مسلمانوں کی تاریخ عزم و استقلال، بےباکی اور شجاعت کی
ایسی ان گنت داستانوں سے بھری پڑی ہے جن کی بدولت دنیائے عمل تاقیامت مہکتی
رہے گی. پاکستان بھی ایسی ہی جہدِمسلسل اور بے پناہ قربانیوں کا ثمر ہے.
برِصغیر میں ہندوؤں اور انگریزوں کے مظالم کی زد میں آئے مسلمان غلامی کی
زندگی بسر کر رہے تھے. مسلمانوں کی یہ حالت اور برِصغیر کے سامراجی خداؤں (ہندو
اور انگریزوں) کا مسلمانوں کے ساتھ تحقیر آمیز سلوک دیکھ کر قائداعظم محمد
علی جناح کی روح تڑپی تو انہوں نے مسلمانوں کی آزادی کیلئے جدوجہد شروع کی.
۲٣ مارچ ١۹۴۰ کو قائداعظم کی قیادت میں مولوی فضل الحق نے برِصغیر کے چھ
کروڑ مسلمانوں کی نمائندگی کرتے ہوئے منٹو پارک لاہور میں الگ وطن کی
قرارداد پیش کی جسے قراردادِ پاکستان کا نام دیا گیا. یہ قرارداد پاکستان
کی بنیاد رکھنے میں پہلی اینٹ ثابت ہوئی کیونکہ اس قرارداد کی منظوری کے
ساتھ ہی تحریکِ آزادی زور پکڑ گئی اور سات سال کے قلیل عرصے میں پاکستان
معرض وجود میں آیا.
٢٣ مارچ کو ہر سال یومِ پاکستان کی حیثیت سے بہت جوش و خروش سے منایا جاتا
ہے. قراردادِ پاکستان کی یاد میں منٹو پارک لاہور میں مینارِ پاکستان بھی
تعمیر کیا گیا. اس عرضِ پاک کے حصول کیلئے لاکھوں بے گناہوں کا خون بہا،
ہزاروں خاندان اجڑے اور بے شمار عورتوں کی عزتیں پامال ہوئیں. لیکن افسوس
کہ ہم میں سے اکثریت نے وہ مقصد بھلا دیا ہے جس کے تحت ہمارے بزرگوں نے
قائداعظم کی قیادت میں بے شمار قربانیاں دے کر ایک آزاد اسلامی فلاحی ریاست
کی بنیاد رکھی. آج ہم پاکستانی ہونے کی بجائے پنجابی، سندھی، بلوچی، پٹھان
اور مہاجر بن کر ایک دوسرے کی جانوں کے ہی دشمن بن گئے ہیں.
یومِ پاکستان کے حوالے سے تقریبات ضرور منعقد ہونی چاہییں تاکہ نئی نسلوں
کو پاکستان کے قیام کے مقصد اور اسے حاصل کرنے کے لئے درپیش آنے والی
مشکلات اور اس کی راہ میں دی جانے والی قربانیوں کا علم ہو. ایسی تقریبات
سے نوجوان نسل میں جوش و جذبہ پیدا ہوتا ہے اور تاریخ کو یاد رکھنے میں مدد
ملتی ہے. کیونکہ جو قومیں اپنا ماضی اور اپنی تاریخ بھول جاتی ہیں تاریخ
انہیں بھلا دیتی ہے. ہر سال یومِ پاکستان مناتے ہوئے ہمیں آزادی کے حصول
کیلئے دی جانے والی قربانیوں کو ذہن میں رکھنا چاہیے جن کی بدولت ہم آج
آزاد فضاؤں میں سانس لے رہے ہیں اور اپنی مرضی کے مطابق زندگی بسر کر رہے
ہیں. ہمیں یہ دن مناتے ہوئے خود سے عہد کرنا چاہیے کہ ہم فرض شناس اور ذمہ
دار پاکستانی بنیں گے. اپنے بچوں کو اچھے برے کی تمیز سکھائیں گے. غلط کام
کے خلاف آواز اٹھائیں گے اور قانون پر ہر طرح سے عمل کریں گے. اور اس کے
علاوہ جب جب اس پاک سر زمین کو ہماری ضرورت ہو گی ہم اپنی ذات، مذہب اور
رنگ و نسل کے فرق سے بالاتر ہو کر ایک ساتھ کھڑے ہو جائیں گے اور وقت آنے
پر اپنی جانوں کا نذرانہ دینے پر بھی تیار رہیں گے. |