد میں 8 کا اضافہ ہوا ہے جو اس بات کا ثبوت ہے کہ عالمی سطح پر حق خود ارادیت کی حمایت میں اضافہ ہوا ہے۔

حق خود ارادیت کی قرارداد پر ممالک عمل کریں تو بہت سے مسائل حل ہوسکتے ہیں ۔اس دائرے میں امریکا بھی آئے اورشام کے حکمران بھی ،برما کی بدھسٹ حکومت پر بھی آئے اورسیکولربھارت بھی اوران لوگوں کو حق خود ارادیت ملے جو ظلم کی چکی میں پس رہے ہیں ۔آگ و خون میں نہارہے ہیں اورانہیں دنیا میں کوئی پوچھنے والا نہیں ۔پاکستان اور اس کی مسلح افواج کی ہمیشہ سے کوشش رہی ہے کہ مقبوضہ کشمیرآزاد ہو،کشمیریوں کوان کا بنیادی حق ملے اوروہ آزاد فضا میں سانس لیں ۔ہمیں یقین ہے کی کشمیریوں کی جدوجہد آزادی ضرور رنگ لائے گی اور یہ حق لینے سے دنیا انہیں دنیا کی کوئی طاقت نہیں روک سکتی۔

Zain Siddiqui
About the Author: Zain Siddiqui Read More Articles by Zain Siddiqui: 29 Articles with 23747 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.