عالمی برادری کے ماتھے پر کلنک کا ٹیکہ۔۔۔کشمیر میں ظلم وستم

 اب جب کہ دُنیا میں آپس میں روابط کا عالم یہ ہے کہ چند لمحوں میں خبر پوری دُنیا میں پھیل جاتی ہے۔ آن واحد میں وڈیو کلپس کسی بھی سانحہ کا پول کھول دیتے ہیں۔ تمام براعظم اِس وقت ایک محلے کی صورت اختیار کرچکے ہیں۔ پورپ امریکہ خود کو انسانی حقوق کے چیمپئین کے عہد پر ازخود مامور کیے ہوئے ہیں۔کسی بھی ذی روح پر ہونے والے ظلم کے خلاف آواز اُٹھانے والی بے شمار انسانی حقوق کی تنظیمیں معرض وجود میں آچکی ہیں۔ چوبیس گھنٹے نیوز چینل اور اخبارات دُنیا کے ہر خطے کی خبریں دے رہے ہیں۔ ایسے میں کشمیریوں پر ہونے والا ظلم اِس نام نہاد مہذب دُنیا کے ماتھے پر کلنک کا ٹیکہ ہے۔ امریکہ یورپ کا کیا رونا رونا مسلمان ممالک جن میں سعودی عرب، ایران شام ہیں وہ بھی کشمیروں کی بجائے عملی طور پر بھارت کے ہمنواء بنے ہوئے ہیں۔اِس لیے کشمیریوں کی آزادی کی تحریک کے لیے عملی طور پر نہ تو عالمی قوتیں اور نہ ہی مسلم دُنیا یکسو ہیں۔

دُنیا کے امن کی راہ میں حائل بہت سے عوامل کے ساتھ ساتھ کشمیر ی عوام کی غلامی بھی ہے۔ کشمیریوں کو بھارتی درندوں نے زبردستی ظلم اور غلامی کا طوق پہنا رکھا ہے۔ یوں کشمیر میں انسانی حقوق کی جس طرح سے پامالی ہو رہی ہے اور کشمیری عوام جس طرح گاجر اور مولیوں کی طرح کٹ رہے ہیں یہ سب کچھ موجودہ انسانی حقوق کے علمبردار ممالک کے لیے بہت بڑا چیلنج ہے۔انسان کا بنیادی حق آزادی ہے۔ سوچ اور فکر کی آزادی تو بہت بڑی نعمت ہے لیکن سب سے گھمبیر معاملہ یہ ہے کہ کشمیر ی مسلمان جسمانی طور پر بھی غلام ہیں کو ئی دن نہیں جاتاجب کشمیر میں خون کی ہولی نہ کھیلی جاتی ہو انسانی آزادیوں کی پامالی کے حوالے سے کشمیر لہو لہو ہے۔ڈوگرہ راج سے لے کر موجودہ بھارتی تسلط کی آزادی کے حوالے تک بین الاقوامی میڈیا و بین الاقوامی عدالتِ انصاف کا ٹریک ریکارڈ ماتم کدہ بن چُکا ہے۔ انسانی عقل و شعور کسی صورت بھی یہ تصور نہیں کر سکتا کہ موجودہ حالات کے تناظر میں اِس حد تک شرمناک سلوک انسانوں کے ساتھ کیا جاسکتا ہے۔ پاکستانی معاشرئے پہ کشمیر میں ہونے والی کشمیریوں کی نسل کُشی کا بہت ہی گہرا اثر ہے۔پاکستانی عوام کے دل کشمیریوں کے ساتھ ظلم وستم پہ نوحہ کناں ہے۔عالمی ضمیر کی بے حسی کا عالم یہ ہے کہ کشمیر کا معاملہ اقوام متحدہ میں بے حس و حرکت پڑا ہے اور ابھی تک کوئی پیش رفت نہیں ہوسکی۔ بیسویں صدی کے آخری عشروں میں روس سپر پاور تھا لیکن اُس کی تمام تر ہمدردیاں بھارت کے ساتھ تھیں۔