آخر کار پاکستان مسلم لیگ کے تاحیات قائد اور پاکستان کے
تین مرتبہ وزیر اعظم رہنے والے 68سالہ نواز شریف پھر ایک مرتبہ قید کردیئے
گئے ہیں۔ اپریل 2016میں پاناما پیپرز کا معاملہ سامنے آنے کے بعد سیسابقہ
وزیر اعظم اور انکے افرادِ خاندان کے لئے مشکلات کے دور کا آغاز ہوا۔ذرائع
ابلاغ کے مطابق گذشتہ سال اپریل میں سپریم کورٹ میں دو کے مقابلے تین ججوں
کی رائے میں نواز شریف امین اور صادققرار دیئے گئے تھے لیکن چند ماہ بعد
انہیں مسلسل ہزیمت اور ناکامی کے دور سے گزرنا پڑرہا ہے۔ جولائی 2017میں
سپریم کورٹ کے ایک پانچ رکنی بینچ نے متفقہ طور پر نواز شریف کے خلاف فیصلہ
سناتے ہوئے کہا کہ نہ وہ امین ہیں اور نہ صادق، جس کے نتیجے میں انہیں
وزارت عظمیٰ سے سبکدوش ہونا پڑا بلکہ وفاقی اسمبلی سے بھی نااہل ہوگئے۔
ستمبر 2017ء میں قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے دائر کئے گئے تین
ریفرنسز کی سماعت کا آغاز ہوا تو 107سماعتوں کے بعد سالِ حال جولائی میں
انکے خلاف فیصلہ آیا۔ ایون فیلڈ اپارٹمنٹ ریفرنس میں انہیں ، انکی بیٹی
مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کوجیل اور جرمانے کی سزا ہوئی اور
وہ اڈیالہ جیل میں قید کردیئے گئے ۔ اڈیالہ جیل میں قید کے دوران میاں نواز
شریف کی شریک حیات بیگم کلثوم کا شدید علالت کے بعد لندن کے ہاسپتل میں
انتقال ہوگیا ۔ جنہیں پاکستان لایا گیا اور انکی نماز جنازہ اور تدفین میں
شرکت کیلئے نواز شریف کو اجازت دی گئی تھی ۔ اس کے بعد اسلام آباد ہائیکورٹ
نے ستمبر2018 میں اس فیصلہ کو کالعدم قرار دیدیا جس کے بعد نواز شریف، مریم
نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر قید سے آزاد کردیئے گئے، لیکن نومبر میں نیب
کی جانب سے سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی گئی جسے سپریم کورٹ نے اسلام آباد
کا فیصلہ کالعدم قرار دیا۔
24؍ ڈسمبر کو اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج محمدارشد ملک نے العزیزیہ
اسٹیل ملز ریفرنس میں سات سال قید، دس سال کیلئے کسی بھی عوامی عہدے پر
فائز ہونے پر پابندی، انکے نام کی تمام جائیداد ضبط کرنے کا فیصلہ اور
25ملین ڈالرز (تقریباً پونے چار ارب روپیے) جرمانے کی سزا سنائی ہے جبکہ
فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس میں انہیں باعزت بری کردیا گیا ۔ فیصلہ سنانے کے
فوراً بعد نواز شریف کو کمرۂ عدالت سے ہی گرفتار کرلیا گیا اور انہیں
راولپنڈی کی اڈیالہ جیل منتقل کردیا گیا ، دوسرے دن انہیں لاہور کی جیل
منتقل کردیا گیا کیونکہ نواز شریف نے عدالت کا فیصلہ سننے کے بعد استدعا کی
تھی کہ انہیں راولپنڈی کی اڈیالہ جیل کے بجائے لاہور کی کوٹ لکھپت جیل میں
