تصویر کے پیچھے کیا ہے

پاکستان کے دو طالب علم بارڈر پہ جا کر ایک سٹون کے ساتھ کھڑے ہو کر ایک تصویر بناتے ہیں جس پہ لکھا ہے انڈیا 300 کلو میٹر
یہ تصویر سوشل میڈیا پہ آتے ہی انڈیا شور مچاتا ہے چیختا ہے کہ پاکستان سے دو دہشت گرد بھارت میں داخل ہو چکے ہیں۔ریڈ الرٹ جاری کر دیا جاتا ہے۔
انڈین میڈیا ہر طرف خوف کے سائے پھیلا رہا ہے۔
نہ کوئی یہ ایجنسی کی خبر ہے نہ کسی دوسرے ملک سے خبر لیک ہوئی ہے پھر بھی صرف تصویر پہ میڈیا اتنا شور مچاتا ہے۔
اس کی وجہ کیا واقعی کوئی خوف ہے جو انڈیا پہ طاری ہے؟؟
تو اس کا جواب ہے نہیں۔
انڈیا دراصل ایسے ڈرامے کرنے میں بہت ماہر ہو چکا ہے۔
آئے دن پاکستان میں دہشت گردی کرتا ہے پا کستان میں جب اس کے خلاف ثبوت ملتے ہیں تو یہ تماشے شروع کر دیتا ہے۔
اس طرح وہ دنیا کی نظریں دوسری جانب مبذول کراتا ہے۔
پاکستان میں چینی سفارت خانے پہ حملہ کرایا پاکستان کو انڈیا کے خلاف ثبوت ملے بلکہ اس حملے کا ماسٹر مائنڈ انڈیا کے ایک ہسپتال میں زیر علاج ہے پاکستان نے سب بتا دیا تو اس کے میڈیا نے ایک تصویر لے کر شور و غوغا شروع کر دیا۔
پوری دنیا میں رسوائی سے بے نیاز انڈیا کے اس تصویر پہ شور مچانے کے بہت سے مقاصد تھے۔
پہلا دنیا کو باور کرانا کہ وہ پاکستان جیسے دہشت گردوں کے ملک کا ہمسایہ ہے اور ہر وقت خوف میں مبتلا رہتا ہے۔
دوسرا بمبئی حملے خو حقیقت مان لیا جائے تاکہ دنیا سمجھے واقعی حملہ ہوا تھا تبھی یہ خوف میں رہتے ہیں۔
تیسرا چینی سفارت خانے پہ حملے سے دنیا کی توجہ ہٹانا۔
چوتھا کشمیر میں اس وقت بھارتی فوج نے تباہی مثالی ہوئی ہے اور مسلسل قتل و غارت کر رہی ہے۔چند دنوں میں ہی کئی کشمیری شہید کر چکی ہے۔
ظلم کی انتہا ایک ننھی سی ڈیڑھ دو سال کی بچی کی آنکھ پیلٹ گن سے ختم کردی ہے۔
کشمیری بے بسی کی تصویر بنے ہر روز اپنے پیاروں کو کھو رہے ہیں۔دنیا میں کوئی ان کا پرسان حال نہیں۔اور انڈیا چاہتا بھی نہیں کہ کوئی ان کی فریاد سنے کہیں ان کا معاملہ زیادہ نہ اٹھے سو ادھر سے نظریں ہٹانا تھا۔
پانچواں دنیا کو اپنی بے بسی و مظلومیت دکھانا۔
اس کا یہ میڈیا وار کا ایک طریقہ ہے دنیا کو اپنی طرف رکھنے کے لئے کبھی کبوتر،تو کبھی سیب گرفتار ہو جاتے ہیں۔ ورنہ وہ ایسی باتیں نہ کرے جس پہ ایک بچہ بھی ہنس پڑتا ہے۔
ضرورت اس بات کی ہے کہ ہمیں بھی اس وار کا جواب اسی وار سے دیں اور اپنے میڈیا پہ اس کے رونے کو لے کر چلنے کی بجائے اپنا رونا بند نہ کریں اور دنیا کو دکھاتے رہیں کہ اصل دہشت گرد کون ہے۔

دوسری رخ اس واقع کا یہ بھی ہے کہ اﷲ مومن کا خوف کفار پہ مسلط کئے رکھتا ہے۔اور کافر کے مسلمان کے مقابل مت مری ہی رہتی ہے وہ بوکھلایا ہی رہتا ہے۔
لیکن بہت جلد یہ اپنے ہی ڈراموں کی وجہ سے دنیا میں بدنام و رسوا ہو کر اپنی بات کی وقعت کھو دے گا ان شا اﷲ۔
دنیا بار بار کے ڈرامے کو بالآخر سمجھ لے گی۔
جیسا کہ بمبئی حملے پاکستان یا کوئی مسلمان نے نہیں بلکہ ایک غیر مسلم جرمنی کے صحافی ایلیس ڈیوڈسن نے پوری کتاب لکھ دی ہے اور بھارت کے منہ پر اس کے جھوٹ کے پول کھول کے طمانچہ مارا ہے۔
دوسری طرف اجمل قصاب کا ڈومیسائل بھی انڈین نکل آیا ہے۔
اس واقعے میں بھی عام بندہ بھی بات کو سمجھ سکتا ہے کہ اجمل کو پھانسی کیوں دی اسے دنیا کے سامنے پیش کیوں نہ کیا وغیرہ۔
اسی طرح ہر میدان میں بھارت کو شکست ہوگی ان شا اﷲ۔
اس کی چالیں اسی کے گلے پڑ جائیں گی۔
کیونکہ پاکستان ایک پرامن ملک ہے اور اس کی طرف سے سینکڑوں دہشت گردانہ حملے ہونے کے باوجود امن کی راہ اختیار کئے ہوئے ہے۔بھارت کو اب ان اوچھے اور سفاکانہ ہتھکنڈوں سے باز رہنا ہوگا ورنہ اس کی ایسی حرکتوں کی وجہ سے جو خطے میں میں تباہی آئے گی وہ پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے سکتی ہے اور اس کا زمہ دار بھارت شیطان ہوگا۔
جتنی توانائی اور پیسہ پاکستان کو بدنام کرنے کے لگاتا ہے وہی اپنی غریب عوام کی خرچ کرے جو دو وقت کی روٹی اور تن پہ کپڑے کو ترستی ہے۔
اسی لئے ہم بھارت کو کہتے ہیں امن کی راہ اختیار کرو کشمیر کو چھوڑو اور پاکستان کو بھی امن سے رہنے دے۔یہی اس خطے کے لئے اور اس کی عوام کے لئے بہتر ہے۔
اور آخر میں ہم عمران خان صاحب سے مطالبہ کرتے ہیں کہ کشمیریوں پہ ایک تقریر کف دینا ہی کافی نہیں ہے یہ تو نواز شریف نے بھی کردی تھی آپ کوئی عملی قدم بھی اٹھائیں کشمیر میں ظلم بند کرائے جائیں اور عالمی سطح پر کشمیر میں آزادانہ حق رائے دہی کی راہ ہموار کی جائے اور کشمیر یوں کو ان کا حق دیا جائے۔
تاکہ معصوم جانوں کو امان حاصل ہو

Isha Naim
About the Author: Isha Naim Read More Articles by Isha Naim: 13 Articles with 11037 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.