انٹرنیٹ کی ایجاد کب اور کیسے ہوئی؟

آج کے اس ٹیکنالوجی کے دور میں انٹرنیٹ کی خدمات کو جھٹلایا نہیں جا سکتا۔ اس کی وجہ سے پوری دنیا ایک گلوبل ولیج بن چکی ہے۔ اب کوئی بھی معلومات کسی بھی انسان کی دسترس سے دور نہیں ہے۔
ہم اپنے پیاروں سے بات کرتے ہیں، تحریری پیغام بھیجتے ہیں، وڈیو کال کرتے ہیں، تصاویر ارسال کرتے ہیں، خبریں پڑھتے اور دیکھتے ہیں، بہت سی کتابیں گانے فلمیں ڈاؤن لوڈ کرتے ہیں، ریڈیو سننے اور آن لائن گیم کھیلنے کے علاوہ چیزوں کی بکنگ کرتے ہیں، یہ فنگر ٹپس پر دستیاب ہوتا ہے۔ اس کا واحد بہترین ذریعہ ہے انٹرنیٹ۔ اب یہ آیا کہاں سے، کس نے بنایا؟ یہ ایک دلچسپ سوال ہے۔ دراصل یہ کئی ذہین انسانوں کی محنت اور کاوشوں کا نتیجہ ہے۔

آج کے اس ٹیکنالوجی کے دور میں انٹرنیٹ کی خدمات کو جھٹلایا نہیں جا سکتا۔ اس کی وجہ سے پوری دنیا ایک گلوبل ولیج بن چکی ہے۔ اب کوئی بھی معلومات کسی بھی انسان کی دسترس سے دور نہیں ہے۔

ہم اپنے پیاروں سے بات کرتے ہیں، تحریری پیغام بھیجتے ہیں، وڈیو کال کرتے ہیں، تصاویر ارسال کرتے ہیں، خبریں پڑھتے اور دیکھتے ہیں، بہت سی کتابیں گانے فلمیں ڈاؤن لوڈ کرتے ہیں، ریڈیو سننے اور آن لائن گیم کھیلنے کے علاوہ چیزوں کی بکنگ کرتے ہیں، یہ فنگر ٹپس پر دستیاب ہوتا ہے۔ اس کا واحد بہترین ذریعہ ہے انٹرنیٹ۔ اب یہ آیا کہاں سے، کس نے بنایا؟ یہ ایک دلچسپ سوال ہے۔ دراصل یہ کئی ذہین انسانوں کی محنت اور کاوشوں کا نتیجہ ہے۔

انٹرنیٹ کی تاریخ زیادہ پرانی نہیں ہے۔ صرف 55 سال پہلے کی بات ہے یعنی 1962ء میں جے سی آر لائک نامی سائنسدان تھے جنہوں نے اس کی بنیاد انٹرگلیکٹک نامی نیٹ ورک بنا کر رکھی۔ دراصل یہ ایک ایجنسی سے تعلق رکھتے تھے جس کا نام ’ڈی ارپا‘ یعنی ڈیفنس ایڈوانس ریسرچ پروجیکٹ تھا، جس کا اولین مقصد دنیا بھر کے لوگوں کو کمپیوٹر استعمال کرتے ہوئے ہر طرح کی معلومات تک رسائی دینا ممکن بنانا تھا۔

بس اس خواب کو لے کر جے سی آر لائک میدان میں اتر گئے اور ڈی ارپا کے ہیڈ بنے۔ ان کے 2بیٹے وینٹ کرف اور بوب کھین، جنہوں نے 1974ء میں انٹرگلیکٹک نیٹ ورک کا نام انٹرنیٹ رکھ دیا اور جے سی آر لائک کے مشن کو آگے بڑھاتے ہوئے ٹی سی پی ٹرانسمیشن کنٹرول پروٹوکول کا نظام متعارف کروایا۔

اس کے بعد 1976ء میں ڈاکٹر رابرٹ کلف نے ایک تار ایجاد کیا جسے ایتھرنیٹ کوایکسیل کیبل کہتے ہیں، اس کے ذریعے ایک کمپیوٹر سے دوسرے کمپیوٹر میں ڈیٹاٹرانسفر کیا جا سکتا تھا۔ جیسے فائل ٹیکسٹ وغیرہ۔ مگر یہ محدود جگہ میں کام کر سکتا تھا۔ صرف دفتر، اسکول یا کسی عمارت کے اندر۔ پھر 1983ء میں وینٹ کرف اور بوب کھین نے ڈی ارپا کا نام تبدیل کر کے ارپا نیٹ رکھ دیا اور ساتھ یہ شرط رکھ دی کہ جسے بھی انٹرنیٹ درکار ہو، اسے ٹی سی پی لینا ہوگا۔

