ملک بھر میں تبدیلی کا نعرہ لگا کر آج برسراقتدار حکمران
عوام کو تبدیلی کی تصویر تو نہ دکھا سکے البتہ لفظ" تبدیلی " آج مزاق بن کر
رہ گیا ہے ۔ آج گلی کوچوں میں چھوٹے چھوٹے بچے کھیلتے ہوئے جب کسی کھیل میں
ہار جاتے ہیں تو وہ اپنی ہار تسلیم کرنے کے بجائے فلک شگاف نعرہ بلند کرتے
ہیں کہ" تبدیلی آئی ہے", کھیل پھر دوبارہ نئے سرے سے کھیلیں گے تب پتہ چلے
گا کہ کون ہارا اور کون جیتا۔ آج ملک بھر میں تبدیلی سرکار نے بھی کچھ ایسا
ہی کھیل رچا رکھا ہے جب حکمرانوں کو عوام کے ساتھ کئے گئے وعدے یاد دلائے
جاتے ہیں تو وہ بڑی ڈھٹائی کے ساتھ کہتے ہیں کہ ہمیں ابھی آئے دن ہی کتنے
ہوئے ہیں جو آپ ہمیں ہمارے وعدے یاد دلا رہے ہیں ۔دن جس تیز رفتاری سے گزر
رہے ہیں،پی ٹی آئی کا گراف بھی عوام میں اتنی تیزی سے گرتا جا رہا ہے۔ پی
ٹی آئی قیادت اپنی نالائقی تسلیم کرنے کے بجائے عوام سے اور ٹائم مانگ رہے
ہیں۔ مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی نے بھی اس طرح ٹائم گزار دیا اور الیکشن
میں عوام کا ردعمل دیکھ کر ان کے ہوش اُڑ گئے یہی صورت حال پی ٹی آئی کی
بنتی جا رہی ہے عوام اب تبدیلی سرکار کو ٹائم دینے کے لیے تیار نہ رہے پی
ٹی آئی کے پاس یہ آخری موقع تھا اور ہے اگر وہ اس ڈگر پر چلتی رہی تو
آئیندہ ان کی چھٹی صاف نظر آرہی ہے۔
اب تک کی صورت حال کے مطابق پی ٹی آئی اپنی ساکھ ُبری طرح گنوا چکی ہے۔
دیگر اضلاع کی طرح اٹک میں بھی پی ٹی آئی ایم این اے اور ایم پی اے کے
گماشتوں نے لوٹ مار کا بازار گرم کررکھا ہے ۔ حسب سابق مسلم لیگ ن کے لوگوں
نے جو طریقہ کار اپنایا ہوا تھا وہی طریقہ واردات آج پی ٹی آئی کے چند
ٹاؤٹوں نے اپنایا ہوا ہے۔ پٹواریوں کی تعیناتی پر رشوت، رجسٹری محری کی
تعیناتی پر لاکھوں روپے ماہانہ بھتہ، اپنی پسند کے ایس ایچ او کی تعیناتی،
ہر محکمہ میں من پسند افراد کی تعیناتیوں پر لین دین کا سلسلہ جاری و ساری
ہے۔ مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی حکومت کے ادوارکے پرانے "مال بناؤ"فارمولے
آزما کر اپنی تجوریاں بھری جا رہی ہیں ۔ ڈسڑکٹ اٹک میں تو سوئی گیس اور
واپڈا کے محکمہ میں ایک پی ٹی آئی ایم پی اے نے اپنے کار خاص کو بٹھا رکھا
ہے جو میڑکی تنصیب پر لین دین کا حساب رکھتا ہے کہ کہیں محکمہ والے رشوت کے
پیسوں میں اسکے ساتھ ہیرا پھیری نہ کردیں ۔ بجلی کے میڑ کی تنصیب کے لیے دس
ہزار جبکہ سوئی گیس کے میڑ کی تنصیب کے لیے تیس ہزار روپے رشوت کے نرخ مقرر
ہیں۔ سیاسی ٹاؤٹ رشوت کے عوض میڑ لگوا کر پیسے بٹور رہے ہیں ۔محکمہ مال کے
اردگرد بھی وہی سیاسی ٹاؤٹ سرگرم نظر آتے ہیں ۔ اٹک پاسپورٹ آفس کے باہر
بھی یہی صورت حال ہے کوئی محکمہ ایسا نہیں جہاں پر سیاسی ٹاؤٹ بُرجمان نہ
ہوں ۔
اب پی ٹی آئی کی اعلیٰ قیادت کا حق بنتا ہے کہ وہ اٹک میں ہونے والے
گھناؤنے کھیل کی مانیٹرنگ کریں اور ایسے افراد کو پارٹی سے باہر کریں جو پی
ٹی آئی کی بدنامی کا باعث بن رہے ہیں۔ بلدیہ اٹک پر ن لیگ کی حکمرانی ہے
اور وہاں بھی صورت حال اس سے مختلف نہیں ۔ گندگی اور غلاظت سے شہر کی صورت
حال ابتر ہوچکی ہے۔ تجاوزات کے خلاف آپریشن اٹک میں مکمل طور پر ناکام ہو
چکا ہے
ٹریفک کے مسائل سے ہر شہری پریشان ہے مگر کہیں اصلاح احوال کی صورت نظر
نہیں آ رہی ۔ ضلعی انتظامیہ فوٹو سیشن اور چند اخبارات کے تراشے حکام بالا
کو دکھا کر بَری الذمہ ہو جاتی ہے۔ سوشل میڈیا پر بھی مخصوص لوگ اپنا کام
کر رہے ہیں، ضلعی انتظامیہ کے قصیدے لکھ لکھ کر پوسٹس کی تشہیر کی جاتی ہیں۔
ایسا گھناؤنا کھیل شہر کی تباہی کا باعث بن رہا ہے۔عام آدمی تجاوزات اور
ٹریفک کی صورت حال سے ذہنی اذیت کا شکار ہو چکا ہے۔ اٹک میں سیاسی طور پر
ہر طرف خاموشی چھائی ہوئی ہے۔ پی ٹی آئی ایم این اے میجر ر طاہر صادق جو
کسی دور میں اٹک کے مسیحاء سمجھے جاتے تھے آج خاموش نظرآتے ہیں گو کہ اٹک
کے عوام آج بھی ان سے والہانہ محبت رکھتے ہیں کیونکہ وہ ایک عوامی لیڈر ہیں
تاہم پارٹی میں شاید ان کی کوئی شنوائی نہیں ہو رہی اور وہ حالات دیکھ کر
خاموش دیکھائی دیتے ہیں ۔پی ٹی آئی ایم پی اے یاور بخاری الیکشن سے پہلے
بڑے متحرک تھے لیکن اب وہ سراسر تبدیلی کی راہ پر گامزن ہیں جسے کسی دور
میں پی پی پی کے سابق ایم پی اے ملک شاہان حاکمین میں بھی اٹک کے عوام نے
تبدیلی دیکھی اور پھر انہیں دوہزار سے زائد ووٹ نہ مل سکے۔یہی صورت حال ایم
پی اے یاور بخاری کی نظر آ رہی ہے ۔ پی ٹی آئی کے حقیقی ورکر ان سے سخت
نالاں ہیں جس کا اظہار وہ سرعام محفلوں میں کرتے نظر آتے ہیں۔
|