مقبوضہ کشمیر کے ضلع پلوامہ میں بھارتی فوج کے ہاتھوں
شہید ہونے والے 11نوجوانوں کو ان کے آبائی علاقوں میں ہزاروں سوگواران کی
موجودگی میں سپردخاک کر دیا گیا ہے جبکہ 68زخمی زیر علاج ہیں جن میں سے
23کو بھارتی فوج نے براہ راست گولیوں کا نشانہ بنایا، مزاحمتی خیمے نے آج
’’بادامی باغ چلو‘‘ کی کال دی ہے۔ مختلف علاقوں میں پر تشدد مظاہرے، طلبہ
پر لاٹھی چارج، فورسز کے ساتھ جھڑپوں میں بیسیوں افراد زخمی ہو گئے،
کاروباری مراکز، بازار، دکانیں بند، انٹر نیٹ، موبائل اور ریل سروس معطل
رہی، پلوامہ میں غیر معینہ مدت کیلئے دفعہ144نافذ کر دیا گیا۔گزشتہ روز
بھارتی فوج نے پولیس اور پیرا ملٹری فورسز کے ساتھ مل کر کارروائی کرتے
ہوئے ضلع پلوامہ کے گاوں سرنو میں 11نوجوانوں کو شہید کر دیا تھا جن میں سے
سے تین کو مبینہ جھڑپ میں شہید کیا گیا جبکہ 8نوجوانوں کو مظاہرے کے دوران
گولیاں مار کر شہید کر دیا تھا۔ شہداء کی شناخت عدنان احمد، عامر احمد پال،
ظہور احمد، شاہد کھانڈے، عابد حسین لون، اشفاق احمد، شہباز علی، لیاقت علی،
سہیل احمد، مرتضیٰ اور توصیف احمد میر کے ناموں سے ہوئی تھی۔ یہ تمام شہداء
سرنو، کریم آباد اور نواحی علاقوں کے رہائشی تھے جن کی ان کے آبائی
قبرستانوں میں تدفین کر دی گئی ہے۔ شہداء کی نماز جنازہ میں قدغنوں کے
باوجود ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ بھارتی فوج کی فائرنگ سے زخمی ہونے والے
68افراد مختلف ہسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔ بھارتی فوج کی براہ راست فائرنگ
کا نشانہ بنئے والے 23افراد کو سرینگر منتقل کر دیا گیا ہے۔ دوسری جانب
شہداء کی تدفین کے بعد پھر سے احتجاج کا سلسلہ شروع ہوا۔ کشمیر یونیورسٹی
میں شہید نوجوانوں کے حق میں طلبہ نے کیمپس کے احاطے میں جمع ہوکر غائبانہ
نماز جنازہ اداکی۔ اس دوران ڈگر ی کالج سوپور کے طلبا نے کلاسوں کا بائیکاٹ
کرتے ہوئے کالج سے باہر آکر شہری ہلاکتوں کے خلاف احتجاجی مظاہرے کئے۔
پولیس نے احتجاج کر رہے طلبا کو منتشر کرنے کیلئے لاٹھی چارج کرنے کے علاوہ
ہوا میں آنسو گیس کے کئی گولے داغے جس کے ساتھ ہی حالات پرتناؤرہے۔ اس
دوران احتجاج کے نتیجے میں یہاں تمام تجارتی مراکز مکمل طورپر بند ہوگئے
جبکہ سڑکوں سے ٹریفک کی نقل و حمل بھی ٹھپ ہوگئی۔ پلوامہ میں صورتحال کو
قابو میں رکھنے کے لئے ضلع انتظامیہ نے کرفیو نافذ کردیا۔ سرینگر کے
امرسنگھ کالج اور نوہٹہ میں بھی احتجاجی مظاہرے کئے گئے، جبکہ بعد از دوپہر
لالچوک سمیت کئی علاقوں میں ہڑتال کی گئی۔ بھارتی فوج کی فائرنگ سے
انڈونیشیا پلٹ کشمیری نوجوان کی شہادت پر انڈونیشیا میں مظاہرے کیے گئے،
مظاہرین نے پلے کارڈز اور بینر اٹھا رکھے تھے جس میں کشمیر میں معصوم
نوجوانوں کے قتل عام کو رکوانے کے مطالبے درج تھے، ضلع پلوامہ میں بھارتی
