وز یراعظم پاکستان عمران خان کا دورہ قطر

وزیراعظم عمران خان قطرکے دورہ پردوحہ میں دیوان امیری پہنچے توگارڈ آف آنرپیش کرکے عمران خان کاشانداراستقبال کیا گیا ۔ امیر قطر شیخ تمیم بن احمدالثانی نے وزیراعظم پاکستان کااستقبال کیا۔عمران خان اورامیرقطرشیخ تمیم بن احمدالثانی کے درمیان ون آن ون اوروفودکی سطح پرملاقاتیں ہوئیں ۔ جن میں دوطرفہ تعلقات سے متعلق امورتبادلہ خیال کیاگیا۔ ملاقات میں علاقائی معاملات بھی زیرغوررہے۔ملاقات میں بھارت اورچین سے متعلق بھی معاملات پربات چیت ہوئی۔پاکستان کی جانب سے بتایاگیا کہ بھارت کنٹرول لائن پرسیزفائراورمقبوضہ کشمیرمیں معصوم شہریوں کاقتل عام کرکے انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کررہاہے۔سرمایہ کاری کے حوالے سے بھی معاملات زیرغوررہے۔پاکستان اورقطرکے درمیان ایل این جی معاہدے ختم نہیں ہوں گے اورنئے معاہدے بھی کیے جائیں گے۔جن میں قطرکی طرف سے پاکستان کوپہلے سے کم قیمت پرگیس فراہم کی جائے گی۔پٹرولیم کے وفاقی وزیرنے کہا کہ پاکستان میں ایل این جی کی سٹوریج نہیں ہے ۔ہم نے قطرکودعوت دی ہے کہ سٹوریج کے لیے آئیں اورسرمایہ کاری کریں۔پاکستان نے واضح کیا کہ آنے والے دورمیں ہماری ایل این جی کی طلب میں اضافہ ہورہاہے۔انہوں نے کہا کہ ہم تیارہیں اورمارکیٹ کی قیمت کودیکھتے ہوئے مختصراورطویل مدتی معاہدے کیے جاسکتے ہیں ۔ جس میں قیمت کاتعین کیاجاسکتاہے۔پاکستان نے ۹ سیکٹرزمیں اپنی تجاویزدی ہیں۔وزیراعظم عمران خان نے امیرقطرکوپاکستان کے دورہ کی دعوت دی ہے ۔ جس پرقطرکے امیرنے خواہش ظاہرکی کہ وہ کشمیردیکھناچاہتے ہیں۔جس پرعمران خان نے امیرقطرکوکشمیردکھانے کی حامی بھرلی۔ملاقات کے بعدصحافیوں سے گفتگوکرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ قطرکادورہ انتہائی اہمیت کاحامل ہے۔قطراورپاکستان کے دیرینہ برادرانہ تعلقات ہیں۔ہم تمام برادرمسلم ممالک سے مثالی تعلقات کے خواہاں ہیں۔ان کاکہناتھا کہ قطرکی حکومت نے پاکستان میں بڑی سرمایہ کاری کرنے کی یقین دہانی بھی کروائی ہے۔ایک خبررساں ادارے کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی امیرقطرشیخ تمیم بن احمدالثانی سے ملاقات میں معاشی اورتجارتی تعلقات مضبوط کرنے پراتفاق کیاگیا۔امیرقطرکی جانب سے وزیراعظم عمران خان اوران کے وفدکے اعزازمیں پرتکلف ظہرانہ بھی دیاگیا۔وزیراعظم عمران خان سے چیئرمین قطربزنس ایسوسی ایشن شیخ فیصل بن قاسم بن فیصل الثانی، سیکرٹری جنرل سپریم کمیٹی برائے ڈیلیوری ولیگیسی (فیفا۲۰۲۲ء) حسن التھوادی نے ملاقاتیں کیں۔پاکستانی کمیونٹی سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کاکہناتھا کہ ملک کاپیسہ چوری کرکے باہربھیجنے والے ولن اوربیرون ملک رہ کرکمانے والے ہیروہیں۔پاکستان کوبے دردی سے لوٹاگیا پھربھی چل رہاہے تواللہ کی نعمت ہے۔وزیراعظم عمران خان کاکہنا ہے کہ ان کی منی لانڈرنگ کرنے والوں کے خلاف جنگ ہے۔ پاکستانی فکرنہ کریں ہرے پاسپورٹ کی پوری دنیامیں عزت ہوگی۔ہم سیاحت سے اتناپیسہ کمالیں گے کہ ہمیں کسی سے ڈالرمانگنے کی ضرورت نہیں رہے گی۔ہماراروپیہ اس لیے گرتاہے کیونکہ ہمارے پاس ڈالرکم ہیں ۔ہمارے پاس اتنے ڈالرنہیں ہیں کہ باہرسے چیزیں منگواسکیں ۔