اِسی طرح موجودہ دور میں انکل سام امریکہ بہادر سُپر پاور ہے لیکن امریکہ کا بھی جُھکاؤ بھارت کی جانب ہے۔کشمیری عوام کی نفسیات پر جو گہرئے اثرات بھارتی ظلم و ستم کی بناء پر مرتب ہورہے ہیں۔ اِس بناء پر کشمیریوں کی معاشی سماجی عمرانی حالات غیر موافق ہیں۔ جنوبی ایشاء کا امن اِس وقت داؤ پہ لگا ہوا ہے۔ پاکستان اور بھارت دونوں ایٹمی طاقتیں ہیں۔ یوں ایٹمی طاقتیں ہونے کی بناء پر پورئے جنوبی اشیاء کا امن داؤ پر لگا ہوا ہے۔

نریندر مودی نے جب سے حکومت سنبھالی ہے۔پاکستانی سرحدوں پر آگ اور خون کا کھیل کھیلا جارہا ہے اور نریندر مودی نے جس طرح حالیہ دنوں میں پاکستانی علاقوں میں اتنا گولہ بارود پھینکا ہے کہ ہماری فوج کے جوان شہری آبادی حتی ٰ کے جانور بھی ہلاک کیے گئے۔ مقبوضہ کشمیر کی وادیِ لہو رنگ نے عزم و ایثار کی وہ داستانیں رقم کی ہیں کہ انسانی تاریخ اِس کی نظیر پیش کرنے سے قاصر ہے۔ کشمیری عوام جس طرح کے مسلسل کرب میں سے گزرئے ہیں اور ہنوز اِس کا سلسلہ جاری ہے۔تصور میں یہ بات لائی جائے کہ جس معاشرئے میں امن نام کی کوئی چیز نہ ہو۔ ایسا معاشرہ جہاں پر جابر حکومت ہو ایسی سر زمین جو اپنے ہی باسیوں کے خون سے رنگین ہو۔ جہاں کے شہریوں کو ریاستی جبر و ظلم کا سامنا کرنا پرئے۔ گویا ریاست کے ساتھ عوام کی جنگ ہو رہی ہے اور ریاست نے سات لاکھ فوجی کشمیریوں پر ظلم و ستم ڈھانے کے لیے وادی میں اُتار رکھے۔ اِن حالات میں وادی کی صنعت وحرفت تباہ برباد ہو چُکی ہے۔معیشت کا گہرا تعلق امن و امان سے ہے۔ وادیِ کشمیر میں امن نام کی کوئی شے نہیں ہے۔غور کرنے کا مقام ہے اُس قوم کے بچوں کی نفسیات رہن سہن کیا ہوگا جہاں اُن کے سامنے اُن کی ماؤں کی عصمت دری کی جارہی ہو جہاں اُن کے باپ اُن کے سامنے قتل کیے جارہے ہوں۔ جہاں آئے روز نوجوان کشمیریوں کو نامعلوم مقامات پر اغوا کرکے رکھا جارہا ہو۔ ایسے حالات میں کشمیر ی باشندوں کی نفسیاتی عمرانی حالت خطرناک حد تک خراب ہے۔ نہرو کی جانب سے جب اقوام متحدہ میں جاکر یہ یقین دہانی کر ائی گئی کہ کشمیریوں کو حقِ استصواب رائے دیا جائیگاجب یہ قرارداد پیش کی گئی۔اُس وقت یقین دہانی یہ ہی کروائی گئی تھی کہ کشمیری اگر چاہیے تو پاکستان کے ساتھ الحاق کرلیں اور اگر چاہیں تو بھارت کے ساتھ ہی رہیں۔لیکن بھارت اپنی ہی پیش کی گئی قرارداد سے پھر چکا ہے۔کشمیری مجاہدین جن میں جناب شبیر شاہ، سید گیلانی،میرو اعظ عمر فاروق، یاسین ملک و دیگر قائدین بھارتی ظلم وستم کے خلاف عَلم بلند کیے ہوئے ہیں۔ برہان وانی کی شہادت نے کشمیر کی جدو جہد کو نیا آہنگ دیا ہے۔کشمیر نے دُنیا کے تمام ممالک میں اپنے لیے توجہ تو حاصل کی ہے لیکن عملی طور پر امریکہ بہادر نے کچھ نہیں کیا۔امریکہ جو کہ طاقت کے نشے میں دُھت ہے وہ صرف اپنے مفادات دیکھتا ہے اُس کے لیے کشمیریوں کی زندگی اور موت کی کوئی اہمیت نہیں۔ جس طرح کی انسانی آزادیوں کی بات امریکہ کرتا ہے وہ صرف زبانی کلامی ہیں عملی طور پر تو وہ کسی بھی مسلمان ملک کو سکون میں نہیں دیکھنا نہیں چاہتا۔امریکہ بہادر تو خطے میں چین کی معاشی ترقی کو روکنے کے لیے بھارت کا ہمنوا بن چکا ہے۔پاکستان کے اندر ہونے والی دہشتگردی کی کاروائیوں میں بھارت امریکہ اسرائیل تینوں ملوث ہیں۔ منصف بننے کا دعوئیدار امریکہ خود لُٹیرا ہے۔ پاکستانی حکومت کو کشمیر کی آزادی کے لیے آواز اُٹھانی چاہیے لیکن اِس آواز کو کون سنتا ہے۔چین نے یہ پالیسی بنا رکھی کہ اُس نے اپنی معیشت کو استحکام بخشنا ہے اور کسی کے ساتھ جنگ نہیں کرنی۔روس کے ساتھ سرد جنگ کے دنوں سے ہماری مخالفت ہے اور جس طرح امریکہ نے روس کو توڑنے کے لیے پاکستان اور اسلام کو استعمال کیا وہ سب کچھ روس کے سینے پہ ابھی تک مونگ دَل رہا ہے۔

پاکستان کو عجیب و غریب حالات سے دو چار ہونا پڑتا ہے۔پاکستان کا اندرونی استحکام تو بین الاقوامی طاقتوں کے ہاتھ میں ہے۔ چین کے عالمی سپر پاور بننے کے عمل کی وجہ سے امریکہ بھارت یک جان دو قالب بنے بیٹھے ہیں۔ اِ ن حالات میں کشمیریوں کا پرسان حال کیا ہوگا۔ ہمیشہ سے سُنا کرتے تھے کہ جس کی لاٹھی اُسکی بھینس۔ لیکن جب قوموں کے متعلق تعلیم یافتہ اور مہذب ہونے کی سوچ پروان چڑھی تو شائد معصوم ذہنوں میں یہ بات کہیں اٹک کر ر ہ گی و ہ یہ کہ ترقی یافتہ اور تعلیم یافتہ ہونا مہذب ہونے کی نشانی ہے۔ نبی پاک ﷺ نے عرب کے وحشیوں کو جب مہذب بنایا اُن کی تربیت فرمائی تو یہ اُسی تربیت کا اثر تھا کہ پوری دنیا کی مسلمانوں نے امامت فرمائی اور دنیا کو اچھی حکمرانی کے طور طریقے سکھائے۔ موجودہ دور میں حالات و واقعات نے یہ بات ثابت کردی ہے اور ایک بات شدت کے ساتھ محسوس کی جارہی ہے کہ امریکہ انٹرنیشنل قوانین کی پامالی کررہا ہے۔ امریکہ جو کہ ہر معاملے میں خود کو گھسیٹتا ہے اور خود کو کو کوئی اوتار سمجھے ہوئے ہے۔ اُسے دُنیا میں موجود مسلم عوام ایک آنکھ نہیں بھاتی۔ اقوام متحدہ اور امریکہ کا موجودہ کردار کسی طور بھی انڑنیشنل قوانین کے تحت نہیں ہے۔ اقوام متحدہ صرف دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کا فیریضہ انجام دئے رہا ہے اور اِسکا اولین کام امریکہ کی تابعداری اور فرما برداری ہے۔ تقریباً دنیا کے تمام ملکوں میں امریکہ کا اثر روسوخ ہے یہ اثرورسوخ پہلے معاشی اور بعد میں پھر سیاسی بن جاتا ہے۔ اگر نرم سے نرم الفاظ میں بات کی جائے تو بھی امریکہ اِس وقت پوری دُنیا کا دُشمن بنا بیٹھا ہے اور اِس کی

