اکشے کھنہ: عصر حاضرکا حقیقی سپر اسٹار
(Zulfiqar Ali Bukhari, Islamabad)
|
ازقلم: ذوالفقار علی بخاری
قسمت کی دیوی جب کسی پر مہربان ہوتی ہے تو دنیا رشک بھری نگاہوں سے دیکھتی ہے۔ کون جانتا تھا کہ ’دھرندر‘ (Dhurandhar)کے منظرعام پر آتے ہی کسی کو وہ مقبولیت حاصل ہوگی جو دورحاضر کے کئی اداکاروں کو حاصل نہیں ہے۔ برصغیر میں دلیپ کمار(یوسف خان)، رجیش کھنہ،وحید مراد جیسے ہیروز نے برسوں لاکھوں دلوں پر راج کیا ہے۔پرستاراُن سے بے پناہ محبت کیاکرتے تھے۔شاہ رخ خان، عامرخان اورسلمان خان کی مقبولیت کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے لیکن المیہ یہ ہے کہ نام نہاد سپراسٹار ز نے کئی باصلاحیت فنکاروں کو گمنام ہونے پر مائل کیا جوسنگین المیہ قرار دیا جا سکتا ہے کہ اُن کی موجودگی کے سبب کئی اچھے فنکار بہترین ’کردار‘ حاصل نہیں کر پائے اوررفتہ رفتہ پرستاروں کی نظروں سے اوجھل ہوجاتے ہیں۔ہرشعبے کی مانند فلم اورٹیلویژن پر اقربا پروری دیکھنے کو مل رہی ہے جس کی وجہ سے لوگ سینما سے دور ہوئے ہیں لیکن صورت حال میں بہتری نہیں آئی ہے۔ماضی میں بھی کئی اداکار محض مواقع نہ ملنے کی وجہ سے فلمی دنیا سے کنارہ کشی کرچکے ہیں۔
اکشے کھنہ اپنی اولین فلم ’ہمالے پترا‘سے بھارتی فلموں میں جلوہ گر ہوئے۔ ’بارڈر‘ جیسی کامیاب فلم نے اُنھیں ’آنکھوں کا تارا‘ بنادیا لیکن وہ’سپراسٹار‘ کا رتبہ نہ پاسکے۔اکشے کھنہ نے یک بعد دیگرے کئی فلموں دل چاہتا ہے، ہم راز،ہلچل،تال، چھاوا وغیرہ میں عمدہ کارکردگی سے اپنے آپ کو باصلاحیت ثابت کیا۔لیکن ماسوائے پرستاروں کے اور کوئی اُنھیں ’سپراسٹار‘ ماننے کو تیار نہ تھا کہ NEPO Kidsکو عمومی طور پر نظرانداز کیا جاتا ہے چاہے وہ بہترین صلاحیتوں کے حامل ہوں۔اکشے کھنہ کے ساتھ عجب یہ ہوا کہ اُنھیں اپنے بالوں سے محروم ہونا پڑا لیکن اُن کی خود اعتمادی برقرار رہی۔
مینک شرما کو انٹرویو دیتے ہوئے اکشے کھنہ بولے تھے:’: ’بال گِرنے سے آپ کے اعتماد کو ٹھیس پہنچتی ہے۔ یہ میرے ساتھ کم عمری میں ہونا شروع ہو گیا تھا اور یہ ایسا ہے کہ آپ کسی پیانو بجانے والے شخص سے اس کی انگلیاں چھین لیں۔“
کہا جا سکتا ہے کہ کچھ عرصے کے لیے پس پردہ ہونا شاید اِسی وجہ سے تھا کہ وہ خود کو نکھارنا چاہتے تھے۔اُن کے والد ونود کھنہ بھی فلموں سے لگ بھگ پانچ برس دور رہے لیکن اکشے کھنہ غائب ہو کرواپس آئے تو محسوس ہوا جیسے وہ پہلے سے زیادہ توانا ہو چکے ہیں۔اِن کا مخصوص انداز سب کو کڑوا محسوس ہوتا ہوگا کہ وہی بیان کرتے ہیں جو محسوس کرتے ہیں اوریہی ایک حقیقی اداکار کی نشانی ہے۔’دھرندر‘ اور’چھاوا‘ نامی فلموں میں اکشے کھنہ کی حقیقت سے بھرپور اداکاری نے NEPO Kidsپر انگلیاں اُٹھانے والوں کو بہترین جواب دیا ہے کہ وہ کسی سے کم نہیں ہیں لیکن شرط یہی ہے کہ وہ خود کو نکھارتے رہیں اورمسلسل محنت کرناجاری رکھیں۔
دل چسپ بات یہ ہے کہ سنجے دت، رنویرکپور، ارجن رام پال سمیت دیگر اداکاروں پر کوئی بات نہیں کر رہا ہے اورسب کی زبان پر اکشے کھنہ کا نام ہے جو ایک بڑی کامیابی قرار دی جا سکتی ہے۔اکشے کھنہ کو ایک بہتر ین موقع کی تلاش تھی اور ’رحمان ڈکیٹ‘ کا کردار اُنھیں وہ مقام دے گیا جس کے لیے وہ سالوں سے منتظر تھے۔اکشے کھنہ کا فلموں میں ڈانس اورچہرے کے تاثرات کو محسوس کریں تو علم ہوگا کہ وہ شاعری کو خود پر طاری کرچکے ہیں۔اداکاری سے قبل خاموشی اورکیمراآن ہوتے ہی مخصوص خول میں گھرنا اِنھی کا شیوہ ہے جو ثابت کرتا ہے کہ اِنھیں زیادہ مواقع نہ دینا ناانصافی تھی۔
