پھیکا پن

سابق وزیراعظم نوازشریف کی اب تک جو بچت ہورہی ہے وہ ان کے ساتھ امتیازی سلوک روا رکھے جانے کے سبب ہے۔اگر سرسری تحقیقات ہوتیں۔نیت میں کوئی کھوٹ نہ ہوتا تو میاں صاحب پر بیسیوں دفعات فٹ کی جاسکتی تھیں۔انہیں کسی بھی چھوٹے موٹے معاملے پر جیل بھجوانا آسان تھا۔مسئلہ تب بگڑا جب انہیں کسی بھی طریقے سے نیست ونابود کرنے کی خواہش نے جنم لیا۔ رجحان یہ رہا ان کو ہر حال میں مجرم ثابت کرناہے۔پھر مجرم بھی کسی بڑے پائے کا قراردیناہے۔اس رجحاننے کام بگاڑا ، بڑے پائے کا مجرم ثابت کرنے کی حماقت نے سابق وزیر اعظم کی صریحاً غلطیوں کی پردہ پوشی ممکن بنائی۔آج حال یہ ہے کہ کوئی گناہ عظیم تو ثابت نہیں ہوپایا مگر عام آدمی کی نگاہ میں نوازشریف ایسے مسٹر کلین ٹھہر چکے جن کے خلاف تمام زور لگائے جانے کے بعد بھی کچھ برآمد نہ ہوا، نہ تو ایک پائی کی برآمدگی کی جاسکی نہ دمڑی کے ہیر پھیر کا کوئی اعتراف حاصل ہو پایا۔ تازہ تازہ جگ ہنسائی نیب کی طرف سے نوازشریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز کی ضمانت کے خلاف سپریم کورٹ میں کی جانے والی اپیل کا مسترد ہوناہے۔سپریم کورٹ نے اس درخواست کو بے تکی قرار دے کر خارج کردیا۔فیصلے میں کہا گیا کہ نیب کی طرف سے کوئی ایسی معقول وجہ بیان نہیں کی گئی جس کے سبب اسلام آباد ہائی کورٹ کی طرف سے ملنے والی ضمانت کو کالعدم قراردے دیں۔اس فیصلے کولے کرمیڈیا میں بیٹھے کچھ دیہاڑی لگانے والے نوازشریف کی ذات پر پھر سے بدزبانی کرنے لگے ہیں۔ان کی یہ مصروفیت کچھ دنوں سے گھٹ گئی تھی۔وہ سابق وزیر اعظم کے خلاف زہر اگلتے اگلتے شاید تھک گئے کہ ڈھیلے پڑگئے۔ جتنا بے ایمان اور چو رنوازشریف کو ثابت کرنے پر تلے ہوئے تھے۔تحقیقات کے بعد وہ اتنے قصو روار نکلے نہیں ۔دوجے جتنی پارسائی یہ حضرات قوم پر مسلط دھڑے کی جتا رہے تھے نظر نہیں آئی ۔فرشتوں کا روپ دھار کر گھسائے شیطانوں کے اصل چہرے عیاں ہوتے جارہے ہیں۔ میڈیا میں بیٹھے پے رول والوں کی آواز اسی سبب رفتہ رفتہ دھیمی ہوتی جارہی ہے۔اس فیصلے کے بعد ایک بار پھرا نہیں دل کاغبار نکالنے کا موقع ملا ہے۔کسی نئے این آر او رکا ذکر کرنے لگے ہیں۔کسی مک مکے کی بات کررہے ہیں۔یہ لوگ کچھ دنو ں بعد پھر سے تھک کر چپ ہوجائیں گے۔جھوٹ اور مکر کا اینڈ خاموشی ہی ہوتاہے۔یہ لوگ صحافت کے مقدس پیشے کی وہ کالی بھیڑیں ہیں جن سبب میڈیا اپنی طاقت کھورہاہے۔