یوں تو اہل پاکستان پورا سال ہی کشمیریوں پر بھارتی
مظالم کے خلاف صدائے احتجاج بلند کرتے رہتے ہیں، مگر پانچ فروری کا دن
خصوصی طور پر یوم یکجہتی کشمیر کے طور پر منایا جاتا ہے ۔ یکجہتی کے لغوی
معنی متحد ہونا، ہم خیال ہونا، ہم قدم ہونا اور ایک قوم ہونے کا ثبوت دینا
ہے ، کیونکہ اہل پاکستان کا کشمیر اور اہل کشمیر سے دوہرا تعلق ہے۔ ایک
جانب تو ایک مذہب او رایمان کا رشتہ ہے تو دوسری جانب کشمیر کو پاکستان کی
شہہ رگ تصور کیا جاتا ہے ۔ یوم یکجہتی کشمیر کے دن اہل پاکستان اپنے کشمیری
بھائیوں کو بتا دینا چاہتے ہیں کہ بھارتی ظلم و بربریت کے خلاف جدوجہد
آزادی میں وہ اکیلے نہیں بلکہ اہل پاکستان ان کے ساتھ کھڑے ہیں جو کہ ان کی
آزادی کی آواز اقوام عالم تک پہنچاتے رہیں گے، اور دنیا کو بتاتے رہیں گے
کہ ہمالیہ کی گود میں ماضی کی جنت نظیر کہلانے والی وادی کئی عشروں سے آگ
وآہن، تباہی وبربادی، خون ناحق، حقوق انسانی کی بدترین خلاف ورزیوں، لٹی
عصمتوں، اجڑی بستیوں، خزاں رسیدہ سبزہ زاروں، حسرت ناک کھنڈرات میں تبدیل
ہوئی شان دار عمارتوں اور بے بس عوام کا مسکن بن چکی ہے۔ یہاں بلند چوٹیوں
سے دل موہ لینے والے چشمے اب لہو ابل رہے ہیں، یہاں کی میٹھی خوشبومیں
بارود کی زہریلی ملاوٹ شامل ہوچکی ہے، ہر گھر اور ہر فرد فریاد کرتا ہوا
نظر آتا ہے ،یہاں ایک شخص کو انسانی ڈھال بنا کر جیپ کے آگے باندھ دیا جاتا
ہے اور اس جرم کا ارتکاب کرنے والے بھارتی فوجی افسر کو میڈلز دیئے جاتے
ہیں۔
جبکہ انتہاء پسند بھارت جہاں شب و روز پاکستان کے خلاف سازشوں میں مصروف
اور خطے کی صورتحال کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کے لئے اربوں ڈالر مالیت
کے جدید اسلحے اور ڈرونز کی خریداری کے معاہدے کررہا ہے تو دوسری جانب
مقبوضہ وادی کشمیر میں تحریک آزادی کو کچلنے کے لئے نہتے کشمیری مسلمانوں
پر سنگین ظلم و بربریت اور انسانی حقوق کی بدترین پامالی روا رکھے ہوئے ہے۔
بھارتی فوج کی اس سفاکیت پر جب پر امن مظاہرین احتجاج کرتے ہیں تو انہیں
گولیوں اور آنسو گیس کے گولوں سے نشانہ بنایاجاتا ہے۔ لیکن واضع رہے کہ
آزادی ایک ایسی نعمت ہے جو کسی بھی انسان کو اپنی مرضی کے مطابق زندگی
گزارنے کے مواقع فراہم کرتی ہے، اور کوئی بھی قو م اپنی ثقافت روایات اور
مذہبی آزادی کے تحت اپنی زندگی بطور آزاد شہری گزار سکتی ہے، اور جب کسی
قوم کو زبر دستی زیر کرنے یا پھران کے حقو ق سلب کرنے کی کوشش کی جائے تو
وہ ہتھیار تو کیا اپنی جان خطرے میں ڈال کر اپنے حقوق کا دفاع کرتے ہیں۔ آج
ارض کشمیر میں بسنے والے لاکھوں کشمیری گلیوں کوچوں میں پتھروں سے جدید اور
خطرناک اسلحہ سے لیس بھارتی فوج کا مقابلہ کر رہے ہیں۔تمام آزادی پسند
تحریکیں سیاسی اور عوامی میدان میں بھارت سے علیحدگی اور آزادی کے لئے
برسرپیکار ہیں۔ مرد و زن عورتیں اور بچے آزادی کے نام پر مر رہے ہیں، کٹ
رہے ہیں، زخمی ہو رہے ہیں، جیلوں میں سڑ رہے ہیں تو صرف اس لئے کہ اقوام
متحدہ اور عالمی برادری ان کی آواز پر توجہ دے، اور انہیں علیحدگی کے لیے
رائے شماری کا حق دیا جائے۔ حکومت پاکستان نے کئی بار وادی لہو رنگ کشمیر
کا معاملہ اقوام متحدہ میں پہنچایا اور ہر بار اقوام متحدہ کی قرار دادوں
