مردان حق

مردان میں مردان حق کابہت بڑااجتماع وقوع پزیرتھا ہرطرف داڑھی والے چہرے اورپگڑھی والے سرنظرآرہے تھے ایک سیلاب تھا جوامنڈتاچلاآرہاتھا میں حیران تھا کہ عوام کایہ اژدہام کہاں سے آرہاتھا حالانکہ خیبرپختونخواہ میں گزشتہ ساڑھے پانچ سال سے پاکستان تحریک انصاف کی حکومت ہے مزیدحیران کن بات یہ تھی کہ مردان میں حالیہ الیکشن میں جمعیت علماء اسلام ف نے قومی یاصوبائی اسمبلی کی ایک سیٹ بھی نہیں جیتی تھی یاجیتنے نہیں دی گئی تھی ،مگراس کے باوجود مولانافضل الرحمن کی اپیل پرتحفظ ناموس رسالت کے سلسلے میں شوگرمل بائی پاس روڈ پریہ بڑاملین مارچ ہورہاتھامولانافضل الرحمن کی اپیل پراس سے قبل 8نومبرکوکراچی، 15نومبرکولاہور25نومبرکوسکھر23دسمبرکومظفرگڑھ اور27جنوری کوڈیرہ اسماعیل خان میں بہت بڑے عوامی اجتماعات کرچکے تھے ،اور24فروری کوبدین سندھ 28فروری کوبلوچستان کے علاقے جعفرآباداور31مارچ کو سرگودھامیں بھی حکومت کے خلاف اسی طرح کے ،،اکٹھ،،کرنے جارہے ہیں ۔

میں جمعیت علماء اسلام اسلام آبادکے فعال اورمتحرک رہنماء قاری سہیل احمدعباسی ،جمعیت علماء اسلام آزادکشمیرکے رہنماء مفتی مرتضی الیاس کے ہمراہ براستہ موٹروے ڈیڑھ سوکلومیٹرکافاصلہ طے کرکے اتوارکو مردان پہنچاتھا ایک شوگرمل کے سامنے گاڑیوں کی پارکنگ کابندوبست کیاگیاتھا قاری سہیل احمدعباسی نے میری معلومات میں اضافہ کرتے ہوئے بتایاکہ یہ ایشیاء کی سب سے بڑی شوگرمل ہے مگرسچی بات یہ تھی کہ آج کے دن شوگرمل مافیاکاشمع رسالت کے پروانوں پراثرنہیں ہواتھا وہ اپنے مؤقف پرنہ صرف استقامت سے کھڑے تھے بلکہ جوق درجوق ملین مارچ میں شامل ہورہے تھے ورنہ ،،شوگرمل ،،والوں کے جہازپرتوکئی پارسااوردانابھی سوارہوکردام کھرے کرچکے ہیں ۔

مردان پاکستان کا تاریخی شہر ہے یہ صوبہ خیبر پختونخوا کا بہت پرانا ضلع ہے جو 1937میں وجود میں آیا۔پشاور اور مالاکنڈ ڈویژن کے بیچ میں واقع ہے ۔یکم جولائی1988 کو صوبہ خیبرپختونخوا کے تاریخی شہر مردان کو ڈویژن کا درجہ ملا۔ اس طرح صوبہ خیبرپختونخوا میں چھٹا ڈویژن مردان ڈویژن ہے۔ مردان کی وجہ تسمیہ کے بارے میں بزرگوں کا کہنا ہے کہ اوائل میں اس علاقہ کو ایک ممتاز روحانی پیشوا مردان شاہ کے نام سے موسوم کیا گیا حتی کہ یہ سارا علاقہ ہی مردان کے نام سے پکارا جانے لگا۔ مردان، صوبہ خیبرپختونخوا کے صدر مقام پشاور سے چالیس میل دور شمال مشرق میں واقع ہے۔مردان کے لوگ اپنی مہمان نوازی میں مشہورہیں یہی وجہ تھی کہ عوام کے جم غفیرنے مردان کارخ کیاتھا ۔مردان بھی اپنے مہمانوں کابانہیں کھول کراستقبال کررہاتھا ۔مہمان نوازی سے یادآیاکہ میرے پارک کے دوست ساجدخان کاتعلق بھی مردان سے ہے مگرمردان نے ان پرکوئی خاص اثرنہیں کیااثرتوان پرسابق وزیراعظم چوہدری شجاعت حسین کی ،،روٹی شوٹی ،،نے بھی نہیں کیاجن کے ساتھ وہ ایک عرصے تک رہے ۔