یہ خود ساختہ اہل صحافت بڑا اچھا راگ آلاپتے ہیں ۔بڑے خوشنما الفاظ اور ندی سے روانی جیسی باتیں کرتے ہیں۔خوبصورت الفاظ ۔مسحور کن باڈی لینگوئج ۔الفاظ کے بڑے جادوگر ہے یہ لوگ۔اس کے باوجود اگران کی بات میں وزن نہیں ہوتا تو اس کا سبب ان کی گفتگو کالاحاصل نکلنا ہے۔حقیقت کو جھٹلایا نہیں جاسکتا۔یہ اسی حماقت کے سبب منہ کے بل گرجاتے ہیں۔آپ دن کو رات نہیں ثابت کرسکتے ۔آپ سیاہ کو سفید اور سفید کوسیاہ نہیں ثابت کرسکتے۔اس کے لیے آپ ہزاروں تصورات لے آئیں۔لاکھوں دلیلیں کھڑی کرلیں۔سننے والا آپ کی لمبی چوڑی تمہیدیں سن لے گا۔آپ کی مسحور کن آواز سے متاثر ضرور ہوگا۔آپ کے الفاظ کی ترتیب کا قائل ضرور ہوگا۔مگر جب آپ کہیں گے کہ کوا کالا نہیں سفید ہوتاہے تو سننے والے اکھڑ جاتاہے۔آ پ کی آواز۔الفاظ اور انداز سب بے اثر ہوجاتاہے۔یہ نام نہاد میڈیا پرسن کی باتیں بھی اسی سبب کھوکھلے پن کی حامل ہیں۔ایسی باتوں کوبھلا کسی کے دل میں کیسے جگہ ملے۔آپ ضمانت کینسل کرنے والی نیب کی اپیل کو ہی لے لیں۔عام طورپر ضمانت کینسل کروانے کی درخواست تب دی جاتی ہے جب کسی ملزم کے فرار ہوجانے کا شبہ ہو۔یا کسی بڑی خرابی کرڈالنے کا خدشہ ہو۔اب جب کہ نوازشریف جیل میں ہیں۔ان کے ملک سے فرار ہو نے کا کوئی خطرہ نہیں ایسے میں اگر کوئی ان کی ضمانت کینسل کروانے کے لیے درخواست کرے تو اسے بغض کے سوا کیا کہا جاسکتاہے۔جہاں تک کسی بڑی خرابی یا فساد کا سوال ہے ۔سابق وزیر اعظم کا ریکارڈ ایسانہیں۔انہیں سازشی سمجھنا حماقت کے سو اکچھ نہیں۔کیا نیب کی اپیل ایک طرح سے حکومتی رٹ پر عدم اطمینان تو نہیں۔نوازشریف جیل میں ہیں۔اس سے زیادہ وہ حکومتی قبضے میں کسی طرح ہوسکتے ہیں۔اگر سپریم کورٹ نیب کی اپیل منظور بھی کرلیتی تو وہ سابق وزیر اعظم کو جیل سے زیادہ کس جگہ بھجوانے کی سوچے ہوئے ہے۔کچھ لوگ کسی بھی طور سابق وزیر اعظم کو سکون کا سانس آنے نہیں دینا چاہتے۔جب بھی انہیں کہیں سے ریلیف ملتاہے یہ لوگ بے چین ہوجاتے ہیں۔کسی نئے شکنجے کی تیاریاں شروع ہوجاتی۔مگر یہ لوگ یا د رکھیں کہ ان کی یہ اوچھی حڑکتیں نوازشریف کو مضبوط کررہی ہیں۔عوام کی ایک معقول تعداد کو نوازشریف سے بد گمان کردیا گیا تھا۔یہ لوگ اپنی غلطی کا اعتراف کرتے پھر رہے ہیں۔

Amjad Siddique
About the Author: Amjad Siddique Read More Articles by Amjad Siddique: 222 Articles with 123884 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.