منتقل کیا جائے جس پر عدالت نے فیصلہ محفوظکرلیا تھا اور کچھ دیر کے بعد
فیصلہ سناتے ہوئے نواز شریف کی اپیل منظور کرلی تھی اسی پر عمل کرتے ہوئے
انہیں دوسرے روز لاہورجیل منتقل کردیا گیا۔نواز شریف کے علاوہ انکے دونوں
فرزند حسین نواز اور حسن نواز کے خلاف انکی غیر موجودگی میں دائمی وارنٹ
جاری کردیئے گئے ہیں۔ نیب کا فیصلہ سامنے آنے کے بعد عدالت کے باہر موجود
لیگی رہنماء اور سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے فیصلے پر تنقید کرتے
ہوئے کہاکہ پاکستان میں سیاستدانوں کے خلاف کئے جانے والے ’’تاریک فیصلوں
میں ایک اور فیصلے کا اضافہ ہوا ہے‘‘۔جبکہ نواز شریف کی بیٹی مریم نواز نے
ٹوئٹ کرتے ہوئے اپنے والد کی ثابت قدمی کو سراہا اور فیصلے پر شدید تنقید
کی۔ بی بی سی ذرائع ابلاغ کے مطابق نواز شریف کا کہنا ہے کہ ستمبر 2017سے
لے کر اب تک وہ تقریباً 165مرتبہ عدالتوں کا چکر لگا چکے ہیں۔جیسا کہ اوپر
بتایا گیا ہیکہ اس اثناء میں انہیں جیل میں رہتے ہوئے اہلیہ کی وفات کے غم
سے گزرنا پڑا اور عام انتخابات میں انکی جماعت کی شکست کا بھی انہیں سامنا
کرنا پڑا۔ذرائع ابلاغ کے مطابق نواز شریف کی جانب سے العزیزیہ اسٹیل میلز
ریفرنس کے فیصلے کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں وکلاء کی جانب سے چینلنج کرنے
کی تیاریوں کا آغاز ہوچکا ہے بتایا جارہا ہے کہ وکلا نے مقدمے کا ریکارڈ
حاصل کرلیا ہے ، اسی طرح دوسری جانب نیب نے نواز شریف کو فلیگ شپ انویسٹمنٹ
ریفرنس میں بری قرار دینے پر اپیل کا فیصلہ کیا ہے اور چیرمین نیب جسٹس
جاوید اقبال نے نیب کی قانونی ٹیم کو ہدایت کی ہے کہ اس سلسلے میں مکمل
تیاری کی جائے اور ٹھوس شواہد جمع کئے جائیں۔ اب دیکھنا ہے کہ نواز شریف کو
اسلام آباد ہائیکورٹ سے راحت ملے گی یا نہیں اور فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس
میں اسلام آباد ہائیکورٹ کس قسم کا فیصلہ کرتی ہے۔ یہاں یہ بات قابلِ ذکر
ہیکہ ان دنوں شہباز شریف سابق چیف منسٹر پنجاب جو نواز شریف کو نا اہل قرار
دیئے جانے کے بعد مسلم لیگ ن کے صدر بنائے گئے تھے وہ بھی ان دنوں لاہور کی
جیل کوٹ لکھپت میں ہی قید ہیں۔ مستقبل میں مسلم لیگ ن کے لئے کئی سوال پیدا
ہوگئے ہیں کہ اب وہ دوبارہ سنبھلنے بھی پائے گی کہ نہیں، اسکی قیادت کا
بیڑہ اٹھانے والوں پر پھر کوئی سازش تو نہ رچی جائے گی اور انہیں بھی عدلیہ
کے چکر کاٹنے پر مجبور تو نہ ہونا پڑے گا۔؟ نواز شریف کی صاحبزادی مریم
نواز پارٹی کی قیادت سنبھال سکتی تھیں لیکن ان پر بھی ایون فیلڈ ریفرنس
مقدمہ کی تلوار لٹک رہی ہے ، اسلام آباد ہائیکورٹ سے تو انہیں راحت ملی
لیکن قومی احتساب بیورو نے سپریم کورٹ میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلہ کے