میں تومردان کواسیرمالٹاحضرت مولاناعزیرگلؒ کی وجہ سے جانتاہوں ،مولانا عزیر گل متحدہ ہندوستان کوفرنگی استعمارسے آزادی کے لیے شروع کی جانے والی تحریک ریشمی رومال کی منصوبہ بندی میں شیخ الہندمولانامحمود حسنؒ کے معتمد رفیق تھے اور انہی کے ساتھ گرفتار ہو کر مالٹا جزیرہ میں کم و بیش پونے چار سال تک نظر بند رہے۔اگرچہ مولاناعزیرگل کاتعلق سخاکوٹ مالاکنڈسے تھا مگران کی آخری آرام گاہ ضلع مردان کی حدودمیں ہے جہاں چندسال قبل حاضری ہوئی تھی ،آج مولاناعزیرگل کے فکری وعلمی وارثین مردان کی درودیوارکوہلارہے تھے ،دریاکی طرح لوگوں کے ریلے آرہے تھے اورعوامی سمندرمیں آکرغائب ہورہے تھے ،۔

ایک بات واضح ہوگئی ہے کہ مولانافضل الرحمن اپنی جماعت کوبڑ ی حدتک عوامی جماعت بنانے میں کامیاب ہوگئے ہیں ان عوامی اجتماعوں سے یہ ثابت ہواکہ صرف دینی مدارس سے وابستہ افرادہی شریک نہیں ہوتے بلکہ بڑی تعدادمیں عوام الناس مولاناکے ہم سفربن رہے ہیں اوران کی فکرونظراورمشن کے حامی بن رہے ہیں ،دیگراپوزیشن جماعتوں سے مایوس ہونے کے بعد مولانانے تنہاہی یہ سفرشروع کیاتھا اوروہ اس سفرمیں تاحال کامیاب جارہے ہیں،مسلم لیگ ن اورپاکستان پیپلزپارٹی کی قیادت اس وقت تساہل کاشکارہوگئی ،ناداں گرگئے سجدے میں جب وقت قیام آیا،اب صدرآصف علی زرداری کومولانابہت یادآتے ہیں اب جب ہاتھ ان کے گریبان تک پہنچ چکاہے توانہیں خیال آرہاہے کہ بہت ہوگیا حکومت کومزیدوقت نہیں دیں گے۔ مولانانے توپہلے دن کہہ دیاتھا کہ جعلی مینڈیٹ ہے اس کاراستہ روکاجائے ،مولاناآج بھی اپنے مؤقف قائم ہیں مردان جلسے میں آسمان پرچھائے بادل تونہ برسے البتہ مولانافضل الرحمن نہ صرف گرجے بلکہ حکمرانوں پرخوب برسے بھی ،انہوں نے پھرکہاکہ ایسے نااہل حکمرانوں کی موجودگی ملک کو نقصان میں دھکیلنے کے مترادف ہے۔ہم ایسے نااہل اور جعلی حکمرانوں کو اقتدار سے ہٹا کر دم لیں گے۔مولاناکے ساتھ متحدہ مجلس عمل کے رہنماء علامہ شاہ اویس نورانی ،مولاناعلی محمدابوتراب ،مولاناعبدالاکبرچترالی ،اکرم درانی ودیگرنے بھی حکومت کوآڑے ہاتھوں لیا ۔