سامراجیت کو لگام دینا والا اِسکا کوئی بھی ہم پلہ ملک نہیں ہے۔روس کی شکست وریخت کے بعد تو امریکہ کو کھلی چُھٹی ملی ہوئی ہے۔ عراق میں لاکھوں انسانون کا قتل عام اور ا فغانی عوام کے خون سے ہولی امریکی دہشت گردی کا مُنہ بولتا ثبوت ہیں۔شام،مصر، ترکی کے اندر مداخلت پاکستان میں ڈرون حملے، کیا یہ سب کچھ کسی قانون قاعدے یا اخلاقی پہلو کو پیشِ نظر رکھ کر کیا جارہاہے۔امریکہ اس وقت سب سے بڑا دہشت گرد ہے اور وہ بین الا قوامی قوانین کی دھیجیاں اُڑا رہا ہے۔ امریکہ اِس وقت دنیا میں دہشت کا نشان بن چکا ہے۔ بھارتی حکومت نے جس طرح ممبئی حملے خود کروائے اور اُس کی ذمہ داری پاکستان پر ڈال کر پورے دُنیا میں پاکستان کو خوب بدنام کیایہ سب کچھ امریکہ کی آشیر باد سے کیا گیا وہ تو امریکی انٹیلی جنس آفیسر نے بھارتی عدالت میں حلف نامے کے ساتھ یہ بیان جمع کروایا کہ یہ سب کچھ بھارت نے خود کیا تھا۔یہ ہے بھارت اور امریکہ کا گٹھ جوڑ۔کشمیرکی وادی میں مسلمانوں کا قتل عام امریکہ اقوام متحدہ کی بے حسی کا شاخسانہ ہے۔اگر ہم اِس بات کا مشاہدہ کرتے ہیں کہ امریکی قانون شکنی کا سارا زور کس پر ہے تو صرف اور صرف وہ مسلم دُنیا ہے۔اِس حوالے سے مسلم حکمرانوں کو اپنے اپنے ملکوں میں جمہوری اندازِ حکمرانی اپنانا ہوگا تاکہ اُن کی عوام جو سوچتی ہے اور جو چاہتی ہے اُس کی آواز مسلم حکمرانوں کے کانوں تک پہنچے اور وہ اپنے عوام کی ترجمانی کا فریضہ انجام دے سکیں۔کیونکہ جس طرح سے امریکہ نے عراق کے سابق صدر صدام حسین کو اپنی دوستی کے چنگُل میں پھانسا اور پھر عراق کی جانب سے ایران کے اوپر چڑھائی کروائی اور ایران کو کمزور کیا بعد میں اِسی صدام کو پھانسی پہ لٹکایا اور دنیا بھر کے میڈیا پہ لائیو دیکھایا۔پھر عراق کی اینٹ سے اینٹ بجا دی اور بارہ لاکھ سے زیادہ مسلمانوں کا قتلِ عام کیا۔ امریکہ بہادر کے سامنے کلمہ حق کہنا تو ایک طرف مسلم حکمران تو اِس کے سامنے کھڑے نہیں ہوسکتے۔ ایران کے خلاف معاشی پابندیاں اور اسرائیل کو کھلی چُھٹی بین الاقوامی قوانین کے ساتھ کھلا مذاق ہے۔ امریکہ کی اتنی ٹانگیں نہیں ہیں کہ وہ ہر معاملے میں اپنے ٹانگ اڑا رہا ہے اِس کا انجام روس کی طرح ہی ہوگا کہ یہ آخر کار اپنی ٹانگیں تڑوا بیٹھے گا۔ امریکہ کی جگہ لینے کے لیے چین تیار بیٹھا ہے روس کو ختم کرنے کے لیے جس طرح پوری دُنیا کے مسلمانوں کو امریکہ نے جہاد کے نام پر اکھٹا کیا اور افغانستان کی جنگ میں جھونکا اور روس کو شکست دی اور خود واحد سپر بن گیا۔ القائدہ،طالبان امریکہ کے لگا ئے ہوے پودے ہیں جو کانٹے بن چکے ہیں۔اقوام متحدہ، بین الاقوامی عدالت، انسانی حقوق کی تنظیموں کے ہونے کے باوجود امریکہ جانب سے پوری دنیا میں دہشت گردی اور پاکستان میں ڈرون کی شکل میں تباہی یہ وہ سوالیہ نشان ہیں کہ جو پوری دنیا کے سامنے امریکہ کا چہرہ بے نقاب کیے ہوئے ہیں کہ امریکہ اِس وقت سب سے بڑا قانون شکن ہے۔ا مریکہ کے ہوتے ہوئے کشمیر کی آزادی کیسے ممکن ہے۔ پوری مسلمان دنیا میں کوئی بھی ایسا ملک نہیں جو کہ کشمیریوں کے لیے آواز اُٹھائے۔ موجودہ حالات میں جب کہ پاکستان دہشت گردوں کی خلاف جنگ لر رہا ہے۔ امریکی عہدئے داروں کو مکمل ادراک ہے کہ بھارت پاکستان میں دہشت گردی کی کاروائیاں کروا رہا ہے اور پینٹاگان اِس کے ساتھ ہے۔کشمیری کی وادی لہو رنگ وادی اِس وادی میں مسلمانوں کے خون سے سیراب ہونے کے لیے نہ جانے اتنا حوصلہ کیسے آچکا ہے۔ اب ہم آگے چلتے ہیں کشمیر کی آزادی کی راہ میں رکاوٹ کیا ہے ظاہری سے بات ہے بھارت ہے۔ اب بھارت سے آزادی کے لیے کس طرح بھارت پر دباؤ ڈالا جا سکتا ہے۔ اِس کے لیے ہم بھارت کے قریب تر ہمسایہ ممالک کا جائزہ لیتے ہیں۔ پاکستان کا دعویٰ کہ کشمیر اُس کا اٹوٹ انگ ہے۔ بھارت کشمیر سے آنے والے دریاوں پر ڈیم بنا کر پاکستان کو پانی سے محروم کرنے کی سازش کا ارتکا ب کر چکا ہے۔ ہمارئے حکمران اُس کے ساتھ تجارت کے لیے ہلکان ہو رہے ہیں۔ کشمیر کا لہو بہانے والے بھارت کے ساتھ پاکستان کی حکومت نے یہ سلوک روارکھا ہوا ہے کہ بھارتی فلمیں پاکستان میں نمائش کے لیے اجازت دے دی ہے۔ پاکستان سفارتی سطح پر بھارت کی بد معاشیوں اور کشمیریوں کے خلاف اُس کی جانب سے ڈھائے جانے والے ظلم کو پیش ہی نہیں کر پایا۔ بھارتی وزیر اعظم مودی نے بنگلہ دیشی وزیر اعظم حسینہ واجد کے ساتھ بیٹھ کر اعتراف کیا کہ ہاں وہ بھی مکتی باہنی میں شامل تھا جس نے مشرقی پاکستان کو توڑا۔ یہ ہے حال ایک اور مسلمان ملک کا جو بلکل بھارت کے ساتھ واقع ہے۔ گویا بنگلہ دیش کی جانب سے کشمیری مسلمانوں کی حمایت اسلام کے نام پر قصہ ختم ہی سمجھیں۔اب چلتے ہیں ایران کی جانب جو بہت بڑاسلامی ملک ہے۔