یاسرعثمان کو انٹرویو دیتے ہوئے اکشے کھنہ نے بہت خوبصورت جملہ بولا تھا:’’دیکھیں اداکار ہونا آسان کام نہیں۔ ایک اداکار اس دنیا کی سب سے حساس اور دوسروں پر انحصار کرنے والی شخصیت ہوتی ہے۔ رائٹنگ اور میوزک کمپوزنگ تنہائی میں ہو سکتی ہے لیکن ایک اداکار تنہا کچھ نہیں کر سکتا۔“اکشے کھنہ کو اپنا کام ما نیٹر پر دیکھنا پسند نہیں کہ وہ سمجھتے ہیں کہ جو کر دیا گیا،وہی سب سے بہترین ہے۔یہ عنصر ثابت کرتا ہے کہ وہ اپنے کام کو کس عمدگی سے سرانجام دینے کی اہلیت رکھتے ہیں۔دورحاضرکے نامور اورنئے اداکاروں کو یہ بات سمجھنے کی ضرورت ہے کہ اداکاری کردار میں ڈوب جانے کا نام ہے،بے جا تشہیر سے وہ سپراسٹار نہیں بن سکتے ہیں۔نوازالدین صدیقی نے برسوں بعد اپنے آپ کو منوایا ہے اوراُس کی وجہ مسلسل محنت اوراپنی ذات پر کام کرنا ہے۔اکشے کھنہ ایوارڈز کی تقریبات سے دور رہتے ہیں اورصلاحیتوں کے بل بوتے پر منظرعام پر آنے کے خواہاں ہیں۔اِسی وجہ سے دیگر سپراسٹارز کے مقابلے میں انتہائی کم پردہ اسکرین پرانٹرویوز کی خاطر جلوہ گر ہوتے ہیں لیکن جب ظہور پذیر ہوتے ہیں تو اپنا خاص رنگ چھوڑ جاتے ہیں۔
’دھرندر‘فلم کے گیت پراکشے کھنہ کی اداؤں نے سوشل میڈیا تہلکہ مچا دیا ہے اورسب اُن کے گن گار رہے ہیں اوراُنھی کے انداز کو اپنا رہے ہیں۔
Ya Akhi Dus Dus‘Indi Khosh FaslahYa Akhi Tfuz Tfuz Wallah Khosh RaqsahHelu-Helu Zayn Makanah HeluIl-Decoration Malah Heluانگریزی ترجمہ کچھ یوں ہے:Bro, go hard, go hard, I’ve got an awesome beat drop!Bro, you’ll win, you’ll win, I swear it’s an amazing dance!So sweet, so beautiful is this place.The decoration itself is lovely too.ایک ایسا فنکار جو شورشرابے سے دور رہتا ہے اوراچانک کام سے چونکا جاتا ہے،اُسے برسوں کیوں نظرانداز کیا گیا؟یہ اہم نوعیت کے سوالات کو جنم دیتا ہے۔حیران کن طور پر کئی پرستاراکشے کھنہ کی پرانی فلموں اورگیتوں کو دیکھ رہے ہیں۔ Flipperachi کے گیت پر ڈانسنگ اسٹائل تک کو پرانے گانوں کے ساتھ موازنہ کیا جا رہا ہے تو کہیں اُن کے والد ونود کھنہ سے مشابہت قرار دی جا رہی ہے،ایسا کبھی کسی ادا کا
ر کے ساتھ ہوا ہے؟دل چسپ امر یہ ہے کہ ایک ایسا اداکار جسے ناقدین سراہتے رہے ہیں وہ ’سپراسٹار‘ نہ کہلایا جا سکا۔ لیکن ولن کے کردار’رحمان ڈکیت‘کی بدولت دنیا بھر میں ایسا ’وائرل‘ ہوا کہ نام نہاد سپراسٹارز کو پیچھے چھوڑ چکا ہے۔
ماضی میں امجد خان یعنی فلم شعلے کے گبر سنگھ کے الفاظ ’کتنے آدمی تھے‘ آج بھی جے اور ویرو (امیتابھ بچن اور دھرمیندر) کے درجنوں ڈائیلاگز پر بھاری ہے۔اِسی طرح فلم’مسٹر انڈیا‘میں انیل کپور کے غائب ہونے کی کہانی سے زیادہ آج بھی فلم کے منفی کردار یعنی ولن امریش پوری کا ڈائیلاگ ’موگیمبو خوش ہوا‘سننے کو ملتا ہے۔اکشے کھنہ نے ’دھرندر‘ فلم میں بطور ’رحمان ڈکیٹ‘جو مکالمہ بولا ہے وہ بھی آئیکون بن چکا ہے، ماضی کے مقبول مکالموں کی مانند اِسے بھی ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔”رحمان ڈکیٹ کی دی ہو ئی موت،بڑی قصائی نما ہوتی ہے۔“
حیران کن طور پر’دھرندر‘ کی کمائی باکس آفس پر تاریخ ساز بن رہی ہے اوراُس کی وجہ صرف اور صر ف ’اکشے کھنہ‘ ہے جس پر اِنھیں ’سپراسٹار‘ قرار کہنا بنتا ہے کہ قابل تعریف اداکاری کے حامل فنکار ہیں جو کئی سالوں سے اپنی ذات کو منوا رہے ہوں اور وہی ’حقیقی سپر اسٹار‘ کہلانے کے مستحق ہیں۔اکشے کھنہ بجا طور پر تعریف کے قابل ہیں کہ اُنھوں نے لوگوں کو فلم دیکھنے کے لیے اُکسایا ہے اوریقین کامل ہے کہ یہ سلسلہ مستقبل میں بھی جاری رہے گا اوراپنے آپ کو باصلاحیت ثابت کرتے رہیں گے۔۔ختم شد۔
|