خلاف اپیل دائر کی ہے۔کہا جارہا ہے کہ عمران خان کا پاکستان ، نواز شریف کا
قید خانہ تو نہیں۰۰۰؟
حیران ہونے کی ضرورت نہیں۰۰۰ سعودی عرب میں صرف48گھنٹوں میں مکان کی تعمیر
دنیا ٹکنالوجی کے ذریعہ جس طرح سکڑ کر رہ گئی ہے اسی طرح ہر شعبہ میں نت
نئے طریقوں کے استعمال سے مشکل اور سخت جان لیوا کام بھی آسان ہوچکا ہے۔
تعمیراتی کاموں میں جس طرح مزدور سخت محنت و مشقت کرکے کئی کئی ماہ میں
عمارتیں تعمیر کرتے تھے آج اس میں نئی جہت پیدا ہوچکی ہے سالوں کا کام
مہینوں میں اور مہینوں کا ہفتوں و دنوں میں ہونے لگا ہے اور یہ سب کام اب
تعجب خیز دکھائی نہیں دے رہے ہیں ۔ اسی سلسلہ میں ایک اورخبرچونکا دینے
والی سامنے آئی ہے ۔ذرائع ابلاغ کے مطابق سعودی عرب میں رئیل اسٹیٹ کے
میدان میں انقلاب کے بعد تعمیراتی شعبے میں بھی انقلابی پیشرفت ہوئی ہے۔
جدید تعمیراتی ٹیکنالوجی کے استعمال کے نتیجے میں غیرمتوقع طورپر کم وقت
میں ایک عمارت تعمیر کی گئی۔ حال ہی میں Modular Concrete نامی ٹیکنالوجی
کی مدد سے صرف 48گھنٹوں کے دوران ایک مکان مکمل طورپر تعمیر کیا
گیا۔انتہائی کم وقت میں مکان کی تعمیر کا یہ کارنامہ’’بلڈنگ ٹیکنالوجی اینڈ
موٹیویشن انیشی ایٹیو‘‘کی جانب سے انجام دیا گیا ہے۔ یہ اقدام سعودی عرب
میں اعلی معیار کی تیز رفتار تعمیرات کو یقینی بناتے ہوئے شہریوں کے وسائل
اور قیمتی وقت کا تحفظ کرنا ہے اور ساتھ ہی ساتھ مملکت میں ہاؤسنگ کے شعبے
میں جدید ٹیکنالوجی کے استعمال پرانحصار کرتے ہوئے روایتی تعمیراتی طریقوں
سے جان چھڑانا ہے۔48 گھنٹے میں مکان کی تعمیر کا کام’کاٹیرا‘ نامی ایک
تعمیراتی فرم کی جانب سے کیا گیا۔ 23؍ ڈسمبر کو اس مکان کے کام کا آغاہوا
اور 25؍ڈسمبر کو اسے مکمل کرلیا گیا۔ مکان کی انتہائی کم وقت میں تعمیر کے
بعد سعودی عرب کی اہم شخصیات بشمول ہاؤسنگ کے وزیر ماجد الحقیل، توانائی
اور معدنی وسائل کے نائب وزیر انجینئرعبدالعزیز العبد الکریم، مقامی
پیداواری کمیٹی اور اسپیشل سیکٹر کے چیئرمین فہد السکیت نے مکان کا معائنہ
کیا۔حکام نے جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے مکان کی تعمیر کو تعمیراتی شعبے میں
انقلابی قدم قرار دیتے ہوئے اس میں خدمات انجام دینے والوں کی پذیرائی کی۔
اس موقع پرہاؤسنگ کے وزیر ماجد الحقیل نے غیر روایتی تعمیراتی طریقوں کا
استعمال، ملک میں تعمیراتی میدان میں ایک نئے انقلاب کا پیش خیمہ قرار دیا۔
یمن میں حوثی باغیوں کی جنگ بندی کے دوران خلاف ورزیاں
یمن انتہائی غربت زدہ ملک ہے جہاں حوثی بغاوت کو کچلنے کیلئے عبد ربہ منصور
ہادی صدر یمن کی درخواست پر سعودی عرب اور دیگر عرب اتحادی ممالک نے اپنی
فضائی اور زمینی کارروائیوں کا آغاز کیا تھا ۔ ایک طرف سعودی عرب کی نگرانی