فوج کی فائرنگ سے گھر کے باہر کھڑے نوجوان عابد لون نے جام شہادت نوش کرلیا
تھا۔ عابد لون نے انڈونیشیا سے ایم بی اے کیا تھا اور پھر روزگار کے لیے
وہیں مقیم ہوگئے تھے۔ عابد لون کی شہادت پر غیر ملکی اہلیہ غم سے نڈھال
ہیں۔عابد نبی لون کی شہادت پر انڈونیشیا میں ان کی اہلیہ کے والدین کے گھر
لوگوں کا تانتا بند گیا، اپنی بیٹی کے بھری جوانی میں بیوہ ہوجانے پر
افسردہ ماں نے دیگر شہریوں کے ہمراہ جکارتہ میں مظاہرہ بھی کیا۔ وفاقی وزیر
امور کشمیر و گلگت بلتستان علی امین خان گنڈاپور نے نے کہا کہ بھارتی
ریاستی دہشت گردی پر عالمی دنیا اور نام نہاد انسانی حقوق کے علمبردار
تنظیموں کی خاموشی قابل افسوس ہے۔ علی گیلانی صدرآزاد کشمیر مسعود خان نے
بھی کشمیریوں کی شہادت کی مذمت کی ہے اور کہا بھارت نے درندگی اور سنگدلی
کی تمام حدود پار کر دیں۔ وزیراعظم آزاد کشمیر فاروق حیدر نے کہا بھارت
کشمیر میں جنگی جرائم کا مرتکب ہوا عالمی برادری نوٹس لے۔ بھارتی آرمی چیف
جنرل بپن راوت نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں پتھراؤکرنے والے مظاہرین کو
گولی سے جواب دیا جائے گا،اپنے سپاہیوں کو حکم دیا ہے کہ پتھراو کے جواب
میں بندوق استعمال کریں،پتھراو کرنے والے مظاہرین بھی دہشت گرد ہیں۔مقبوضہ
کشمیر میں نوجوانوں کی شہادتوں پر آرمی ہیڈ کوارٹر کی جانب احتجاجی مارچ کی
قیادت کرنے والے حریت رہنماوں میر واعظ عمر فاروق اور یاسین ملک کو حراست
میں لے لیا گیا۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی
ریاستی دہشت گردی کے نتیجے میں نوجوانوں کی شہادت پر وادی بھر میں تیسرے
روز بھی مکمل ہڑتال کی جا رہی ہے۔ جنت نظیر وادی میں سوگ کا سماں ہے۔حریت
رہنماوں کی اپیل پر سری نگر کے انڈین آرمی ہیڈ کوارٹر کی جانب احتجاجی مارچ
کیا گیا، بوکھلاہٹ کی شکار بھارتی فوج نے حریت رہنماوں میر واعظ عمر فاروق
اور یاسین ملک کو گرفتار کر کے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا۔حریت رہنماوں
کی گرفتاری کے باوجود کشمیری نوجوانوں نے احتجاجی مارچ کو جاری رکھا اور
بھارت نواز کٹھ پتلی انتظامیہ کی تمام تر رکاوٹوں کے باوجود بڑی تعداد میں
بادامی باغ پہنچ گئے اور بھارتی جارحیت کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔احتجاجی
مارچ کو روکنے کے لیے کٹھ پتلی انتظامیہ نے جگہ جگہ رکاوٹیں کھڑی کردیں اور
مزید اضافی نفری تعینات کرکے وادی بھرمیں کرفیو بھی نافذ کردیا گیا۔ ترجمان
پاک فوج نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز کے مظالم کی مذمت کرتے ہوئے کہا
ہے کہ آزادی کی جدوجہد کرنیوالے نہتے کشمیریوں کو گولیوں سے دبایا نہیں
جاسکتا۔ ترجمان پاک فوج میجر جنرل آصف غفور نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی
فورسز کے مظالم کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ معصوم کشمیریوں پر بھارتی
مقبوضہ فورسز کی ریاستی دہشت گردی اور لائن آف کنٹرول پر سویلین آبادی کو
نشانہ بنانے کا غیر اخلاقی اقدام انتہائی قابل مذمت ہے۔ترجمان پاک فوج کی
جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ آزادی کی جدوجہد کرنیوالے نہتے
کشمیریوں کو گولیوں سے دبایا نہیں جاسکتا اور بھارتی فوج پیشہ وارانہ
سپاہیوں کی اخلاقیات کا خیال رکھے۔جماعۃ الدعوۃ کے سربراہ حافظ محمد سعید
نے کہاکہ مودی نے ڈھاکہ میں کھڑے ہو کر سانحہ مشرقی پاکستان کے جرم کا
اعتراف کیا اور کہا کہ ہم نے بنگلہ دیش بنایا۔ تم دہشت گرد ہو اور اس جرم
کی سزا تمہیں بھگتنی پڑے گی۔ تم نے مشرقی پاکستان کو الگ کیا، پشاور میں
معصوم بچوں کا خون بہایا، پاکستان کا پانی بند کیا، بابری مسجد شہید کی اور
ہندوتوا کیلئے بھارتی مسلمانوں کا خون بہایا گیا۔ مودی کو سومنات بھول گیا۔
بھارتی آرمی چیف سرجیکل سٹرائیک کی دھمکیاں دیتا ہے۔ اگر ایسی کوئی کوشش
ہوئی تو اسے بھرپور جواب ملے گا۔ تم دہشت گردی اور اپنے ظالمانہ چہرے کو
چھپا نہیں سکتے۔ بھارتی فوج نے پلوامہ میں درجن سے زائد کشمیری شہید کئے۔
میں سید علی گیلانی، میر واعظ عمر فاروق ، آسیہ اندرابی اور یاسین ملک کو
پیغام دیتا ہوں ہم سب لاالہ الااﷲ محمد رسول اﷲ کی بنیاد پر آپ کے شانہ
بشانہ ہیں۔ تم نے پاکستانی پرچموں میں اپنے شہداء کو دفن کر کے بہت بڑا
پیغام دیا۔ ڈھاکہ میں جو سازش ہوئی ہم نے اسے قبول نہیں کیا۔ ہم نے اس
مسئلہ پر مال روڈ پر ڈنڈے کھائے۔ وہ آج بھی مشرقی پاکستان ہے۔ وہاں سے محب
وطن قائدین کے جنازے اٹھائے گئے۔ یہ سب فیصلے دہلی میں ہوئے۔ آج کشمیری
شانہ بشانہ ہیں۔ وہ دن قریب ہیں جب تیس کروڑ مسلمان اسی طرح کھڑے ہو جائیں
گے۔ اسلامی تعاون تنظیم نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی جارحیت میں نہتے
کشمیریوں کی شہادت کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔ اسلامی ممالک کی تنظیم ’او
آئی سی‘ نے اپنے ایک بیان میں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے ظلم و بربریت
کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ضلع پلوامہ میں نہتے مظاہرین پر
براہ راست فائرنگ کی گئی جس نے معصوم کشمیریوں کی جان لے لی۔ او آئی سی نے
اپنے بیان میں عالمی برادری سے اقوام متحدہ کی قراردادوں کی روشنی اور
کشمیری عوام کی امنگوں پر کشمیر کے تنازعے کا مستقل اور پائیدار حل نکالنے
کا مطالبہ بھی کیا۔ او آئی سی نے شہید ہونے والے کشمیریوں کے اہل خانہ سے
تعزیت کا اظہار بھی کیا۔ قبل ازیں پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے
بھی عالمی برادری سے کشمیر میں بھارتی دہشت گردی کو رکوانے کے لیے اپنا
کردار ادا کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔۔
|