بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں وحشت ،درندگی اور سنگدلی کی
تمام حدود پار کر دی ہیں۔ اگر عالمی برادری نے مداخلت کر کے بھارت کو ظلم
سے نہ روکا تو انسانی حقوق ، احترام انسانیت اور عظمت انسانی جیسے تصورات
بے معنی ہو کر رہ جائیں گے۔ اگر بین الاقوامی برادری مقبوضہ جموں و کشمیر
میں ہونے والے واقعات کو روکنے میں ناکام ہو گئی تو جنوبی ایشیاء کسی وقت
بھی بڑے حادثے سے دو چار ہو سکتا ہے جس کی ذمہ داری اقوام متحدہ اور بھارت
پر عائد ہو گی۔ مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی بڑھتی ہوئی خلاف
ورزیوں کو روکنے کا ایک ہی راستہ ہے اور وہ راستہ یہ ہے کہ کشمیری عوام کو
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرار دادوں کے مطابق حق خود ارادیت دیا
جائے۔مقبوضہ کشمیر کے علاقے پلوامہ میں بزدل قابض بھارتی فوج کی براہ راست
فائرنگ کے نتیجے میں 11نوجوان شہید کر دئیے جبکہ بھارتی فوج کی فائرنگ سے
235 شہری شدید زخمی ہوئے ہیں ، جھڑپ میں ایک فوجی بھی جہنم واصل ہوگیا
،میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارتی فوج کی جانب سے فائرنگ کا اقدام اس وقت کیا
گیا جب مقامی آبادی نے فوج اور مجاہدین کے درمیان پلوامہ میں جاری آپریشن
آل آوٹ کے خلاف مظاہرہ کیا۔پلوامہ میں شہید ہونے والے نوجوانوں میں سے عابد
احمد لون انڈونیشیا سے ایم بی اے کی ڈگری لے کر لوٹے تھے۔ انہوں نے وہاں
شادی بھی کر لی تھی اور ان کے بچے کی عمر تین ماہ ہے۔ جنوبی کشمیر کے
پلوامہ ضلع میں ہفتے کو بھارتی فوج ، سی آر پی ایف اور ایس او جی اہلکاروں
نے کھارہ پورہ، سرنو گاؤں کو محاصرے میں لے لیا۔ دوران محاصرہ بھارتی فوج
نے 3کشمیری نوجوانوں ظہور ٹھاکر، عدنان اور بلال نامی نوجوان کو گولی مار
کرشہید کر دیا،بھارتی فوج کے ہاتھوں 3کشمیری نوجوانوں کی شہادت کی اطلاع پر
شہری مشتعل ہو گئے اور غیر معمولی احتجاجی مظاہرے شروع کر دیے۔ مظاہرین نے
شہدا کی طرف مارچ کی کوشش کی جس کو روکنے کیلئے فورسز نے گولیاں چلائیں اور
پیلٹ فائر کئے جس کے نتیجے میں متعدد شہری زخمی ہوگئے جن میں سے پہلے دو
اور بعد میں مزید چار اور پھر ایک زخموں کی تاب نہ لاکر دم توڑ بیٹھے۔ مرنے
والے سات شہریوں کی شناخت شہباز علی ساکنہ منڈہامہ، سہیل احمد ساکنہ بیلو،
لیاقت احمد ساکنہ پاریگام،عامر احمد پالا ساکنہ اشمندر اور عابدحسین ساکنہ
کریم آباد کے طورہوئی ہے۔ اس المناک واقعہ کے نتیجے میں پوری وادی سوگ میں
ڈوب گئی ۔ قابض فوج کی جانب سے آنسو گیس اور پیلٹس کا استعمال کیا جاتا
رہا۔ متحدہ مزاحمت کے قائدین بزرگ حریت رہنما سید علی گیلانی، میر واعظ عمر
فاروق اور محمد یاسین ملک نے پلوامہ میں فوج کی فائرنگ سے شہید گیارہ
شہریوں کے واقعہ کی مذمت کی ہے۔مقبوضہ کشمیر میں ضلع پلوامہ کے مختلف
علاقوں میں ہزاروں لوگوں نے کرفیو اور دیگر پابندیوں کی پروا کئے
