زبانی: فرمینہ شیر
محبتوں کی لوک داستانیں بہت مشہور ہیں۔۔۔محبتوں میں جانیں دے کے ان
داستانوں کے کردار امر ہو گئے ۔۔۔۔مگر ساتھیو۔۔۔۔☆
(عشق کوئ مشرق کی میراث تو نہیں
مغرب میں بھی بستے ہیں عاشق بہت)
شاعری۔۔۔۔۔رخسانہ افضل
غلام شیر میانوالی کے شہر مٹھہ ٹیوانہ میں رہتے تھے اس وقت ان کی عمر
اٹھارہ برس تھی وہ اپنے رشتہ داروں کہ ہاں اک لڑکی کو ٹیوشن پڑھانے جایا
کرتے تھے اور اسی لڑکی کی محبت میں گرفتار ہو گۓ اور اسے اپنا دل دے بیٹھے
ایک دن انھوں نے اس لڑکی کو اپنی محبت کا اظہار کر دیا اور پھر گھر جا کر
اپنی امی کو بھی بتا دیا کہ وہ اپنے رشتہ داروں کی ایک لڑکی جس کا نام
"کمر"ہے اس سے محبت کرتا ہے اور اس سے شادی کرنا چاہتا ہے
ان کے گھر والوں نے غلام شیر کو بہت مارا پیٹا اس کے باوجود بھی غلام شیر
اپنی محبت کو نہیں چھوڑنا چاہتا تھا اور اس نے واضع طور پر کہہ دیا تھا کہ
وہ شادی کرے گا تو صرف اور صرف "کمر"سے نہیں تو وہ اپنی جان دے دے گا-
غلام شیر کہ گھر والوں نے بھی اس کی محبت کہ آگے گٹھنے ٹیک دیے اور پھر اس
لڑکی کا رشتہ مانگنے ان کے گھر چلے گۓ تو لڑکی والوں نے کہا کہ ہمیں اس
رشتے سے کوئی انکار نہیں لیکن جب آپکے بیٹے کو کوئی اچھی نوکری مل جاۓ گی
تو ہم اپنی بیٹی کا رشتہ آپ کے بیٹے کہ ساتھ کر دیں گے-
گھر والوں نے آ کر غلام شیر کو سب بتا دیا اب غلام شیر نے نوکری کے لیئے
فوج میں اپلئی کر دیا اور پھر قسمت نے بھی غلام شیر کا ساتھ دیا اور وہ فوج
میں سلیکٹ ہو گۓ اور اپنی ٹرینیگ پر چلے گۓ اور پھر اک دن ان کو گھر سے خط
آیا کہ آپکا رشتہ کمر کے ساتھ پکا ہو گیا ہے غلام شیر کی خوشی کی کوئی
انتہا نہ رہی اس نے پورے یونٹ میں مٹھائی بانٹی اور پھر ٹریننگ ختم ہونے کہ
چھ ماہ بعد گھر آۓ تو گھر والوں نے غلام شیر کی شادی کمر کہ ساتھ کر دی اور
اس طرح غلام شیر اپنی بیوی کمر اور اپنی محبت کہ ساتھ خوشی خوشی رہنے لگا-
غلام شیر کی زندگی میں بس دو ہی خواہش تھی اک اس کی محبت کو حاصل کرنا اور
دوسرا اپنے پاکستان کہ لیئے جان دے کر شہید ہونا اور آخر وہ 21 جولائی 2010
وانہ کہ مقام پر جنگ میں شہید ہو گۓ -
بچھڑا کچھ اس ادا سے کہ رت ہی بدل گئی
اک شخص سارے شہر کو ویران کر گیا
ختم شد |