موجودہ حالات میں میڈیادباؤکاشکارہے دیگر مذہبی جماعتیں بھی دبکی بیٹھی ہیں ، علامہ خادم رضوی اوران کے ساتھیوں کوپابندسلاسل کردیاگیاہے ،کچھ جماعتیں ڈیل کے ڈھول کے پیچھے بھاگ رہی ہیں ۔ایسے حالات میں یہ مولاناکے ان جلسوں کاہی کمال ہے کہ وہ ملک کی نظریاتی اورمذہبی شناخت پرہونے والے حملوں سے عوام کوآگاہ کررہے ہیں ،اورحکمرانوں پراپنادباؤمسلسل بڑھارہے ہیں انہوں نے اپنے خطاب میں کہاکہ : آج ریاستی اداروں کی طرف سے ناموس رسالت پر حملے کئے جارہے ہیں۔ ریاستی اداروں اور بیرونی لابیوں کو پیغام دیتا ہوں کہ اپنے عزائم سے باز آجاو،پاکستانی عوام اپنے عقیدے اور مذہب کا تحفظ جانتی ہے۔ پاکستانی کی مذہبی شناخت کو کسی کا باپ بھی تبدیل نہیں کرسکے گا۔ہم پاکستان اور اسلام کے دشمنوں کا ہر دم مقابلہ کریں گے۔پاکستان میں دینی مدارس نشانے پر ہیں ان کے خلاف منصوبہ بندی کی جارہی ہے ۔: عالمی مالیاتی اداروں نے آسیہ کی رہائی کو امداد سے مشروط کیا تھا ۔ہمارے بیرونی ایجنٹوں نے ان کے سامنے سرتسلیم خم کرتے ہوئے آسیہ مسیح کو رہا کیا۔آج ملک پاکستان کی عوام ان فیصلوں کے خلاف سڑکوں پہ ہے اور اعلان کررہے ہیں کہ ہم اپنے نبی کی حرمت کا تحفظ جانتے ہیں ۔: آج ملک میں ایک مرتبہ پھر صدارتی نظام کی بازکشت جاری ہے۔ پاکستان کی معیشت کو تباہ و برباد کردیا گیا ہے۔

مولاناکی تقریرجاری تھی کہ ہم پنڈال سے باہرنکل آئے ہماری کوشش تھی کہ عوامی سیلاب میں پھنسنے سے پہلے منزل پرپہنچ جائیں مگرباہرسڑکوں کاعجیب منظرتھا جلسہ ختم ہونے جارہاتھا مگرجلوس ابھی بھی آرہے تھے ،ہم نے رشکئی انٹرچینج پرنمازعصراداکی توجمعیت علماء اسلام آزادکشمیرکے امیرمولاناسعیدیوسف سے ملاقات ہوئی جوجلسے میں شرکت کے بعد واپس ہوئے تھے ان کی طرف سے کافی کی دعوت قبول کی توجمعیت علما ئاسلام کے ناظم انتخابات علامہ راشدسومرواورسینیٹرمولاناعطاء الرحمن کی نظرہم پرپڑی تو وہ بھی تشریف لے آئے اوریوں مختصرسی محفل سج گئی ۔ہماری بحث یہ ہورہی تھی کہ ان چھ عوامی جلسوں میں سب سے بڑاکون ساتھا مولاناسعیدیوسف کاخیال تھا کہ ڈیرہ اسماعیل خان کاملین مارچ بڑاتھا جبکہ علامہ راشدسومرکاکہناتھا کہ مردان میں جمع ہونے والے ،،مٹھی بھر،،لوگ زیادہ تھے ۔البتہ ایک چیزطے ہے کہ جمعیت علما ئاسلام کاہرجلسہ پہلے والے جلسے سے کامیاب ہورہاہے ،اہم بات یہ ہے کہ صرف خیبرپختونخواہ اوربلوچستان میں جلسے نہیں کیے جارہے ہیں بلکہ سندھ اورپنچاب کوبھی ٹارگٹ کیاجارہاہے ۔

واپس گاڑی میں بیٹھے توبھائی سلطان نے فیس بک کے ذریعے مولاناکی تقریرکاوہ حصہ ہمیں سنایاجوہم چھوڑآئے تھے جس میں مولانانے کہاکہ واضح اعلان کرتا ہوں اگر ملک پر مشکل وقت آیا اپنے کارکنان سمیت ملک کی حفاظت کیلئے جنگ لڑیں گے۔ پاکستان کو پوری دنیا میں تماشا بنادیا گیا ہے۔ :آج حکومتی حلقے کشمیر پر کوئی بات کرنا پسند نہیں کررہے۔ اس وقت ہمیں خارجہ پالیسی کی وجہ سے تنہائی کا سامنا ہے۔ :ہمارے پڑوسی ممالک بھی ہمیں قابل بھروسہ نہیں سمجھ رہے۔:ان تمام خامیوں کو کب تک ہم برداشت کرتے رہیں گے۔ہم اس ملک کا تحفظ جانتے ہیں ہم اپنا یہ سفر جاری رکھیں گے۔

Umar Farooq
About the Author: Umar Farooq Read More Articles by Umar Farooq: 47 Articles with 33299 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.