پاکستان میں معاشی ترقی کی تاریخ اتنی ہی پرانی ہے
جتنی اس ملک کی تاریخ ہے۔ جب بھی پاکستان کو ترقی دلانے کی بات کی جاتی
ہے یا ملک کو معاشی طور پر مستحقم کرنے کی بات کی جاتی ہے تو ایک ہی
چیز ہے جو ان تمام معاملات کے درمیان رکاوٹ بنتی ہے اور وہ ہے سیاست۔
تاریخ سے یس بات کی روایات تو بہت ملتی ہیں کے کوئی مخلص حکمران آئے گا
جو اس ملک کی حالتِ زار بدلے گا لیکن یے بھی ایک کہانی ہے ایک افسانہ
ہے یا اس کو ایک خواب کہے سکتے ہیں جو آج تک تو پورا نا ہو سکا مگر
پاکستانی قوم اس کی امید کبھی نہیں چھوڑتی۔
ہمارا ملک بے شمار معدنیات سے مالامال ہے اللہ نے پاکستان کو ہر طرح کے
قدرتی شاہکار سے نوازہ ہے اس کے با وجود اس ملک کے ساتھ ایسا ہونا یہ
صرف اور صرف سیاست دانوں کی نیت میں کھوٹ اور وطن سے محبت کا فقدان ہے۔
پاکستان دنیا کا واحد ملک ہے جہاں اتنی تعداد میں سیاسی جماعتیں ہیں
اور ہر جماعت اہنے مفاد کے مطابق اپنی دکان چمکانے میں لگی ہوئی ہے۔
بات کی جائے پاکیستان کی معاشی صورتِحال کی تو یہ کہنا غلط نا ہوگا کہ
پاکستانی معیشیت تباہی کے دہانے پر کھڑی ہے کیوں کے جب بھی نئی حکومت
آتی ہے تو آتے ہی سابقہ حکومت پر یہ الزام لگا دیا جاتا ہے کہ ارے
سابقہ حکومت تو بلکل خزانہ خالی چھوڑ کر گئی ہے تو ایسے میں کیسے حکومت
چلائی جائیگی۔
اس کے بعد وہی پرانہ وطیرہ جو ہمیشہ سے استعمال کیا جاتا رہا ہے اور آج
بھی نئی آنے والی حکومت وہی طریقہ استعمال کرتی ہے کہ کشکول لے کر بین
الاقوامی مالیاتی ادارے کے پاس جایا جاتا ہے اور امداد طلب کی جاتی ہے
یہی وجہ ہے جس کی بدولت آج اس قوم کا بچہ بچہ لاکھوں روپے کا مقروض ہے
اور ایسا ممکن تو ہوتا ہوا دکھائی نہیں دیتا البتہ عمران خان کی قیادت
میں پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے امداد طلب کرنے کا ایک نیا طریقہ
ایجاد کیا ہے جس میں آئی ایم ایف کے پاس جانے کے بجائے دوست ممالک سے
امداد لی جا رہی ہے اور اس میں حکومت کافی حد تک کامیاب بھی ہوتی نظر
آتی ہے لیکن سوال یہ پیدا ہودا ہے کہ جو قرض پاکستان کو ادا کرنا ہے اس
کی ادائیگی کس طرح ممکن بنائی جائیگی ؟؟ |