برسوں سے اچھی تفریح اورانٹرٹینمنٹ کےلیے ترستی ہوئی
پاکستانی فلم انڈسٹری کیلئےسال 2017 انتہائی خوشگوارثابت ہوا،رواں سال
پاکستان نےنہ صرف اچھی فلمیں بنائیں بلکہ ان فلموں نےکافی بزنس بھی
کیا،پاکستان شوبزانڈسٹری سےتعلق رکھنےوالےفنکاروں دانش تیمور،ہمایوں
سعید،ثناءجاویداوردیگرفنکاروں نےنہ صرف لالی ووڈکوچار چاندلگانےکیلئےکام
لیابلکہ بہت اچھی فلمیں بھی پیش کیں،ان فلموں میں مہرالنساوی لب یو،پنجاب
نہیں جاؤں گی وغیرہ شامل ہیں لیکن یہ بات بھی اہمیت کی حامل ہےکہ فلمیں
بنانےوالوں کواپنی فلمیں ٹی وی چینلزپرقیدکرنےکےبجائےانہیں آزادرکھنےکی
پالیسی بھی بنانی پڑےگی،یہ نہ ہوکہ فلم بنی تو 2 کروڑ کی ہو اور دعویٰ 4
کروڑ کا کیا جائے، سینسر پالیسی بھی یہاں کے لیے نرم اور باہر کی فلموں کے
لیے سخت ہونی چاہیے۔ باہر کی فلموں پر کسی دور میں بھی پابندی لگانا غلط
تھی اور آئندہ بھی غلط ہوگی کیونکہ مقابلہ تو کرنا ہے اور سب کا کرنا ہے،اس
بات میں کوئی شک نہیں کہ ہالی ووڈ اور بالی ووڈ کی فلموں کی وجہ سے ہی
سنیماگھروں کی بقاء اور یہاں کی فلموں کا۔۔۔ریوائیول۔۔۔ممکن ہےاوراس بات
میں کوئی شک بھی نہیں کہ بڑے بڑےسینماگھروں کےٹکٹ،بزنس اورشوزکےمعاملات
انتہائی شفاف ہوتےہیں جہاں ہرچیزکودیکھااورپرکھاجاسکتاہےاویہی شفافیت
پروڈیوسر،ڈسٹری نیوٹرز اور ایگزیبیڈر کےساتھ ایکٹرزکوبھی برقراررکھی
ہوگی،پاکستان میں ہالی وڈ اور بالی وڈ سمیت تمام ٹاپ 5 فلموں میں سے 3
پاکستانی فلمز ہیں، جن میں ’سنجو، ’پنجاب نہیں جاؤں گی‘، ’جوانی پھر نہیں
آنی‘، ’سلطان‘ اور ’طیفا ان ٹربل‘ شامل ہیں، جنہوں نے پاکستان میں سب سے
زیادہ بزنس کیاکیونکہ پاکستان میں بالی وڈ اور ہالی وڈ اسٹارز کو بھی اتنا
ہی چاہا جاتا ہے جتنا یہاں کہ اسٹارز کواس کےبرعکس کچھ لوگ تنقیدبھی کرتے
ہیں کہ باہر ریلیز سے پاکستانی فلموں کو کیا ملتا ہے تو ان کو جواب ہے کہ
”پہچان“ اور یہ ایک آہستہ لیکن لمبے وقت کی سرمایہ کاری بھی ہے،یہاں یہ بات
بھی قابل ذکر ہے کہ دنیا میں پاکستانی فلمیں اپنی پہچان بنارہی ہیں۔
|