حکمرانی کا سب سے پہلا ٹاسک تو یہ ہوتا ہے کہ سب سے پہلے
اپنی ٹیم بنائی جائے۔لیکن موجودہ حکومت کے پاس ویژن کی کمی ہے۔ افسوسناک
امر یہ ہے کہ بلند بانگ دعویٰ کیا گیا تھا کہ ہم دو سو افراد لے کر آرہے
ہیں لیکن کہاں ہیں وہ دو سو افراداِس وقت صورتحال یہ ہے کہ بجلی کا آتے ہی
مہنگا کردیا گیا۔ گیس مہنگی کر دی گئی ہے ۔ ادویات مہنگی کردی گئی ہیں۔
ڈالر کی قیمت خدا کی پناہ ۔گیس اور بجلی کی بدترین لوڈ شیڈنگ ہورہی ہے ۔اب
مِنی بجٹ لایا جارہا ہے اور اِس کا باقاعدہ اعلان بھی کیا جا چکا ہے ۔پولیس
ریفارمز کہیں بھی نظر نہیں آرہیں۔سرکاری محکموں میں اُسی طرح کی کرپشن ہے
جو پہلے تھی رشوت کے بغیرکوئی کام نہیں ہوتا۔ نوکر شاہی کو کام کرکے راضی
نہیں۔ فواد چوہدری اور فیاض الحسن چوہان اگرخاموش ہی رہیں تو بہتر ہے ورنہ
اُن کی ترجمانی تحریک انصاف کے گلے پڑ رہی ہے۔ پاکستان تحریک انصاف کی
حکومت کے آتے ہی عوام نے بہت ہی زیادہ امیدیں باندھ لی تھیں۔عمران خان
پاکستانی معاشرئے میں ایک امید کا نشان ہیں۔ عمران خان کے ذاتی کردار پر
بات کرنے والے وہی لوگ ہیں جنہوں نے باقاعدہ طور پر شیخ رشید کو محترمہ بے
نظیر بھٹو کی کردار کُشی کے لیے رکھا ہوا تھااور عورت کی حکمرانی کے خلاف
طرح طرح کے فتوئے ن لیگ بے نظیر بھٹو کے خلاف شائع کرواتی پھر رہی تھی۔شیخ
رشید جو ایک عوامی آدمی ہیں اِنھوں نے نواز شریف کی حمایت میں وہ زبان
محترمہ بے نظیر کے خلاف استعمال کی کہ خد اکی پناہ۔ عورت کی حکمرانی کے
خلاف فتوئے شائع کروانے والی ن لیگ مریم نواز کو اپنا لیڈر بنا چکی ہے۔
اِسی لیے تو شہباز شریف اور حمزہ شہباز کا امیج ن لیگیوں میں اِس طرح کا
پینٹ کیا گیا ہے کہ یہ تو اِس اہل ہی نہیں ہیں۔
عمران خان کی جانب سے ایسا بیان کہ نوکر شاہی تعاون نہیں کر رہی ہے۔کبھی
کہتے ہیں کہ آئی ایم ایف کے پاس نہیں جانا کبھی کہتے ہیں کہ جانا ہے۔ عمران
خان کے اوپنر بیٹسمین جناب اسد عمر کی جانب سے جو رویہ سامنے آیا ہے وہ
عوام الناس کے لیے بالعموم انتہائی عجیب ٹھرا ہے۔ موصوف اپوزیشن میں دئیے
گئے اپنے ہی بیانوں کے خلاف اندھا دھند بیان داغ رہے ہیں اور تو اور اسحاق
ڈار کے ویژن کو بھی درست قرار دئے چکے ہیں اور نواز شریف کی معاشی ٹیم کے
لوگوں کو بھی اپنے گلے کا ہار بنائے ہوئے ہیں۔اب ایک اور مِنی بجٹ لانے کے
لیے تاریخ دے چکے ہیں -
پاکستان کی انتہائی بدقسمتی ہوگی کہ عمران خان اگر فیل ہو جاتے ہیں یقینی
