قارئین ،اقتدار میں آنے سے پہلے وزیر اعظم عمران خان صاحب
کے بلندو بانگ دعوے تھے کہ وہ پاکستان کو ریاست مدینہ کی طرح فلاحی ریاست
بنائیں گے ان کے اس بلند و بانگ دعوے پر مجھے غالب کا شعر یاد آ جاتا ہے۔ہم
کو معلوم ہے جنت کی حقیقت لیکن ،دل کے بہلانے کو غالب یہ خیال اچھا ہے،،خان
صاحب با ر بارریاست مدینہ کی مثالیں دیتے ہیں۔نیتوں کا حال تو اﷲ تعالیٰ ہی
بہتر جانتا ہے مجھے جناب عمران خان صاحب کی نیت پر کوئی شک نہیں ہے۔لیکن
میری گذارش یہ ہے ریاست مدینہ کے اصولوں پر عمل بھی کرنا چاہئیے۔قارئین
ریاست مدینہ میں(rule of law)تھا۔ریاست مدینہ کے ہر شہری کو بلا تفریق
انصاف حاصل تھا۔کسی شہری کو اپنے عہدے،رتبے اور اپنے اثرو رسوخ کو استعمال
کر کے دوسرے شہریوں کے حقوق کو پامال کرنے کی اجازت نہیں تھی۔پاکستان میں
جب تک اخلاقیات کے اصولوں کو کو نہ اپنایا جائے پاکستان کو ریاست مدینہ
بنانا کسی طرح ممکن نہیں ہو گا۔صرف بیانات دینے سے اور بلندو بانگ دعوے
کرنے سے کوئی بھی ملک ریاست مدینہ نہیں بن سکتی۔پاکستا ن کو ریاست مدینہ
بنانے کے لیے ضروری ہے کہ پاکستان کے تمام شہری اﷲ کے نبیﷺ کے اخلاقی کردار
کو اپنا رول ماڈل بنا کر آپ ﷺ کے نقش قدم پر چلنے کی کوشش کریں۔ تاکہ ان
میں رحمت،محبت،برداشت اور مساوات جیسی اوصاف پیدا ہو سکیں۔میرٹ اور انصاف
کے ساتھ قانون کی حکمرانی ہو گی ،مہنگائی اور بیروزگاری میں کمی آئے
گی۔چونکہ اسی بیس پر عوام نے تحریک انصاف کوووٹ دیئے مگر مجھے یہ الفا ظ
افسوس کے ساتھ کہنے پڑتے ہیں کہ اس کے ثمرات عوام تک نہیں پہنچے ہیں۔قارئین
آج غریب عوام جو مہنگائی کی چکی میں پیس رہی ہے آپ گیس اور بجلی کے بل
دیکھیں ،معیشت کا برا حال ہے ،مزدور بیچارا رو رہا ہے۔پھل اور سبزیوں کی
قیمتیں آسمانوں کو چھو رہی ہیں۔تمام بنیادی اشیاء جو گھر میں استعمال ہوتی
ہیں یہ عام آدمی کی پہنچ سے باہر ہیں۔یہ بات بھی بڑی قابل غور ہے کہ جناب
عمران خان صاحب کی حکومت پرلوگوں کی بہت امیدیں تھیں مگر اس پر پیشرفت نہ
ہو سکی۔پہلی دفعہ تحریک انصاف کی حکومت میں ۲۰ سے ۳۰ فی صد تمام اشیاء کی
قیمتیں بڑھا دی گیئں۔ادویات کی قیمتوں میں بہت زیادہ اضافہ کیا گیا ہے۔چند
دن پہلے وفاقی کابینہ نے نئی حج پالیسی کا جو اعلان کیا اس نے سب کو حیران
کر دیا۔گزشتہ دور سے دی جانے والی سبسڈی ختم کرکے حج کے اخراجات مین اچانک
ایک لاکھ چھپن ہزار کا اضافہ کیا گیا ہے ۔یہ کہاں کا انصاف ہے ایک جانب تو
خان صاحب ریاست مدینہ کی مثالیں دیتے ہیں۔دوسری طرف اسی کے برعکس فیصلے کیے
جاتے ہیں۔چونکہ اس سال نئی حج پالیسی میں اضافہ کیا ہے۔ریاست مدینہ کی
مثالیں دینے والے تحریک انصاف کی حکومت نے غریب عوام کو یہ تحفہ دیا ہے۔ اس
سال ہر حاجی کو ایک لاکھ (۵۶) ہزار روپے زیادہ ادا کرنے پڑیں گے۔قارئین
کتنے افسوس کی بات ہے ہر مسلمان بھائی کی خواہش ہوتی ہے کہ زندگی میں حج
ادا کروں ایک ایک روپیہ جوڑتا ہے مگر حکومت نے اچانک فیصلہ کیا ہے۔اس سے
تمام مسلمانوں کے دلوں کو ٹھینس پہنچے گی۔آخر میں میری وزیر اعظم جناب
عمران خان صاحب سے گذارش ہے کہ نئی حج پالیسی اخراجات میں اضافے کا فیصلہ
واپس لیا جائے تاکہ غریب آدمی ساری زندگی محنت مزدوری کر کے ایک ایک روپیہ
جمع کر کے حج کا عزم کرتا ہے۔ اس کے لیے آسانی رہے اور غریب لوگ حج کی
سعادت سے محروم نہ ہو جائیں۔البتہ زوال پذیر سماجی،سیاسی،معاشی ا ور ثقافتی
حالت میں بار بار ریاست مدینہ کی مثالیں دیتے رہتے ہیں۔یہ اس وقت تک ممکن
نہیں ہو گا۔ جب تک لوگوں کو اسلام کے سنہری اصولوں کے مطابق تربیت نہ دی
جائے۔۔۔۔۔۔۔اﷲ پاک ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔۔۔۔۔۔۔۔ |