بغیربھارتی فورسز کے ہاتھوں شہیدہونے والے نوجوانوں کی نماز جنازہ میں شرکت
کی۔ پورے ضلع میں بھاری تعداد میں بھارتی فورسز کی تعیناتی کے باوجود
ہزاروں لوگوں نے شہیدنوجوانوں کا آخری دیدار کرنے کے لیے ان کے آبائی
علاقوں کا رخ کیا۔جنوبی کشمیر کے نزدیکی اور دوردراز علاقوں سے خواتین
،بزرگوں اور بچوں سمیت لوگوں کی بڑی تعدادشہیدنوجوانوں کے آبائی علاقوں کی
طرف امڈ آئی اوربھارت کی ریاستی دہشت گردی کا تازہ نشانہ بننے والوں کے کفن
دفن میں شرکت کی۔ آٹھ شہداء کو ضلع پلوامہ کے مختلف علاقوں میں آنسوؤں اور
سسکیوں کے ساتھ سپرد خاک کیا گیا۔اس موقع پر آزادی کے حق میں اور بھارت کے
خلاف فلک شگاف نعرے بلند کئے گئے۔بھارتی قابض فوج نے نومبر میں اڑتالیس بے
گناہ کشمیریوں کو شہید کیا جن میں تین خواتین اور دو بچے بھی شامل تھے جب
کہ شہید ہونے والوں میں بڑی تعداد نوجوانوں کی تھی۔گزشتہ ماہ بھارتی فوج کی
فائرنگ، پیلٹس اور آنسو گیس کی شیلنگ سے 196 کشمیر شدید زخمی ہو گئے جب کہ
حریت رہنماؤں سمیت 169 افراد کو بلا وجہ گرفتار کر کے حبس بے جا میں رکھا
گیا۔بھارتی فوج نے ماہ نومبر میں نام نہاد سرچ آپریشن کی آ ڑمیں مظلوم
کشمیریوں کے 26 گھر بھی تباہ کیے تھے۔جماعت اسلامی مقبوضہ کشمیر نے بھارتی
فورسز کے ہاتھوں بے گناہ کشمیری نوجوانوں کے قتل عام پر افسوس کا اظہار کیا
ہے اور کرتے ہوئے اقوام عالم اور انسانی حقوق کی علمبردار تنظیموں پر زور
دیاہے کہ وہ کشمیر میں جاری اس سرکاری دہشت گردی اور نسل کشی کو رکوانے کی
خاطر ٹھوس اقدامات کریں اور اس میں ملوث بھارتی فوجی اہلکاروں کو عالمی
عدالت میں کھڑ اکرکے انہیں قرار واقعی سزا دلوائے۔بھارتی فورسز اہلکاروں نے
ایک عوامی بھیڑ پر اندھا دھند فائرنگ کرکے گیارہ بے گناہ نوجوانوں کو شہید
اوردوسو سے زائد کو بری طرح زخمی کردیا ۔پلوامہ اوراس کے ارد گرد دیہات میں
کربلا کا سا سماں برپا ہے اور ہر طرف آہ و فغاں کا عالم ہے۔ حکومت ہند کے
چہرے سے آج پردہ اْٹھ گیا اور اس کا یہ سفاکانہ منصوبہ طشت از بام ہوگیا کہ
وہ کشمیری مسلمانوں کی نسل کشی کے درپے ہے۔وزیر اعظم عمران خان نے مقبوضہ
کشمیر کے ضلع پلوامہ میں بھارتی فورسز کی جانب سے معصوم کشمیری شہریوں کے
قتل عام کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر
ایک ٹوئٹ میں وزیر اعظم نے کہا کہ کشمیریوں کو اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے
کا حق ملتا چاہئیے۔انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر تشدد یا قتل عام سے حل نہیں
ہو سکتا بلکہ مذاکرات کے ذریعے یہ مسئلہ حل ہو گا اور اقوام متحدہ مسئلہ
کشمیر کا مسئلہ قراردادوں کے مطابق حل کرنا چاہئے، ہم مقبوضہ کشمیر میں
بھارت کی جانب سے نسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا معاملہ اقوام متحدہ میں
