یہ خبر پڑھ کر دکھ ہوا کہ ’بی جے پی کے صدر امتن شاہ کو
سوائن فلو ہو گیا ہے۔ انہیں علاج کیلئے نئی دہلی میں ایمس میں داخل
کرایاگیا‘۔ ہم لوگ بچپن سے یہ واقعہ سنتے ہیں کہ نبیﷺ اس بڑھیا کی عیادت کے
لیے تشریف لے گئے تھے جو ہرروز ان پر کوڑا پھینکا کرتی تھی۔ اس کی سند تو
نہیں ملی مگر یہ حدیث ترمذی اور ابن ماجہ میں درج ہے کہ ’جب کوئی شخص بیمار
کی عیادت کو جاتا ہے تو آسمان سے منادی اعلان کرتا ہے کہ:تو اچھا ہے ،تیرا
چلنا اچھا ہے اور تونے جنت کے ایک منزل کو ٹھکانا بنا لیا‘۔ امیت شاہ کی
عیادت کے لیے ان کے کروڈوں مداحوں کا پہنچ جانا دونوں کے لیے باعثِ زحمت
ہوسکتا ہے اس لیےقلمی عیادت پر اکتفاء کرلینا مناسب معلوم ہوتا ہے کیونکہ
انہوں نے اپنی بیماری کی اطلاع بھی ٹویٹ کے ذریعہ دی ہے۔وزیرداخلہ راجناتھ
سنگھ نےٹوئیٹر پر بتایا کہ انہوں نےان کی خیریت لی اور جلد صحت یابی کی دعا
کی۔ امیت شاہ کے بارے میں مودی جی ہنوز سائیلنٹ موڈ میں ہیں پھر بھی اس
صورتحال پر داغ دہلوی کی مشہور غزل کا ایک شعر معمولی ترمیم کے بعد صادق
آتا ہے؎
مرض کے آتے ہی منہ پر مرے پھولی ہے بسنت
ہو گیا زرد یہ شاگرد جب استاد آیا
امت شاہ نے اپنے ٹویٹ لکھا ، ’ مجھے سوائن فلو ہے جس کا علاج چل رہا ہے۔
ایشور کی مہربانی آپ سبھی کا پیار اور دعاؤں سے صحت یاب ہو جاؤں گا‘۔اس
ٹویٹ میں الفاظ کا انتخاب نہایت احتیاط کے ساتھ کیا گیا ہے۔ انہوں نے اپنی
بیماری کا نام بتایا اور علاج کی تصدیق کی ۔ اس کے بعد ایشور کی مہربانی کا
ذکر کیا اور کہا کہ اس کی کرپا سے یعنی خدا کے فضل سے صحتیابی ہو گی ۔ حضرت
ابراہیم ؑ نے کا قول قرآن مجید میں درج ہے کہ ’اور جب میں بیمار ہوجاتا
ہوں تو وہی مجھے شفا دیتا ہے‘۔ امیت شاہ نے بھی اسی فضل و کرم کی جانب رجوع
کیا اور لوگوں کو مخاطب کرکے لکھا ’آپ سبھی کا پیار اور دعاؤں سے صحت یاب
ہو جاؤں گا‘۔یعنی عوام نہ علاج کرسکتے ہیں نہ شفا دے سکتے ہیں مگرمحبت اور
دعاوں سے ضرور نوازتے ہیں؟ انسان اپنے افکارو اعمال سے دوسروں کی محبت و
نفرت نیز دعاوں و بدعاوں کا حقدار بنتا ہے۔ شاہ جی کے بیان میں پردھان سیوک
کے آشیرواد کا ذکر نہیں ہے لیکن قوی امید ہے کہ کم ازکم فون پر تو انہوں
نے اپنے دیرینہ رفیق کار کی خیر خبر معلوم کرنے کے بعد ہی گجرات کے لیے
رختِ سفر باندھا ہوگا ۔ بعید نہیں کہ امیت شاہ نے مودی جی کے بعد ہی اپنا
مذکورہ ٹویٹ لکھا ہو۔ بقول مومن خاں مومن ؎
چل دئے سوئے حرم کوئے بتاں سے مومنؔ
جب دیا رنج بتوں نے تو خدا یاد آیا
شاہ جی کو اسپتال میں چھوڑ کر مودی جی گجرات کے سہ روزہ دورے پر نکل پڑے