بھارت کی ایران کے ساتھ پیار کی پینگوں کا عالم یہ ہے کہ بھارتی انٹیلی جنس ایجنسی را کا جو سب سے بڑا نیٹ ورک آپریٹ ہو رہا ہے پاکستان کے خلاف وہ ایرن کی سرزمین پر سے ہو رہا ہے۔ ایران اور افغانستان ملکر بھارت کے ساتھ ایران سے پاکستانی بندرگاہ گوادر کے مقابلے کے لیے پورٹ میں حصہ دار بن چکے ہیں۔ افغانستان کا یہ حال ہے کہ اُس کی فوج تک کو بھارت ٹریننگ دے رہا ہے۔ بلوچستان میں ہونے والی تمام تر تحریک کا مرکز افغانستان ہے اور اُسے بھارت آپریٹ کر رہا ہے۔ بھارتی اور افغانی سربراہان مملکت آپس میں اس طرح شیر و شکر ہیں کہ خدا کی پناہ۔ افغانی طلبہ بھارت جا کر تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ بھارت نے افغانستان میں اپنے بے شمار قونصلیٹ قائم کر رکھے ہیں جو درحقیقت بھارتی خفیہ ایجنسی را کے دفاتر ہیں جہاں سے پاکستان میں دہشت گردی کی جاتی ہے۔ جنگ عضب درحقیقت پاکستان کی جانب سے بھارت کے خلاف لڑی گئی۔ اب اسلامی دُنیا کے سب سے اہم ترین ملک سعودی عرب کی بات کرتے ہیں۔ یہ وہ ملک ہے جس کے لیے پاکستانی مسلمان ہر وقت جان دینے کے لیے تیار بیٹھے ہیں۔ اِس ملک میں پاکستانیوں کو ملازمت کے دوران وہ سہولیات میسر نہیں ہیں جو کہ ہمارئے دُشمن ملک بھارت کے باشند وں کو حاصل ہیں۔ حال ہی میں بھارت کا سب سے بڑا سول ایوارڈ مودی کو دیا گیا۔ یہ ہے بھارت کے ساتھ سعودی عرب کی محبت کا عالم۔ بھارت کی فی کس آمدنی میں اُن بھارتیوں کا بہت اہم کردار ہے جو کہ عرب دُنیا میں کمائی کر رہے ہیں۔ بھارتیوں کے مقابلے میں پاکستانیوں کے ساتھ سعودی حکومت کا رویہ بہتر نہ ہے۔ بھارت اور سعودی عرب کا آپس مین تجارتی حجم پاکستانی تجارت کے مقابلے میں بہت زیادہ ہے۔ تو جناب ایران اور سعودی عرب جو آپس میں سرد جنگ میں بر سر پیکار ہیں۔ یہ دونوں ممالک بھارت کے ساتھ بہترین تعلقات قائم رکھے ہوئے ہیں۔ گویا سعودی عرب بھی بھارت پر کشمیر کی آزادی کے لیے دباؤ نام کی کوئی چیز نہیں ڈال سکتا۔اب مشرق وسطی کی بات ہو جائےَ متحدہ ارب امارات نے بھارت میں تاریخ کی سب سے بڑی سرمایہ کاری کا معائدہ کیا ہوا ہے۔ان حالات میں مطلوم کشمیری عوام مدد کے لیے کس کی طرف دیکھیں۔یہ طلم وستم عالمی برادری کے ماتھے پر کلنک کا ٹیکہ ہے۔

MIAN ASHRAF ASMI ADVOCTE
About the Author: MIAN ASHRAF ASMI ADVOCTE Read More Articles by MIAN ASHRAF ASMI ADVOCTE: 452 Articles with 381969 views MIAN MUHAMMAD ASHRAF ASMI
ADVOCATE HIGH COURT
Suit No.1, Shah Chiragh Chamber, Aiwan–e-Auqaf, Lahore
Ph: 92-42-37355171, Cell: 03224482940
E.Mail:
.. View More