اٹھائیں گے اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ جموں
وکشمیر میں رائے شماری کرانے کے اپنے وعدہ کو پورا کرے۔پاکستان نے بھارتی
مقبوضہ کشمیر میں قابض افواج کی طرف سے نہتے کشمیریوں کے بیہمانہ قتل عام
کی شدید مذمت کی ہے جس کے نتیجہ میں مزید 14 بے گناہ شہری شہید اور 200 سے
زائد مظاہرین زخمی ہوگئے۔ دفتر خارجہ کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا کہ
بھارتی قابض افواج کی طرف سے دفاع سے عاری حالیہ قتل و غارت گری، بے گناہ
کشمیریوں پر بیہمانہ مظالم کی ایک اور مثال ہے۔بھارت طاقت اور دہشت کے
ذریعے کشمیریوں کی آواز کو دبانے کیلئے قتل و غارت گردی جاری رکھے ہوئے
ہے۔مقبوضہ جموں کشمیر میں بچہ بچہ مرد و خواتین بھارتی غاصبانہ قبضہ اور
نہتے کشمیریوں پر مظالم کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔کشمیری عوام جو اپنے
بنیادی حق خودارادیت کیلئے جدوجہد میں پرامن احتجاج کر رہے کی آواز کو
دبانے کیلئے بھارت مسلسل بیہمانہ حربے استعمال کر رہا ہے۔ بھارت انسانی
حقوق کی منظم خلاف ورزیوں اور بھرتی سیکیورٹی فورسز کی طرف سے پیلٹ گنوں کے
استعمال، بیہمانہ تشددد، گرفتاریوں اور نہتے کشمیریوں پر طاقت کے استعمال
سمیت سنگین ریاستی خلاف کی بین الاقوامی سطح سے تحقیقات کرانے سے مسلسل
انکاری ہے۔ بھارتی جھوٹے دعوؤں کے باوجود جموں کشمیر عالمی سطح پر تسلیم
شدہ مسئلہ بن چکا ہے جو اقوام متحدہ کی سلامی کونسل کی فراردادوں کے مطابق
حل کا منتظر ہے۔بھارت کا یہ رویہ خود بھارت کیلئے بھی خطرناک ہے۔ بھارتی
مقبوضہ کشمیر سے عالمی برادری کی توجہ ہٹانا چاہتا ہے اور لائن آف کنٹرول
کے ساتھ ساتھ بے گناہ کشمیریوں کو نشانہ بنا رہا ہے۔ بھارت کی طرف سے 70
سال سے جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں سے خطہ کی ڈیڑھ ارب کی آبادی
امن سے محروم ہے جبکہ بھارت جموں و کشمیر کے عوام اور عالمی برادری سے کئے
گئے اپنے وعدوں سے بھی مکر گیا ہے۔ پاکستان کی حکومت اور عوام بھارتی
جارحیت کے خلاف برسرپیکار کشمیریوں کی سیاسی، سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری
رکھے گی جو اپنے بنیادی حق استصواب رائے کیلئے مصروف عمل ہیں۔ پاکستان نے
عالمی برادری پر بھی زور دیا کہ بھارتی مقبوضہ کشمیر میں خون ریزی کا سلسلہ
فوری طور پر بند کراے اور اس مسئلہ سے متعلق اپنی ذمہ داری ادا کرے بھارت
کو چاہئے کہ او سی ایچ سی آر، او آئی سی اور آئی بی ایچ آر سی کے فیکٹ
فائنڈنگ مشن کو تحقیقات کیلئے مقبوضہ کشمیر میں جانے کی اجازت دے۔وزیر
خارجہ شاہ محمود قریشی نے مسئلہ کشمیر کو عالمی برادری کے سامنے بھرپور
انداز سے اٹھانے کے لیے اقوام متحدہ ،ہیومن رائٹس کمیشن اور او آئی سی کے
سیکریٹری جنرل کو خطوط لکھ ئیے۔کشمیر میں بھارتی فوج کی ظلم و ستم کی
داستانیں 7دہائیوں پر محیط ہیں۔ان 70 سالوں میں بھارتی فوج نے بربریت کی وہ