عمران خان کاقطرمیں مقیم پاکستانیوں سے کہناہے کہ کرپشن کی فکرنہ کرویہ پہلی حکومت آئی ہے جس کاایک بھی کرپشن سیکنڈل نہیں آیااورمستقبل میں بھی نہیں ہوگا۔اللہ کرے عمران خان کی حکومت کاکرپشن فری حکومت کااعزازبرقراررہے۔ ابھی چھ ماہ ہی ہوئے اوروزیراعظم عمران خان اپنی حکومت کی تعریفیں کررہے ہیں کہ یہ پہلی حکومت ہے جس کاکوئی کرپشن سیکنڈل نہیں آیا۔ اتنے وقت میں تو حکومتیں اپنی سمت متعین کرتی ہیں۔ان کی کرپشن فری حکومت نے کون ساایسامنصوبہ ہے جس کواس نے شروع بھی خودکیاہواوراس کومکمل بھی ان کی حکومت نے خودکیاہو جس کی شفافیت کی مثال دے کروہ یہ کہہ سکیں کہ ان کی حکومت نے کرپشن نہیں کی۔وزیراعظم عمران خان تودوسرے ممالک کے ساتھ معاہدے کررہے ہیں اورقرض لے رہے ہیں۔اس وقت ملک میں جتنے بھی منصوبے زیرتکمیل ہیں وہ سابقہ حکومت کے ہی شروع کیے ہوئے ہیں۔موجودہ دورحکومت میں چندایک ٹرینیں ضروربحال کی گئی ہیں۔ چھ ماہ میں ہی کرپشن فری ہونے کاازخوداعزازحاصل کرلیناخودکوخوش کرنے اوردوسروں کوحیرت میں ڈالنے کے مترادف ہے۔وزیراعظم عمران خان کوابھی اس خودفہمی کااظہارنہیں کرنا چاہیے تھا۔ بہترہوتا ان کی اس کرپشن فری حکومت کے اعزازکااعلان کوئی معتبرعالمی ادارہ کرتا۔بہترہوتا کہ پاکستان میں مالی بدعنوانی کے خلاف تحقیقات کرنے والے ادارے اس بات کااعلان کرتے کہ عمران خان کی حکومت میں کوئی کرپشن سیکنڈل سامنے نہیں آیا اوریہ اعلان اس وقت بہترہوگا جب موجودہ حکومت اپنی آئینی مدت پوری کرنے جارہی ہو۔ یہ تووہی بات ہوئی کہ کسی بھی سکول کے طالب علم کوتعلیمی سال کے شروع میں جوابتدائی سبق ملے اوروہ بغیرکسی غلطی کے سنادے تووہ یہ اعلان کرتاپھرے کہ وہ امتحان میں پاس ہوگیا ہے۔ عمران خان جس امتحان کے چھ ماہ میں پاس ہونے کااعلان کررہے ہیں وہ پانچ سال کاامتحان ہے ۔البتہ عمران خان نے ایک اچھی امیدکااظہاربھی کیا کہ دنیابھرمیں پاکستان کے پاسپورٹ کی عزت ہوگی۔وزیراعظم عمران خان نے ملک کی موجودہ صورت حال پربات کرتے ہوئے کہا کہ جب میں بیٹنگ کرنے گیا توبیس رنزپرچارآؤٹ تھے۔لیکن سب کوپتہ ہے مجھے پریشرمیں کھیلناآتاہے۔آہستہ آہستہ ہماری پارٹنرشپ لگنی شروع ہوگئی ہے۔ میاں داداورعمران خان وکٹ پرکھڑے ہوگئے ہیں۔یہ پارٹنرشپ کس کے ساتھ ہورہی ہے۔ کس شعبہ میں ہورہی ہے۔ یہ پارٹنرشپ حکومت میں ہے یاسیاست میں، معیشت میں ہے یاتجارت میں۔ عمران خان کی حکومت کا میاں دادکون ہے؟ان کاکہناتھا کہ بے فکرہوجائیں ہم آپ کواس مشکل وقت سے نکالیں گے۔ہماراملک وہ ملک بننے جارہا ہے جب لوگوں کواپنے ملک سے باہرنوکریاں ڈھونڈنے نہیں جاناپڑے گا۔ایساسی پیک کی وجہ سے ہونے جارہا ہے جونوازشریف کی حکومت کاپاکستانی عوام کے لیے گولڈن تحفہ ہے جب کہ زرداری بھی کہتے ہیں کہ سی پیک ان کی تجویزہے۔عمران خان کہتے ہیں کہ ہمارے ملک میں کسی چیزکی کمی نہیں ہے۔لیکن جس طرح اس کو دونوں ہاتھوں سے لوٹاگیا ہے کوئی اورملک ہوتاتواس کادیوالیہ نکل چکاہوتا۔دیانتداری سے حکومت چلانے سے ملک امیرہوتاہے۔قطرکی حکومت کی سوچ بڑی ہے ۔ انہوں نے دیانتداری سے گیس سے جوپیسہ بنایاوہ اپنے ملک کے لوگوں پرخرچ کیا۔