طور پر کرکٹ کھیلنے اور ملک چلانے میں بہت فرق ہے۔ لیکن عمران خان دیانتدار
اور بہادر آدمی ہیں نمل کالج میانوالی اور شوکت خانم ہسپتال کی تعمیر اور
اِن ہر دو اداروں کا پاکستان کے عام لوگوں کو خدمات دینا اِس با ت کی دلالت
ہے کہ عمران خان کے اندر قائدانہ صلاحیتیں بدرجہ اُتم موجود ہیں۔ اِس حقیقت
سے بھی انکار ممکن نہیں کہ عمران خان کی نجی زندگی کو بہت زیادہ سکینڈلائز
کیا گیا ہے ، یہ ن لیگ کے پاس ایک بہت بڑا ہتھیار رہا ہے کہ وہ خود کو رائٹ
ونگ کی جماعت کہتی رہی ہے اور اسلام پسندی کا لیبل لگا کر مخالف سیا
ستدانوں پر اخلاقی الزمات لگاتی رہی ہے۔بے نظیر بھٹو کے معاملے میں بھی ن
لیگ یہ کر چکی ہے۔عمران خان کے خلاف تو سب کچھ کل کی بات ہے۔
عمران خان کی جانب سے اقتصادی مسائل کے حل کے لیے ٹیم کا نہ ہونا بہت بڑا
المیہ ہے۔ کنٹینر کی سیاست کے بعد جب حکومت ملی ہے تو عمران خان کو آٹے دال
کا بھاؤ معلوم ہوا ہے۔ اپوزیشن کرنا بڑا آسان کام ہے پاکستان جسے ترقی پذیر
ممالک میں جہاں ہمیشہ سے مخالفین کی عزتوں کا جنازہ نکالا جاتا رہا ہے ا س
ماحول میں تحریک انصاف نے بہت زبردست اپوزیشن کی ہے ۔ بلکہ فواد چوہدری اور
فواد الحسن چوہان جیسے لوگ ایسے کاموں کے لیے ہی رکھے جاتے ہیں جو وہ کر
رہے ہیں۔
اب جبکہ موجودہ حکومت کو آے ہوے پانچ ماہ ہو چکے ہیں۔ سماجی و معاشی
زندگیوں میں بہتری نظر نہیں آرہی۔ حکومت کا امیج عوام کی نظر بھی بُری طرح
متاثر ہوچکا ہے۔ تبدیلی تبدیلی کا نعرہ لگانے والے شاید تبدیلی کی ابجد سے
بھی واقف نہیں ہیں۔ دوسری طرح فواد چوہدری صاحب فرما رہے ہیں کہ ہمارے اوپر
بہت زیادہ دباؤ ہے کہ زرادری اور نواز شریف کے معاملے میں ہاتھ ہولا رکھیں۔
ظایری سے بات ہے کہ جنوں نے شہباز شریف کو پی اے سی کا چیئرمین بنوایا ہے
یہ وہی ہیں جنہوں نے عمران خان کو کرسی اقتدر پر بٹھایا ہے وہ سمجتے جارہے
ہیں کہ عمران خان کی تیم نااہل ہے۔ اپوزیشن اچھی کر سکتی تھی تنقید کرنے
میں بھی عمراں خان اور اُسکے ساتھیوں کوئی ثانی نہیں تھا لیکن اب جب کہ
اُنھیں اقتدار مل چکا ہے تو ہر وقت بُری خبریں آرہی ہیں کہ حالات بہت خراب
ہیں۔ کرپشن بہت ہے ۔ ایسا ہی تھا تو آپ کو کرسی پر بٹھایا گیا تھا ۔ حالات
ثابت کر رہے ہیں کہ تحریک انصاف نے گانے بجانے کا کام ہی کیاہے حکومت کرنے
کے لیے کوئی تیاری نہیں کی گئی تھی، وزیراعظم صاحب ہوشیار باش اپنی ٹیم
بدلیں ورنہ جوآپ کو لاے ہیں وہ آپ کو بدل دیں گے۔
|