وہ داستانیں رقم کیں جن کو سن کر انسانیت کا سر شرم سے جھک جاتا ہے۔ان
70سالوں میں وادی کشمیر کی آزادی کی تحریک بہت سے نشیب و فراز سے گزری تاہم
کوئی بھی ظلم اور دباو کشمیری عوام کی اس جدوجہد کو دبا نہ سکا۔بھارت فوج
نے ہر حربہ اپنا کر دیکھ لیا تا ہم اس حوالے سے انہیں ہر محاذ پر منہ کی
کھانی پڑی۔گزشتہ دو دہائیوں میں جتنا عروج تحریک آزادی کشمیر کو برہان وانی
کی شہادت کے بعد ملا اسکی مثال نہیں ملتی۔یہ تحریک اب ایک ایسا طوفان بن
چکا ہے جس کو روکنا بھارتی فوج کے بس کا کھیل نہیں ہے۔اس حوالے سے بھارت
فوج کے اکثر افسران بھی حقیقت کا اعتراف کرتے نظر آتے ہیں تاہم بھارت اپنی
ڈھٹائی اور اٹوٹ انگ کے راگ الاپنے سے باز نہیں آتا۔یہاں تک کہ بھارت کی یہ
غیر انسانی ضد اب تک سینکڑوں کشمیریوں کی جان لے چکی ہے۔اس حوالے سے اقوام
متحدہ نے بھی کشمیریوں پر ہونے والے انسانیت سوز مظالم سے پردہ اٹھاتے ہوئے
،رپورٹ جاری کردی ہے۔بھارت نے اس رپورٹ کے جاری ہونے کے بعد اپنی غلطی
سدھارنے کی بجائے اقوام متحدہ کی رپورٹ ہی مسترد کر چکا ہے۔تاہم اس حوالے
سے پاکستان نے ٹھوس قدم اٹھانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔وزیر خارجہ شاہ محمود
قریشی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ کل14 کشمیری بھارتی فورسز کی
فائرنگ سے شہید ہوئے۔کل300 سے زائد کشمیریوں کو بھارتی فورسز نے زخمی
کیا۔مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی بربریت جاری ہے۔دنیا کی ترجیحات میں کشمیر
نہیں ہے لیکن دنیا اتنی بے حس اور لاتعلق نہیں ہو سکتی۔مقبوضہ کشمیر میں
ریاستی دہشت گردی کیخلاف آواز اٹھے گی۔ سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کو مسئلہ
کشمیر پر خط لکھا ہے۔سیکریٹری جنرل او آئی سی کو بھی خط لکھا ہے۔سیکریٹری
جنرل او آئی سی کو کشمیر کی حالیہ صورتحال پر توجہ مبذول کرائی۔او آئی سی
کے سیکریٹری جنرل سے ٹیلیفون پر بات کی۔انہوں نے اپیل کی کہ اقوام عالم
مقبوضہ کشمیر میں انسانیت سوزمظالم بند کروانے میں اپنا کردار ادا کرے۔
مقبوضہ جموں و کشمیر کے جنوبی ضلع پلوامہ میں ہفتہ کے روز جو کچھ ہوا اْس
نے بھارتی حکومت کے اْس دعوے کی قلعی کھول دی کہ مقبوضہ کشمیر میں حالات
معمول کیمطابق ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ قتل و غارت اور انسانی خون کی ہولی
کھیلنا ہی مقبوضہ علاقے میں معمول بن چکا ہے جس پر عالمی برادری کی خاموشی
افسوس ناک ہے۔ بھارتی حکومت چاہتی ہے کہ کشمیر میں ہر انسان زبان کی تالہ
بند ی کر لے اور جو ظلم و نا انصافی پر بولنے کی کوشش کرے اْسے گولی سے
اْڑا دیا جائے۔ بھارت طاقت کے ذریعے کشمیریوں کی جائز ، منصفانہ اور مبنی
بر حق تحریک کو کچلنا چاہتا ہے لیکن یہ اْس کی بھول ہو گی کیونکہ کشمیر کا
ہر بچہ اپنی تحریک کو اس کے منطقی انجام تک پہنچانے کے لیے پرْ عزم ہے۔ |