ہماراملک پچاس سال پہلے سب سے تیزی سے آگے جارہاتھالیکن آج اس لیے پیچھے رہ گیا ہے کیوں کہ ایمانداری کے ساتھ معاملات نہیں چلائے گئے ۔پاکستان کوبے دردی سے لوٹاگیا اورمعاملات ایمانداری سے نہیں چلائے گئے۔ یہ وہ الفاظ ہیں جودیارغیرمیں اپنے ملک کے بارے میں نہیں کہنے چاہییں۔جب ہم گھرسے باہرگھرکے کسی بھی فردکی شکایت کریں گے تووہ صرف اس فردکی نہیں بلکہ پورے گھرکی شکایت ہوگی اگرچہ شکایت کرنے والے میں وہ شکایت نہ بھی ہو۔ملک سے باہریہ کہناکہ معاملات ایمانداری سے نہیں چلائے گئے اس بات کاواضح اعلان ہے کہ پاکستان میں معاملات ایمانداری سے نہیں چلائے جاتے۔ جب بیرون ملک سرمایہ کارملک کے وزیراعظم سے اس کے ملک کے بارے میں ایسے الفاظ سنیں گے تووہ ایک بارنہیں باربارسوچیں گے کہ اس ملک میں سرمایہ کاری کریں یانہ کریں۔وزیراعظم عمران خان نے بزنس کمیونٹی سے ہونے والی ملاقات کے حوالے سے بتایا کہ ان کی قطرمیں کاروباری لوگوں سے ملاقات ہوئی توانہوں نے انہیں پاکستان میں کاروبارکرنے کی دعوت دی۔ کاروباری افرادنے مجھے بتایا کہ وہ پاکستان جاناچاہتے ہیں لیکن جب ا نہوں نے پاکستان جانے کی کوشش کی توانہیں کرپشن اورٹیکس کے نظام نے بددل کردیا۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان میں چھتیس قسم کے ٹیکس عائدتھے جنہیں کم کرکے سولہ ٹیکسوں پرلے آئے ہیں اور مستقبل میں مزیدکم کریں گے۔ان کاکہناتھا کہ ملائشیامیں سیاحت صرف سمندرکنارے ہوتی ہے لیکن وہاں سے آمدنی بیس ارب ڈالرکی ہوتی ہے۔ترکی اپنی سمندری اورتاریخی ورثے کی سیاحت سے سالانہ چالیس ارب ڈالر کما رہاہے۔دوسری جانب پاکستان کے پاس بہترین سمندرتاریخی مقامات، دنیاکاسب سے پرانا شہر پشاور اور لاہور،ملتان جیسے تاریخی شہرہیں۔پاکستان کے پاس دنیاکے سب سے بہترین پہاڑ ہیں۔عمران خان کاکہناتھا کہ ہم صرف سیاحت سے اتناپیسہ اکٹھاکرلیں گے کہ ہمیں کسی سے ڈالرکے قرضے نہیں لینے پڑیں گے۔

وزیراعظم کے قطرکے دورے کے حوالے سے جاری اعلامیہ کے مطابق پاکستان نے قطری قیادت کوایک لاکھ پاکستانی افرادکوروزگارفراہم کرنے کی درخواست کی تھی جس کامثبت جواب دیتے ہوئے قطرنے ایک لاکھ پاکستانیوں کوروزگارفراہم کرنے کی درخواست منظورکرلی۔قطرنے پاکستانی چاول کی امپورٹ پرپابندی بھی ختم کردی جب کہ قطرپاکستان میں دونئے گیس پاورپلانٹس بھی لگائے گا۔وزیراعظم عمران خان نے قطری سرمایہ کاروں کوپاکستان میں پچاس لاکھ گھروں کے منصوبے ،زراعت ،پٹرولیم، تعلیم، سیاحت اوردیگرشعبوں میں سیاحت کی دعوت دی۔

مجموعی طورپروزیراعظم عمران خان کاقطرکادورہ کامیاب رہا ہے۔ ایل این جی ، گیس پاورپلانٹ لگانے کے معاہدے، بزنس کمیونٹی سے ملاقات، سرمایہ کاروں کوپاکستان میں سرمایہ کاری کی دعوت اورقطرکاایک لاکھ پاکستانیوں کوروزگاردینے کااعلان وزیراعظم کے دورہ قطرکوکامیاب بنارہے ہیں۔ امیر قطر کشمیرمیں بھارت کی طرف سے ظلم کی داستانیں اپنی آنکھوں سے دیکھیں گے تووہ کشمیرکامقدمہ لڑنے میں پاکستان کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہوں گے۔

Muhammad Siddique Prihar
About the Author: Muhammad Siddique Prihar Read More Articles by Muhammad Siddique Prihar: 407 Articles with 351673 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.