ہیں ۔ ویسے بھی وہ طبیب نہیں ہیں اس لیے دہلی میں بیٹھ کربھی کیا کرتے؟ اِس
دورے کے دوران وہ گاندھی نگر، احمد آباد اور ہزیرہ جائیں گے۔سب سے پہلے
گاندھی نگرکے کنونشن سنٹر میں درخشاں گجرات عالمی تجارتی شو کا افتتاح کریں
گے۔ احمد آباد میونسپل کارپوریشن کےذریعہ تعمیر کردہ جدیدترینسہولیات سے
لیس سُپر اسپیشلٹی سرکاری اسپتال کا دورہ کرنےکے بعد ایک اجتما ع سے خطاب
کریں گے۔ اس اسپتال میں شاہ جی جیسے خاص لوگوں کے علاوہ عام لوگوں کا بھی
علاج ہوگا ۔ ویسے آج کل بی جے پی والوں کے بیمار ہونے کی خبر کچھ زیادہ ہی
آرہی ہے۔ پچھلے دنوں وزیرقانون روی شنکر بیمار تھے ۔ وزیرخزانہ ارون جیٹلی
علاج کے لیے امریکہ گئے ہوئے ہیں ۔ نتن گڈکری کے بھی پروگرام میں اچانک غش
کھا کر گرنے کی خبر آئی تھی ۔ گوا کے وزیراعلیٰ منوہر پریکر تو بیچارے
مسلسل بیمار چل رہے ہیں ۔ احمد آباد کے سرکار اسپتال میں غریب مریضوں کی
مزاج پرسی کے بعد وزیراعظم درخشاں گجرات احمد آباد شاپنگ فیسٹیول کے میسکاٹ
کی نقاب کشائی کریں گے۔ اس موقع پر بھی خطاب عام ہوگا۔ بعید نہیں کہ اس کے
بعدکرائے سے منگوائے جانے والے شرکاء کی زبان پر یہ شعر ہو؎
میں تمنائے شہادت کا مزا بھول گیا
آج اس شوق سے ارمان سے جلاد آیا
مودی جی ذکر نے اچانک امیت شاہ اور ان کی بیماری سوائن فلوکونظروں سے اوجھل
کردیا۔آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیاکے مطابق ۲۰۰۹ میں جب یہ مرض منظر عام
پر آیا تواس کا ماخذ خنزیر بتایا گیا۔ اس سے متاثر ہونے والوں کی بڑی
تعداد ان لوگوں کی تھی جن کا براہ راست واسطہ خنزیروں سے پڑتا تھا۔ یہی وجہ
ہے کہ دنیا کے کئی ممالک میں اسے ’’پِگ وائرس‘‘ کا نام بھی دیا جاتا ہے۔ یہ
ناقابلِ فہم بات ہے کہ سبزی خورجین امیت شاہ کااس غلیظ جانور سے کیسے سابقہ
پڑگیا ۔۲۰۰۹ میں ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے اسے وبائی مرض قرار دیا تھا
تاہم ۲۰۱۰ میں ڈبلیو ایچ او نے اس وبا کے خاتمے کا اعلان کر کے اسے عام
قسم کے فلو میں شمار کردیا ۔ فسطائیت کی طرح اس بیماری کے جراثیم بھی چھوت
کے ذریعہ بڑی آسانی سے دوسرے افراد میں منتقل ہو جاتے ہیں۔ سوائن فلو سے
بچاؤ کا ٹیکاایجاد ہوچکا ہے اس لیے توقع ہے امیت شاہ جی بہت جلد صحت یاب
ہوجائیں گے۔ دنیا کے اکثر ممالک میں اسے وبائی شکل اختیار کرنے سے روکنے کا
انتظامموجود ہے اس لیے امید ہے کہ ان جرثوموں کو پھیلنے کا موقع نہیں ملے
گا لیکن انتخاب کے دہانے پر اپنی بیماری سے امیت شاہ یہ ضرور کہیں گے؎
دی شب وصل موذن نے اذاں پچھلی رات
ہائے کم بخت کو کس وقت خدا یاد آیا |