میں کشمیر کو متنازعہ علاقہ قرار دے کر اس کے حل کے لئے بھارت پر زور دیا
گیا، لیکن کیا وجوہات ہیں کہ اقوام متحدہ بھی اپنی قرار دادوں پر عملدر آمد
کرنے میں بے بس نظر آتا ہے۔
جہاں تک عالمی طاقتوں کا تعلق ہے ان کا اپنا طویل المدت مفاد اسی میں ہے کہ
پاکستان اور بھارت میں کبھی امن و امان قائم نہ ہو کیونکہ یہ تاریخی خطہ لا
محدود وسائل و معدنیات سے مالامال ہے، اور کہیں یہ آپس میں کوئی سمجھوتہ
کرکے عالمی سیاست میں اپنا کوئی کردارادا کرنے کے قابل نہ ہوجائیں۔ اور
بعید از قیاس نہیں کہ اس پر بھی متفق ہوں کہ اسلام کے نام پر قائم ہونے
والی ایٹمی ریاست جوکہ برادر دوست ملک چین کے ساتھ پاک چین اقتصادی راہداری،
ون بیلٹ ون روڈ کے منصوبے پر عمل پیرا ہے کہیں اقوام عالم کے ترقی یافتہ
ممالک کی صف میں شامل نہ ہو جائے ۔ خود امریکہ سلامتی کونسل کی اس متفقہ
قرارداد کے محرکین میں سے تھا جس میں جمو ں و کشمیر کے عوام کو رائے شماری
کے ذریعے اپنے مستقبل کا خود فیصلہ کرنے کا اختیار دیا گیا تھا بعد میں جب
بھارت اس قرارداد سے منحرف ہوگیا تب بھی امریکہ اپنے موقف پر قائم رہا اور
کئی بار اس کے خلاف روس کی مدد سے پیش کی جانے والی قراردادوں کو ویٹو بھی
کرتا رہا۔ لیکن آج دنیا میں سپر پاور کہلانے والا امریکہ جو انسانی حقوق کی
خلاف ورزی یا کسی دوسرے بہانے عراق، لیبیا، افغانستان، شام اور دوسرے ملکوں
پر نیٹو اتحادیوں کو ساتھ لے کر چڑھ دوڑتا ہے ، مگر اسے مقبوضہ کشمیر میں
بے گناہ انسانوں کا بہتا ہوا لہو نظر نہیں آتا۔ مقبوضہ کشمیر میں نہتے
مسلمانوں پر بھارتی مظالم پر عالمی امن کے ٹھیکے داروں کی پراسرار خاموشی
معنی خیز ہے ۔ بھارت آج سیکولر ریاست کے بجائے مکمل طور پر انتہاء پسند
ہندو ریاست میں تبدیل ہوچکا ہے جہاں مسلمانوں اور سکھوں سمیت کسی بھی اقلیت
کو چین اور سکون سے رہنے نہیں دیا جاتا، جبکہ عالمی امن کے علمبردار اپنے
وسیع تر مفاد میں بھارت کے ساتھ جدید ہتھیاروں کی فروخت کے معاہدے کررہے
ہیں ۔ نہتے کشمیری مسلمانوں پر بھارت کے بدترین مظالم کا سلسلہ رکوانے اور
پاکستان بھارت دونوں ملکوں کے تعلقات معمول پر لانے اور بر صغیر میں امن و
استحکام کے قیام کے لئے مسئلہ کشمیر کو کشمیری عوام کی امنگوں اور اقوام
متحدہ کی قراردادوں کے مطابق، اور پرامن مذاکرات کے ذریعے حل کیا جاناضروری
ہے۔ کیونکہ مسئلہ کشمیر دنیا کے دیرینہ تنازعات میں سے ایک ہے جس کی وجہ سے
برصغیر کے ڈیڑھ ارب لوگ اذیت میں مبتلا ہیں۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان
دشمنی کی وجہ سے تجارتی تعلقات نہ ہونے کے برابر ہیں، ہیومن ڈیویلپمنٹ
انڈیکس پر دونوں ملک بہت نیچے ہیں، جبکہ مسئلے کے بنیادی فریق ریاستی عوام
بنیادی حقوق سے محروم ،منقسم اور ریاستی جبر کا شکار ہیں، اس پورے خطے میں
امن کی بحالی اور ترقی کے لیے اس تنازعہ کا حل ناگزیر ہے۔ امریکہ ، روس ،
چین اور دوسری بڑی طاقتوں سمیت پوری عالمی برادری اور اقوام متحدہ کی ذمہ
داری ہے کہ وہ بھارت پر دباؤ ڈالیں کہ وہ نہتے کشمیریوں پر مظالم کا سلسلہ
فوری بند کرتے ہوئے یو این قراردادوں اور کشمیریوں کی امنگوں کے مطابق
مسئلہ کشمیر حل کرے ۔ |