یہ ابھی شروعات تھی۔ مزید ترقی 1984ء میں ہوئی جب ڈاکٹر جوہن پوسٹل نے ویب کی بنیاد رکھی. اس طرح مختلف اداروں کے لیے الگ الگ طریقوں سے سرچ کیا جا سکتا تھا جیسے آج ہم .com، .org، .edu، .gov لکھ کر سرچ کرتے ہیں لیکن ابھی تو انٹرنیٹ کا سفر بمشکل شروع ہی ہوا تھا۔ 1989ء میں ایک بار پھر جے سی آر لائک کے دونوں بیٹے وینٹ کرف اور بوب کھین نے اہم قدم اٹھایااور ایک کمپنی آئی ایس پی کی بنیاد رکھی۔ یعنی انٹرنیٹ سروس پرووائیڈر۔

اس کے 2فائدے ہوئے۔ ایک ان کے والد کا خواب پورا ہوا، دوسرا برسوں کی محنت اب کاروبار میں بدلنے والی تھی کیونکہ انٹرنیٹ کنکشن اب گھر گھر جا سکتا تھا۔ بالکل ٹیلیفون وائر کی طرح اور اس کے ساتھ ایک رسیور بھی دیا جاتا جس کو ہم موڈیم کے نام سے جانتے ہیں۔ یوں با آسانی کسی بھی صارف کا کمپیوٹر انٹرنیٹ کنکشن کے ساتھ منسلک ہو جاتا تھا اور کمپنی اس کا بل وصول کرتی تھی۔ یہ ڈائل اپ سسٹم کہلاتا ہے۔

1991ء میں ٹم برنلس نے www وضع کی یعنی ورلڈ وائیڈ ویب۔ اس اضافے کے بعد بہت سے کام اب آن لائن ہو سکتے تھے۔ اس کامیابی کا نتیجہ بہت سے حیرت انگیز انقلابوں کا راستہ استوار کرنے میں اہم پیش رفت ثابت ہوا۔ سب سے پہلے پیزاہٹ نے آن لائن سروس کو اپناتے ہوئے پیزا بک کرنا انتہائی آسان کر دیا، مگر ابھی بھی کافی کمیاں تھیں ۔

1996ء وہ سال تھا جب پہلی ای میل سروس ہاٹ میل لاؤنچ ہوئی۔ برقی خطوط بذریعہ انٹرنیٹ کہیں بھی بھیجا جا سکتا تھا۔ 1998ء میں ہمارا جانا مانا سرچ انجن گوگل لاؤنچ ہوا۔ اسے بنانے کا سہرا لیری پیچ اور سرجی برین کے سر جاتا ہے۔

1999ء میں انٹرنیٹ کے تاروں سے تنگ آکر ایک نوجوان نے ذرا الگ طریقے سے سوچنا شروع کیا۔ وہ سوچ یہ تھی کہ جیسے آواز بنا تار کے ایک جگہ سے دوسری جگہ جا سکتی ہے، ریڈیو میں تو کوئی ڈیٹا کیوں نہیں، اسی جدوجہد میں وائی فائی کا جنم ہوا یعنی کہ وائرلیس فڈیلیٹی ،جس سے موڈیم پر بھی فرق پڑا۔ یہ ایک اہم سنگ میل تھا جو آج ہمارے لیے کافی کارگر ہے۔ اس کارنامے کو انجام دینے والے کا نام نیپسٹر ہے۔

2001ء میں وکی پیڈیا ویب سائٹ بنی۔ اسے ایجوکیشن کا کوئی بھی معاملہ حل کرنے کے لیے استعمال کیا جا سکتا تھا۔ اب ایک نئے دور کا آغاز ہوا۔

2003ء کی آمد کے ساتھ انٹرنیٹ پر تفریح کا سامان مہیا ہونے لگا۔ اس دوران ایپل کمپنی نے آئی ٹون نامی سائٹ میں 200000 گانے اپ لوڈ کردیے۔

2004ء وہ وقت تھا جی میل لاؤنچ ہوا اور ڈیٹا اسٹوریج کی صلاحیت 1جی بی کر دی گئی جبکہ اس سے پہلے یاہو، ہاٹ میل صرف 2,4ایم بی ہی دیتے تھے۔

اب باری آئی انٹرنیٹ پر وڈیو کی، یہ مسئلہ 2005ء میں یوٹیوب کے آنے کے بعد حل ہو گیا۔ یہ عنایت بھی گوگل کی طرف سے کی گئی۔ اسکے لاؤنچ ہونے کا اضافی فائدہ تھا کیونکہ وڈیو ڈاؤنلوڈ اور اپلوڈ دونوں کی جا سکتی تھیں۔
اس سے زیادہ دلچسپ کام 2006ء میں ہوا کہ جب فیس بک اور ٹوئٹر کا ظہور ہوا۔ انہیں بنانے والے مارک زکربرگ اور جیک ڈارسی ہیں۔ ان سائٹس سے کیا فوائد حاصل ہیں وہ کسی تعارف کے محتاج نہیں ہیں۔
 

Samra Siddiqui
About the Author: Samra Siddiqui Read More Articles by Samra Siddiqui: 2 Articles with 4471 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.