میں دیگر اتحادی ممالک کی کارروائیوں اور حوثی باغیوں کی کارروائیوں کی وجہ
سے یمن کے ہزاروں عام شہری ہلاک ہوگئے ۔ لاکھوں کی تعداد میں لوگ بے گھر
ہوگئے اور انکی زندگی عذابِ جان بن گئی۔ لاکھوں بچے بھوک و پیاس کی وجہ سے
کئی ایک بیماریوں کا شکار ہوگئے ۔ ان حالات کو دیکھتے ہوئے اقوام متحدہ اور
دیگر عالمی ممالک نے یمن میں امن و آمان کی بحالی کیلئے جنگ بندی پر زور
دیا ۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق گذشتہ دنوں طئے پائے معاہدے کے باوجود حوثی
باغی اسکی خلاف ورزی کررہے ہیں۔یمن میں ایران نواز حوثی باغیوں کی جانب سے
سویڈن میں طے پائے معاہدے کی خلاف ورزیوں کے بعد اب حوثی باغی سرے سے ہی
معاہدے سے مکر گئے ہیں۔حوثیوں نے الحدیدہ شہر اور بندرگاہ کا کنٹرول آئینی
حکومت کو دینے سے انکار کردیا ہے۔ذرائع ابلاغ کے مطابق الحدیدہ گورنری
کیلئے حوثیوں کی جانب سے مقرر کردہ سیکریٹری عبدالجبار الجرموزی نے ایک
بیان میں کہا کہ الحدیدہ بندرگاہ حکومت کے حوالے کرنے کی بات مذاکرات میں
سرے سے شامل ہی نہیں تھی۔انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی ٹیم نے الحدیدہ
بندرگاہ کے بارے میں تفصیلی بریفنگ لی اور وہاں پر موجود کرینوں کی مرمت کا
وعدہ کیا ہے۔ نیز یہ کہ اقوام متحدہ کی کمیٹی صرف جنگ بندی تک محدود ہوگی
اس کا الحدیدہ کے اقتصادی امور کی نگرانی سے کوئی تعلق نہیں۔ادھریمن میں
آئینی حکومت نے کہا ہے کہ حوثی باغیوں کی جانب سے الحدیدہ میں جنگ بندی کے
حوالے سے طے پائے سمجھوتے کی خلاف ورزیوں کا سلسلہ جاری ہے۔یمن میں آئینی
حکومت کی حمایت کیلئے قائم کردہ عرب اتحاد نے کہا ہے کہ حوثی باغیوں نے
24گھنٹوں کے دوران جنگ بندی معاہدے کی 20خلاف ورزیاں کیں۔عرب اتحادی فوج کے
ترجمان کرنل ترکی المالکی نے کہا کہ حوثی باغی گذشتہ ہفتے سویڈن میں طے
پائے معاہدے کی خلاف ورزیوں کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ 23؍ ڈسمبر کے بعد
سے اب تک حوثی اس معاہدے کی 138خلاف ورزیاں کرچکے ہیں۔کرنل ترکی المالکی کا
کہنا ہے کہ حوثیوں کی جانب سے یمنی فوج، عوامی مزاحمتی فورسز اور عام
شہریوں پر متنوع اسلحہ سے حملوں کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔عرب اتحاد کا
کہنا ہے کہ اس نے یمن میں امدادی اور تجارتی سامان کی ترسیل کیلئے بری،
بحری اور فضائی راہ داریوں کیلئے نئے پرمٹ جاری کیے ہیں جب کہ 20بحری جہاز
یمن کی مختلف بندرگاہوں پر لنگر انداز ہونے کیلئے اجازت کے حصول کے منتظر
ہیں۔ عرب اتحاد کا کہنا ہیکہ اس نے یمن کے طلبا میں کتب، اسٹیشنری اور
شہریوں میں عام استعمال کی اشیاء تقسیم کی ہیں۔اب دیکھنا ہے کہ معاہدے سے
مکر جانے کے بعد حوثی بغاوت کے خلاف عرب اتحاد کی جانب سے کس قسم کی
کارروائی کی جاتی ہے۔
***
|